مدینۃ الرسولﷺ کا نام جہاں آپﷺ نے ہجرت کے بعد اقامت اختیار کی اور وہیں آپﷺ کی وفات بھی ہوئی۔
وہ وقت، جس میں عورت حیض و نفاس کے خون سے پاک ہوتی ہے۔
پانی کو پورے جسم پر ڈالنا اور بہانا، چاہے حدث اکبر دور کرنے کی نیت سے ہو، طہارت حاصل کرنے کی نیت سے ہو یا بلا نیت ہو۔
وہ نمازیں جو اللہ تعالیٰ نے فرض نمازوں کے علاوہ مشروع کی ہیں۔
وہ نماز جو عشا اور طلوع فجر کے مابین پڑھی جاتی ہے اور اس سے رات کی نماز کا اختتام کیا جاتا ہے۔
جماعت کے ساتھ نماز ادا کرنا۔
حج یا عمرہ میں داخل ہونے کی نیت۔
کلام کی تفسیر کرنا اور اس کو ایک زبان سے دوسری زبان میں منتقل کرنا۔
ہجری سال کا نواں مہینہ۔
اللہ تعالی کا مقرب فرشتوں کے سامنے نبیﷺ کی تعریف کرنا۔
مخصوص الفاظ یا الفاظ کے قائم مقام دیگر اشیا کے ذریعہ عقدِ نکاح کو پوری طرح یا جزوی طور پر بر وقت یا بالآخر ختم کردینا۔
ہر وہ قول جو اللہ کی تعظیم اور اس کی محبت پر مشتمل ہو۔
ثابت شدہ مسنون رکعتیں، جو فرض نمازوں سے پہلے اور ان کے بعد ادا کی جاتی ہیں۔
یہ ایک لفظ ہے، جو سورۂ فاتحہ پڑھنے اور دعا کے بعد بولا جاتا ہے اور اس کے معنی ہیں : اے اللہ! تو قبول فرما۔
وہ مقررہ اوقات، جو شرعی طور پر نماز کی ادائیگی کے لیے متعین ہیں۔
والدین کی اطاعت کرنا، ان کی حیات نیز وفات کے بعد بھی قول و فعل کے ذریعہ ان کے ساتھ حسن سلوک کرنا۔
وہ دعائیہ کلمات جو ایک مسلمان اپنے مسلمان بھائی سے ملاقات اور الگ ہوتے وقت کہتا ہے۔
ایسے حدث یا ناپاکی کو دور کرنا، جو نماز صحیح ہونے سے مانع بنتی ہے۔
بندے کا اپنے رب سے گناہوں کی معافی اور ان کے اثرات سے بچاؤ طلب کرنا۔
مخصوص اموال کا ایک معیّن حصہ مخصوص طریقے پر لوگوں کے ایک مخصوص گروہ کے لیے نکالنا۔
وہ عطیہ جو انسان اللہ کی خوش نودی اور اس کا اجر پانے کی غرض سے اپنے مال سے دیتا ہے۔
وہ سمت جس کی طرف رخ کرکے مسلمان نماز پڑھتے ہیں۔
زمین کی وہ جگہ جس میں میت کو دفن کیا جاتا ہے۔
مسنون طریقے سے میت کے پورے جسم پر پانی ڈال کر اسے غسل دینا۔
یہ ایک کافر جن کا نام ہے، جسے آگ سے پیدا کیا گیا ہے۔
کچھ ایسے اقوال و افعال جن کی ابتدا تکبیر سے اور انتہا سلام سے ہوتی ہے۔
میت کو اس کی قبر میں رکھ کر اس پر مٹی ڈال دینا۔
غذائی اجناس میں سے دیا جانے والا صدقہ، جو رمضان کے اختتام پر واجب ہوتا ہے۔
سونا اور چاندی، ان سے بنائی گئی اشیا یا ان کے قائم مقام اشیا، جب نصاب کو پہنچ جائیں اور ان پر سال گزر جائے، تو ان کا ایک معین حصہ زکاۃ کے حق داروں پر خرچ کرنا۔
اہلِ قبور کے لیے دعا کرنے، ان کی حالت سے عبرت حاصل کرنے اور آخرت کی یاد تازہ کرنے کے ارادے سے مسلمانوں کی قبروں پر آنا۔
ماہِ محرم کا دسواں دن۔
میت کے ساتھ چلنا اور اسے نمازِ جنازہ کی جگہ تک لے جانا اور اسے دفن کرنا۔
پانچ فرض نمازوں سے مراد وہ نمازیں ہیں، جن کی روزانہ ادائیگی واجب ہے۔ یعنی ظہر، عصر، مغرب، عشا اور فجر کی نمازیں۔
وہ دو رکعتیں، جو جمعہ کے دن ظہر کے وقت دو خطبوں کے بعد ادا کی جاتی ہیں۔
وہ کام، جن کا کرنا حج یا عمرہ کا احرام باندھے ہوئے شخص پر حرام ہو۔
عبادت کی غرض سے پاک پانی کو مخصوص طریقے کے ساتھ خاص اعضا کو دھونے کے لیے استعمال کرنا۔
دو رکعتیں جو عید الفطر اور عیدالاضحی کے دنوں میں مخصوص طریقے سے ادا کی جاتی ہیں۔
مخصوص انداز میں میت پر نماز پڑھنا اور اس کے لیے دعا کرنا۔
فرائض کے علاوہ دیگر مشروع نمازیں
روزے کی نیت کے ساتھ طلوع فجر سے لے کر غروب آفتاب تک تمام مفطرات یعنی روزہ توڑ دینے والی اشیا سے رکے رہنا۔
نمازی کا رکوع سے اٹھنے کے بعد سیدھا کھڑے ہونے پر ’’ربَّنا ولَكَ الحَمْدُ‘‘ کہنا۔
وہ معانی اور حکمتیں، جو تشریع کے وقت عمومی اور خصوصی طور پر ملحوظ رہی ہیں اور جن کے اندر بندوں کے مصالح کی تکمیل کا پہلو پنہاں ہے۔
مخصوص طریقے سے جانور کا خون بہانا۔
نماز میں سر اور پیٹھ کو ایک مخصوص انداز میں جھکا کر اللہ تعالیٰ کی عبادت کرنا۔
انسان کے جسم کے ان حصوں کو بطور خاص نماز میں چھپانا، جن کا ظاہر ہونا قبیح ہو اور جن کے کھولنے میں شرم محسوس کی جاتی ہو۔ جیسے شرم گاہ وغیرہ۔
وہ دو سجدے، جو نمازی اپنی نماز میں بھول چوک اور شک کے سبب سے پیدا ہونے والے خلل کے تدارک کے لیے کرتا ہے۔
نماز کے تمام فعلی ارکان میں تھوڑی دیر کے لیے اعضا و جوارح کا پرسکون و مستقر ہو جانا کہ ہر عضو اپنی اپنی جگہ پر برابر ہو جائے۔
جسم کا ہر وہ حصہ جسے چھپانا ضروری ہوتا ہے اور اس کے ظاہر ہو جانے سے حیا آتی ہے۔ جیسے اگلی اور پچھلی شرم گاہیں وغیرہ۔
وہ جگہ جو ابدی طور پر نماز قائم کرنے کے لیے مخصوص کر دی گئی ہو۔
سال کے کسی بھی دن، کچھ مخصوص مناسک، جیسے طواف وغیرہ کی ادائیگی کے لیے، مکہ مکرمہ میں واقع مسجد حرام کی زیارت کرنا۔
کسی مکلف انسان کا جان بوجھ کر، بھولے سے یا سستی کے سبب فرض نماز کو چھوڑ دینا، یہاں تک کہ اس کا شرعی طور پر مقررہ وقت نکل جائے۔
ہر وہ چیز، جس کے ترک کرنے کا اللہ تعالی نے قطعی مطالبہ ہو۔
رات کو نفلی نمازیں پڑھنا اور ذکرواذکار کرنا۔
الکسوف' جس کے معنی سورج یا چاند گرہن کے ہیں، ’کسف‘ فعل کا مصدر ہے۔ ’الكَسْف‘ کے اصل معنی ہیں کسی چیز کے اندر رونما ہونے والی ایسی تبدیلی اور بدلاؤ جو پسندیدہ نہ ہو۔ اسی سے 'كُسُوفُ الشَّمسِ والقَمَرِ' یعنی سورج اور چاند گرہن کی تعبیر لی گئی ہے، جو سورج اور چاند کی اس حالت کے لیے استعمال میں آتی ہے، جب دونوں بے نور ہو جائیں اور سیاہ دکھنے لگیں۔
