مدینۃ الرسولﷺ کا نام جہاں آپﷺ نے ہجرت کے بعد اقامت اختیار کی اور وہیں آپﷺ کی وفات بھی ہوئی۔
كسی شے کا درجۂ کمال و تمام کو پہنچنا۔
غیر الزامی طور پر کوئی شرعی حکم بتانا۔
نکاح، مرد و عورت کے بیچ ہونے والے اس عقد کو کہتے ہيں، جو دونوں کے لیے ایک دوسرے سے مشروع طریقے سے لطف اندوز ہونے کو مباح کر دیتا ہے۔
وہ وقت، جس میں عورت حیض و نفاس کے خون سے پاک ہوتی ہے۔
پانی کو پورے جسم پر ڈالنا اور بہانا، چاہے حدث اکبر دور کرنے کی نیت سے ہو، طہارت حاصل کرنے کی نیت سے ہو یا بلا نیت ہو۔
وہ نمازیں جو اللہ تعالیٰ نے فرض نمازوں کے علاوہ مشروع کی ہیں۔
حج یا عمرہ میں داخل ہونے کی نیت۔
وہ نماز جو عشا اور طلوع فجر کے مابین پڑھی جاتی ہے اور اس سے رات کی نماز کا اختتام کیا جاتا ہے۔
جماعت کے ساتھ نماز ادا کرنا۔
کلام کی تفسیر کرنا اور اس کو ایک زبان سے دوسری زبان میں منتقل کرنا۔
وہ چیز جس کے ترک کرنے کا اللہ تعالی نے قطعی حکم دیا ہو۔
ہجری سال کا نواں مہینہ۔
اللہ تعالی کا مقرب فرشتوں کے سامنے نبیﷺ کی تعریف کرنا۔
مخصوص الفاظ یا الفاظ کے قائم مقام دیگر اشیا کے ذریعہ عقدِ نکاح کو پوری طرح یا جزوی طور پر بر وقت یا بالآخر ختم کردینا۔
علمِ فرائض سے مراد وہ علم ہے، جس کے ذریعے یہ معلوم کیا جاتا ہے کہ کون وارث ہو گا اور کون نہیں ہو گا اور کس وارث کو ترکے کا کتنا حصہ ملے گا؟
ہر وہ قول جو اللہ کی تعظیم اور اس کی محبت پر مشتمل ہو۔
ثابت شدہ مسنون رکعتیں، جو فرض نمازوں سے پہلے اور ان کے بعد ادا کی جاتی ہیں۔
یہ ایک لفظ ہے، جو سورۂ فاتحہ پڑھنے اور دعا کے بعد بولا جاتا ہے اور اس کے معنی ہیں : اے اللہ! تو قبول فرما۔
وہ مقررہ اوقات، جو شرعی طور پر نماز کی ادائیگی کے لیے متعین ہیں۔
والدین کی اطاعت کرنا، ان کی حیات نیز وفات کے بعد بھی قول و فعل کے ذریعہ ان کے ساتھ حسن سلوک کرنا۔
وہ دعائیہ کلمات جو ایک مسلمان اپنے مسلمان بھائی سے ملاقات اور الگ ہوتے وقت کہتا ہے۔
ہر وہ مال یا حق جسے آدمی اپنی موت کے بعد دنیا میں پیچھے چھوڑ جاتا ہے۔
ایسے حدث یا ناپاکی کو دور کرنا، جو نماز صحیح ہونے سے مانع بنتی ہے۔
شارع کا کسی عمل کی بجاآوری کا حکم دینا بغیر سختی اور جزم کے۔
بچے کے اندر پیدا ہونے والی ایسی قوت و توانائی رونما، جو اسے بچپن سے نکال کر جوانی کی طرف لے جاتی ہے۔
بندے کا اپنے رب سے گناہوں کی معافی اور ان کے اثرات سے بچاؤ طلب کرنا۔
مخصوص اموال کا ایک معیّن حصہ مخصوص طریقے پر لوگوں کے ایک مخصوص گروہ کے لیے نکالنا۔
وہ عطیہ جو انسان اللہ کی خوش نودی اور اس کا اجر پانے کی غرض سے اپنے مال سے دیتا ہے۔
وہ سمت جس کی طرف رخ کرکے مسلمان نماز پڑھتے ہیں۔
زمین کی وہ جگہ جس میں میت کو دفن کیا جاتا ہے۔
مسنون طریقے سے میت کے پورے جسم پر پانی ڈال کر اسے غسل دینا۔
یہ ایک کافر جن کا نام ہے، جسے آگ سے پیدا کیا گیا ہے۔
کچھ ایسے اقوال و افعال جن کی ابتدا تکبیر سے اور انتہا سلام سے ہوتی ہے۔
کسی مسلمان پر مرتد ہونے کا حکم لگانا۔
میت کو اس کی قبر میں رکھ کر اس پر مٹی ڈال دینا۔
غذائی اجناس میں سے دیا جانے والا صدقہ، جو رمضان کے اختتام پر واجب ہوتا ہے۔
سونا اور چاندی، ان سے بنائی گئی اشیا یا ان کے قائم مقام اشیا، جب نصاب کو پہنچ جائیں اور ان پر سال گزر جائے، تو ان کا ایک معین حصہ زکاۃ کے حق داروں پر خرچ کرنا۔
اہلِ قبور کے لیے دعا کرنے، ان کی حالت سے عبرت حاصل کرنے اور آخرت کی یاد تازہ کرنے کے ارادے سے مسلمانوں کی قبروں پر آنا۔
ماہِ محرم کا دسواں دن۔
میت کے ساتھ چلنا اور اسے نمازِ جنازہ کی جگہ تک لے جانا اور اسے دفن کرنا۔
قرض کی ادائیگی کا وقت آجانے کے بعد قرض کی مدت کے مقابلے میں بلا کسی عوض کے مشروط اضافہ۔ اسی طرح مخصوص چیزوں کو ان کی ہم جنس چیزوں کے بدلے فوری طور پر فروخت کرنے کی صورت میں حوالگی میں تاخیر یا کسی ایک جانب اضافہ۔
خرید و فروخت کی وہ صورتیں، جو از روئے شریعت ممنوع ہیں۔
پانچ فرض نمازوں سے مراد وہ نمازیں ہیں، جن کی روزانہ ادائیگی واجب ہے۔ یعنی ظہر، عصر، مغرب، عشا اور فجر کی نمازیں۔
وہ کام، جن کا کرنا حج یا عمرہ کا احرام باندھے ہوئے شخص پر حرام ہو۔
عبادت کی غرض سے پاک پانی کو مخصوص طریقے کے ساتھ خاص اعضا کو دھونے کے لیے استعمال کرنا۔
وہ دو رکعتیں، جو جمعہ کے دن ظہر کے وقت دو خطبوں کے بعد ادا کی جاتی ہیں۔
دو رکعتیں جو عید الفطر اور عیدالاضحی کے دنوں میں مخصوص طریقے سے ادا کی جاتی ہیں۔
مخصوص انداز میں میت پر نماز پڑھنا اور اس کے لیے دعا کرنا۔
فرائض کے علاوہ دیگر مشروع نمازیں
روزے کی نیت کے ساتھ طلوع فجر سے لے کر غروب آفتاب تک تمام مفطرات یعنی روزہ توڑ دینے والی اشیا سے رکے رہنا۔
ہر وہ چیز جس پر انسان اس قدر مضبوط ایمان رکھے کہ اسے اپنے دل میں اچھے سے بسالے اور اسے اپنا مذہب بنالے۔
کسی آدمی کی حمایت اور اس کے بچاؤ میں قبیلہ، خاندان یا رنگ و نسل کی طرف داری کے طور پر کھڑا ہو جانا، معاملہ چاہے حق کا ہو یا باطل کا۔
شارع (اللہ تعالی) کی طرف سے الزامی طور کسی کام کے کرنے کا حکم۔
کسی چیز کے بارے میں خلافِ واقع بات کہنا، خواہ غلطی سے ہو یا جان بوجھ کر۔
مالک بننے یا مالک بنانے کے ارادے سے مال کا مال سے تبادلہ۔
لہو و لعب اور گانے بجانے بجانے کے آلات جیسے بانسری وغیرہ ۔
وہ معانی اور حکمتیں، جو تشریع کے وقت عمومی اور خصوصی طور پر ملحوظ رہی ہیں اور جن کے اندر بندوں کے مصالح کی تکمیل کا پہلو پنہاں ہے۔
کفر اسلام کی ضد ہے۔ اس سے مراد کوئی ایسی بات کہنا، ایسا کام کرنا، عقیدہ رکھنا، شک کرنا یا کسی ایسی چیز کو چھوڑنا ہے، جو آدمی کو اسلام کے دائرے سے باہر کر دے۔
کسی انسان کی جان، مال اور عزت و آبرو کی حفاظت۔
نمازی کا رکوع سے اٹھنے کے بعد سیدھا کھڑے ہونے پر ’’ربَّنا ولَكَ الحَمْدُ‘‘ کہنا۔
مخصوص طریقے سے جانور کا خون بہانا۔
چپکے سے، چوری کے نصاب تک پہنچنے والے مال کو ایسی محفوظ جگہ سے لے لینا، جہاں عام طور پر اسے محفوظ رکھا جاتا ہے۔
شریعت کا کسی کام کو ترک کرنے کا الزامی حکم۔
نماز میں سر اور پیٹھ کو ایک مخصوص انداز میں جھکا کر اللہ تعالیٰ کی عبادت کرنا۔
انسان کے جسم کے ان حصوں کو بطور خاص نماز میں چھپانا، جن کا ظاہر ہونا قبیح ہو اور جن کے کھولنے میں شرم محسوس کی جاتی ہو۔ جیسے شرم گاہ وغیرہ۔
وہ دو سجدے، جو نمازی اپنی نماز میں بھول چوک اور شک کے سبب سے پیدا ہونے والے خلل کے تدارک کے لیے کرتا ہے۔
نماز کے تمام فعلی ارکان میں تھوڑی دیر کے لیے اعضا و جوارح کا پرسکون و مستقر ہو جانا کہ ہر عضو اپنی اپنی جگہ پر برابر ہو جائے۔
جسم کا ہر وہ حصہ جسے چھپانا ضروری ہوتا ہے اور اس کے ظاہر ہو جانے سے حیا آتی ہے۔ جیسے اگلی اور پچھلی شرم گاہیں وغیرہ۔
وہ جگہ جو ابدی طور پر نماز قائم کرنے کے لیے مخصوص کر دی گئی ہو۔
قول، عمل اور اعتقاد سے تعلق رکھنے والا دین کا وہ طریقہ اور روشن شاہ راہ، جس پر اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم اور آپ کے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم گام زن تھے۔
