وہ نمازیں جو اللہ تعالیٰ نے فرض نمازوں کے علاوہ مشروع کی ہیں۔
وہ نماز جو عشا اور طلوع فجر کے مابین پڑھی جاتی ہے اور اس سے رات کی نماز کا اختتام کیا جاتا ہے۔
جماعت کے ساتھ نماز ادا کرنا۔
کلام کی تفسیر کرنا اور اس کو ایک زبان سے دوسری زبان میں منتقل کرنا۔
اللہ تعالی کا مقرب فرشتوں کے سامنے نبیﷺ کی تعریف کرنا۔
ہر وہ قول جو اللہ کی تعظیم اور اس کی محبت پر مشتمل ہو۔
ثابت شدہ مسنون رکعتیں، جو فرض نمازوں سے پہلے اور ان کے بعد ادا کی جاتی ہیں۔
یہ ایک لفظ ہے، جو سورۂ فاتحہ پڑھنے اور دعا کے بعد بولا جاتا ہے اور اس کے معنی ہیں : اے اللہ! تو قبول فرما۔
وہ مقررہ اوقات، جو شرعی طور پر نماز کی ادائیگی کے لیے متعین ہیں۔
وہ دعائیہ کلمات جو ایک مسلمان اپنے مسلمان بھائی سے ملاقات اور الگ ہوتے وقت کہتا ہے۔
بندے کا اپنے رب سے گناہوں کی معافی اور ان کے اثرات سے بچاؤ طلب کرنا۔
وہ سمت جس کی طرف رخ کرکے مسلمان نماز پڑھتے ہیں۔
یہ ایک کافر جن کا نام ہے، جسے آگ سے پیدا کیا گیا ہے۔
کچھ ایسے اقوال و افعال جن کی ابتدا تکبیر سے اور انتہا سلام سے ہوتی ہے۔
پانچ فرض نمازوں سے مراد وہ نمازیں ہیں، جن کی روزانہ ادائیگی واجب ہے۔ یعنی ظہر، عصر، مغرب، عشا اور فجر کی نمازیں۔
وہ دو رکعتیں، جو جمعہ کے دن ظہر کے وقت دو خطبوں کے بعد ادا کی جاتی ہیں۔
دو رکعتیں جو عید الفطر اور عیدالاضحی کے دنوں میں مخصوص طریقے سے ادا کی جاتی ہیں۔
نمازی کا رکوع سے اٹھنے کے بعد سیدھا کھڑے ہونے پر ’’ربَّنا ولَكَ الحَمْدُ‘‘ کہنا۔
فرائض کے علاوہ دیگر مشروع نمازیں
نماز میں سر اور پیٹھ کو ایک مخصوص انداز میں جھکا کر اللہ تعالیٰ کی عبادت کرنا۔
انسان کے جسم کے ان حصوں کو بطور خاص نماز میں چھپانا، جن کا ظاہر ہونا قبیح ہو اور جن کے کھولنے میں شرم محسوس کی جاتی ہو۔ جیسے شرم گاہ وغیرہ۔
وہ دو سجدے، جو نمازی اپنی نماز میں بھول چوک اور شک کے سبب سے پیدا ہونے والے خلل کے تدارک کے لیے کرتا ہے۔
نماز کے تمام فعلی ارکان میں تھوڑی دیر کے لیے اعضا و جوارح کا پرسکون و مستقر ہو جانا کہ ہر عضو اپنی اپنی جگہ پر برابر ہو جائے۔
جسم کا ہر وہ حصہ جسے چھپانا ضروری ہوتا ہے اور اس کے ظاہر ہو جانے سے حیا آتی ہے۔ جیسے اگلی اور پچھلی شرم گاہیں وغیرہ۔
وہ جگہ جو ابدی طور پر نماز قائم کرنے کے لیے مخصوص کر دی گئی ہو۔
کسی مکلف انسان کا جان بوجھ کر، بھولے سے یا سستی کے سبب فرض نماز کو چھوڑ دینا، یہاں تک کہ اس کا شرعی طور پر مقررہ وقت نکل جائے۔
رات کو نفلی نمازیں پڑھنا اور ذکرواذکار کرنا۔
الکسوف' جس کے معنی سورج یا چاند گرہن کے ہیں، ’کسف‘ فعل کا مصدر ہے۔ ’الكَسْف‘ کے اصل معنی ہیں کسی چیز کے اندر رونما ہونے والی ایسی تبدیلی اور بدلاؤ جو پسندیدہ نہ ہو۔ اسی سے 'كُسُوفُ الشَّمسِ والقَمَرِ' یعنی سورج اور چاند گرہن کی تعبیر لی گئی ہے، جو سورج اور چاند کی اس حالت کے لیے استعمال میں آتی ہے، جب دونوں بے نور ہو جائیں اور سیاہ دکھنے لگیں۔