فاسق : وہ شخص جو اطاعت و راست روی کے دائرے سے باہر نکل چکا ہو۔ کہا جاتا ہے : "فَسَقَ عَنْ أَمْرِ رَبِّهِ" یعنی وہ اپنے رب کی اطاعت کے دائرے سے باہر ہو گیا۔ ویسے 'فِسق' کے اصل معنی ہیں کسی چیز کا دوسری چیز سے اس طرح نکل جانا کہ اس میں فساد اور بگاڑ کا پہلو موجود ہو۔
اعراب سے مراد عرب کے وہ باشندے ہیں، جو بادیہ یعنی ایسے وسیع میدان میں رہتے ہیں، جہاں چراگاہ اور پانی کا چشمہ ہو۔ کچھ لوگوں کے مطابق دیہات میں رہنے والے غیر عرب کو بھی اعراب کہا جائے گا۔ جب کہ 'التَّعَرُّبُ' لفظ کے معنی ہیں : اعراب کے ساتھ کھلے میدانی علاقوں میں رہنا۔
لفظ 'فِطْر'، 'صوم' یعنی روزے کی ضد ہے۔ کہا جاتا ہے : "أَفْطَرَ الصائِمُ" یعنی روزے دار نے روزہ توڑ دیا۔ جب کہ 'الفَطْر' لفظ کے اصل معنی ہیں پھاڑنا اور کھولنا۔
قرء -قاف کے پیش اور زبر دونوں کےساتھ- بمعنی وقت۔ اسی سے حیض یا طہر کو ’قرء‘ کہا جاتا ہے۔ اس لفظ کا اطلاق جمع کرنے پر بھی ہوتا ہے، کیوں کہ عورت کے رحم میں خون جمع ہوتا ہے۔
صف : ہر چیز کی سیدھی لائن۔ جب کہ صف اور تصفیف کے اصل معنی ہیں : کسی چیز کو سیدھی لائن پر برابر کرنا۔
صفا: یہ صَفاة کی جمع ہے۔ اس کے معنی اس چوڑے، ملائم اور سخت پتھر کے ہیں، جس پر کچھ نہ اگے۔ یہ دراصل 'الصَّفاء' سے ماخوذ ہے، جس کے معنی صاف ستھرا ہونے کے ہیں۔
وہ نماز جو مرض کی وجہ سے ایک خاص انداز میں پڑھی جاتی ہے۔
’استجمار‘ یعنی چھوٹے چھوٹے پتھروں سے استنجا کرنا ہے۔
ترجیع: دہرانا اور تکرار کرنا، یہ بار بار پڑھنے کے معنی میں بھی آتا ہے۔
جنازہ : میت۔ اس کے ایک معنی اس چارپائی کے بھی ہیں، جس پر میت کو رکھا جاتاہے۔ ویسے اصل میں یہ لفظ ”التجنيز“ سے لیا گیا ہے، جس کے معنی تیار کرنے کے ہیں۔
کعبہ شریف کی اصل عمارت میں جنوب مشرقی رکن میں موجود قدرے بیضوی شکل کا ایک سیاہ مائل پتھر۔
ایسی جانکاری کے بارے میں اطلاع دینا، جو واقعے کے رونما ہوتے وقت موجود ہونے یا اسے دیکھنے وغیرہ کی بنا پر حاصل ہوئی ہو۔
وسوسہ: اس کے معنی ہیں مخفی آواز یا کلام۔ اس کے کچھ دیگر معانی ہیں : دل میں آنے والی ایسی بات جس کا کچھ فائدہ نہ ہو، برائیاں اور گھٹیا قسم کے خیالات۔
مواقیت میقات کی جمع ہے اور میقات نام ہے کسی کام کے لیے معین وقت یا جگہ کا۔ "وَقَّتُّهُ تَوْقِيتًا" کے معنی ہیں : میں نے کسی چیز کے لیے کوئی وقت یا جگہ مقرر کی۔
سواک اس لکڑی کو کہتے ہيں جس سے منہ رگڑا جاتا ہے۔ یہ لفظ 'الاِسْتِياك' یعنی رگڑنے کے معنی میں بھی آتا ہے۔ ویسے ’السِّواك‘ کا لفظ ’السَوْك ‘سے لیا گیا ہے، جس کے معنی ہیں مائل ہونا اور حرکت کرنا۔
وہ شخص جو نمازیوں کے آگے رہے تاکہ مقتدی اپنی نماز میں اس کی اقتداء اور متابعت کرسکیں۔
شفاعت کے معنی ہیں کسی دوسرے کے لیے کچھ مانگنا۔ یہ لفظ زیادتی، کسی سے مل جانے اور کسی کے ساتھ شریک ہونے کے معنی میں بھی آتا ہے۔
مخصوص شرعی الفاظ کے ساتھ نماز شروع ہونے کی خبر دینے کو ’اقامۃ‘ کہا جاتا ہے۔
وہ شخص جو انگور وغیرہ سے بنی نشہ آور شے پیتا ہے چاہے وہ کم ہو یا زیادہ ۔
سحاق یعنی عورت کا عورت سے شہوت رانی کرنا۔ ویسے ہی جیسے جماع کیا جاتا ہے۔ یہ لفظ اصل میں 'السَّحْق' سے ماخوذ ہے، جو دور ہونے کے معنی میں ہے۔ کچھ لوگوں کے مطابق اس کے معنی بہت زیادہ کوٹنے کے ہیں۔ اسی سے اس عمل کو سحاق کہا جاتا ہے، کیوں کہ اس میں دونوں اپنے اعضا کے ذریعے دوسرے پر دباؤ ڈالتے ہیں۔
سلطان : حاکم اور والی۔ یہ لفظ دراصل ’السَّلاطَة ‘سے ماخوذ ہے، جس کے معنی ہیں قوت، قدرت اور غلبہ۔ سلطان کا لفظ خلیفہ، امام، قاضی اور حجت و دلیل کے معنی میں بھی آتا ہے۔
دَین : ’دَانَ ‘ کا مصدر ہے۔ اس کے اصل معنی جھکنے اور فروتنی اختیار کرنے کے ہیں۔ اس کے ایک اور معنی تاخیر کرنے کے ہیں۔ قرض کا دین اس لیے کہا جاتا ہے، کیوں کہ اس میں ایک طرح کی ذلت ہے یا پھر اس لیے کہ وہ ایک مقررہ مدت تک مؤخر ہوتا ہے۔
لفظ اموال ’مال‘ کی جمع ہے، اور ’مال‘ سے مراد ہر وہ چیز ہے جس کا انسان مالک ہو۔
انعام: ’نعم‘ کی جمع ہے۔ اس سے مراد اونٹ، گائے، بھیڑ اور بکری ہیں، تاہم اس کا اکثر اطلاق اونٹ پر ہوتا ہے۔ اصل میں یہ لفظ ’التَّنَعُّم‘ سے لیا گیا ہے، جس کے معنی ہیں : فائدہ اٹھانا اور کشادہ ہونا۔
ملک کے ایسے اُمرا، سلاطین اور ان کے نائبین جن کی اطاعت ضروری ہوتی ہے۔
اتصال کے معنی آپس میں جڑنے اور ملنے کے ہیں۔ اس کی ضد انقطاع اور انفصال ہے۔ کہا جاتا ہے : "اتَّصَلَ بِقَوْمٍ" یعنی اس نے ان لوگوں کے یہاں شادی کی اور ان کے ساتھ جڑ گیا۔
نصاب کے معنی ہیں مقدار اور اصل۔ جب کہ 'النَّصْب' کے اصل معنی ہیں : کسی چیز کو کھڑا اور اونچا کرنا۔
اضحیہ : یہ اس جانور کو کہتے ہیں، جو آپ ذبح کرتے یا اس کی قربانی دیتے ہیں۔ اصل میں یہ وہ جانور ہے، جو قربانی کے دن ضحی یعنی چاشت کے وقت ذبح کیا جاتا ہے۔
روزہ توڑنے والی تمام اشیاء مثلا کھانے پینے اورہمبستری وغیرہ سے رک جانا۔
احتلام : اس مراد ہے خواب میں جماع وغیرہ دیکھنا، چاہے منی نکلے یا نہ نکلے۔ ویسے یہ لفظ ادراک اور بلوغ کے معنی میں بھی آتا ہے۔
احصار : اس کے اصل معنی جمع کرنے، قید کرنے اور روکنے کے ہیں۔ کہا جاتا ہے : "أحْصَرَهُ المَرَضُ" یعنی اسے بیماری نے سفر سے روک لیا۔ اسی سے "الإحْصار" ہے، جس کے معنی ہیں : کسی مرض یا اس طرح کے کسی اور سبب کی وجہ سے حج کرنے والے کا مناسک حج کی ادائیگی میں رکاوٹ پیدا ہو جانا۔
