ہجری سال کا نواں مہینہ۔
ماہِ محرم کا دسواں دن۔
روزے کی نیت کے ساتھ طلوع فجر سے لے کر غروب آفتاب تک تمام مفطرات یعنی روزہ توڑ دینے والی اشیا سے رکے رہنا۔
وہ معانی اور حکمتیں، جو تشریع کے وقت عمومی اور خصوصی طور پر ملحوظ رہی ہیں اور جن کے اندر بندوں کے مصالح کی تکمیل کا پہلو پنہاں ہے۔
لفظ 'فِطْر'، 'صوم' یعنی روزے کی ضد ہے۔ کہا جاتا ہے : "أَفْطَرَ الصائِمُ" یعنی روزے دار نے روزہ توڑ دیا۔ جب کہ 'الفَطْر' لفظ کے اصل معنی ہیں پھاڑنا اور کھولنا۔
ایسی جانکاری کے بارے میں اطلاع دینا، جو واقعے کے رونما ہوتے وقت موجود ہونے یا اسے دیکھنے وغیرہ کی بنا پر حاصل ہوئی ہو۔
سحاق یعنی عورت کا عورت سے شہوت رانی کرنا۔ ویسے ہی جیسے جماع کیا جاتا ہے۔ یہ لفظ اصل میں 'السَّحْق' سے ماخوذ ہے، جو دور ہونے کے معنی میں ہے۔ کچھ لوگوں کے مطابق اس کے معنی بہت زیادہ کوٹنے کے ہیں۔ اسی سے اس عمل کو سحاق کہا جاتا ہے، کیوں کہ اس میں دونوں اپنے اعضا کے ذریعے دوسرے پر دباؤ ڈالتے ہیں۔
روزہ توڑنے والی تمام اشیاء مثلا کھانے پینے اورہمبستری وغیرہ سے رک جانا۔
پچھنا لگوانا : جسم سے خون نکالنا۔ یہ اصل میں "الحَجْم" سے ماخوذ ہے، جس کے معنی چوسنے کے ہیں۔ اس کے دیگر معانی میں پچھنا لگوانا بھی شامل ہے۔
تعجیل: جلدی کرنا یا کسی کام کو وقت سے پہلے یا اول وقت میں کرنا۔ یہ لفظ دراصل "العَجَلَة" سے ماخوذ ہے، جس کے معنی سستی اور دیری کے برعکس ہوا کرتے ہیں۔ لفظ تعجیل تقدیم یعنی آگے کرنے کے معنی میں آتا ہے۔
تیسیر کے معنی آسان کرنے اور سہل بنانے کے ہیں۔ یہ "اليُسْر" سے ماخوذ ہے۔ اس کے معنی ہیں نرمی اور اطاعت۔ اس کی ضد "العسر" یعنی مشکل ہونا اور "المشقۃ" یعنی مشقت ہے۔
الـمَذْيُ والـمَذِيُّ : وہ سفید رنگ کا پتلا پانی جو (مرد عورت) کی باہمی چھیڑ چھاڑ یا بوس وکنار یا جماع کا خیال ذہن میں آنے کی وجہ سے سامنے کی شرم گاہ سے نکل آتا ہے۔
جوڑنا۔ چنانچہ کہا جاتا ہے ’’واصل بين الشيئين‘‘ یعنی اس نے دو چیزوں کو آپس میں جوڑ دیا۔ اور الاتصال کا معنیٰ آپس میں مل جانا اور تعلق رکھنا ہے۔ اس کی ضد منقطع اور الگ ہونا ہے۔ اور وصال کا اصل معنی کسی چیز کو دوسری چیز سے اس طرح جوڑنا ہے کہ وہ شے اس چیز سے معلق ہو جائے۔ اور وصال مبالغہ کے معنی میں بھی آتا ہے۔ وصول کا معنی پہنچنا ہے۔ اس کے علاوہ یہ استمرار، پیروی اور تسلسل کے معنوں میں بھی آتا ہے۔