فاسق : وہ شخص جو اطاعت و راست روی کے دائرے سے باہر نکل چکا ہو۔ کہا جاتا ہے : "فَسَقَ عَنْ أَمْرِ رَبِّهِ" یعنی وہ اپنے رب کی اطاعت کے دائرے سے باہر ہو گیا۔ ویسے 'فِسق' کے اصل معنی ہیں کسی چیز کا دوسری چیز سے اس طرح نکل جانا کہ اس میں فساد اور بگاڑ کا پہلو موجود ہو۔
اعراب سے مراد عرب کے وہ باشندے ہیں، جو بادیہ یعنی ایسے وسیع میدان میں رہتے ہیں، جہاں چراگاہ اور پانی کا چشمہ ہو۔ کچھ لوگوں کے مطابق دیہات میں رہنے والے غیر عرب کو بھی اعراب کہا جائے گا۔ جب کہ 'التَّعَرُّبُ' لفظ کے معنی ہیں : اعراب کے ساتھ کھلے میدانی علاقوں میں رہنا۔
صف : ہر چیز کی سیدھی لائن۔ جب کہ صف اور تصفیف کے اصل معنی ہیں : کسی چیز کو سیدھی لائن پر برابر کرنا۔
’استجمار‘ یعنی چھوٹے چھوٹے پتھروں سے استنجا کرنا ہے۔
وہ نماز جو مرض کی وجہ سے ایک خاص انداز میں پڑھی جاتی ہے۔
ترجیع: دہرانا اور تکرار کرنا، یہ بار بار پڑھنے کے معنی میں بھی آتا ہے۔
وسوسہ: اس کے معنی ہیں مخفی آواز یا کلام۔ اس کے کچھ دیگر معانی ہیں : دل میں آنے والی ایسی بات جس کا کچھ فائدہ نہ ہو، برائیاں اور گھٹیا قسم کے خیالات۔
مواقیت میقات کی جمع ہے اور میقات نام ہے کسی کام کے لیے معین وقت یا جگہ کا۔ "وَقَّتُّهُ تَوْقِيتًا" کے معنی ہیں : میں نے کسی چیز کے لیے کوئی وقت یا جگہ مقرر کی۔
سواک اس لکڑی کو کہتے ہيں جس سے منہ رگڑا جاتا ہے۔ یہ لفظ 'الاِسْتِياك' یعنی رگڑنے کے معنی میں بھی آتا ہے۔ ویسے ’السِّواك‘ کا لفظ ’السَوْك ‘سے لیا گیا ہے، جس کے معنی ہیں مائل ہونا اور حرکت کرنا۔
وہ شخص جو نمازیوں کے آگے رہے تاکہ مقتدی اپنی نماز میں اس کی اقتداء اور متابعت کرسکیں۔
شفاعت کے معنی ہیں کسی دوسرے کے لیے کچھ مانگنا۔ یہ لفظ زیادتی، کسی سے مل جانے اور کسی کے ساتھ شریک ہونے کے معنی میں بھی آتا ہے۔
مخصوص شرعی الفاظ کے ساتھ نماز شروع ہونے کی خبر دینے کو ’اقامۃ‘ کہا جاتا ہے۔
سلطان : حاکم اور والی۔ یہ لفظ دراصل ’السَّلاطَة ‘سے ماخوذ ہے، جس کے معنی ہیں قوت، قدرت اور غلبہ۔ سلطان کا لفظ خلیفہ، امام، قاضی اور حجت و دلیل کے معنی میں بھی آتا ہے۔
اتصال کے معنی آپس میں جڑنے اور ملنے کے ہیں۔ اس کی ضد انقطاع اور انفصال ہے۔ کہا جاتا ہے : "اتَّصَلَ بِقَوْمٍ" یعنی اس نے ان لوگوں کے یہاں شادی کی اور ان کے ساتھ جڑ گیا۔
اضحیہ : یہ اس جانور کو کہتے ہیں، جو آپ ذبح کرتے یا اس کی قربانی دیتے ہیں۔ اصل میں یہ وہ جانور ہے، جو قربانی کے دن ضحی یعنی چاشت کے وقت ذبح کیا جاتا ہے۔
اسبال : یعنی لٹکانا۔ اس کے اصل معنی ہیں : کسی چیز کو اوپر سے نیچے اور کسی چیز کی لمبائی میں لٹکانا۔