کسی بھی نشہ آور شے کو نوش کرنا، خواہ وہ مائع ہو یا جامد، کم ہو یا زیادہ۔
قرآن کریم کی سورۃ البقرہ کی 255 ویں آیت کریمہ کا نام آیۃ الکرسی ہے۔
ارادی یا غیر ارادی طور پر حق سے انحراف اور روگردانی کرنا۔
انسان کا اللہ کے حکم کو بجا لانے کے ارادے سے وہ کام کرنا جس کا اسے حکم دیا گیا ہے اور اس کام سے رک جانا جس سے اسے روکا گیا ہے۔ خواہ امر و نہی کا تعلق قول سے ہو یا عمل سے ہو یا پھر اعتقاد سے۔
وہ سرشت اور فطری صلاحیت جس کے ذریعے اللہ نے انسان کو تمام جان داروں کے مقابلے میں امتیازی شان عطا کی ہے اور جس سے محروم ہو جانے کے بعد انسان مکلف نہیں رہ جاتا۔
سال کے کسی بھی دن، کچھ مخصوص مناسک، جیسے طواف وغیرہ کی ادائیگی کے لیے، مکہ مکرمہ میں واقع مسجد حرام کی زیارت کرنا۔
کسی مکلف انسان کا جان بوجھ کر، بھولے سے یا سستی کے سبب فرض نماز کو چھوڑ دینا، یہاں تک کہ اس کا شرعی طور پر مقررہ وقت نکل جائے۔
کسی ناجائز مقصد کے حصول کے لیے جان بوجھ کر جھوٹی گواہی دینا۔
عقائد، احکام اور آداب پر مشتمل دین کا واضح راستہ۔
ہر وہ چیز، جس کے ترک کرنے کا اللہ تعالی نے قطعی مطالبہ ہو۔
زنا : کسی مرد کا کسی ایسی عورت سے اس کے فرج میں جماع کرنا، جو نہ اس کی بیوی ہو، نہ باندی ہو اور نہ اس کے ساتھ اپنی لونڈی ہونے کے شبہ کی بنا پر جماع کیا گیا ہو۔
کسی عالم کا، دلائل سے کوئی شرعی فرعی حکم اخذ کرنے کے لیے پوری توانائی صرف کرنا۔
ہر وہ کام، جس کے کرنے یا چھوڑنے کی شریعت نے اجازت دی ہو۔
رات کو نفلی نمازیں پڑھنا اور ذکرواذکار کرنا۔
الکسوف' جس کے معنی سورج یا چاند گرہن کے ہیں، ’کسف‘ فعل کا مصدر ہے۔ ’الكَسْف‘ کے اصل معنی ہیں کسی چیز کے اندر رونما ہونے والی ایسی تبدیلی اور بدلاؤ جو پسندیدہ نہ ہو۔ اسی سے 'كُسُوفُ الشَّمسِ والقَمَرِ' یعنی سورج اور چاند گرہن کی تعبیر لی گئی ہے، جو سورج اور چاند کی اس حالت کے لیے استعمال میں آتی ہے، جب دونوں بے نور ہو جائیں اور سیاہ دکھنے لگیں۔
فاسق : وہ شخص جو اطاعت و راست روی کے دائرے سے باہر نکل چکا ہو۔ کہا جاتا ہے : "فَسَقَ عَنْ أَمْرِ رَبِّهِ" یعنی وہ اپنے رب کی اطاعت کے دائرے سے باہر ہو گیا۔ ویسے 'فِسق' کے اصل معنی ہیں کسی چیز کا دوسری چیز سے اس طرح نکل جانا کہ اس میں فساد اور بگاڑ کا پہلو موجود ہو۔
عدالت (عادل اور قابل بھروسہ ہونا) کا مطلب ہے حق کے راستے پر گامزن ہونا۔ لفظ 'عدل' کے معنی انصاف اور ہر اس چیز کے ہیں، جس کے بارے میں دل یہ گواہی دے کہ وہ درست ہے۔ اس کی ضد 'ظلم' ہے۔ عدالت اصل میں اعتدال سے ماخوذ ہے، جس سے مراد میانہ روی اور سیدھا و درست ہونا ہے ۔ عدالت کے دیگر معانی میں برابر کرنا، برائی سے دور ہونا اور پاک کرنا بھی شامل ہیں۔
قتل کے لغوی معنی ہیں کسی کو جان سے مار دینا اور اس کی روح نکال دینا۔
اعراب سے مراد عرب کے وہ باشندے ہیں، جو بادیہ یعنی ایسے وسیع میدان میں رہتے ہیں، جہاں چراگاہ اور پانی کا چشمہ ہو۔ کچھ لوگوں کے مطابق دیہات میں رہنے والے غیر عرب کو بھی اعراب کہا جائے گا۔ جب کہ 'التَّعَرُّبُ' لفظ کے معنی ہیں : اعراب کے ساتھ کھلے میدانی علاقوں میں رہنا۔
لفظ 'فِطْر'، 'صوم' یعنی روزے کی ضد ہے۔ کہا جاتا ہے : "أَفْطَرَ الصائِمُ" یعنی روزے دار نے روزہ توڑ دیا۔ جب کہ 'الفَطْر' لفظ کے اصل معنی ہیں پھاڑنا اور کھولنا۔
تدلیس کے لغوی معنی ہیں مخفی رکھنا اور چھپانا۔ اس لفظ کے کچھ دوسرے معانی اس طرح ہیں : دھوکہ دینا، فریب کرنا، خیانت کرنا اور کم کرنا۔
قرء -قاف کے پیش اور زبر دونوں کےساتھ- بمعنی وقت۔ اسی سے حیض یا طہر کو ’قرء‘ کہا جاتا ہے۔ اس لفظ کا اطلاق جمع کرنے پر بھی ہوتا ہے، کیوں کہ عورت کے رحم میں خون جمع ہوتا ہے۔
افک لفظ کے لغوی معنی جھوٹ کے ہیں۔ یہ دراصل 'الأَفْك' سے لیا گیا ہے، جو پلٹنے اور پھیرنے کے معنی میں آتا ہے۔ اس کے کچھ دیگر معانی ہیں : گناہ، دروغ، بہتان اور باطل۔
اقرار، اعتراف کو کہتے ہیں۔ یہ نہ ماننے اور انکار کرنے کی ضد ہے۔ اقرار دراصل لفظ ’قر‘ سے ماخوذ ہے، جس کے مطلب ہیں قادر ہونا اور ٹھہراؤ حاصل کرنا۔
وہ مال جو تم کسی کو دیتے ہو کہ تمہیں بعد میں واپس لوٹا دیا جائے۔ قرض کے اصل لغوی معنی کاٹنے کے ہیں۔
صف : ہر چیز کی سیدھی لائن۔ جب کہ صف اور تصفیف کے اصل معنی ہیں : کسی چیز کو سیدھی لائن پر برابر کرنا۔
صفا: یہ صَفاة کی جمع ہے۔ اس کے معنی اس چوڑے، ملائم اور سخت پتھر کے ہیں، جس پر کچھ نہ اگے۔ یہ دراصل 'الصَّفاء' سے ماخوذ ہے، جس کے معنی صاف ستھرا ہونے کے ہیں۔
وہ نماز جو مرض کی وجہ سے ایک خاص انداز میں پڑھی جاتی ہے۔
’استجمار‘ یعنی چھوٹے چھوٹے پتھروں سے استنجا کرنا ہے۔
’اجماع‘ کے معنی اتفاق کے ہیں۔ کہا جاتا ہے : "أَجْمَعَ القَوْمُ على أمْرٍ ما" یعنی سارے لوگ کسی بات پر متفق اور ہم رائے ہو گئے۔
صداق کے معنی ہیں عورت کا مہر۔ دراصل یہ لفظ 'الصِّدْق' سے ماخوذ ہے، جو قوت اور صلابت کے معنی میں ہے۔ صداق کے لیے عربی میں فریضہ، مہر اور اجر جیسے الفاظ بھی مستعمل ہیں۔
ارث : جو مال و جائداد وغیرہ جو مرنے والا شخص اپنے پیچھے چھوڑ جاتا ہے۔ ارث لفظ کے اصل معنی ہیں کسی چیز کا کچھ لوگوں سے دوسروں تک منتقل ہونا۔
اکراہ کے معنی ہيں کسی ایسے کام پر مجبور کرنا جو اسے پسند نہ ہو۔ کہا جاتا ہے : ”أَكْرَهْتُ فُلاناً، إِكْراهاً“ یعنی میں نے اسے ایسے کام پر مجبور کیا، جو اسے پسند نہيں تھا۔ یہ لفظ لازم قرار دینے کے لیے بھی آتا ہے۔ ویسے اصل میں یہ کلمہ ’الكُرْهِ‘ سے ماخوذ ہے، جس کے معنی بغض رکھنے کے ہیں۔ اسی طرح یہ انکار کرنے کے معنی میں بھی آتا ہے۔
تراضی کے معنی ہیں طرفین کی جانب سے باہمی رضامندی کا اظہار۔ جب کہ رضا کے معنی ہیں کسی کام یا بات کی رغبت اور اس سے دلی مسرت۔
ترجیع: دہرانا اور تکرار کرنا، یہ بار بار پڑھنے کے معنی میں بھی آتا ہے۔
ترخیص: آسان کرنا اور سہولت دینا۔ اس کے علاوہ یہ کم کرنے اور گھٹانے کے معنی میں بھی آتا ہے۔
جنازہ : میت۔ اس کے ایک معنی اس چارپائی کے بھی ہیں، جس پر میت کو رکھا جاتاہے۔ ویسے اصل میں یہ لفظ ”التجنيز“ سے لیا گیا ہے، جس کے معنی تیار کرنے کے ہیں۔
حدود حد کی جمع ہے، جو دو چیزوں کے درمیان پائی جانے والی رکاوٹ کو کہتے ہیں۔ کسی چیز کی حد سے مراد اس کی انتہا اور آخری سرا ہے۔ یہ لفظ روکنے کے معنی میں بھی آتا ہے۔ اسی لیے زنا وغیرہ کی سزاؤں کا نام حد رکھا گیا ہے، کیوں کہ یہ سزائیں انسان کو ان کاموں کے دوبارہ ارتکاب سے روکتی ہیں۔
خیار کے معنی مختلف امور میں سے بہتر کا انتخاب کرنا ہے۔ اس کے اصل معنی ہیں : کسی شے کی طرف مائل ہونا۔ جب کہ اختیار کے معنی ہیں منتخب کرنا اور چننا۔
کعبہ شریف کی اصل عمارت میں جنوب مشرقی رکن میں موجود قدرے بیضوی شکل کا ایک سیاہ مائل پتھر۔
ایسی جانکاری کے بارے میں اطلاع دینا، جو واقعے کے رونما ہوتے وقت موجود ہونے یا اسے دیکھنے وغیرہ کی بنا پر حاصل ہوئی ہو۔
وسوسہ: اس کے معنی ہیں مخفی آواز یا کلام۔ اس کے کچھ دیگر معانی ہیں : دل میں آنے والی ایسی بات جس کا کچھ فائدہ نہ ہو، برائیاں اور گھٹیا قسم کے خیالات۔