احلال : یہ احرام کی ضد ہے اور اس کے معنی ہیں محرم کے لیے ان چیزوں کا مباح ہو جانا جو حج کی حالت میں اس پر حرام تھے۔ اس کے اصل معنی ہیں کسی چیز کو کھول دینا۔
وہ پانی جس میں نجاست گرنے کی وجہ سے اس کے اوصاف میں سے کوئی وصف تبدیل ہو گیا ہو ۔
اسبال : یعنی لٹکانا۔ اس کے اصل معنی ہیں : کسی چیز کو اوپر سے نیچے اور کسی چیز کی لمبائی میں لٹکانا۔
استخلاف : کسی کو اپنا نائب بنانا۔ کہاجا تا ہے ’’اسْتَخْلَفَ فُلانٌ فُلاناً في مالِهِ" یعنی فلاں نے فلاں شخص کو اپنے مال کا نائب، اپنا قائم مقام اور جانشین بنایا۔ اس کے اصل معنی ہیں : کسی چیز کا عوض اور بدل بنانا۔
الاسترجاع: واپس لینا‘، ’واپسی قبضہ کا دعویٰ کرنا‘اور ’کسی چیز کی واپسی کا مطالبہ کرنا‘۔ کہاجاتا ہے ’استرجع حقہ‘ کہ اس نے اس سے اپنا حق واپس لے لیا اور دوسرے نے اسے لوٹادیا۔ لفظ ’استرجاع‘، ’إنا لله وإنا إليه راجعون‘ کہنے کے معنی میں بھی استعمال ہوتا ہے۔
تہجد کے لغوی معنی ہیں سو جانے کے بعد بیدار ہونا۔ دراصل تہجد لفظ "الهُجود" سے لیا گیا ہے، جس کے معنی ہیں رات میں سونا۔
نماز میں صفیں بنانا بایں طور کہ وہ باہم ملی ہوئی ہوں، بالکل سیدھی ہوں اور ان میں کوئی کجی اور خالی جگہ نہ ہو۔
اضطباع سے مراد کپڑے اور چادر کو دائیں ہاتھ کے نیچے سے گھماتے ہوئے بائیں کندھے پہ ڈالنا اور دائیں کندھے کو کھلا رکھنا ہے۔
تعزیت : صبر کی تلقین کرنا اور اس کی ترغیب دینا۔ عزاء کے معنی صبر کے ہیں۔ تعزیت کے کچھ دیگر معانی ہیں : تسلی دینا اور غم خواری کرنا۔
سفر: اس کا حقیقی معنی ہے ’انکشاف‘ اور ’واضح ہو جانا‘۔ اس کا ایک معنی ’مسافت طے‘ کرنا بھی آتا ہے۔
کسی چیز کی اقتدا و اتباع کرنا اور اس کے جیسا کام کرنا۔
تغییر : تحویل اور ازالہ۔ تغییر تبدیلی کے معنی میں بھی آتا ہے۔ اس کے اصل معنی ہیں کسی چیز کو معرض وجود میں لانا جس کا اس سے پہلے وجود نہ رہا ہو۔ اس کے دیگر معانی میں ایک حالت سے دوسری حالت میں منتقل ہونا بھی شامل ہے۔
پچھنا لگوانا : جسم سے خون نکالنا۔ یہ اصل میں "الحَجْم" سے ماخوذ ہے، جس کے معنی چوسنے کے ہیں۔ اس کے دیگر معانی میں پچھنا لگوانا بھی شامل ہے۔
ترکہ میں ورثاء کے حقوق متعین کرنا اور ان کے حق داروں میں انہیں بانٹنا۔
کفاءت کے لغوی معنی ہیں ایک جیسے ہونا اور برابر ہونا۔ یہ لفظ دو چیزوں کے درمیان مقابلے کے لیے بھی آتا ہے۔
تمییز کے معنی ہیں کسی چیز کو الگ کرنا اور چھانٹنا۔ یہ لفظ دور کرنے، جدا کرنے اور ایک جیسی دکھنے والی چیزوں کے درمیان فرق کرنے کے لیے بھی آتا ہے۔
صورت کے لغوی معنی شکل اور ہیئت کے ہیں۔ یہ صفت کے معنی میں بھی آتا ہے۔ ہر وہ شے جو اصل سے لی جائے اور اس سے نقل کی جائے وہ صورت کہلاتی ہے۔
"النَّمْصُ" کے لغوی معنی بال اکھاڑنے کے ہیں۔ کچھ لوگوں کے مطابق اس کے معنی چہرے کے بال اکھاڑنے کے ہیں۔
البغاة: یہ ’باغ‘ کی جمع ہے جس سے مراد ظلم و زیادتی کرنے والا ہے۔ ’بغي‘ کے حقیقی معنی ہیں حد سے تجاوز کرنا۔
حوقلہ کہتے ہیں لا حول ولا قوة إلا بالله پڑھنے کو۔
رمل کے معنی ہیں دونوں کندھوں کو ہلاتے ہوئے اور چھوٹے چھوٹے قدم اٹھاتے ہوئے تیز چلنا اور دوڑنا۔ یہ چلنے اور دوڑنے کے بیچ کی کیفیت ہوتی ہے۔
السائمہ: چرنے والے جانور۔ انہیں یہ نام اس لیے دیا گیا ہے، کیوں کہ یہ مباح گھاس اور ہریالی چرتے ہیں ۔ ’سوم‘ کے اصل معنی ہیں : کسی چیز کی تلاش میں نکلنا۔
التَّطْهيرُ: نجاست سے صاف ستھرا کرنا۔ اس کے معنی پاک کرنے اور بری کرنے کے بھی آتے ہیں۔
تعجیل: جلدی کرنا یا کسی کام کو وقت سے پہلے یا اول وقت میں کرنا۔ یہ لفظ دراصل "العَجَلَة" سے ماخوذ ہے، جس کے معنی سستی اور دیری کے برعکس ہوا کرتے ہیں۔ لفظ تعجیل تقدیم یعنی آگے کرنے کے معنی میں آتا ہے۔
رِشوَتْ : اجرت اور عطیہ۔ یہ مدارات کرنے اور سہولت برتنے کے معنی میں بھی آتا ہے۔ اس کا اطلاق ہر اس شے پر ہوتا ہے، جس کے ذریعے کسی شے تک پہنچا جا سکے ۔ لیکن بعد میں اس کا استعمال اس شے کے ساتھ خاص ہوگیا، جس کے ذریعے کسی ممنوع شے تک پہنچا جاتا ہے۔
رُکْن : بنیاد اور کنارہ۔ کسی شے کے ارکان سے مراد اس کی گوشے اور بنیادیں ہیں، جن کے سہارے وه کھڑی اور قائم ہوتی ہے۔ رکن کے معنی کسی شے کے ستون اور بنیاد کے بھی آتے ہیں۔ رکن کا لفظ دراصل "الرَّكْنِ" سے مشتق ہیں، جس کے معنی ہیں قوت اور ثبوت۔
تورک : سرین پر ٹیک لگاکر بیٹھنا۔ سرین ران کے اوپری حصے کو کہتے ہيں۔ اس کا اطلاق پہلو کے بل لیٹنے پر بھی ہوتا ہے۔
تیسیر کے معنی آسان کرنے اور سہل بنانے کے ہیں۔ یہ "اليُسْر" سے ماخوذ ہے۔ اس کے معنی ہیں نرمی اور اطاعت۔ اس کی ضد "العسر" یعنی مشکل ہونا اور "المشقۃ" یعنی مشقت ہے۔
وہ مجاہد اور رضاکار جنگجو جن کا لشکر کے رجسٹر میں کوئی حصہ (تنخواہ) مقرر نہ ہو اگرچہ وہ مالدار ہوں۔
تیمن : کاموں کا آغاز دائیں ہاتھ ، دائیں پاؤں اور دائیں جانب سے کرنا۔ اس کا اطلاق یمن طلب کرنے یعنی زیادہ سے زیادہ برکت اور خیر مانگنے پر بھی ہوتا ہے۔
جحود : انکار۔ جحود اقرار کی ضد ہے۔ اس کے اصل معنی ہر چیز کی قلت کے ہیں۔
ذمي : یہ ایک لفظ ہے جو "الذِمَّة" کی جانب منسوب ہے اور جس کے معنی ہیں صاحب ذمہ۔ ذمہ کے معنی عہد و امان کے ہیں۔
نمازوں کو ان کے شرعی طور پر مقررہ اوقات کے نکل جانے کے بعد پڑھنا۔