استخلاف : کسی کو اپنا نائب بنانا۔ کہاجا تا ہے ’’اسْتَخْلَفَ فُلانٌ فُلاناً في مالِهِ" یعنی فلاں نے فلاں شخص کو اپنے مال کا نائب، اپنا قائم مقام اور جانشین بنایا۔ اس کے اصل معنی ہیں : کسی چیز کا عوض اور بدل بنانا۔
تہجد کے لغوی معنی ہیں سو جانے کے بعد بیدار ہونا۔ دراصل تہجد لفظ "الهُجود" سے لیا گیا ہے، جس کے معنی ہیں رات میں سونا۔
نماز میں صفیں بنانا بایں طور کہ وہ باہم ملی ہوئی ہوں، بالکل سیدھی ہوں اور ان میں کوئی کجی اور خالی جگہ نہ ہو۔
سفر: اس کا حقیقی معنی ہے ’انکشاف‘ اور ’واضح ہو جانا‘۔ اس کا ایک معنی ’مسافت طے‘ کرنا بھی آتا ہے۔
کسی چیز کی اقتدا و اتباع کرنا اور اس کے جیسا کام کرنا۔
تغییر : تحویل اور ازالہ۔ تغییر تبدیلی کے معنی میں بھی آتا ہے۔ اس کے اصل معنی ہیں کسی چیز کو معرض وجود میں لانا جس کا اس سے پہلے وجود نہ رہا ہو۔ اس کے دیگر معانی میں ایک حالت سے دوسری حالت میں منتقل ہونا بھی شامل ہے۔
تمییز کے معنی ہیں کسی چیز کو الگ کرنا اور چھانٹنا۔ یہ لفظ دور کرنے، جدا کرنے اور ایک جیسی دکھنے والی چیزوں کے درمیان فرق کرنے کے لیے بھی آتا ہے۔
صورت کے لغوی معنی شکل اور ہیئت کے ہیں۔ یہ صفت کے معنی میں بھی آتا ہے۔ ہر وہ شے جو اصل سے لی جائے اور اس سے نقل کی جائے وہ صورت کہلاتی ہے۔
حوقلہ کہتے ہیں لا حول ولا قوة إلا بالله پڑھنے کو۔
رُکْن : بنیاد اور کنارہ۔ کسی شے کے ارکان سے مراد اس کی گوشے اور بنیادیں ہیں، جن کے سہارے وه کھڑی اور قائم ہوتی ہے۔ رکن کے معنی کسی شے کے ستون اور بنیاد کے بھی آتے ہیں۔ رکن کا لفظ دراصل "الرَّكْنِ" سے مشتق ہیں، جس کے معنی ہیں قوت اور ثبوت۔
تورک : سرین پر ٹیک لگاکر بیٹھنا۔ سرین ران کے اوپری حصے کو کہتے ہيں۔ اس کا اطلاق پہلو کے بل لیٹنے پر بھی ہوتا ہے۔
تیسیر کے معنی آسان کرنے اور سہل بنانے کے ہیں۔ یہ "اليُسْر" سے ماخوذ ہے۔ اس کے معنی ہیں نرمی اور اطاعت۔ اس کی ضد "العسر" یعنی مشکل ہونا اور "المشقۃ" یعنی مشقت ہے۔
نمازوں کو ان کے شرعی طور پر مقررہ اوقات کے نکل جانے کے بعد پڑھنا۔
آیت : علامت ونشانی۔ اسی سے قرآن کی آیت کو آیت کہا گیا، اس لیے کہ یہ پہلے والے کلام کے بعد آنے والے کلام سے الگ ہونے کی علامت ہے۔ اس کا اطلاق حروف کے مجموعے پر بھی ہوتا ہے۔ اس کے یہ معانی بھی آتے ہیں : معجزہ، دلیل، برہان، عجیب معاملہ اور عبرت۔
منبر: بلند جگہ۔ یہ ’النَّبْر‘سے ماخوذ ہے، جس کے معنی ہیں کسی شے کا زمین سے بلند ہونا۔
القَصَّةُ : حیض کے آخری وقت میں اس کا خون بند ہونے کے بعد نکلنے والا وہ سفید پانی، جو سفیدی کے معاملے میں چونے کے ساتھ تشبیہ دی جاتی ہے۔
آدمی کا سفر میں چار رکعتوں والی نماز کی دو رکعتیں پڑھنا۔(1)
وہ اوقات جن میں نماز ادا کرنے کو اللہ تعالی نے ناپسند فرمایا ہے۔