القذف : کسی چیز کو پھینکنا اور ڈالنا۔ یہ لفظ گالی گلوج کرنے کے معنی میں بھی آتا ہے۔ بعد میں اس کا استعمال زنا کی تہمت لگانے کے لیے ہونے لگا۔
قضا کے لغوی معنى فیصلہ او رتصفیہ کرنے کے ہیں۔ نیز یہ ختم کرنے اور پورا کرنے کے معنی میں بھی آتا ہے۔ اسی سے قاضی کو قاضی کہا جاتا ہے، کیوں کہ وہ مختلف چیزوں کا فیصلہ کرتا ہے اور ان کے بارے میں موجود اختلافات کو ختم کرتا ہے۔
مواقیت میقات کی جمع ہے اور میقات نام ہے کسی کام کے لیے معین وقت یا جگہ کا۔ "وَقَّتُّهُ تَوْقِيتًا" کے معنی ہیں : میں نے کسی چیز کے لیے کوئی وقت یا جگہ مقرر کی۔
سواک اس لکڑی کو کہتے ہيں جس سے منہ رگڑا جاتا ہے۔ یہ لفظ 'الاِسْتِياك' یعنی رگڑنے کے معنی میں بھی آتا ہے۔ ویسے ’السِّواك‘ کا لفظ ’السَوْك ‘سے لیا گیا ہے، جس کے معنی ہیں مائل ہونا اور حرکت کرنا۔
وہ شخص جو نمازیوں کے آگے رہے تاکہ مقتدی اپنی نماز میں اس کی اقتداء اور متابعت کرسکیں۔
شفاعت کے معنی ہیں کسی دوسرے کے لیے کچھ مانگنا۔ یہ لفظ زیادتی، کسی سے مل جانے اور کسی کے ساتھ شریک ہونے کے معنی میں بھی آتا ہے۔
مخصوص شرعی الفاظ کے ساتھ نماز شروع ہونے کی خبر دینے کو ’اقامۃ‘ کہا جاتا ہے۔
وہ شخص جو انگور وغیرہ سے بنی نشہ آور شے پیتا ہے چاہے وہ کم ہو یا زیادہ ۔
سحاق یعنی عورت کا عورت سے شہوت رانی کرنا۔ ویسے ہی جیسے جماع کیا جاتا ہے۔ یہ لفظ اصل میں 'السَّحْق' سے ماخوذ ہے، جو دور ہونے کے معنی میں ہے۔ کچھ لوگوں کے مطابق اس کے معنی بہت زیادہ کوٹنے کے ہیں۔ اسی سے اس عمل کو سحاق کہا جاتا ہے، کیوں کہ اس میں دونوں اپنے اعضا کے ذریعے دوسرے پر دباؤ ڈالتے ہیں۔
قتلِ شبہِ عمد یہ ہے کہ انسان قصدا کسی شخص پر ایسی کسی چیز سے وار کرے جس سے عموما آدمى نہیں مرتا لیکن اس وار سے اس شخص کى موت ہو جائے۔
سلطان : حاکم اور والی۔ یہ لفظ دراصل ’السَّلاطَة ‘سے ماخوذ ہے، جس کے معنی ہیں قوت، قدرت اور غلبہ۔ سلطان کا لفظ خلیفہ، امام، قاضی اور حجت و دلیل کے معنی میں بھی آتا ہے۔
دَین : ’دَانَ ‘ کا مصدر ہے۔ اس کے اصل معنی جھکنے اور فروتنی اختیار کرنے کے ہیں۔ اس کے ایک اور معنی تاخیر کرنے کے ہیں۔ قرض کا دین اس لیے کہا جاتا ہے، کیوں کہ اس میں ایک طرح کی ذلت ہے یا پھر اس لیے کہ وہ ایک مقررہ مدت تک مؤخر ہوتا ہے۔
لفظ اموال ’مال‘ کی جمع ہے، اور ’مال‘ سے مراد ہر وہ چیز ہے جس کا انسان مالک ہو۔
انعام: ’نعم‘ کی جمع ہے۔ اس سے مراد اونٹ، گائے، بھیڑ اور بکری ہیں، تاہم اس کا اکثر اطلاق اونٹ پر ہوتا ہے۔ اصل میں یہ لفظ ’التَّنَعُّم‘ سے لیا گیا ہے، جس کے معنی ہیں : فائدہ اٹھانا اور کشادہ ہونا۔
اتصال کے معنی آپس میں جڑنے اور ملنے کے ہیں۔ اس کی ضد انقطاع اور انفصال ہے۔ کہا جاتا ہے : "اتَّصَلَ بِقَوْمٍ" یعنی اس نے ان لوگوں کے یہاں شادی کی اور ان کے ساتھ جڑ گیا۔
ملک کے ایسے اُمرا، سلاطین اور ان کے نائبین جن کی اطاعت ضروری ہوتی ہے۔
نصاب کے معنی ہیں مقدار اور اصل۔ جب کہ 'النَّصْب' کے اصل معنی ہیں : کسی چیز کو کھڑا اور اونچا کرنا۔
اضحیہ : یہ اس جانور کو کہتے ہیں، جو آپ ذبح کرتے یا اس کی قربانی دیتے ہیں۔ اصل میں یہ وہ جانور ہے، جو قربانی کے دن ضحی یعنی چاشت کے وقت ذبح کیا جاتا ہے۔
قرض کے معنی ہیں کسی چیز کا کچھ حصہ کاٹنا۔ قرض کا استعمال اس چیز کے لیے بھی ہوتا ہے، جو کوئی شخص کسی کو دے، تاکہ وہ اسے اس کا بدلہ لوٹا دے۔
روزہ توڑنے والی تمام اشیاء مثلا کھانے پینے اورہمبستری وغیرہ سے رک جانا۔
اہل : قرابت دار اور خاندان کے لوگ۔ کہا جاتا ہے : "وَصَلَ أَهْلَهُ" یعنی اس نے اپنے قرابت داروں کے ساتھ صلہ رحمی کی۔ جب کہ "أَهْلُ الرَّجُلِ" کے معنی ہیں کسی آدمی کی بیوں اور سب سے خاص لوگ۔ اسی طرح "أَهْلُ الشَّيْءِ" کے معنی ہیں کسی چیز سے وابستہ اور جڑے ہوئے لوگ۔
احتلام : اس مراد ہے خواب میں جماع وغیرہ دیکھنا، چاہے منی نکلے یا نہ نکلے۔ ویسے یہ لفظ ادراک اور بلوغ کے معنی میں بھی آتا ہے۔
احداد : یعنی باز رہنا اور چھوڑنا۔ یہ "أحَدَّ" فعل کا مصدر ہے۔ کہا جاتا ہے : ’’أحَدَّتِ المرأۃُ علی زوجِھا" یعنی عورت نے اپنے خاوند کے انتقال کے بعد زیب و زینت جیسی آرائش کی چیزیں چھوڑ دیں۔ اصل میں یہ "الـحَدّ" سے لیا گیا ہے، جو روکنے اور دو چيزوں کے درمیان حائل ہونے کے معنی میں ہے۔
احصار : اس کے اصل معنی جمع کرنے، قید کرنے اور روکنے کے ہیں۔ کہا جاتا ہے : "أحْصَرَهُ المَرَضُ" یعنی اسے بیماری نے سفر سے روک لیا۔ اسی سے "الإحْصار" ہے، جس کے معنی ہیں : کسی مرض یا اس طرح کے کسی اور سبب کی وجہ سے حج کرنے والے کا مناسک حج کی ادائیگی میں رکاوٹ پیدا ہو جانا۔
احصان کے اصل معنی روکنے کے ہیں۔ "المرأةُ المحصَنةُ" کے معنی ہیں پاک دامن عورت۔
احلال : یہ احرام کی ضد ہے اور اس کے معنی ہیں محرم کے لیے ان چیزوں کا مباح ہو جانا جو حج کی حالت میں اس پر حرام تھے۔ اس کے اصل معنی ہیں کسی چیز کو کھول دینا۔
ادب : حسن اخلاق اور اچھے کام کرنا۔ اس کے اصل معنی بلانے کے ہیں، کیوں کہ اس طرح کا انسان لوگوں کو صفات محمودہ کی جانب بلاتا اور انہیں ان پر جمع کرتا ہے۔
اذن : یہ ’أذن‘ کا مصدر ہے۔ اس کے اصل معنی روک ہٹانے اور مباح کرنے کے ہیں۔ اذن کا اطلاق اعلان پر بھی ہوتا ہے اور اسی سے اذان ہے۔
اسبال : یعنی لٹکانا۔ اس کے اصل معنی ہیں : کسی چیز کو اوپر سے نیچے اور کسی چیز کی لمبائی میں لٹکانا۔
وہ پانی جس میں نجاست گرنے کی وجہ سے اس کے اوصاف میں سے کوئی وصف تبدیل ہو گیا ہو ۔
استخلاف : کسی کو اپنا نائب بنانا۔ کہاجا تا ہے ’’اسْتَخْلَفَ فُلانٌ فُلاناً في مالِهِ" یعنی فلاں نے فلاں شخص کو اپنے مال کا نائب، اپنا قائم مقام اور جانشین بنایا۔ اس کے اصل معنی ہیں : کسی چیز کا عوض اور بدل بنانا۔
الاسترجاع: واپس لینا‘، ’واپسی قبضہ کا دعویٰ کرنا‘اور ’کسی چیز کی واپسی کا مطالبہ کرنا‘۔ کہاجاتا ہے ’استرجع حقہ‘ کہ اس نے اس سے اپنا حق واپس لے لیا اور دوسرے نے اسے لوٹادیا۔ لفظ ’استرجاع‘، ’إنا لله وإنا إليه راجعون‘ کہنے کے معنی میں بھی استعمال ہوتا ہے۔
تہجد کے لغوی معنی ہیں سو جانے کے بعد بیدار ہونا۔ دراصل تہجد لفظ "الهُجود" سے لیا گیا ہے، جس کے معنی ہیں رات میں سونا۔
نماز میں صفیں بنانا بایں طور کہ وہ باہم ملی ہوئی ہوں، بالکل سیدھی ہوں اور ان میں کوئی کجی اور خالی جگہ نہ ہو۔
استنباط : یہ "أَنْبَطَ الماءَ، إنْباطاً" سے استفعال کے وزن پر ہے، جس کے معنی ہیں پانی نکالنا۔ اس کی اصل "النَّبَط" ہے۔ کنواں کھودنے پر پہلے پہل جو پانی نکلتا ہے اسے ’نبط‘ کہا جاتا ہے۔
اسرۃ : یہ ’أسَرَ ‘سے ماخوذ ہے اور اس سے مراد ’آدمی کا خاندان، اس كے قریبی رشتے دار اور گھر کے لوگ ہیں۔ ’أسْر‘ کے اصل معنی ’قوت‘ کے ہیں۔
اضطباع سے مراد کپڑے اور چادر کو دائیں ہاتھ کے نیچے سے گھماتے ہوئے بائیں کندھے پہ ڈالنا اور دائیں کندھے کو کھلا رکھنا ہے۔
تعزیت : صبر کی تلقین کرنا اور اس کی ترغیب دینا۔ عزاء کے معنی صبر کے ہیں۔ تعزیت کے کچھ دیگر معانی ہیں : تسلی دینا اور غم خواری کرنا۔