آیت : علامت ونشانی۔ اسی سے قرآن کی آیت کو آیت کہا گیا، اس لیے کہ یہ پہلے والے کلام کے بعد آنے والے کلام سے الگ ہونے کی علامت ہے۔ اس کا اطلاق حروف کے مجموعے پر بھی ہوتا ہے۔ اس کے یہ معانی بھی آتے ہیں : معجزہ، دلیل، برہان، عجیب معاملہ اور عبرت۔
الـمَذْيُ والـمَذِيُّ : وہ سفید رنگ کا پتلا پانی جو (مرد عورت) کی باہمی چھیڑ چھاڑ یا بوس وکنار یا جماع کا خیال ذہن میں آنے کی وجہ سے سامنے کی شرم گاہ سے نکل آتا ہے۔
واجب : لازم اور ثابت۔ وجوب کے معنی لزوم اور ثبوت کے ہيں۔ یہ لفظ گرنے اور واقع ہونے کے معنی میں بھی آتا ہے۔
منبر: بلند جگہ۔ یہ ’النَّبْر‘سے ماخوذ ہے، جس کے معنی ہیں کسی شے کا زمین سے بلند ہونا۔
نفاس: ولادت۔ ’نِفَاس‘ کا لفظ اصلا ’تنفیس‘ سے نکلا ہے، جس کے معنی ہیں : پیٹ سے نکلنا۔ بعد ازاں ’نِفَاس‘ کا استعمال ولادت کی وجہ سے نکلنے والے خون پر ہونے لگا۔
جِمار: یہ ’جَمْرَة‘ کی جمع ہے، جس کے معنی ہیں کنکری اور چھوٹا پتھر۔ اس کا اطلاق پتھر مارنے کی جگہ اور ان کے جمع ہونے کی جگہ پر بھی ہوتا ہے۔
جہاد : کوئی کام کرنے یا کوئی بات کہنے میں پوری توانائی اور طاقت لگا دینا۔
آدمی کا سفر میں چار رکعتوں والی نماز کی دو رکعتیں پڑھنا۔(1)
الخَتْنُ : کاٹنا۔ الخِتانُ : اس چمڑی کو کاٹنا جو ذکر کی سپاری کو ڈھانپ کر رکھتی ہے۔ جب کہ عورت کے حق میں اس کے معنی ہیں : فرج کے اوپر ابھری ہوئی اونچی چمڑی کے کچھ حصے کو کاٹنا۔
اہلال : تلبیہ کہنا۔ اس کے اصل معنی ہیں چاند دیکھتے وقت آواز بلند کرنا۔ پھر اس کا استعمال زیادہ ہونے لگا تو ہر آواز بلند کرنے والے کو "مُهِلٌّ" اور "مُسْتهِلٌّ" کہا جانے لگا۔ چنانچہ کہا جاتا ہے : "أهَلَّ بِالحَجِّ" یعنی اونچی آواز سے حج کا تلبیہ کہا۔
وہ اوقات جن میں نماز ادا کرنے کو اللہ تعالی نے ناپسند فرمایا ہے۔
القَصَّةُ : حیض کے آخری وقت میں اس کا خون بند ہونے کے بعد نکلنے والا وہ سفید پانی، جو سفیدی کے معاملے میں چونے کے ساتھ تشبیہ دی جاتی ہے۔
مرد یا عورت کا وہ پانی جس سے بچہ پیدا ہوتا ہے۔’استمناء‘ کے معنی ہیں: منی نکالنا۔ منی کا لفظ "المَنْي" سے ماخوذ ہے، جس کے معنی ہیں: انڈیلنا اور بہانا۔ ایک قول کی رو سے یہ ’المَنْی‘ سے ماخوذ ہے، جس کے معنی ہیں : مقدر کرنا۔ آدمی کے پانی کو منی اس لیے کہا جاتا ہے، کیوں کہ اس کو انڈیلا اور بہایا جاتا ہے یا پھر اس لیے کہ بچہ اسی سے مقدر اور تخلیق کیا جاتا ہے۔
وہ نماز جو مخصوص انداز میں خوف کے وقت پڑھی جاتی ہے مثلاً اس وقت جب دشمن سامنے ہو یا اس سے لڑائی ہو رہی ہو یا اس طرح کی کوئی اور صورت ہو۔
وہ نماز جو مخصوص انداز میں دوران سفر ادا کی جاتی ہے ۔
نقود نقد کی جمع ہے۔ اس سے مراد سونے وغیرہ کی وہ کرنسی ہے، جس کے ذریعے لین دین ہوتا ہے۔ ویسے نقد کے اصل معنی الگ کرنے اور کھولنے کے ہیں۔ اس کا اطلاق تعجیل یعنی جلدی کرنے کے معنی پر بھی ہوتا ہے، جس کی ضد تأجیل یعنی مہلت دینے اور مدت مقرر کرنے کے ہیں۔
اونچی آواز سے رونا۔ "النَّائِحَةُ" رونے والی عورت کو کہا جاتا ہے۔ ’نیاحہ‘ کا اطلاق چیخنے چلاّنے پر بھی ہوتا ہے۔’تناوح‘ کے اصل معنی ہیں ایک دوسرے کے آمنے سامنے ہونا۔ زمانۂ جاہلیت میں عورتوں کے رونے کو ’نیاحہ‘ اس لیے کہا جاتا تھا، کیوں کہ وہ ایک دوسرے کے سامنے ہوکر میت پر روتی تھیں۔
جوڑنا۔ چنانچہ کہا جاتا ہے ’’واصل بين الشيئين‘‘ یعنی اس نے دو چیزوں کو آپس میں جوڑ دیا۔ اور الاتصال کا معنیٰ آپس میں مل جانا اور تعلق رکھنا ہے۔ اس کی ضد منقطع اور الگ ہونا ہے۔ اور وصال کا اصل معنی کسی چیز کو دوسری چیز سے اس طرح جوڑنا ہے کہ وہ شے اس چیز سے معلق ہو جائے۔ اور وصال مبالغہ کے معنی میں بھی آتا ہے۔ وصول کا معنی پہنچنا ہے۔ اس کے علاوہ یہ استمرار، پیروی اور تسلسل کے معنوں میں بھی آتا ہے۔
یہ "النَّوْحُ" سے اسم فاعل کا صیغہ ہے، جس کے معنی اونچی آواز سے رونے کے ہیں۔ جیسے صبر و شکیب کا دامن چھوڑتے ہوئے زور زور سے گریہ و زاری کرنا۔ "التَّناوُح" کے اصل معنی آمنے سامنے ہونے کے ہیں اور اسی سے عورتوں کے رونے کو "نِياحَة" کا نام دیا گیا ہے، کیوں کہ جاہلی دور میں عورتیں ایک دوسرے کے آمنے سامنے ہو جاتیں اور رو رو کر میت کی خوبیاں شمار کرتی تھیں۔
ذو الحجہ کا گیارہواں، بارہواں اور تیرھواں دن۔
منہ میں پانی کو حرکت دینا۔ مضمضہ کے اصل معنی کسی چیز کے اندر حرکت ہونا ہے۔ مضمضہ دھونے کے معنیٰ میں بھی آتا ہے۔
معابد، ’مَعْبَد‘ کی جمع ہے۔ یہ جائے عبادت کو کہتے ہیں۔ عبادت، طاعت و قربت کو کہتے ہیں۔ جب کہ عبادت کے اصل معنی خاکساری، فروتنی، نرمی، خضوع اور تابع داری کے ہیں۔
البَغْيُ (بغاوت) : ظلم و زیادتی۔ اس کے اصل معنی فساد کے ہیں، جیسا کہ عرب کے لوگ کہتے ہیں : "بَغَى الـجُرْحُ" یعنی زخم بگڑ گیا۔
العَرَبِيَّةُ: وہ زبان جسے عرب کے لوگ بولتے ہیں، جو لوگوں کی ایک نسل ہے اور جس کا اطلاق عجم کے مقابلے میں باقی لوگوں پر ہوتا ہے۔ اس کلمہ کی اصل "التَّعْرِيب" ہے، جس کے معنی بیان کرنے، واضح کرنے اور ظاہر کرنے کے ہیں۔
قتال : زور آزمائی اور آپس میں جنگ کرنا۔ قتل کے اصل معنی مار دینے یعنی جسم سے روح کو الگ کر دینے کے ہیں۔
قلفہ : عضوِ تناسل کی وہ کھال، جو عضوِ مخصوص کے اگلے حصے کو ڈھانپے ہوتی ہے۔ یہی وہ کھال ہے، جسے (ختنہ کے دوران) بچہ کے عضوِ تناسل سے کاٹ کر الگ کر دیا جاتا ہے۔ ’قلفۃ‘ کا لفظ ’قَلْف‘ سے ماخوذ ہے، جس کے معنیٰ ہیں : کسی شے کو جڑ سے کاٹ دینا۔ کہا جاتا ہے: ”قَلَفَ الظُّفْرَ“ یعنی ناخن کو جڑ سے اکھاڑ دیا۔