العَرَبِيَّةُ: وہ زبان جسے عرب کے لوگ بولتے ہیں، جو لوگوں کی ایک نسل ہے اور جس کا اطلاق عجم کے مقابلے میں باقی لوگوں پر ہوتا ہے۔ اس کلمہ کی اصل "التَّعْرِيب" ہے، جس کے معنی بیان کرنے، واضح کرنے اور ظاہر کرنے کے ہیں۔
قنوت : یہ "قنَتَ" کا مصدر ہے اور اس معنی طاعت کے ہیں۔ اس کے اصل معنی ہیں : خضوع کے ساتھ طاعت کو لازم پکڑنا۔ کچھ لوگوں کے نزدیک اس کے معنی ہیں : لمبا قیام۔
وہ نماز جو مخصوص انداز میں خوف کے وقت پڑھی جاتی ہے مثلاً اس وقت جب دشمن سامنے ہو یا اس سے لڑائی ہو رہی ہو یا اس طرح کی کوئی اور صورت ہو۔
وہ نماز جو مخصوص انداز میں دوران سفر ادا کی جاتی ہے ۔
حمد : مدح اور ثنا۔ آپ کہتے ہیں: ”حَمِدْتُ الرَّجُلَ على شَجاعَتِهِ، أَحْمَدُهُ، حَمْداً“ یعنی میں نے اس شخص کی بہادری پر اس کی تعریف کی۔ اس کی ضد "الذَّمُّ" یعنی مذمت کرنا ہے۔ حمد کا لفظ شکر کے معنی میں بھی آتا ہے۔
حدث: پیشاب اور پاخانہ کے راستوں میں سے کسی سے بھی نکلنے والی کوئی چیز۔ ’حدث‘ اصل میں ’الحُدوث‘ سے ماخوذ ہے، جس کے معنی ہیں: واقع ہونا اور نیا ہونا۔
تراویح، ترویحہ کی جمع ہے، جس کے معنی ہیں : راحت طلب کرنا۔ تراویح ایسی نماز کو بھی کہا جاتا ہے، جس میں استراحت ہو۔ آپ کہتے ہیں’’روَّحَ الرَجُلُ بِالقَوْمِ‘‘ یعنی آدمی نے لوگوں کو نماز تراویح پڑھائی۔ تراویح کا لفظ دراصل’روح‘ سے ماخوذ ہے، جس کے معنی ہیں : وسعت اور کشادگی۔ کہا جاتا ہے : ’أَرَاحَ الْإِنْسَانُ' یعنی وہ کشادہ ہو گیا۔ ماہ رمضان میں پڑھی جانے والی ’نماز تراویح‘ کو یہ نام اس لیے دیا گیا، کیوں کہ اس میں لوگ ہر چار رکعت کے بعد کچھ دیر آرام کرتے ہیں۔
’مقبرہ‘ یعنی قبروں کی جگہ۔ ’قبر‘ دفن کی جگہ یعنی اس گڈھا کو کہتے ہیں، جس میں مُردے کو دفنایا جاتا ہے۔ نیز ہر وہ جگہ جہاں مُردے کی لاش کو چھپایا جائے، وہ اس کی قبر ہے، خواہ وہ جگہ سمندر ہی کیوں نہ ہو۔ قبر، مُردے کو مٹی میں دفنانے کے معنی میں بھی آتا ہے۔ قَبر کے اصل معنی پست اور پوشیدہ ہونے کے ہوتے ہیں۔ "أَرْضٌ قَبُورٌ" پست زمین کو کہتے ہیں۔ اسی مناسبت سے قبر کو یہ نام دیا گیا ہے؛ کیوں کہ اس میں مُردے کی لاش کو چھپایا جاتا ہے۔
لایعنی کھیل کود میں مشغول ہونا اور ایسا کام کرنا جس کے کرنے سے کوئی فائدہ نہ ہو ۔
وہ شے، جو بہت سے ایسے اجزا پر مشتمل ہو، جو واضح حدود کے ساتھ ایک دوسرے سے بالکل الگ الگ ہوں۔ "فصل" کے اصل معنی ہیں : ایک شے کو دوسری شے سےالگ کرنا۔ "المفصل" کے یہ معانی بھی آتے ہیں : واضح طور پر بیان شدہ، ٹکڑے ٹکڑے کیا ہوا، حصوں میں تقسیم کیا ہوا اور حد بندی شدہ۔
الطمأنينة (اطمینان) : سکون۔ کہا جاتا ہے: ”اطْمَأَنَّ الرَّجُلُ، اطْمِئناناً، وطُمَأْنِينَةً“ یعنی آدمی پرسکون و مطمئن ہو گیا اور بے چین نہیں ہوا۔ "الطمأنينة" کی ضد اضطراب و قلق ہے۔ "الطمأنينة" کے حقیقی معنی ہیں : قیام کرنا اور ٹھہرنا۔