تعزیر : یہ عزر سے ماخوذ ہے اور اس کے اصل معنی ہیں : روکنا اور لوٹانا۔
سفر: اس کا حقیقی معنی ہے ’انکشاف‘ اور ’واضح ہو جانا‘۔ اس کا ایک معنی ’مسافت طے‘ کرنا بھی آتا ہے۔
غضب : غصہ اور سخت ناراضگی۔ اسی سے کہا جاتا ہے: ”غَضِبَ عَلَيْهِ، يَغْضَبُ“ یعنی وہ اس پر سخت غصہ اور ناراض ہوا۔ اس کی ضد رضا ہے۔ غضب کے اصل معنی ہیں : قوت اور شدت۔ جب کسی مخلوق کے لیے یہ لفظ آئے، اس کے معنی ہوتے ہیں : وہ تبدیلی، جو دل کے خون کے جوش مارنے سے انتقام کی طلب کے وقت پیدا ہوتی ہے۔
کسی چیز کی اقتدا و اتباع کرنا اور اس کے جیسا کام کرنا۔
اتفاق : دو اشیا کا باہم ملنا اور پاس ہونا۔ اس کا اطلاق باہم قریب ہونے اور متحد ہونے پر بھی ہوتا ہے۔
عیب : نقص، برائی اور ایسی کیفیت جو اصل فطرت سلیمہ کے خلاف ہو۔
تغییر : تحویل اور ازالہ۔ تغییر تبدیلی کے معنی میں بھی آتا ہے۔ اس کے اصل معنی ہیں کسی چیز کو معرض وجود میں لانا جس کا اس سے پہلے وجود نہ رہا ہو۔ اس کے دیگر معانی میں ایک حالت سے دوسری حالت میں منتقل ہونا بھی شامل ہے۔
تفریط : کوتاہی کرنا اور ضائع کرنا۔ کہا جاتا ہے: ”فَرَّطَ في الشَّيْءِ“ یعنی اس نے فلاں چیز کے معاملے میں کوتاہی برتی، اسے ضائع کر دیا اور اس کی مناسب دیکھ ردیکھ نہيں کی، یہاں تک کہ وہ ختم ہو گئی۔ اس کے اصل معنی ہیں کسی چیز کو اس کی اپنی جگہ سے ہٹا دینا۔ یہ لفظ لاپرواہی اور تاخیر کرنے کے معنی میں بھی آتا ہے۔
تقابض : دو افراد کے مابین دو اشیا کا تبادلہ۔ کہا جاتا ہے "تَقابَض البائِعانِ" یعنی خرید و فروخت کرنے والوں میں سے ہر ایک نے وہ شے لے لی، جو دوسرے نے اسے دی تھی۔
اثم : گناہ۔ کچھ لوگوں کے مطابق اثم اس گناہ کو کہتے ہیں جس میں ملوث ہونے والا شخص سزا کا مستحق ہے۔ کہا جاتاہے "أَثمَ فُلانٌ" یعنی فلاں نے گناہ کا ارتکاب کیا۔ یہ لفظ اصل میں دیر کرنے اور پیچھے رہنے پر دلالت کرتا ہے۔
الأحباس : یہ ’حِبْس‘ کی جمع ہے۔ حبس ہر اس شے کو کہا جاتا ہے جس سے پانی کے بہاؤ کو روکا جاتا ہو، جیسے پتھر وغیرہ۔ اس کے اصل معنی روکنے کے ہیں۔ جب کہ "الإِحْباسُ" کے معنی روکنے اور لٹکانے کے ہیں۔
پچھنا لگوانا : جسم سے خون نکالنا۔ یہ اصل میں "الحَجْم" سے ماخوذ ہے، جس کے معنی چوسنے کے ہیں۔ اس کے دیگر معانی میں پچھنا لگوانا بھی شامل ہے۔
شفعہ : ملانا۔ یہ لفظ مالک بننے کے معنی میں بھی آتا ہے۔
ترکہ میں ورثاء کے حقوق متعین کرنا اور ان کے حق داروں میں انہیں بانٹنا۔
کفاءت کے لغوی معنی ہیں ایک جیسے ہونا اور برابر ہونا۔ یہ لفظ دو چیزوں کے درمیان مقابلے کے لیے بھی آتا ہے۔
تمییز کے معنی ہیں کسی چیز کو الگ کرنا اور چھانٹنا۔ یہ لفظ دور کرنے، جدا کرنے اور ایک جیسی دکھنے والی چیزوں کے درمیان فرق کرنے کے لیے بھی آتا ہے۔
صورت کے لغوی معنی شکل اور ہیئت کے ہیں۔ یہ صفت کے معنی میں بھی آتا ہے۔ ہر وہ شے جو اصل سے لی جائے اور اس سے نقل کی جائے وہ صورت کہلاتی ہے۔
"النَّمْصُ" کے لغوی معنی بال اکھاڑنے کے ہیں۔ کچھ لوگوں کے مطابق اس کے معنی چہرے کے بال اکھاڑنے کے ہیں۔
توثیق: کسی چیز کو قوی بنانا اور پختگی فراہم کرنا۔ اس کے اصل معنی مضبوط اور مستحکم کرنے کے ہیں۔ "الوَثِيقَةُ" اس چیز کو کہتے ہیں، جس کے ذریعے کسی بات کو مضبوطی اور پختگی فراہم کی جائے۔
باطل "بَطَلَ الشَّيءُ" سے اسم فاعل کا صیغہ ہے۔ یہ لفظ حق اور صحت کی ضد ہے۔ ویسے اس کے اصل معنی ہیں کیس چیز کا چلا جانا اور بہت کم ٹھہرنا۔
حَجْرُ: روکنا اور پابندی لگانا۔ کہا جاتا ہے: ’’حَجَرَ عليه القاضِي حَجْراً ‘‘ یعنی قاضی نے اس پر پابندی لگادی۔ اس طرح کے شخص کو محجور علیہ کہا جاتا ہے۔ اسی سے عقل کو ’حِجر' کہتے ہیں، اس لیے کہ وہ بُری اور گندی چیزوں سے روکتی ہے۔ یہ لفظ تنگ کرنے کے معنی میں بھی آتا ہے۔
کسی شے کی حفاظت کرنا اور اسے بچانا۔ "الـحَضَاَنَة" کے اصل معنی ہیں کسی شے کو حِضن میں لینا۔ ’حضن‘ بغل سے نیچے کے حصے یعنی گود اور آغوش کو کہتے ہیں۔ جب کہ "الـحَاضِنَةُ" کے معنی ہیں حفاظت کرنے والی۔
البغاة: یہ ’باغ‘ کی جمع ہے جس سے مراد ظلم و زیادتی کرنے والا ہے۔ ’بغي‘ کے حقیقی معنی ہیں حد سے تجاوز کرنا۔
"الضَّمانُ" لفظ کے لغوی معنی ہیں کسی چیز کا کفیل ہونا۔ یہ لفظ تاوان بھرنے اور کسی چیز کو اپنے اوپر واجب کر لینے کے معنی میں بھی آتا ہے۔ اس کے اصل معنی ایک چیز کو دوسری چیز کے اندر رکھنے کے ہیں۔
حقد کے معنی ہیں دل میں عداوت روک کر رکھنا۔ اس کے اصل معنی ہیں روکنا اور قید کرنا۔ اس کے کچھ دیگر معانی ہیں: کراہت اور بغض۔
حوقلہ کہتے ہیں لا حول ولا قوة إلا بالله پڑھنے کو۔
رمل کے معنی ہیں دونوں کندھوں کو ہلاتے ہوئے اور چھوٹے چھوٹے قدم اٹھاتے ہوئے تیز چلنا اور دوڑنا۔ یہ چلنے اور دوڑنے کے بیچ کی کیفیت ہوتی ہے۔
السائمہ: چرنے والے جانور۔ انہیں یہ نام اس لیے دیا گیا ہے، کیوں کہ یہ مباح گھاس اور ہریالی چرتے ہیں ۔ ’سوم‘ کے اصل معنی ہیں : کسی چیز کی تلاش میں نکلنا۔
عاریت کسی چیز کو استعمال کے لیے بلا معاوضہ دینے کا نام ہے اور چیز کا بھی نام ہے جس سے لوگ باری باری فائدہ اٹھاتے ہیں۔ یہ لفظ اصل میں "التَّعاوُر" سے لیا گیا ہے، جس کے معنی باری باری لینے کے ہیں۔
التَّطْهيرُ: نجاست سے صاف ستھرا کرنا۔ اس کے معنی پاک کرنے اور بری کرنے کے بھی آتے ہیں۔
تعجیل: جلدی کرنا یا کسی کام کو وقت سے پہلے یا اول وقت میں کرنا۔ یہ لفظ دراصل "العَجَلَة" سے ماخوذ ہے، جس کے معنی سستی اور دیری کے برعکس ہوا کرتے ہیں۔ لفظ تعجیل تقدیم یعنی آگے کرنے کے معنی میں آتا ہے۔
عذر: وہ دلیل جس کی بنا پر معذرت کی جاتی ہے۔ ہر وہ شے جو ملامت ختم کرے، اُسے عُذر کہتے ہیں۔ اس کے اصل معنی ہیں : کسی چیز کا اپنی جانب سے ازالہ کر دینا۔
رِدَّت: لوٹنا اور پلٹ جانا۔ کہا جاتا ہے : ’’اِرْتَدَّ عَنْ سَفَرِهِ‘‘ یعنی وہ اپنے سفر سے واپس ہو گیا۔ اس کے کچھ دیگر معانی ہیں : واپس ہونا، انکار کرنا، رکنا اور منتقل ہونا۔
رِشوَتْ : اجرت اور عطیہ۔ یہ مدارات کرنے اور سہولت برتنے کے معنی میں بھی آتا ہے۔ اس کا اطلاق ہر اس شے پر ہوتا ہے، جس کے ذریعے کسی شے تک پہنچا جا سکے ۔ لیکن بعد میں اس کا استعمال اس شے کے ساتھ خاص ہوگیا، جس کے ذریعے کسی ممنوع شے تک پہنچا جاتا ہے۔
وہ مجاہد اور رضاکار جنگجو جن کا لشکر کے رجسٹر میں کوئی حصہ (تنخواہ) مقرر نہ ہو اگرچہ وہ مالدار ہوں۔
الرَّضاعُ : پستن چوسنا۔ پستان سے دودھ پینے کے آتا ہے۔
رفق : مہربانی اور نرمی۔ یہ عنف یعنی درشتی اور سختی کی ضد ہے۔ اس کے یہ معانی بھی آتے ہیں : آسانی اور سہولت۔ اس کے حقیقی معنی نفع کے ہیں۔
رُکْن : بنیاد اور کنارہ۔ کسی شے کے ارکان سے مراد اس کی گوشے اور بنیادیں ہیں، جن کے سہارے وه کھڑی اور قائم ہوتی ہے۔ رکن کے معنی کسی شے کے ستون اور بنیاد کے بھی آتے ہیں۔ رکن کا لفظ دراصل "الرَّكْنِ" سے مشتق ہیں، جس کے معنی ہیں قوت اور ثبوت۔
تبذیر : جدا جدا کرنا، پھیلانا اور بکھیرنا۔ کہا جاتا ہے:’’بَذَرْتُ الـحَبَّ في الأَرْضِ بَذْراً۔‘‘ عربی میں تبذیر کا لفظ کسی بھی چیز کو جدا جدا کرنے اور بگاڑنے کے لیے آتا ہے۔