الغِيلة : دھوکہ اور بے خبری۔ کہا جاتا ہے: ”قُتِلَ فُلانٌ غِيلَةً“ یعنی فلاں شخص دھوکے میں قتل کردیا گیا۔ "اغتیال" کے اصل معنی ہیں کسی شے کو ایسے لے لینا کہ کسی کو کچھ پتہ ہی نہ چلے۔
قائد : وہ شخص جو کسی دوسرے شخص سے آگے ہو اور چلنے میں اس کی رہنمائی کررہا ہو۔ چاہے اس کا ہاتھ تھامے ہوئے ہو یا پھر اس کی سواری کی لگام کو تھام رکھا ہو۔ اس کی ضد ’سائق‘ ہے۔ ’قائد‘ کا اطلاق ’امیر لشکر‘ پر بھی ہوتا ہے۔
القَزَعُ : یہ ’قَزَعۃ‘ کی جمع ہے اور یہ بادل کے ٹکڑے کو کہتے ہیں۔ ’قزع‘ کے ایک معنی سر کے کچھ حصے کو مونڈنے اور کچھ حصے کو چھوڑ دینے کے ہیں۔ جب کہ اس کے اصل معنی الگ الگ ہونے کے ہیں۔
قنوت : یہ "قنَتَ" کا مصدر ہے اور اس معنی طاعت کے ہیں۔ اس کے اصل معنی ہیں : خضوع کے ساتھ طاعت کو لازم پکڑنا۔ کچھ لوگوں کے نزدیک اس کے معنی ہیں : لمبا قیام۔
تجارت : خرید و فروخت۔ خرید و فروخت کرنے والا شخص ”تاجر“ کہلاتا ہے۔
تراویح، ترویحہ کی جمع ہے، جس کے معنی ہیں : راحت طلب کرنا۔ تراویح ایسی نماز کو بھی کہا جاتا ہے، جس میں استراحت ہو۔ آپ کہتے ہیں’’روَّحَ الرَجُلُ بِالقَوْمِ‘‘ یعنی آدمی نے لوگوں کو نماز تراویح پڑھائی۔ تراویح کا لفظ دراصل’روح‘ سے ماخوذ ہے، جس کے معنی ہیں : وسعت اور کشادگی۔ کہا جاتا ہے : ’أَرَاحَ الْإِنْسَانُ' یعنی وہ کشادہ ہو گیا۔ ماہ رمضان میں پڑھی جانے والی ’نماز تراویح‘ کو یہ نام اس لیے دیا گیا، کیوں کہ اس میں لوگ ہر چار رکعت کے بعد کچھ دیر آرام کرتے ہیں۔
حمد : مدح اور ثنا۔ آپ کہتے ہیں: ”حَمِدْتُ الرَّجُلَ على شَجاعَتِهِ، أَحْمَدُهُ، حَمْداً“ یعنی میں نے اس شخص کی بہادری پر اس کی تعریف کی۔ اس کی ضد "الذَّمُّ" یعنی مذمت کرنا ہے۔ حمد کا لفظ شکر کے معنی میں بھی آتا ہے۔
’مقبرہ‘ یعنی قبروں کی جگہ۔ ’قبر‘ دفن کی جگہ یعنی اس گڈھا کو کہتے ہیں، جس میں مُردے کو دفنایا جاتا ہے۔ نیز ہر وہ جگہ جہاں مُردے کی لاش کو چھپایا جائے، وہ اس کی قبر ہے، خواہ وہ جگہ سمندر ہی کیوں نہ ہو۔ قبر، مُردے کو مٹی میں دفنانے کے معنی میں بھی آتا ہے۔ قَبر کے اصل معنی پست اور پوشیدہ ہونے کے ہوتے ہیں۔ "أَرْضٌ قَبُورٌ" پست زمین کو کہتے ہیں۔ اسی مناسبت سے قبر کو یہ نام دیا گیا ہے؛ کیوں کہ اس میں مُردے کی لاش کو چھپایا جاتا ہے۔
پیشاب یا پاخانہ کو اس کے نکلنے کی معتاد جگہ یا اس کی قائم مقام جگہ سے باہر نکالنا۔
مسکین: ایسا شخص جو کسی چیز کا مالک نہ ہو۔ بعض لوگوں کا کہنا ہے کہ مسکین وہ شخص ہے، جس کے پاس کفایت بھر سامانِ زیست نہ ہو۔ مسکین کے معنی حقیر، ذلیل، عاجز اور ضعیف بھی ہوتے ہیں۔ مسکین اصل میں "السَّكُون" سے ماخوذ ہے، جس کے معنی ٹھہراؤ اور سکون و خاموشی کے ہیں۔
لحد : وہ شگاف جو قبر کے ایک جانب ہوتا ہے۔ ویسے "الإِلْحَاد" کے اصل معنی کسی چیز سے ہٹنے کے ہیں۔ ہر وہ چیز جو اعتدال و توازن سے ہٹ جائے، وہ "مُلْحِدٌ" ہے۔
احتضار: موت کی علامتیں ظاہر ہونے کے ساتھ موت کے قریب ہو جانا۔
حدث: پیشاب اور پاخانہ کے راستوں میں سے کسی سے بھی نکلنے والی کوئی چیز۔ ’حدث‘ اصل میں ’الحُدوث‘ سے ماخوذ ہے، جس کے معنی ہیں: واقع ہونا اور نیا ہونا۔
جزیہ ادا کرنے اور اسلام کے احکام کی پابندی کرنے کی شرط پر بعض کافروں کو ان کے کفر پر باقی رہنے دینا اور ان کی جان ومال کی حفاظت کرنا۔
اسراف کے معنی ہیں کسی شے میں افراط سے کام لینا۔ اس کے اصل معنی ہیں: کسی بھی شے میں حد سے تجاوز کرنا۔ اس کی ضد میانہ روی اور اعتدال ہے۔ اسراف کے معنی فضول خرچی کرنے کے بھی آتے ہیں اور "المُسْرِفُ" فضول خرچ کرنے والے کو کہا جاتا ہے۔ لغت میں اسراف کے یہ معانی بھی آتے ہیں: نظر انداز کرنا، بے توجہی برتنا، تلف کرنا، ضائع کرنا، رائيگاں کرنا، بگاڑنا، غلو کرنا اور کاٹنا۔
لغت میں اعفاء توفیر وتکثیر کو کہتے ہیں۔ "العَافِي" لمبے بال والے اور "العَفْوُ" کسی شے کے فاضل اور باقی ماندہ حصے کو کہا جاتا ہے۔ اعفاء اصل میں ”العَفَاء“ سے ماخوذ ہے، جس کے معنی ترک کرنے کے ہیں۔ اسی سے "العَفْوُ" ہے، جس کا اطلاق ترک سزا پر ہوتا ہے۔ اعفاء کے کچھ دوسرے معانی ہیں : زیادہ کرنا، لمبا کرنا، چھوڑ دینا، چھوڑے رکھنا، برأت کا اظہار کرنا اور گلو خلاصی عطا کرنا۔
سر زمین عرب اور ان کی اقامت کی جگہ۔ اس کی حد بندی میں مختلف اقوال پائے جاتے ہیں، بعض نے کہا: یمن کے عدن ابین سے لے کر اطراف شام تک اور طیء کے دوپہاڑ-أَجَأ وَسَلْمَى- طول میں شہر حائل کے قریب اور عرض میں جدہ اور اس کے اطراف بحر احمر کے کنارہ سے عراق کے دیہی علاقوں تک یعنی اس کے کھیتوں تک ہے۔اور بعض نے کہا کہ اس سے مراد حجاز کی جانب لمبائی میں حفر ابی موسی جو آج حفرِ باطن کے نام سے معروف ہے ـــــــ سے لے کر تہامہ کے آخر تک ہے اور چوڑائی میں سنگ لاخ یبرین ـــــــ جو احساء کے برابر ہے اور اسی کے تابع ہے ـــــــ سے لے کر عراق میں شہر سماوہ کے آخری سرا تک پھیلا ہوا ہے۔ اسے جزیرۂ عرب اس لیے کہا جاتا ہے کیونکہ خلیج عرب، بحر حبشہ اور دجلہ و فرات نے اس کا احاطہ کیا ہوا ہے۔
سابقہ مہینے کی انتیسویں تاریخ کو غروبِ آفتاب کے بعد ایسے شخص کا اپنی آنکھ سے چاند کو دیکھنا جس کی خبر لائقِ اعتماد اور اس کی شہادت قابلِ قبول ہو۔