تکبیر : تعظیم۔ "الكِبَر" کے اصل معنی عظمت کے ہیں۔ یہ لفظ کسی چیز کے بارے میں یہ بتانے کے لیے بھی آتا ہے کہ وہ بڑا ہے۔ مثلا تم کہو : "اللهُ أَكْبَرُ" یعنی اللہ بہت بڑا ہے۔
عید: بار بار لوٹ کر آنا۔ اس سے مراد ایک جگہ جمع ہونے کی وہ عام مناسبت ہے، جو معروف طریقے سے بار بار لوٹ کر آتی ہو۔ یہ در اصل ’العَودِ‘ سے مشتق ہے، گویا کہ لوگ اس کی طرف لوٹ کر آتے ہیں۔ ایک قول کے مطابق یہ ’العادۃ‘ سے مشتق ہے، کیوں کہ لوگ اس کے عادی ہوگئے ہوتے ہیں۔
الفوات : چھوٹ جانا اور کسی شے کا ہاتھ نہ آنا۔ یہ لفظ اصل میں کسی شے کو نہ پانے اور اس تک نہ پہنچنے پر دلالت کرتا ہے۔ فوات کے معنی کسی شے کے نکل جانے اور ختم ہو جانے کے بھی آتے ہیں۔
الاستعاذۃ (پناہ لینا) : برائیوں سے پناہ لینا اور بچاؤ حاصل کرنا۔ ’استعاذہ‘ اصل میں "العَوْذ" یعنی بچاؤ، حفاظت اور حمایت طلب کرنے کو کہتے ہیں۔ "الـمَعَاذُ" پناہ گاہ اور قلعہ کو کہتے ہیں۔
پیروی کرنا، نقش قدم پر چلنا، کسی کا اسوہ اپنانا اور اتباع کرنا
شفع کے لغوی معنی ہیں جوڑا، یعنی ہر وہ عدد جو برابر تقسیم ہوجائے۔ جیسے دو اور دس۔ اس کی ضد طاق اور فرد ہے۔ شفع کے اصل معنی کسی چیز کو دوسری چیز سے ملانے کے ہیں۔ اس کے کچھ دوسرے معانی ہیں : زیادہ ہونا اور مشترک ہونا۔
دل کی یکسوئی اور اس کا اللہ تعالیٰ سے محبت و تعظیم کے ساتھ خوف کھانا، نیز اعضا و جوارح کا، ظاہری و باطنی طور پر حق کی تابع داری کے ساتھ ساتھ، پر سکون و مطمئن ہونا۔
ایسی نمازیں جن کا وقت نکل گیا ہو اور وہ (وقت پر) ادا نہ کی گئی ہوں۔
جو فصیح عربی میں بات نہ کرسکتا ہو اگرچہ وہ عرب ہی کیوں نہ ہو۔
وہ زبان جس میں ملک فارس والے بات کرتے ہیں۔
نمازی کا بایاں پاؤں دوہرا کرکے اس طرح بچھا کر اس پر بیٹھنا کہ دایاں پاؤں کھڑا رہے، ٹخنے اٹھے ہوئے ہوں اورانگلیوں کے باطن کو زمین پر اس طرح رکھنا کہ انگلیوں کے پوروں کا رُخ قبلہ کی جانب ہو۔
شرعاً مقرر کردہ محل سے نماز یا اس کے کسی جزء کے رہ جانے پر اسے دوبارہ ادا کرنا جب تک فوت نہ ہو جائے، تدارک کہلاتا ہے۔
نمازی آدمی کا اپنی سرین پر دائیں گھٹنے کو دائیں طرف، اور دائیں پیر کو بائیں اور بائیں کو دائیں طرف پھیلا کر بیٹھنا۔
اس بات میں تردد ہونا کہ انسان طہارت سے ہے یا نہیں؟ چاہے پاکی اور ناپاکی کے دونوں احتمالات برابر ہوں یا ایک دوسرے پر راجح ہو۔
قضائے حاجت كے لیے مخصوص جگہ۔
وہ شخص جو سورۂ فاتحہ کی قراءت اچھی طرح سے نہ کرسکتا ہو نہ تو قرآنِ کریم سے دیکھ کر اور نہ ہی زبانی اگرچہ وہ باقی سورتیں اچھی طرح پڑھ سکتا ہو۔
اگلی اور پچھلی شرمگاہ سے انسان کے اختیار کے بغیر کسی ایک راستے سے کسی شے کا نکلتے رہنا۔
کسی شخص کا اپنے جسم کی کسی بھی جانب سے کسی شے پر ٹیک لگانا اور اس کا سہارا لینا۔