التَّبَرُّعُ : کوئی چیز رضاکارانہ طور پر دینا، جو واجب نہ ہو۔ اس کے اصل معنی کامیابی اور برتری کے ہیں۔
تعویض : کسی کو عوض دینا۔ عوض یعنی بدل اور مقابل۔
تورک : سرین پر ٹیک لگاکر بیٹھنا۔ سرین ران کے اوپری حصے کو کہتے ہيں۔ اس کا اطلاق پہلو کے بل لیٹنے پر بھی ہوتا ہے۔
تیسیر کے معنی آسان کرنے اور سہل بنانے کے ہیں۔ یہ "اليُسْر" سے ماخوذ ہے۔ اس کے معنی ہیں نرمی اور اطاعت۔ اس کی ضد "العسر" یعنی مشکل ہونا اور "المشقۃ" یعنی مشقت ہے۔
تیمن : کاموں کا آغاز دائیں ہاتھ ، دائیں پاؤں اور دائیں جانب سے کرنا۔ اس کا اطلاق یمن طلب کرنے یعنی زیادہ سے زیادہ برکت اور خیر مانگنے پر بھی ہوتا ہے۔
جحود : انکار۔ جحود اقرار کی ضد ہے۔ اس کے اصل معنی ہر چیز کی قلت کے ہیں۔
حملہ آور سے مزاحمت کرنا اور اسے کسی کی جان، مال اور عزت پر حملہ کرنے سے روکنا۔
ذمي : یہ ایک لفظ ہے جو "الذِمَّة" کی جانب منسوب ہے اور جس کے معنی ہیں صاحب ذمہ۔ ذمہ کے معنی عہد و امان کے ہیں۔
رَحِم : بطن مادر کا وہ مقام، جہاں بچہ وجود میں آتا ہے۔ رحم قرابت اور رشتہ داری کے معنوں میں بھی آتا ہے۔ کہا جاتا ہے : ’’بَيْنَهُما رَحِمٌ‘‘ کہ دونوں کے بیچ قرابت اور تعلق ہے۔
رقیہ: بچاؤ اور تحفظ۔ یہ حفاظت کی دعا کرنے اور محفوظ کرنے کے معنی میں بھی آتاہے۔ یہ لفظ در اصل "التَّرَقِّي" سے بنا ہے، جس کے معنی اوپر چڑھنے اور بلند ہونے کے ہیں۔
رہن : ثبوت اور دوام۔ یہ لفظ قید کرنے، ٹھہرنے اور لازم ہونے کے معنی میں بھی آتا ہے۔
عِرافہ: عَرَّاف کا پیشہ۔ عراف سے مراد کاہن اور نجومی ہے، جو غیب اور مستقبل کا علم رکھنے کا دعویٰ کرتا ہے۔
عربون: اس کے معنی یہ ہے کہ آدمی کوئی شے خریدے اور اس کی کچھ قیمت پیشگی دے دے۔ یہ دراصل’إعراب‘ سے ماخوذ ہے، جس کے معنی ہیں واضح اور ظاہر کرنا۔
فرض کے لغوی معنی کاٹنے کے ہیں۔ اس کے ایک معنی لازم قرار دینے اور ایک معنی معین و مقرر کرنے کے بھی ہیں۔
نمازوں کو ان کے شرعی طور پر مقررہ اوقات کے نکل جانے کے بعد پڑھنا۔
آیت : علامت ونشانی۔ اسی سے قرآن کی آیت کو آیت کہا گیا، اس لیے کہ یہ پہلے والے کلام کے بعد آنے والے کلام سے الگ ہونے کی علامت ہے۔ اس کا اطلاق حروف کے مجموعے پر بھی ہوتا ہے۔ اس کے یہ معانی بھی آتے ہیں : معجزہ، دلیل، برہان، عجیب معاملہ اور عبرت۔
الـمَذْيُ والـمَذِيُّ : وہ سفید رنگ کا پتلا پانی جو (مرد عورت) کی باہمی چھیڑ چھاڑ یا بوس وکنار یا جماع کا خیال ذہن میں آنے کی وجہ سے سامنے کی شرم گاہ سے نکل آتا ہے۔
آدمی کا سفر میں چار رکعتوں والی نماز کی دو رکعتیں پڑھنا۔(1)
وہ اوقات جن میں نماز ادا کرنے کو اللہ تعالی نے ناپسند فرمایا ہے۔
مراجعہ : لوٹانا۔ یہ’راجَعَ‘ فعل کا مصدر ہے۔ کہا جاتا ہے: ”راجَعَ فُلانًا في أمْرِهِ“ یعنی اس نے اپنے کام کے سلسلے میں فلاں شخص کی طرف رجوع کیا اور اس سے رائے لی۔ اسی طرح کہا جاتا ہے : "راجَعَ زَوْجَتَهُ" جب کوئی شخص طلاق دینے کے بعد اپنی بیوی کو دوبارہ لوٹا لے تو کہا جاتا ہے: ”راجع زوجته“ یعنی اس نے طلاق دینے کے بعد اپنی بیوی کو لوٹا لیا۔ یہ لفظ دراصل ’الرَّجْعُ‘ سے ماخوذ ہے، جو کہ ’ذھاب‘ یعنی جانے کی ضد ہے۔
النَّجْشُ اور النَّجَشُ : جوش دلانا اور نکلوانا۔ ایک قول کے مطابق تعریف کرنا اور حد سے زیادہ مدح کرنا۔
زائل کرنا اور نقل کرنا۔ "التَّنَاسُخُ" کے معنی منتقل ہونے کے ہیں۔ نسخ کے اصل معنی ہیں : کسی چیز کو ہٹاکر اس کی جگہ پر دوسری چیز رکھ دینا۔ نسخ کے کچھ دوسرے معانی اس طرح ہیں : ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل کرنا، تبدیل کرنا، بدلنا، باطل کرنا اور ثابت کرنا۔
لفظ ’النُّشُوزُ‘، ’النَّشْز‘ سے لیا گیا ہے، جس کے معنی زمین کے اونچے اور بالائی حصے کے ہیں۔ کہا جاتا ہے : "نَشَزَتِ الـمَرأةُ بِزَوجِها، وعلى زوجِها، وهي ناشِزٌ وناشِزَةٌ" یعنی عورت خود کو اپنے شوہر سے بالاتر سمجھنے لگی، اس سے نفرت کرنے لگی اور اس کی اطاعت کے دائرے سے باہر ہوگئی۔
واجب : لازم اور ثابت۔ وجوب کے معنی لزوم اور ثبوت کے ہيں۔ یہ لفظ گرنے اور واقع ہونے کے معنی میں بھی آتا ہے۔
الـمحارم: یہ ’محرم‘ کی جمع ہے۔ اس کے معنی اس چیز کے ہیں جسے حلال کرنا جائز نہ ہو۔ یعنی اللہ کی حرام کی ہوئی چیزیں۔ جب کسی مرد کا کسی عورت سے نکاح جائز نہ ہو تو کہا جاتا ہے : ”هو ذُو مَحْرَمٍ مِنْها“ وہ اس کا ذو محرم ہے۔ اسی طرح کہا جاتا ہے : ”امْرَأَةٌ مَحْرَمٌ“ یعنی وہ عورت، جس سے شادی کرنا حرام ہو۔
منبر: بلند جگہ۔ یہ ’النَّبْر‘سے ماخوذ ہے، جس کے معنی ہیں کسی شے کا زمین سے بلند ہونا۔
نفاس: ولادت۔ ’نِفَاس‘ کا لفظ اصلا ’تنفیس‘ سے نکلا ہے، جس کے معنی ہیں : پیٹ سے نکلنا۔ بعد ازاں ’نِفَاس‘ کا استعمال ولادت کی وجہ سے نکلنے والے خون پر ہونے لگا۔
جِمار: یہ ’جَمْرَة‘ کی جمع ہے، جس کے معنی ہیں کنکری اور چھوٹا پتھر۔ اس کا اطلاق پتھر مارنے کی جگہ اور ان کے جمع ہونے کی جگہ پر بھی ہوتا ہے۔
جہاد : کوئی کام کرنے یا کوئی بات کہنے میں پوری توانائی اور طاقت لگا دینا۔
الخَتْنُ : کاٹنا۔ الخِتانُ : اس چمڑی کو کاٹنا جو ذکر کی سپاری کو ڈھانپ کر رکھتی ہے۔ جب کہ عورت کے حق میں اس کے معنی ہیں : فرج کے اوپر ابھری ہوئی اونچی چمڑی کے کچھ حصے کو کاٹنا۔
عینہ : قرض اور ادھار۔ یہ خریدنے اور ادھار بیچنے کے معنی میں بھی آتا ہے۔ یہ اصلا یا تو "العَيْن" سے لیا گیا ہے، جو نقد کے معنی میں ہے یا پھر "الإِعانَةِ" سے لیا گیا ہے، جو مدد کرنے کے معنی میں ہے۔
وہ نماز جو مخصوص انداز میں خوف کے وقت پڑھی جاتی ہے مثلاً اس وقت جب دشمن سامنے ہو یا اس سے لڑائی ہو رہی ہو یا اس طرح کی کوئی اور صورت ہو۔
غش (دھوکہ دینا) : کچھ دکھانا اور اندر کچھ رکھنا۔ اس کی ضد "النُّصْحُ" ہے، جس کے معنی مخلص ہونے کے ہیں۔ یہ اصلا "الغَشَش" سے لیا گیا ہے، جو گدلا اور مکدر پانی کو بولتے ہيں۔
غصب : کسی چیز کو بطور ظلم، زبردستی اور اعلانیہ طور پر لے لینا۔
البَتاتُ : کاٹنا۔ ہر وہ کام جس میں رجوع کرنے کی گنجائش نہ ہو، اس کے بارے میں کہا جاتا ہے : "لا أَفْعَلُهُ البَتَّةَ" یعنی میں اسے قطعا نہیں کروں گا۔ اس لفظ کا استعمال کسی بھی کام کو نافذ اور جاری کر دینے کے لیے ہوتا ہے۔ ساتھ ہی اس کا اطلاق لازم کرنے کے معنی پر بھی ہوتا ہے۔
اہلال : تلبیہ کہنا۔ اس کے اصل معنی ہیں چاند دیکھتے وقت آواز بلند کرنا۔ پھر اس کا استعمال زیادہ ہونے لگا تو ہر آواز بلند کرنے والے کو "مُهِلٌّ" اور "مُسْتهِلٌّ" کہا جانے لگا۔ چنانچہ کہا جاتا ہے : "أهَلَّ بِالحَجِّ" یعنی اونچی آواز سے حج کا تلبیہ کہا۔
وہ نماز جو مخصوص انداز میں دوران سفر ادا کی جاتی ہے ۔
خرید و فروخت میں دھوکہ۔
قِصاصْ: مماثلت، برابری اور جرم کی جیسی سزا دینا۔ کہا جاتا ہے: ”اقْتَصَّ مِنْ عَدُوِّهِ“ یعنی اس نے اپنے دشمن کے ساتھ وہی کچھ کیا جو اس نے اس کے ساتھ کیا تھا۔ قصاص کا لفظ دراصل "القَصّ" سے ماخوذ ہے، جس کے معنی ہیں : پیچھا کرنا اور ایک قول کے مطابق کاٹنا۔