ہر وہ روزہ جسے اللہ تعالیٰ نے فرض روزے سے زائد مشروع فرمایا ہے۔
لایعنی کھیل کود میں مشغول ہونا اور ایسا کام کرنا جس کے کرنے سے کوئی فائدہ نہ ہو ۔
وہ شے، جو بہت سے ایسے اجزا پر مشتمل ہو، جو واضح حدود کے ساتھ ایک دوسرے سے بالکل الگ الگ ہوں۔ "فصل" کے اصل معنی ہیں : ایک شے کو دوسری شے سےالگ کرنا۔ "المفصل" کے یہ معانی بھی آتے ہیں : واضح طور پر بیان شدہ، ٹکڑے ٹکڑے کیا ہوا، حصوں میں تقسیم کیا ہوا اور حد بندی شدہ۔
الطمأنينة (اطمینان) : سکون۔ کہا جاتا ہے: ”اطْمَأَنَّ الرَّجُلُ، اطْمِئناناً، وطُمَأْنِينَةً“ یعنی آدمی پرسکون و مطمئن ہو گیا اور بے چین نہیں ہوا۔ "الطمأنينة" کی ضد اضطراب و قلق ہے۔ "الطمأنينة" کے حقیقی معنی ہیں : قیام کرنا اور ٹھہرنا۔
الذل: کمزوری اور رسوائی۔ ’ذل‘ کی ضد عزت وقوت آتی ہے۔ ذل کے اصل معنی نرمی اور آسانی کے ہیں۔ یہ فرماں بردار ہونے اور سر تسلیم خم کر دینے کے معنی میں بھی آتا ہے۔
الإِرْهابُ: خوف دلانا اور گھبراہٹ میں مبتلا کرنا۔ یہ اصل میں "الرَّهْبَة" سے لیا گیا ہے، جس کے معنی خوف کے ہیں۔ یہ دھمکانے اور مرعوب کرنے کے معنی میں بھی آتا ہے۔
الوَفاءُ: عہد پورا کرنا۔ اس کی ضد "الغَدْرُ" یعنی عہد توڑنا ہے۔ اس کے اصل معنی پورا اور مکمل ہونے کے ہیں۔
تکبیر : تعظیم۔ "الكِبَر" کے اصل معنی عظمت کے ہیں۔ یہ لفظ کسی چیز کے بارے میں یہ بتانے کے لیے بھی آتا ہے کہ وہ بڑا ہے۔ مثلا تم کہو : "اللهُ أَكْبَرُ" یعنی اللہ بہت بڑا ہے۔
طواف : کسی شے کے گرد گھومنا اور چکر لگانا۔
طاعون : عام مرض اور ایک ایسی وبا جس سے انسان کا مزاج اور بدن بگڑ جاتا ہے۔ اس کا اطلاق وبائی بیماری سے ہونے والی ہلاکت پر بھی ہوتا ہے۔
عجز: کمزوری۔ ’عجز‘ کے اصل معنی ہیں : کسی شے میں پیچھے رہ جانا۔ دراصل عجز قدرت کی ضد ہے۔
عید: بار بار لوٹ کر آنا۔ اس سے مراد ایک جگہ جمع ہونے کی وہ عام مناسبت ہے، جو معروف طریقے سے بار بار لوٹ کر آتی ہو۔ یہ در اصل ’العَودِ‘ سے مشتق ہے، گویا کہ لوگ اس کی طرف لوٹ کر آتے ہیں۔ ایک قول کے مطابق یہ ’العادۃ‘ سے مشتق ہے، کیوں کہ لوگ اس کے عادی ہوگئے ہوتے ہیں۔
الفوات : چھوٹ جانا اور کسی شے کا ہاتھ نہ آنا۔ یہ لفظ اصل میں کسی شے کو نہ پانے اور اس تک نہ پہنچنے پر دلالت کرتا ہے۔ فوات کے معنی کسی شے کے نکل جانے اور ختم ہو جانے کے بھی آتے ہیں۔
فقیر: کم مال والا۔ ’فقر‘ قلتِ مال کو کہتے ہیں۔ یہ بھی کہا گیا ہے کہ فقیر وہ ہے، جو کسی چیز کا مالک نہ ہو۔ اس کے اصل معنی ہیں: وہ شخص جس کی ریڑھ کی ہڈی میں سے کوئی مہرہ نکال لیا گیا ہو۔
الاستعاذۃ (پناہ لینا) : برائیوں سے پناہ لینا اور بچاؤ حاصل کرنا۔ ’استعاذہ‘ اصل میں "العَوْذ" یعنی بچاؤ، حفاظت اور حمایت طلب کرنے کو کہتے ہیں۔ "الـمَعَاذُ" پناہ گاہ اور قلعہ کو کہتے ہیں۔
پیروی کرنا، نقش قدم پر چلنا، کسی کا اسوہ اپنانا اور اتباع کرنا
افاضہ کے لغوی معنی ہیں انڈیلنا اور بہانا۔ اس کے دیگر معانی ہیں : چلنا، ہٹانا، پھیل جانا، زیادہ کرنا اور عام کرنا۔
شفع کے لغوی معنی ہیں جوڑا، یعنی ہر وہ عدد جو برابر تقسیم ہوجائے۔ جیسے دو اور دس۔ اس کی ضد طاق اور فرد ہے۔ شفع کے اصل معنی کسی چیز کو دوسری چیز سے ملانے کے ہیں۔ اس کے کچھ دوسرے معانی ہیں : زیادہ ہونا اور مشترک ہونا۔
دل کی یکسوئی اور اس کا اللہ تعالیٰ سے محبت و تعظیم کے ساتھ خوف کھانا، نیز اعضا و جوارح کا، ظاہری و باطنی طور پر حق کی تابع داری کے ساتھ ساتھ، پر سکون و مطمئن ہونا۔
اللہ سے حصولِ ثواب کی غرض سے اس بچے کے امور کی دیکھ بھال کرنا جس کا باپ مرگیا ہو، اور اس کے دینی و دنیوی مصالح کے سلسلہ میں تگ ودو کرنا۔
ایسی نمازیں جن کا وقت نکل گیا ہو اور وہ (وقت پر) ادا نہ کی گئی ہوں۔
وہ جانور جو عمومًا لوگوں پر حملہ آور ہوتے ہیں۔
ہر وہ بات جو اپنی حدود سے نکل جائے اور یوں بُری اور قابلِ مذمت ہوجائے۔
جو فصیح عربی میں بات نہ کرسکتا ہو اگرچہ وہ عرب ہی کیوں نہ ہو۔
وہ زبان جس میں ملک فارس والے بات کرتے ہیں۔
ایسی محفوظ جگہ میں پناہ لینا جہاں دشمن نہ پہنچ سکے۔
وہ اشارات (علامات) جو حرمِ مکی اور حرمِ مدنی کی شرعی حدود بتانے کے لئے مخصوص اماکن میں نصب کیے گئے ہیں۔
نمازی کا بایاں پاؤں دوہرا کرکے اس طرح بچھا کر اس پر بیٹھنا کہ دایاں پاؤں کھڑا رہے، ٹخنے اٹھے ہوئے ہوں اورانگلیوں کے باطن کو زمین پر اس طرح رکھنا کہ انگلیوں کے پوروں کا رُخ قبلہ کی جانب ہو۔
مالِ غنیمت سے پانچواں حصہ نکالنا۔
شرعاً مقرر کردہ محل سے نماز یا اس کے کسی جزء کے رہ جانے پر اسے دوبارہ ادا کرنا جب تک فوت نہ ہو جائے، تدارک کہلاتا ہے۔
زینت اختیار کرنے یا علاج کے لیے آنکھ کی پلکوں میں سرمہ لگانا۔
ہر وہ شخص جو دشمن کے قبضے میں آجائے، خواہ جنگ کے دوران یا عام حالات میں۔
سطح زمین چاہے وہ مٹی ہو یا کچھ اور۔
نمازی آدمی کا اپنی سرین پر دائیں گھٹنے کو دائیں طرف، اور دائیں پیر کو بائیں اور بائیں کو دائیں طرف پھیلا کر بیٹھنا۔
دوسروں کے لیے رحمت کی دعا کرنا۔
اس بات میں تردد ہونا کہ انسان طہارت سے ہے یا نہیں؟ چاہے پاکی اور ناپاکی کے دونوں احتمالات برابر ہوں یا ایک دوسرے پر راجح ہو۔
قضائے حاجت كے لیے مخصوص جگہ۔
ہمبستری کرنے کی خواہش پیدا ہونا۔
کعبہ کے گر دحجراسود سے شروع کرکے اور اسی پر ختم کرکے ایک چکر لگانا۔ یا پھر صفا و مروہ یا مروہ سے صفا تک ایک دفعہ چلنا۔