پوری رات یا رات کا اکثر حصہ عبادت مثلاً نماز، ذکر، تلاوتِ قرآن یا اس طرح کے دوسرے اعمال کرتے ہوئے گزارنا۔
دورانِ نماز، حالت قیام میں دونوں ہاتھوں کو باندھنے کے بجائے کھلا چھوڑ دینا۔
فجر کی روشنی کا اس طرح ظاہر ہونا کہ اس میں کوئی شک نہ ہو۔
ہر طرح کے آلات جنگ و قتال
ظہر کی نماز کو سخت گرمی کے موسم میں اوّل وقت سے آخرِ وقت تک کے لیے مؤخر کرنا۔
طلوعِ فجر اور طلوعِ آفتاب کا درمیانی وقت۔
مقعد کا درد اور اس کے اندرونی جانب پیدا ہونے والی سوجن۔
مجلس کو ختم کرکے ہر ایک کا الگ الگ ہو کر چلے جانا۔
دماغ ميں معلومات ذخيره كرنے اور کسی بھی وقت انہیں ادا کرنے کی صلاحیت۔
اذان کے الفاظ کا اعادہ کرنا اور انہیں دو دو دفعہ کہنا۔ (2)
خصیتین
نمازی کا دونوں سجدوں کے مابین بیٹھنا ۔ (2)
کسی شبہ اور مانع کے پائے جانے کے سبب کسی شے کو ہٹانا اور اسے واقع ہونے سے روکنا۔
صبح کی اذان میں مؤذِّن کا ’حَيَّ على الفَلاحِ‘ کہنے کے بعد دو دفعہ ’الصَّلاةُ خَيْرٌ مِن النَّوْمِ‘ کہنا۔
کسی شخص کا ایک ساتھ بیٹھے ہوئے افراد کے درمیان سے گزرنے کے لئے ان میں تفریق ڈالنا۔
ایسا امام جسے حاکمِ وقت نے امامت کے منصب پر فائز کیا ہو یا جو نمازیوں کی امامت کے لیے اس کا نائب ہو۔
مسجد کے قبلے کی طرف والی دیوار میں کشادہ جگہ جہاں دوران نماز امام کھڑا ہوتا ہے۔ (2)
دورانِ نماز بغیر ارادہ کے بدن سے کسی ایسی شے کا خارج ہونا جو طہارت کو ختم کردینے والی ہو۔
چھوٹے حشرات (یعنی کیڑے مکوڑے)۔
ذو الحجہ کے مہینے کا دسواں دن، یہ بڑی عید کا دن ہوتا ہے۔
کسی شے کو علانیہ طور پر جھپٹا مار کر لینا اور بھاگ جانا۔
صلاۃِ ضُحى کا اولین وقت جو کہ سورج کے طلوع ہونے اور اس کے بقدرِ نیزہ چڑھنے سے شروع ہوتا ہے ۔
انسان کی عمر کا وہ مرحلہ جو حدّ بلوغت سے قریب ہوتا ہے۔
نماز کے دوران سر کو جھکانا اور اسے زمین کی طرف مائل کرنا۔
کسی دوسرے کے دعا کرنے پر آدمی کا 'آمین' کہنا۔
جو بلا قصد درستی کے برخلاف ہو۔
دوران نماز تشہد کی حالت میں انگوٹھے اور درمیانی انگلی کے سِروں کو حلقے کی شکل میں ملانا۔
عاقل و بالغ مسلمان جو کبیرہ گناہوں سے اجتناب کرے اور صغیرہ گناہوں پر اصرار نہ کرے۔ اس پر راستی کا غلبہ ہو اور وہ ان گھٹیا افعال سے پرہیز کرتا ہو جو مروت کے برخلاف ہیں۔
اون یا کھال وغیرہ سے بنی ہوئی ہر وہ چیز جو جسم یا اس کے کسی حصہ کو چھپائے۔
ہر بڑا شہر جس کا کوئی والی (گورنر) ہوتا ہے جو اس میں احکام نافذ کرتا اور حدود قائم کرتا ہے۔
انسان کا اس شے کو پورا نہ کرنا، جسے اس نے اپنے اوپر لازم کیا ہو اور جس کا معاہدہ کیا ہو۔
کسی کام کو ویسے نہ کرنا جیسا کہ شریعت کو مطلوب ہے۔
وہ جگہیں جہاں اونٹ آنے اور بیٹھنے کے عادی ہوں۔
شفق کی سرخی کے غائب ہونے کے بعد سے لے کر رات کے پہلے تہائی حصے کے آخر تک کا وقت۔