عجز: کمزوری۔ ’عجز‘ کے اصل معنی ہیں : کسی شے میں پیچھے رہ جانا۔ دراصل عجز قدرت کی ضد ہے۔
سابقہ مہینے کی انتیسویں تاریخ کو غروبِ آفتاب کے بعد ایسے شخص کا اپنی آنکھ سے چاند کو دیکھنا جس کی خبر لائقِ اعتماد اور اس کی شہادت قابلِ قبول ہو۔
ہر وہ روزہ جسے اللہ تعالیٰ نے فرض روزے سے زائد مشروع فرمایا ہے۔
ہر وہ بات جو اپنی حدود سے نکل جائے اور یوں بُری اور قابلِ مذمت ہوجائے۔
زینت اختیار کرنے یا علاج کے لیے آنکھ کی پلکوں میں سرمہ لگانا۔
ہمبستری کرنے کی خواہش پیدا ہونا۔
پوری رات یا رات کا اکثر حصہ عبادت مثلاً نماز، ذکر، تلاوتِ قرآن یا اس طرح کے دوسرے اعمال کرتے ہوئے گزارنا۔
ہر وہ دھواں جو سیال مادوں سے ان کا درجہ حرارت بڑھنے کے وقت اٹھتا ہے۔
قمری سال کا ساتواں مہینہ
معمولی ہلکی نیند جس میں وقت نہ لگے (یعنی جو بہت دیر تک نہ ہو)۔
ذوالحجہ کے مہینے کا نواں دن۔
بغرضِ علاج خون نکالنے کے لیے رگ کو چیرنا۔
کسی کام کو ویسے نہ کرنا جیسا کہ شریعت کو مطلوب ہے۔
انسان کا اپنے آپ کو اچھی صورت میں پیش کرنے کا اہتمام کرنا۔
انسان کے پاخانہ نکلنے کی جگہ۔
ناک کے ذریعے سے بو باس سونگھنے کا حاسہ۔
غروب آفتاب سے طلوع فجرِ صادق تک کے درمیانی وقت کو رات کہتے ہیں۔
عورتوں کی خواہش اور حاجت۔
بیماری کے سبب شعور، حِس اور حرکت کا ختم ہو جانا۔
میاں بیوی میں سے ہر ایک کا دوسرے سے لطف اندوز ہونا، جماع اور اس کے مقدمات یعنی باہمی چھیڑ چھاڑ اور بوس وکنار وغیرہ کے ذریعے سے لذت اٹھانا۔
’رمضان‘ ہجری سال کے مہینوں میں سے نواں مہینہ ہے۔ یہ شعبان کے بعد آتا ہے اور اس کے بعد شوال کا مہینہ آتا ہے۔
سر اور جسم کے بقیہ اعضاء کو ملانے والی گردن۔
عورت کے دونوں رانوں کے درمیان سے اس طرح لُطف اندوز ہونا کہ مرد اپنے ذکر کو عورت کی شرمگاہ میں داخل نہ کرے۔
عمر دراز بوڑھی عورت۔
مہینے کے آخر کے ایک یا دو دن جن میں چاند چھپ جاتا ہے۔
شہوت یا تعظیم وغیرہ کی نیت سے ہونٹوں کو کسی شے پر رکھنا۔
وہ کھانا یا پانی جو معدے سے نکل کر منہ کے راستے سے باہر آجاتا ہے۔
مسافت کا حساب لگانے کی ایک اکائی جس کی مقدار چار فرسخ ہوتی ہے اور ہر فرسخ میں تین میل ہوتے ہیں ۔
بولنے اور کھانے پینے کے لیے چہرے میں موجود شگاف کو منہ کہتے ہیں۔
بہت جلد پھیل جانے والا گھنے بخارات، جو سطحِ زمین کو ڈھانپ لیتا ہے، اور منظر کو چھپا دیتے ہیں۔