انسان کو نیند، نشہ، پاگل پن یا بے ہوشی کے بعد دوبارہ ہوش کا آنا۔
دونوں ہاتھوں اور دونوں پیروں کی انگلیوں کی ہڈیاں۔
اگلی اور پچھلی شرمگاہ سے انسان کے اختیار کے بغیر کسی ایک راستے سے کسی شے کا نکلتے رہنا۔
کسی متعینہ مدت کے لئے کافروں کے خلاف جہاد کو چھوڑ دینا ۔
وہ شخص جس کی مردانہ و زنانہ دونوں شرمگاہیں ہوں یا پھر دونوں میں سے کوئی بھی نہ ہو ۔
کپڑے، بدن یا جگہ سے ناپاکی ختم کرنا۔
(طہارتِ مستحبّہ )یعنی ایسے کام کے لیے طہارت حاصل کرنا جس کا کرنا مسنون ہو اور واجب نہ ہو۔
وہ شخص جو سورۂ فاتحہ کی قراءت اچھی طرح سے نہ کرسکتا ہو نہ تو قرآنِ کریم سے دیکھ کر اور نہ ہی زبانی اگرچہ وہ باقی سورتیں اچھی طرح پڑھ سکتا ہو۔
وہ ادراہ جس کی ملکیت میں مسلمانوں کے عمومی اموال ہوتے ہیں ۔
اُون وغیرہ سے بنا ہوا غیر چرمی لفافہ جو پاؤں میں ٹخنوں سے اوپر تک پہنا جاتا ہے۔
خون کا بہنا بند ہو جانا۔
اگلی اور پچھلی شرمگاہ کے اطراف سخت بالوں کا اگنا۔
دشمن کافر جن کے اور مسلمانوں کے مابین کوئی عہد یا عقد ذمہ نہ ہو۔
استطاعت کے باوجود کسی کام کا نہ کرنا خواہ ایسا ارادتاً کیا جائے یا بلا ارادہ۔
اونٹنی کا بچہ جب وہ ایک سال کا ہوچکا ہو اور دوسرے سال میں داخل ہو گیا ہو۔
کسی شخص کا اپنے جسم کی کسی بھی جانب سے کسی شے پر ٹیک لگانا اور اس کا سہارا لینا۔
کسی ملک کا سب سے بڑا حکومتی منصب۔
دورانِ نماز، حالت قیام میں دونوں ہاتھوں کو باندھنے کے بجائے کھلا چھوڑ دینا۔
پوری رات یا رات کا اکثر حصہ عبادت مثلاً نماز، ذکر، تلاوتِ قرآن یا اس طرح کے دوسرے اعمال کرتے ہوئے گزارنا۔
ایسا پانی جو بذات خود پاک ہو ،تاہم کسی دوسری شے کو پاک نہ کرتا ہو۔ (2)
جس کی مقدار دو قُلّوں سے کم ہو۔ (1)
حاکمِ وقت یا اس کے نائب کا رعایا میں سے کسی ایک یا ایک سے زیادہ لوگوں کو جہاد کے لئے طلب کرنا۔
فجر کی روشنی کا اس طرح ظاہر ہونا کہ اس میں کوئی شک نہ ہو۔
مالِ غنیمت میں سے کسی مخصوص شخص کو مخصوص حصہ دینا۔
کسی شخص کو ایسی سزا دینی اور اس انداز میں تادیب کرنا جو اس کے نفس پر شاق ہو اور اسے درد پہنچائے۔ (2)
غسل کرتے وقت آدمی کا اپنے پورے جسم پر پانی ڈالنا۔
ہر طرح کے آلات جنگ و قتال
رحم مادر میں موجود وہ بچہ جو اپنے خدوخال کے واضح ہونے کے بعد مردہ حالت میں اپنی ماں کے پیٹ سے گر جائے۔ (2)
نسبی تعلق جو کسی انسان کو دوسرے سے مربوط کردیتا ہے۔
دودھ والی اونٹنی یا بکری۔
ظہر کی نماز کو سخت گرمی کے موسم میں اوّل وقت سے آخرِ وقت تک کے لیے مؤخر کرنا۔
بنت مخاض اس اونٹنی کو کہتے ہیں جو اپنی عمر کا ایک سال مکمل کرکے دوسرے سال میں داخل ہو چکی ہو تاہم دوسرا سال پورا نہ ہوا ہو۔
بچے کی تخلیق یا حمل کی مدت پوری ہونے سے قبل جنین کو رحم مادر سے گِرادینا اور ساقط کردینا۔
مجلس کو ختم کرکے ہر ایک کا الگ الگ ہو کر چلے جانا۔
طلوعِ فجر اور طلوعِ آفتاب کا درمیانی وقت۔
سر کے بالوں کے کناروں کو کاٹنا۔
وہ گھر جس میں عیسائی عبادت گزار بیٹھتے ہیں تاکہ لوگوں سے الگ ہو کر عبادت میں منہمک ہوسکیں۔
مقعد کا درد اور اس کے اندرونی جانب پیدا ہونے والی سوجن۔
شرعی طور پر جائز منافع کے حساب سے کسی شے کی قیمت طے کرنا۔
جنگجو کو مالِ غنیمت میں سے اس کے حصے سے کچھ زائد دینا۔
ہر وہ دھواں جو سیال مادوں سے ان کا درجہ حرارت بڑھنے کے وقت اٹھتا ہے۔
شکار کی نیت سے کسی معتبر آلے کے ساتھ کسی ایسے جانور کا شکار کرنا جو فطرتی طور پر پالتو نہ ہو، وہ کسی کی ملکیت نہ ہو اور اسے ذبح کرنا غیر مقدور ہو۔
ماں کے پیٹ میں موجود بچہ۔
دماغ ميں معلومات ذخيره كرنے اور کسی بھی وقت انہیں ادا کرنے کی صلاحیت۔
وہ زمیں جسے حاکم کسی خاص مصلحت کے لیے مختص کر لیتا ہے اور اس کے قریب جانا ممنوع قرار دیتا ہے۔
مال کی ایک معلوم مقدار جسے حکومت اس زمین پر لاگو کرتی ہے جسے مسلمانوں نے کافروں سے از طریق صلح یا پھر بذریعہ غلبہ حاصل کیا ہو۔
کسی شبہ اور مانع کے پائے جانے کے سبب کسی شے کو ہٹانا اور اسے واقع ہونے سے روکنا۔
زرع اس پودے کو کہتے ہیں جو زمین میں بیج ڈالنے سے حاصل ہوتا ہے۔
ذائقہ: جس کا ادراک زبان سے چکھ کر کیا جاتا ہے، جیسے مٹھاس یا کڑواہٹ۔
دوسرے کے عیب کو چھپانا اور اسے لوگوں سے ظاہر نہ کرنا۔
اذان کے الفاظ کا اعادہ کرنا اور انہیں دو دو دفعہ کہنا۔ (2)
ہجری سال کا بارہواں مہینہ جو ذوالقعدہ کے بعد آتا ہے۔
ہجری سال کا گیارہواں مہینہ جو شوال کے بعد آتا ہے اور اس کے بعد ذوالحجہ آتا ہے۔
خصیتین
ہر وہ رشتے دار جو نہ تو صاحب الفرض ہونے کی وجہ سے وارث بنے اور نہ ہی عصبہ ہونے کی وجہ سے۔ چاہے مرد ہوں یا عورتیں۔ (1)
قمری سال کا ساتواں مہینہ
کسی پاک شے میں نجاست ڈالنا ۔ (2)
صبح کی اذان میں مؤذِّن کا ’حَيَّ على الفَلاحِ‘ کہنے کے بعد دو دفعہ ’الصَّلاةُ خَيْرٌ مِن النَّوْمِ‘ کہنا۔
کسی شخص کا ایک ساتھ بیٹھے ہوئے افراد کے درمیان سے گزرنے کے لئے ان میں تفریق ڈالنا۔
ایسا امام جسے حاکمِ وقت نے امامت کے منصب پر فائز کیا ہو یا جو نمازیوں کی امامت کے لیے اس کا نائب ہو۔
نمازی کا دونوں سجدوں کے مابین بیٹھنا ۔ (2)
وہ تمام مال جو کسی سامان کو خریدنےمیں لگایا گیا ہو اس غرض سے کہ اسے بیچ کر نفع کمایا جائے گا۔
بیوی کی کسی دوسرے شخص سے بیٹی۔ خواہ نسبی ہو یا رضاعی۔
مسلمانوں کے حکمران یا اس کے نائب کی اجازت سے حربی کافروں سے لڑنے کے لئے ان کے علاقوں میں انہیں دعوتِ جنگ دینا۔