یہ قرآنِ مجید کى چند مخصوص آیتیں ہیں جن کو پڑھتے یا سنتے وقت اللہ -تعالى- کے لیے سجدہ کیا جاتا ہے ۔
قرآن کریم کے وہ مقامات جن کو پڑھتے یا سنتے وقت سجدہ کرنا مسنون ہے۔
کسی دوسرے کے خاص معاملہ میں اس کی اجازت کے بغیر آگے بڑھنا یا کوئی فیصلہ کرنا ۔
بلند آواز کے ساتھ بہت زیادہ ہنسنا بایں طور کہ آس پاس بیٹھے لوگوں کو بھی سنائی دے ۔
ایسا مرکب لفظ جو قابلِ فہم معنی کے لیے وضع کیا گیا ہو۔
انسان کا اپنے پہلو کو زمین پر رکھنا( پہلو کے بل لیٹنا)۔
کسی شخص کو تلکیف دینے اور الم پہنچانے کے مقصد سے سبق سکھانے والے آلہ (یعنی چھڑی یا کوڑا) کو اس پر برسانا۔
انسان کے چوتڑ کی ہڈیوں کے مجموعے کا نام ہے، جو ران کی ہڈیوں کے کنارے ہوتی ہیں۔
نمازی کا غالب گمان کی بنیاد پر رکعتوں کی صحیح تعداد جاننے کے لیے بھر پور کوشش کرنا۔
غلبۂ ظن کا استعمال کرتے ہوئے فصلوں اور پھلوں وغیرہ کی مقدار کا اندازہ لگانا۔
جہری نمازوں میں مقتدی کا امام کے پیچھے قراءت کا ترک کرنا۔
نہانے کی جگہ۔
غروب آفتاب سے طلوع فجرِ صادق تک کے درمیانی وقت کو رات کہتے ہیں۔
چہرہ یا جسم یا دونوں کو دائیں یا بائیں طرف موڑنا۔
لباس سے مراد اون یا چمڑے (لیدر) سے بنی ہوئی ہر وہ چیز ہے جو جسم یا اس کے کسی حصے کو ڈھانپتی ہو۔
بغیر کسی ارادے کے انسان کا اونگھ یا سستی وغیرہ کی وجہ سے اپنا منہ کھولنا۔
وہ مہینہ جو ماہ رمضان کے بعد آتا ہے ۔ (2)
کسی شے کی توہین کرنا اسے حقیر جاننا اور اس کی حفاظت و تعظیم نہ کرنا۔
کسی چیز پر ٹیک لگانا، اس کا سہارا لینا۔
بطور زیبائش استعمال کی جانے والی اشیاء جیسے کوئی لباس یا زیور پہن کر یا کوئی وضع اختیار کرنا، جن کا مقصد حسن وجمال کا حصول ہو ۔
وہ شخص جو اپنی زبان میں موجود کسی نقص کی وجہ سے ایک حرف کو کسی دوسرے حرف سے تبدیل کردے ۔
چراغ کے ذریعہ روشنی کرنا۔
نماز کو شروع سے دوبارہ پڑھنا، درآں حالے کہ اسے کسی ایسے سبب کے باعث بیچ میں چھوڑنی پڑ گئی ہو، جو اسے پورا کرنے کی راہ میں مانع ہو۔ جیسے حدث وغیرہ۔
عبادت میں انسان پر شک کا غلبہ ہوجانا اور بکثرت شک میں پڑنا۔
صلاۃِ تراویح کے بعد نفل نماز پڑھنی(2)
زمین کا وہ حصہ جو ارد گِرد کی زمین سے اونچا ہو جیسے چھوٹے ٹیلے اور پہاڑیاں۔
امام کے ساتھ خطبہ جمعہ کے ابتدائی حصہ کو پانا۔
اس بات کو پہنچانا جس میں وضاحت اور افہام وتفہیم ہو۔
دورانِ نماز قرآن کریم کی تلاوت میں ایک حرف کی جگہ دوسرا حرف یا ایک حرکت کی جگہ دوسری حرکت بدل دینا۔
وہ ہاتھ جو یمین (یعنی دائیں) کے مخالف ہوتا ہے۔
وہ مال جو حجّ بدل کرنے والے کو حج کرنے کے لیے دیا جاتا ہے اتنا کہ جسے وہ اپنی آمد ورفت پرخرچ کرسکے۔
شہر کے اِردْ گِرْد واقع گھر اور رہائش گاہیں۔ (2)
بنی آدم میں سے بالغ مذکر۔