القَصَّةُ : حیض کے آخری وقت میں اس کا خون بند ہونے کے بعد نکلنے والا وہ سفید پانی، جو سفیدی کے معاملے میں چونے کے ساتھ تشبیہ دی جاتی ہے۔
کسی فرد یا گروہ کا اسلحہ کے زور پر لوگوں کو خوف زدہ کرنے، یا انھیں قتل کرنے یا ان کو لوٹنے کے لیے ان کے راستے میں آنا۔
کسی چیز کی حفاظت کا کام کرنا۔ ’قَیِّمْ‘ اس شخص کو کہتے ہیں جو کسی چیز کی حفاظت اور اس کی دیکھ ریکھ کرے۔ ’قِوام‘ کا لفظ اس سے زیادہ بلیغ ہے۔ قوام وہ شخص ہے، جو مصالح، تدبیر اور تادیب جیسے تمام کام دیکھے۔ "القِوَامَةُ" کے کچھ دیگر معانی ہیں: اصلاح کرنا اور دیکھ ریکھ کرنا۔ "قِوَامُ الشَّيْءِ" کسی چیز کی اساس اور اس کے رکن کو کہتے ہیں۔ ویسے "لقِوَامَة" اصلا "القِيَام" سے لیا گیا ہے، جس کے معنی سیدھے کھڑے ہونے کے ہیں۔
قیاس : الحاق اور اتباع۔ اس کے اصل معنی ایک شے کا اندازہ دوسری شے سے کرنے کے ہیں۔ یہ تشبیہ اور تمثیل کے معنی میں بھی آتا ہے۔ علاوہ ازیں اس کے دیگر معانی ہیں : غور کرنا، برابر کرنا اور درست کرنا۔
قمار (جوا) : دو افراد کے بیچ لگائی جانے والی ایسی شرط، جس میں دونوں جانب سے مال کو خطرے میں ڈالا جاتا ہے؛ کیوں کہ اُس میں شرط کے طور پر لگائے گئے مال کے چلے جانے کا بھی امکان ہے اور اس کے ساتھ کچھ اور مال جوڑ کر ملنے کا بھی امکان ہے۔ اس کے اصل معنی اس لفظ کے "القَمَر" (چاند) سے اشتقاق سے نکلتے ہیں۔ اس لیے کہ چاند کبھی بڑا ہوکر بدرِ کامل بن جاتا ہے، تو کبھی چھوٹا ہو کر ’ہِلال‘ (نوزائیدہ چاند) بن جاتا ہے۔ یہی حال جوے میں لگائے گئے مال کا بھی ہوتا ہے۔
الكافِلُ : ضامن۔ لفظ کفیل اس اہل و عیال والے کے معنی میں بھی آتا ہے، جو دوسروں کی ضروریات پوری کرتا ہو۔
کاہن : وہ آدمی کو جو غیب اور مخفی باتیں جاننے کا دعوی کرے۔ اصل میں "الكَهانَة"، "التَّكَهُّن" سے لیا گیا ہے، جس کے معنی ہیں : تہمت لگانا، اندازہ لگانا، گمان کرنا اور جھوٹ بولنا۔
لقطہ : یہ اس چیز کا نام ہے، جسے آپ کہیں پڑی ہوئی پائیں اور اٹھا لیں۔ یہ اصل میں ”اللَّقْط“ سے ماخوذ ہے، جس کے معنی ہیں زمین سے کوئی چیز اٹھانا۔
منفعت فائدے کو کہتے ہیں۔ ہر وہ چیز جو کسی شے سے مستفاد ہو، منفعت کہلاتی ہے۔ منفعت کی ضد مضرت ہے۔ لغت میں ’نفع‘ کے اصل معنی خیر اور ہر اس شے کے ہیں، جس سے مطلوب تک پہنچنے میں مدد ملے۔ منفعت کے معانی میں مصلحت اور ثمرہ بھی آتے ہیں۔
مرد یا عورت کا وہ پانی جس سے بچہ پیدا ہوتا ہے۔’استمناء‘ کے معنی ہیں: منی نکالنا۔ منی کا لفظ "المَنْي" سے ماخوذ ہے، جس کے معنی ہیں: انڈیلنا اور بہانا۔ ایک قول کی رو سے یہ ’المَنْی‘ سے ماخوذ ہے، جس کے معنی ہیں : مقدر کرنا۔ آدمی کے پانی کو منی اس لیے کہا جاتا ہے، کیوں کہ اس کو انڈیلا اور بہایا جاتا ہے یا پھر اس لیے کہ بچہ اسی سے مقدر اور تخلیق کیا جاتا ہے۔
عورت کا مہر۔ یعنی وہ چیز جو شوہر اپنی بیوی کو عقد نکاح کے بدلے دیتی ہے۔ جب کہ مہر کے اصل معنی کسی خاص چیز میں اجر کے ہیں۔
نقود نقد کی جمع ہے۔ اس سے مراد سونے وغیرہ کی وہ کرنسی ہے، جس کے ذریعے لین دین ہوتا ہے۔ ویسے نقد کے اصل معنی الگ کرنے اور کھولنے کے ہیں۔ اس کا اطلاق تعجیل یعنی جلدی کرنے کے معنی پر بھی ہوتا ہے، جس کی ضد تأجیل یعنی مہلت دینے اور مدت مقرر کرنے کے ہیں۔
نہی یعنی روکنا، ڈانٹنا اور منع کرنا۔ اسی سے ’نھیة‘ بمعنی عقل ہے۔ کیوں کہ عقل ایک عقل مند انسان کو برا کام کرنے سے روکتی ہے۔ نہی کی ضد امر (حکم دینا) ہے۔ یہ دراصل ’انتہاء‘ سے ماخوذ ہے اور انتہاء معلوم حد پر رک جانے کو کہتے ہیں۔ ’نہی‘ کا اطلاق پہنچنے کے معنی پر بھی ہوتا ہے۔ ’نہایہ‘ کسی شے کی انتہا اور حد کو کہا جاتا ہے۔ اس کے دیگر معانی میں حرام قرار دینا، رد کرنا اور پھیرنا بھی آتے ہیں۔
اونچی آواز سے رونا۔ "النَّائِحَةُ" رونے والی عورت کو کہا جاتا ہے۔ ’نیاحہ‘ کا اطلاق چیخنے چلاّنے پر بھی ہوتا ہے۔’تناوح‘ کے اصل معنی ہیں ایک دوسرے کے آمنے سامنے ہونا۔ زمانۂ جاہلیت میں عورتوں کے رونے کو ’نیاحہ‘ اس لیے کہا جاتا تھا، کیوں کہ وہ ایک دوسرے کے سامنے ہوکر میت پر روتی تھیں۔
کسی کو کوئی چیز بغیر عوض کے دینا۔ ہبہ کا اطلاق خود عطیہ پر بھی ہوتا ہے۔ ہبہ "وَہَبَ" سے مشتق ہے، جو کہ کسی دوسرے کو مال یا کوئی دوسری نفع بخش چیز دینے کے معنی میں آتا ہے۔ ہبہ کے معانی میں چندہ، نعمت، صدقہ و خیرات نیز گرانٹ اور وظیفہ بھی آتا ہے۔
یہ لفظ "الوَثَن" کی طرف نسبت سے وجود میں آیا ہے، جس کے معنی بت اور پوجے جانے والے پتھر کے ہیں۔ "الوَثَنِيَّةُ" کے معنی ہیں بتوں اور پتھروں کی پوجا۔ ’وَثَن‘ کے معنی مجسمہ اورصلیب کے بھی آتے ہیں۔ ’وَثَن‘ کا لفظ دراصل 'وَثْن' سے ماخوذ ہے، جس کے معنی ہیں دوام اور ثبوت۔ ’وَثْن‘ کے معنی قوت اور کثرت کے بھی آتے ہیں۔
جوڑنا۔ چنانچہ کہا جاتا ہے ’’واصل بين الشيئين‘‘ یعنی اس نے دو چیزوں کو آپس میں جوڑ دیا۔ اور الاتصال کا معنیٰ آپس میں مل جانا اور تعلق رکھنا ہے۔ اس کی ضد منقطع اور الگ ہونا ہے۔ اور وصال کا اصل معنی کسی چیز کو دوسری چیز سے اس طرح جوڑنا ہے کہ وہ شے اس چیز سے معلق ہو جائے۔ اور وصال مبالغہ کے معنی میں بھی آتا ہے۔ وصول کا معنی پہنچنا ہے۔ اس کے علاوہ یہ استمرار، پیروی اور تسلسل کے معنوں میں بھی آتا ہے۔
کسی شخص کا دوسرے آدمی سے اپنی غیر حاضری میں کوئی کام کرنے کو کہنا۔ وصیت : وہ بات جس کی وصیت کی جائے۔ اصل میں یہ لفظ "الإِيصَاء" سے لیا گیا ہے، جس کے معنی ہیں ایک چیز کو دوسری چیز سے ملانا۔ "الوِصَايَة" کے کچھ اور معانی ہیں : واجب کرنا اور تاکید کرنا۔
امارت، غلبہ اور کسی دوسرے کے کام سنبھالنا۔ آقا، مالک اور حاکم کو ’ولی‘ کہا جاتا ہے۔ لفظ ”ولایت“ در اصل ”الوَلْي“ سے ماخوذ ہے، جس کے معنى ہوتے ہیں قربت اور محبت کے۔ اور اس کى ضد بغض اور دوری ہے۔ لفظ ”ولایت“ ملک، قرابت داری، ریاست اور وراثت وغیرہ کے معانی میں بھی استعمال ہوتا ہے۔
کسی بھی چیز میں جوئے کے تیروں کے ذریعے کھیلنا۔ ایک رائے یہ ہے کہ ہر وہ چیز جس میں جوا ہو، وہ میسر میں داخل ہے، حتی کہ بچوں کا اخروٹ سے کھیلنا بھی۔ ویسے اصل میں یہ لفظ یا تو "اليُسْر" سے لیا گیا ہے، کیوں کہ جوا میں آسانی اور سہولت سے مال حاصل ہو جاتا ہے، یا پھر ٹکڑے ٹکڑے کرنے اور بانٹنے سے ہے۔
یہ "النَّظَر" سے اسم فاعل کا صیغہ ہے۔ نظر کے معنی کسی چیز کے بارے میں غور و فکر کرنے کے ہیں۔ اس کے اصل معنی ہیں کسی چیز کے بارے میں سوچنا اور اسے اپنی آنکھ سے دیکھنا۔ پھر معنی میں وسعت پیدا ہوتی گئی اور وہ کسی چیز کی حقیقت کو جاننے اور اسے دیکھنے کے لیے نگاہوں یا بصیرت کے بار بار استعمال کے لیے آنے لگا۔
یہ "النَّوْحُ" سے اسم فاعل کا صیغہ ہے، جس کے معنی اونچی آواز سے رونے کے ہیں۔ جیسے صبر و شکیب کا دامن چھوڑتے ہوئے زور زور سے گریہ و زاری کرنا۔ "التَّناوُح" کے اصل معنی آمنے سامنے ہونے کے ہیں اور اسی سے عورتوں کے رونے کو "نِياحَة" کا نام دیا گیا ہے، کیوں کہ جاہلی دور میں عورتیں ایک دوسرے کے آمنے سامنے ہو جاتیں اور رو رو کر میت کی خوبیاں شمار کرتی تھیں۔