مسجد کے قبلے کی طرف والی دیوار میں کشادہ جگہ جہاں دوران نماز امام کھڑا ہوتا ہے۔ (2)
چھوٹے حشرات (یعنی کیڑے مکوڑے)۔
منیٰ اور مزدلفہ کے درمیان کی وادی جو ان دونوں میں داخل نہیں ہے۔
پیر کا وہ آخری حصہ جو زمین سے ملتا ہے (ایڑی) ۔
آدمی کے گھر والے جن کا وہ خرچہ اٹھاتا ہے ۔ (2)
عہد و پیمان قائم کرنے کے بعد اسے توڑ دینا۔
عہد توڑ دینا اور اُسے پورا نہ کرنا۔
ایک معلوم مقدار جو کہ چوبیس اجزاء میں سے ایک جزء کے برابر ہوتا ہے ۔
یہ ایک قسم کی نباتاتی خوشبو ہے، جو صاف شفاف، سفیدی مائل اور ٹھوس ہوتا ہے، اس کو کوٹنا ممکن ہوتا ہے، اس کی بو مہک دار اور اس کا ذائقہ کڑوا ہوتا ہے۔
ذو الحجہ کے مہینے کا دسواں دن، یہ بڑی عید کا دن ہوتا ہے۔
ذوالحجہ کے مہینے کا نواں دن۔
وہ ہڈی جو ہتھیلی کے جوڑ میں انگوٹھے کے قریب ہوتی ہے۔
دورانِ نماز بغیر ارادہ کے بدن سے کسی ایسی شے کا خارج ہونا جو طہارت کو ختم کردینے والی ہو۔
کسی خاص عمل کى انجام دہی میں ایک شخص کا دوسرے کسی شخص کی اس کى اجازت سے جانشینی کرنا۔ اور ایسی صورت میں اس کے اقدامات اور اعمال کے اثرات کا دوسرے شخص پر مرتب ہونا۔
ہر وہ شے جس کی اچھی مہک ہو اور اسے بطورِ خوشبو استعمال كياجائے۔
نچلے ہونٹ اور ٹھوڑی کے درمیان اگے ہوئے بال۔
وہ خطرناک بیماری جو موت سے متصل ہوتی ہے اور اس میں عام طور پر ہلاکت کا غلبہ ہوتا ہے، خواہ موت اسی کے سبب ہوئی ہو، یا بیماری سے الگ کسی دوسرے بیرونی سبب سے ہوئی ہو، جیسے قتل، یا ڈوبنے، یا آگ وغیرہ سے۔
وہ بڑی عمر کی عورت جس کا حیض بند ہوگیا ہو یا وہ عورت جس کو نکاح کرنے کی رغبت نہ رہے۔
آدمی ہمبستری کرے، لیکن دخول (Penetration) کے بعد اس کا عضو تناسل ڈھیلا پڑجائے جس کی وجہ سے انزال نہ ہو۔
انسان کی عمر کا وہ مرحلہ جو حدّ بلوغت سے قریب ہوتا ہے۔
کسی دوسرے کے دعا کرنے پر آدمی کا 'آمین' کہنا۔
گائے کا بچہ جو ایک سال کا ہو کر دوسرے میں داخل ہوچکا ہو۔
پانی بھرنا اور اسے اٹھا کر لانا تاکہ اسے پینے اور سیراب کرنے اور اس طرح کے دیگر امور میں استعمال کیا جاسکے۔
اللہ کی راہ (جہاد) میں دشمن سے قتال کرنے پر ابھارنا اور لوگوں کو اس کی ترغیب دینا۔
مال کے منافع کودائمی طور پر مباح کر دینا اور اصل مال کسی رفاہی ادارے کو اللہ کی خاطر دے دینا۔
آقا کا اپنی کسی مملوکہ باندی کو جماع کے لیے منتخب کرنا۔
ایسی جگہ جہاں شے کے موجود ہونے کا غالب امکان ہو۔
بازو اور ہتھیلی کے درمیان کا جوڑ۔
ایک بکری، چاہے وہ بھیڑ کی قسم سے ہو یا بکری کی قسم سے۔
وہ عضو جو کہنی اور ہتھیلی کے درمیان ہوتا ہے۔
مکلف کو مختلف (شرعی) امور میں انتخاب کی آزادی دینا۔
کسی شے کو علانیہ طور پر جھپٹا مار کر لینا اور بھاگ جانا۔
وہ لاغر چوپایہ جس کی ہڈیوں میں مغز نہ ہو۔
ٹانگ میں کسی بیماری کے باعث چلنے کے دوران کسی ایک جانب جھک جانا۔
جو بلا قصد درستی کے برخلاف ہو۔
کسی شے کے آگے جھکنا، اس کی مکمل تابع داری کرنا اور اس سے مرتب ہونے والے سارے امور کو بلا تردد قبول کرنا۔
بغرضِ علاج خون نکالنے کے لیے رگ کو چیرنا۔
صلاۃِ ضُحى کا اولین وقت جو کہ سورج کے طلوع ہونے اور اس کے بقدرِ نیزہ چڑھنے سے شروع ہوتا ہے ۔
دوران نماز تشہد کی حالت میں انگوٹھے اور درمیانی انگلی کے سِروں کو حلقے کی شکل میں ملانا۔
چبائی ہوئی کھجور یا اسی طرح کی کسی اور شے سے نومولود بچے کے منہ میں تالو کو ملنا تاکہ اس کی حلاوت اس کے پیٹ میں جا پہنچے۔
عاقل و بالغ مسلمان جو کبیرہ گناہوں سے اجتناب کرے اور صغیرہ گناہوں پر اصرار نہ کرے۔ اس پر راستی کا غلبہ ہو اور وہ ان گھٹیا افعال سے پرہیز کرتا ہو جو مروت کے برخلاف ہیں۔
معمولی ہلکی نیند جس میں وقت نہ لگے (یعنی جو بہت دیر تک نہ ہو)۔
نماز کے دوران سر کو جھکانا اور اسے زمین کی طرف مائل کرنا۔
زمین پر سیدھے کھڑے ہونا۔
اون یا کھال وغیرہ سے بنی ہوئی ہر وہ چیز جو جسم یا اس کے کسی حصہ کو چھپائے۔
ہلکا اور معمولی قسم کا لنگڑا پن ۔
دھاتی سکے جن پر سرکاری مہر ہو۔
ایک جھلی جو جنین کے بچاؤ اور اس کی حفاظت کے لیے اس کے ساتھ ہی رحمِ مادر میں پیدا ہوتی ہے۔
میدان جنگ میں دشمن سے مزاحمت کرنا اور اس پر غالب آنے کی کوشش کرنا۔
حاکم کا ایک مخصوص مال کی ملکیت کو اس کے مالک سے جبراً چھین لینا اور اسے معاوضہ کے بغیر ریاست کی ملکیت میں شامل کر لینا۔
ہر بڑا شہر جس کا کوئی والی (گورنر) ہوتا ہے جو اس میں احکام نافذ کرتا اور حدود قائم کرتا ہے۔
ہر وہ زمین جس میں کفر کے احکام (قوانین) کا غلبہ ہو، اور اس میں مسلمانوں کی حکمرانی اور ان کا زور نہ چلتا ہو۔
انسان کا اس شے کو پورا نہ کرنا، جسے اس نے اپنے اوپر لازم کیا ہو اور جس کا معاہدہ کیا ہو۔
کسی کام کو ویسے نہ کرنا جیسا کہ شریعت کو مطلوب ہے۔
وہ لباس جسے جنگجو دشمن کے وار سے بچنے کے لیے پہنتا ہے۔
کسی دوسرے سے شدید ضرورت کے وقت میں مدد طلب کرنا۔
زیرِ زمین دفن شدہ مال۔
دشمن سے لڑنے کے لئے کسی اور سے اعانت اور مدد مانگنا ۔ (2)
عیسائیوں کے ہاں ایک لقب جس کا اطلاق 'قسیس' سے اوپر اور 'مطران' سے نچلے درجے کے عالمِ دین پر ہوتا ہے۔
کپڑا جو سر کے گرد بل دے کر لپیٹا جاتا ہے۔
وہ جگہیں جہاں اونٹ آنے اور بیٹھنے کے عادی ہوں۔
بطورِ امانت سونپی گئی شے میں خیانت کرنا۔
مسلمانوں کا کفّار پر قہر اور غلبہ کے ذریعہ غالب آنا اور ان کے علاقوں پر قابض ہو جانا۔