کتابی : کتاب کی طرف منسوب ایک اسم ہے۔ ”کتاب“ دو غلافوں کے درمیان جمع کردہ صحیفوں کو کہتے ہیں۔ یہ اصل میں”کَتْب“ سے ماخوذ ہے، جس کے معنی ہیں کسی چیز کو کسی چیز کے ساتھ جمع کرنا۔ جب کسی شے کو جمع کیا جاتا ہے تو کہتے ہیں: ”كَتَبْتُ الشَّيْءَ“ یعنی میں نے اس شے کو جمع کیا۔ کتابی اہل کتاب کے ایک فرد کو بھی کہتے ہیں۔ اہل کتاب سے مراد یہود ونصاری ہیں۔
المَحْرَمُ : حرام اور حرام کردہ چیز، جس کے معنی ممنوع کے ہیں اور اس کی ضد حلال ہے۔ تحریم کے اصل معنی روکنے کے ہیں۔
ذو الحجہ کا گیارہواں، بارہواں اور تیرھواں دن۔
"الذَّكَاة" کے لغوی معنی ہیں کسی چیز کا پورا ہونا اور انتہا کو پہنچنا۔ اسی سے ذبح کرنے اور نحر کو "تَذْكِيَة" اور "ذَكَاة" کہا جاتا ہے، کیوں کہ اسی کے ذریعے وہ تمام حاصل ہوتا ہے، جو کسی چیز کو کھانا مباح کرتا ہے۔
تزویج کے معنی ہیں نکاح کرانا۔ ویسے "التَّزْوِيج" کے اصل معنی ہیں : ایک چیز کو دوسری چیز سے ملانا۔ اس کی ضد ’افراد‘ یعنی الگ کرنا ہے۔ "الزَّوْجَانِ" کے معنی ہیں : دو۔ "الزَّوْج" کی ضد "الفَرْدُ" یعنی اکیلا اور تنہا ہے۔ ہر وہ شے جو اپنے ساتھی سے ملی ہوئی ہو، وہ اس کا ’زوج‘ کہلاتی ہے۔ خواہ وہ اس کی مماثل ہو یا اس کی نقیض ہو۔ "التَّزْوِيجُ" کے معنی اکٹھا کرنے اور ملانے کے بھی آتے ہیں۔
کسی شے کو کسی دوسرے شخص کی ملکیت میں دینا۔ 'تملیک' کے معانی میں سے ایک معنی شادی کرانا بھی آتا ہے۔
ورق طلب کرنا۔ تجارت کو "مُورِقَةٌ لِلْمَالِ" کہا جاتا ہے، جس کے معنی ہوتے ہيں مال کھینچ کر لانے والا اور اس بہت زیادہ کرنے والا کہا جاتا ہے۔ "الْوَرِقُ " چاندی سے ڈھلے ہوئے دراہم کو کہا جاتا ہے۔ ویسے "التَّوَرُّقُ" کا اطلاق ورق یعنی پتہ کھانے پر بھی ہوتا ہے۔
توریہ کے معنی ہیں کسی چیز کو اشارے کنایے میں ظاہر کرنا اور اس کی ضد صراحت کرنا ہے۔ توریہ کے اصل معنی چھپانے اور مخفی رکھنے کے ہیں اور اس کی ضد اظہار ہے۔ "التَّوَارِي" کے معنی چھپنے کے ہیں۔ توریہ کے ایک معنی تاخیر کے بھی ہيں۔ جب کہ "الوَرَاءُ" کے معنی ہیں پیچھے۔ توریہ کا اطلاق نکلوانے کے معنی پر بھی ہوتا ہے۔
منہ میں پانی کو حرکت دینا۔ مضمضہ کے اصل معنی کسی چیز کے اندر حرکت ہونا ہے۔ مضمضہ دھونے کے معنیٰ میں بھی آتا ہے۔
معابد، ’مَعْبَد‘ کی جمع ہے۔ یہ جائے عبادت کو کہتے ہیں۔ عبادت، طاعت و قربت کو کہتے ہیں۔ جب کہ عبادت کے اصل معنی خاکساری، فروتنی، نرمی، خضوع اور تابع داری کے ہیں۔
تراویح، ترویحہ کی جمع ہے، جس کے معنی ہیں : راحت طلب کرنا۔ تراویح ایسی نماز کو بھی کہا جاتا ہے، جس میں استراحت ہو۔ آپ کہتے ہیں’’روَّحَ الرَجُلُ بِالقَوْمِ‘‘ یعنی آدمی نے لوگوں کو نماز تراویح پڑھائی۔ تراویح کا لفظ دراصل’روح‘ سے ماخوذ ہے، جس کے معنی ہیں : وسعت اور کشادگی۔ کہا جاتا ہے : ’أَرَاحَ الْإِنْسَانُ' یعنی وہ کشادہ ہو گیا۔ ماہ رمضان میں پڑھی جانے والی ’نماز تراویح‘ کو یہ نام اس لیے دیا گیا، کیوں کہ اس میں لوگ ہر چار رکعت کے بعد کچھ دیر آرام کرتے ہیں۔
مکروہ کہتے ہیں مبغوض اور قبیح شے کو۔ اس کی ضد محبوب ہے۔ ’کراہت‘ نفرت اور برا جاننے کو کہتے ہیں۔ ’مکروہ‘ وہ شے ہے، جسے انسان ناپسند کرے اور وہ اس پر گراں گزرے۔ مکروہ کے کچھ دیگر معانی ہیں : وہ چیز جس سے احتراز کیا جائے، وہ چیز جسے ٹھکرا دیا جائے، مشقت اور شدت۔
مروت: کمالِ رجولیت اور مردانگی۔ یہ ادب اور حُسنِ اخلاق کے معنی میں بھی آتا ہے۔ ویسے اصل میں یہ "المَرِيء" سے ماخوذ ہے، جو کھانے اور پینے کی گزرگاہ (نالی) کو کہتے ہیں۔ ایک قول یہ بھی ہے کہ یہ "المَرْء" سے ماخوذ ہے، جس کے معنی آدمی یا انسان کے ہیں۔
وہ کپڑا، جسے عورت اپنے ناک کے نرم حصے پر رکھ کر اس سے اپنے چہر کو ڈھانپتی ہے۔ اصل میں یہ لفظ کسی چیز کے اندر موجود سوراخ کے معنی دیتا ہے۔
زور : جھوٹ اور باطل۔ اس لفظ کے اصل معنی مائل اور منحرف ہونے کے ہیں، لیکن اس چیز کے لیے بھی آتا ہے، جسے خوب صورت اور مزین کیا گیا ہو۔ اس کے کچھ دیگر معانی ہیں : تہمت، قوت، شرک، گانا اور لہو۔
السفور (بے پردگی) : کھولنا، ظاہر کرنا اور واضح کرنا۔ کہا جاتا ہے: ”سَفَرتِ الـمَرْأةُ سُفُورًا“ یعنی عورت نے اپنا چہرہ کھول دیا۔ اسی سے کوچ کرنے کو بھی سفر کہا جاتا ہے، کیوں کہ سفر لوگوں کے اخلاق سے پردہ ہٹا دیتا ہے۔
البَغْيُ (بغاوت) : ظلم و زیادتی۔ اس کے اصل معنی فساد کے ہیں، جیسا کہ عرب کے لوگ کہتے ہیں : "بَغَى الـجُرْحُ" یعنی زخم بگڑ گیا۔
العَرَبِيَّةُ: وہ زبان جسے عرب کے لوگ بولتے ہیں، جو لوگوں کی ایک نسل ہے اور جس کا اطلاق عجم کے مقابلے میں باقی لوگوں پر ہوتا ہے۔ اس کلمہ کی اصل "التَّعْرِيب" ہے، جس کے معنی بیان کرنے، واضح کرنے اور ظاہر کرنے کے ہیں۔
العِرْضُ (عزت و آبرو) : شرافت اور حسب۔ ایک قول کے مطابق اس سے مراد ہر وہ چیز ہے، جس کی بنا پر انسان کی تعریف یا برائی کی جائے۔
عرف : ہر وہ بات، جسے انسان کا دل اچھا جانے اور اس سے اطمینان ظاہر کرے۔ ’عرف‘ کے حقیقی معنی ہیں : وہ احسان و بھلائی جو معروف ہو۔ ویسے یہ لفظ معلوم اور مشہور اشیا کے لیے بھی آتا ہے۔
عزل : کنارہ کرنا اور دور کرنا۔ عزل کا لفظ عورت کو حمل ہونے سے بچانے کے لیے جماع کے وقت منی کو شرم گاہ کے باہر بہانے کے لیے بھی آتا ہے۔
العشيرة : انسان کے قریبی رشتے دار۔ یہ دراصل 'معاشرۃ' سے ماخوذ ہے، جس کے معنی ہیں کسی کے ساتھ مل جل کر رہنا اور گھل مل جانا۔ "عشیرۃ" انسان کے قریبی لوگوں کی جماعت کے لیے بھی بولا جاتا ہے، جنھیں کوئی ایک شے متحد کرتی ہو۔
’مقبرہ‘ یعنی قبروں کی جگہ۔ ’قبر‘ دفن کی جگہ یعنی اس گڈھا کو کہتے ہیں، جس میں مُردے کو دفنایا جاتا ہے۔ نیز ہر وہ جگہ جہاں مُردے کی لاش کو چھپایا جائے، وہ اس کی قبر ہے، خواہ وہ جگہ سمندر ہی کیوں نہ ہو۔ قبر، مُردے کو مٹی میں دفنانے کے معنی میں بھی آتا ہے۔ قَبر کے اصل معنی پست اور پوشیدہ ہونے کے ہوتے ہیں۔ "أَرْضٌ قَبُورٌ" پست زمین کو کہتے ہیں۔ اسی مناسبت سے قبر کو یہ نام دیا گیا ہے؛ کیوں کہ اس میں مُردے کی لاش کو چھپایا جاتا ہے۔
عفت : بری چیز سے بچنا اور رکنا۔ اس کے اصل معنی کسی چیز کی کمی کے ہیں۔ اس کا اطلاق کسی چیز سے پاک اور صاف ستھرا ہونے پر بھی ہوتا ہے۔
عقد: جوڑنا اور باندھنا۔ کہا جاتا ہے: ’’عَقَدَ الحَبْلَ، يَعْقِدُهُ، عَقْداً ‘‘ یعنی اس نے رسی کو باندھ دیا۔ اس کی ضد ’حَلّ‘ (کھولنا) ہے۔ اس کے اصل معنی ہیں : دو سِروں کو ایک دوسرے سے جوڑنا۔ اس کے دیگر معانی معانی لزوم، توثیق، عہد اور تاکید وغیرہ بھی ہیں۔
عقیقہ : وہ جانور جسے نو زائیدہ کی طرف سے دن ذبح کیا جاتا ہے۔ ’عقیقہ‘ کا لفظ ’عق‘ سے ماخوذ ہے، جس کے معنی ہیں پھاڑنا۔
علم : جانکاری۔ اس کی ضد جہل ہے۔ علم کے دیگر معانی میں ادراک اور اعتقاد بھی شامل ہیں۔
قاضی: مختلف امور کو جدا کرنے اور انھیں مضبوط انداز میں انجام دینے والا۔ جب کوئی کسی معاملہ میں فیصلہ کرتا ہے تو کہتے ہیں : ”قَضَى“ یعنی اس نے فیصلہ کر دیا۔ اس کا اطلاق اس ’حاکم‘ پر بھی ہوتا ہے، جو لوگوں کے تنازعات میں ان کے درمیان فیصلہ کرتا ہے۔
قتال : زور آزمائی اور آپس میں جنگ کرنا۔ قتل کے اصل معنی مار دینے یعنی جسم سے روح کو الگ کر دینے کے ہیں۔
قلفہ : عضوِ تناسل کی وہ کھال، جو عضوِ مخصوص کے اگلے حصے کو ڈھانپے ہوتی ہے۔ یہی وہ کھال ہے، جسے (ختنہ کے دوران) بچہ کے عضوِ تناسل سے کاٹ کر الگ کر دیا جاتا ہے۔ ’قلفۃ‘ کا لفظ ’قَلْف‘ سے ماخوذ ہے، جس کے معنیٰ ہیں : کسی شے کو جڑ سے کاٹ دینا۔ کہا جاتا ہے: ”قَلَفَ الظُّفْرَ“ یعنی ناخن کو جڑ سے اکھاڑ دیا۔
غیرت : حمیت اور کسی شے پر غضب کا اظہار۔ غیرت دراصل ”تغیر“ سے ماخوذ ہے، جس کے معنی ہیں : بدل جانا۔ کیوں کہ غیرت میں آدمی کے دل کی حالت متغیر ہو جاتی ہے اور وہ برانگیختہ ہو جاتا ہے۔
الغِيلة : دھوکہ اور بے خبری۔ کہا جاتا ہے: ”قُتِلَ فُلانٌ غِيلَةً“ یعنی فلاں شخص دھوکے میں قتل کردیا گیا۔ "اغتیال" کے اصل معنی ہیں کسی شے کو ایسے لے لینا کہ کسی کو کچھ پتہ ہی نہ چلے۔
الفاحِشَةُ (بدکاری) : قبیح اور بری بات اور کام۔ یہ اصل میں "الفُحْشِ" سے ہے، جو قباحت اور برائی کے معنی میں ہے۔ فاحشہ کے ایک معنی زنا کے بھی ہیں۔
فرقت : افتراق یعنی جدا ہونا اور دور ہونا۔ اس کی ضد "الاتِّصالُ" ہے، جس کے معنی ملنے کے ہیں۔
لغت میں فساد خرابی اور بگاڑ کو کہتے ہیں۔ اس کی ضد : صلاح (درستی) اور صحت ہے۔ فساد کے اصل معنی ہیں : اعتدال سے نکل جانا۔
فسخ : زائل کرنا، اٹھانا، توڑنا اور کھولنا۔ اس کے ایک معنی باطل کرنے کے بھی ہیں۔
قاصر : لغت میں کسی چیز سے عاجز شخص کو قاصر کہتے ہیں۔ ’قصور‘ کے اصل معنی ہیں کسی شے کی انتہا تک نہ پہنچنا۔ ’قاصر‘ لفظ کا اطلاق غیر عاقل شخص جیسے بچہ، ناسمجھ اور پاگل پر بھی ہوتا ہے۔
قائد : وہ شخص جو کسی دوسرے شخص سے آگے ہو اور چلنے میں اس کی رہنمائی کررہا ہو۔ چاہے اس کا ہاتھ تھامے ہوئے ہو یا پھر اس کی سواری کی لگام کو تھام رکھا ہو۔ اس کی ضد ’سائق‘ ہے۔ ’قائد‘ کا اطلاق ’امیر لشکر‘ پر بھی ہوتا ہے۔
قبض : کسی چیز کو لینا اور روکنا۔ اس کے اصل معنی ہیں : کسی شے کو جمع اور اکٹھا کرنا۔ اس کے کچھ اور معانی ہیں : لینا اور کسی شے پر دسترس حاصل کرنا۔
قبول کرنا : کسی چیز کو رضامندی کے ساتھ لے لینا۔ یہ لفظ موافقت کے معنی میں بھی آتا ہے۔
وہ مال یا اس طرح کی کوئی اور چیز جس کے بارے میں وصیت کی جائے۔ اصل میں یہ لفظ ایک چیز کو دوسری چیز سے ملانے کے معنی میں آتا ہے۔
یمین : قسم۔ قسم کو یمین کا نام اس لیے دیا گیا، کیوں کہ عرب کے لوگ جب باہم معاہدہ کیا کرتے، تو ان میں سے ہر ایک اپنے ساتھی کے ’’یمین‘‘ (دائیں ہاتھ) پر اپنا ’’یمین‘‘ (دایاں ہاتھ) مارا کرتا تھا۔ نیز اس لیے بھی کہ دائیں ہاتھ کا کام اشیا کی حفاظت کرنا ہے۔ یمین کا لفظ دائیں ہاتھ کے معنی میں بھی آتا ہے، جو بائیں ہاتھ کے مقابلے میں ہوتا ہے۔
ایسا حکم جو انسان پر گراں گزرے۔
القَزَعُ : یہ ’قَزَعۃ‘ کی جمع ہے اور یہ بادل کے ٹکڑے کو کہتے ہیں۔ ’قزع‘ کے ایک معنی سر کے کچھ حصے کو مونڈنے اور کچھ حصے کو چھوڑ دینے کے ہیں۔ جب کہ اس کے اصل معنی الگ الگ ہونے کے ہیں۔
قَسَم : قسم۔ ایک قول کی رو سے یہ دراصل ”القَسَامَةُ“ سے ماخوذ ہے، جس سے مراد وہ قسمیں ہیں، جو مقتول کے اولیا پر تقسیم کی جاتی ہیں۔
قنوت : یہ "قنَتَ" کا مصدر ہے اور اس معنی طاعت کے ہیں۔ اس کے اصل معنی ہیں : خضوع کے ساتھ طاعت کو لازم پکڑنا۔ کچھ لوگوں کے نزدیک اس کے معنی ہیں : لمبا قیام۔
جزیہ ادا کرنے اور اسلام کے احکام کی پابندی کرنے کی شرط پر بعض کافروں کو ان کے کفر پر باقی رہنے دینا اور ان کی جان ومال کی حفاظت کرنا۔
سہولت اور آسانی۔ عربی میں رخصت کی جمع "رُخَصٌ" آتی ہے۔ ویسے "الرُّخْص" کے اصل معنی نرمی اور طراوت کے ہیں اور اس کی ضد "الصَّلاَبَةُ" یعنی سختی ہے۔ اس کے کچھ دیگر معانی ہيں : اجازت دینا اور درگزر کرنا۔
براءت : کسی چیز سے چھٹکارا حاصل کرنا۔ براءت کے کچھ اور معانی ہیں : فارغ ہونا اور چھوڑنا۔ جب کہ اس کے اصل معنی ہيں : قبیح اور ناپسندیدہ چیز سے دوری بنانا۔ بعض لوگوں کی رائے میں اس کے اصل معنی کاٹنے کے ہیں۔
تجارت : خرید و فروخت۔ خرید و فروخت کرنے والا شخص ”تاجر“ کہلاتا ہے۔
ایسا قتل جو بغیر ارادۂ قتل اور كسى معین شخص کو ہدف بنائے بغیر، یا ان دونوں میں سے کسی ایک کا بھی ارادہ کئے بغیر ہو جائے۔
’قتل عمد‘ یہ ہے کہ مجرم جان بوجھ کر کسی شخص کو بے گناہ جانتے ہوئے بھی ایسی کسی شے سے قتل کردے جس سے اس کی موت واقع ہونے کا غالب گمان ہو۔
آخرت اور خالق کی وحدانیت پر ایمان نہ رکھنا۔ یہ کسی بھی مذہب کو نہ ماننے اور زمانہ کے ہمیشہ رہنے کے قائل ہونے کے لیے بھی آتا ہے۔ اس کے اصل معنی "الضِّيقُ" یعنی تنگی کے ہیں۔ کچھ لوگوں کی رائے ہے کہ "الزَّنْدَقَةُ" ایک فارسی اور معرب لفظ ہے۔
زندیق سے مراد وہ شخص ہے، جو آخرت اور خالق کی وحدانیت پر ایمان نہ رکھتا ہو۔ اسی طرح اس شخص کے معنی میں بھی آتا ہے جو کسی مذہب کو نہ مانتا ہو اور زمانے کے ہمیشہ رہنے کا قائل ہو۔ ساتھ ہی اس کا اطلاق منافق پر بھی ہوتا ہے۔
دو یا دو سے زیادہ بیویاں ہونے کی صورت میں شوہر کا اپنی بیویوں میں وقت کو تقسیم کرنا۔
اباحت اور اجازت۔ اس کی ضد "المَنْعُ" یعنی ممانعت ہے۔ جواز کے اصل معنی ہیں : چلنا، کسی چیز کو پار اور عبور کرنا۔ جب کہ "المَجَازُ" گزرگاہ اور راستے کو کہتے ہیں۔ جواز کے کچھ دوسرے معانی ہیں : نافذ ہونا، صحیح ہونا، ممکن ہونا، معاف کرنا اور رخصت پر عمل کرنا۔
الحَظْرُ : منع کرنا۔ اس کی ضد "الإِباحَةِ" یعنی مباح کرنا ہے۔ اصلا یہ لفظ منع کرنے اور روکنے پر دلالت کرتا ہے۔
الحَلِفُ : اسے ”الحَلْفُ“ اور ”الحِلْفُ“ بھی پڑھا جاتا ہے۔ اس کے معنی ہیں : قسم۔ جب کہ اس کے اصل معنی "المُلازَمَةُ" یعنی چمٹے رہنے اور جدا نہ ہونے کے ہیں۔ قسم کو حلف اس لیے کہا جاتا ہے، کیوں کہ انسان پر لازم ہے کہ وہ اپنی قسم پر قائم رہے۔
حمد : مدح اور ثنا۔ آپ کہتے ہیں: ”حَمِدْتُ الرَّجُلَ على شَجاعَتِهِ، أَحْمَدُهُ، حَمْداً“ یعنی میں نے اس شخص کی بہادری پر اس کی تعریف کی۔ اس کی ضد "الذَّمُّ" یعنی مذمت کرنا ہے۔ حمد کا لفظ شکر کے معنی میں بھی آتا ہے۔
پیشاب یا پاخانہ کو اس کے نکلنے کی معتاد جگہ یا اس کی قائم مقام جگہ سے باہر نکالنا۔
ایسا کام کرنا جس کے نتیجے میں عفت حاصل ہو۔ عفت نام ہے بری چیز سے باز رہنے کا۔ اس کے اصل معنی طہارت اور کسی چیز سے پاک صاف ہونے کے ہیں۔ اعفاف کے کچھ دوسرے معانی ہيں : محفوظ بنانا اور کم کرنا۔
چپکے سے، کسی بہانے سے اور دھوکے سے ہلاک کر دینا۔
گھر اور خاندان والے اور قریب ترین نسبی اور صلبی رشتے دار۔
گناہ، جرم اور پاپ۔
مجنوں : وہ آدمی جس کی عقل زائل ہو جائے اور بگڑ جائے۔ "الجُنونُ" اور "الجِنَّةُ" دونوں الفاظ کے معنی ہیں عقل زائل ہو جانا۔ اس کے اصل معنی چھپنے، مخفی ہونے اور چھپانے کے ہیں۔
مسکین: ایسا شخص جو کسی چیز کا مالک نہ ہو۔ بعض لوگوں کا کہنا ہے کہ مسکین وہ شخص ہے، جس کے پاس کفایت بھر سامانِ زیست نہ ہو۔ مسکین کے معنی حقیر، ذلیل، عاجز اور ضعیف بھی ہوتے ہیں۔ مسکین اصل میں "السَّكُون" سے ماخوذ ہے، جس کے معنی ٹھہراؤ اور سکون و خاموشی کے ہیں۔