اس وقف شدہ شے کو بیچنا جس کی آمدنی اور پیداوار کم یا ختم ہوگئی ہو اور اس کے بجائے کسی ایسی شے کو خرید کر وقف کرنا جس کی آمدنی اس سے بہتر ہو۔
پیٹ میں حدث کی آواز اور اس کے باہر نکلنے کی حرکت۔
نماز میں ایک رکن سے دوسرے رکن میں جانا، یا پھر ایک نیت سے دوسری نیت کی طرف منتقل ہونا۔
دوپہر کی نیند یا اس میں آرام کرنے کو کہتے ہیں اگرچہ اس میں نیند نہ ہو۔
کسی جگہ کو بغیر رکے ہوئے پار کرنا۔
لثام اس کپڑے یا نقاب وغیرہ کو کہتے ہیں جس سے منہ یا ناک کو ڈھانپا جائے۔
کسی چیز کی ظاہری حالت۔
ریشم کے کیڑوں سے حاصل شدہ قدرتی ریشوں سے بنے ہوئے نرم و نازک اور باریک کپڑے۔
جس کے جسم پر کپڑے نہ ہوں۔
کسی چیز کو چھپانے اور ڈھانپنے والی شے کو ہٹا دینا۔
دن کے آخری حصے اور رات کی ابتدا میں عشاء کے وقت کھایا جانے والا کھانا (عشائیہ)۔
مرد کا اپنی بیوی کے ساتھ ایک کپڑے میں سونا۔
ابتدائی(شروعاتی) نیند جب حواس کے ذریعے گِرد و پیش کے ادراک کی لو مدھم پڑنے لگتی ہے۔
وہ جگہیں جہاں اونٹ ٹھہرنے اور بیٹھنے کا عادی ہو جائے، چاہے یہ قیام دائمی ہو یا پانی وغیرہ پینے کی غرض سے ہو۔
لغت ان متعارف الفاظ اور آوازوں کو کہتے ہیں جن کے ذریعہ ہر قوم اپنے اغراض ومقاصد کو بیان کرتی ہے اوریہ ماحول کے اختلاف کے اعتبار سے مختلف ہوتی ہے۔
قرآت وغیرہ میں آواز کو پست رکھنا اور اس میں جہر نہ کرنا۔
کسی شے کو قریب ترین وقت میں پیش کرنا۔
انسان کا بعض عربی حروف کو ان کے مخارج سے ادا کرنے پر قادر نہ ہونا، چاہے وہ کسی حرف کو حذف کرکے، یا اسے تبدیل کرکے، یا اسے مکرر پڑھ کر ہو۔
خوف یا غم یا اس طرح کے کسی دیگر سبب کی وجہ سے آنسوؤں کا بہنا۔
کسی چیز کی کجی اور اس کا سیدھا نہ ہونا، جیسا کہ مطلوب ہو۔
مہینے کے آخر کے ایک یا دو دن جن میں چاند چھپ جاتا ہے۔
ہر وہ جگہ جہاں متصل عمارتیں موجود ہوں جسے لوگوں نے رہائش کے لیے اختیار کر لیا ہو۔
مسافت کا حساب لگانے کی ایک اکائی جس کی مقدار چار فرسخ ہوتی ہے اور ہر فرسخ میں تین میل ہوتے ہیں ۔
زیب و زینت ترک کر دینا اور حقیر و معمولی قسم کے کپڑے پہننا۔
چادر کو پلٹا دینا بایں طور کہ اس کی دائیں طرف کو بائیں طرف اور بائیں طرف کو دائیں طرف کرنا۔
پاؤں پر ایک جگہ سے دوسری جگہ تیزی سے جانا۔
کپڑے کو اپنے سر یا شانے پر ڈال کر اس کے کناروں کو اپنی دونوں جانب لٹکا دینا بایں طور کہ وہ ان میں سے کسی کو نہ اٹھائے اور اس کے نیچے ایسی شے ہو جو اس کے ستر کو چھپا رہی ہو۔
قول یا فعل سے مقصود غایت کو پہنچنا۔
بہت جلد پھیل جانے والا گھنے بخارات، جو سطحِ زمین کو ڈھانپ لیتا ہے، اور منظر کو چھپا دیتے ہیں۔
سماعت میں بوجھل پن اور ایسی کمزوری جو بہرے پن یعنی مکمل طور پر سماعت کے چلے جانےسے کمتر ہو۔
وه مقتدی جس نے جماعت کے ساتھ نماز کا پہلا حصہ پالیا ہو پھر اس سے ایک یا اس سے زیادہ رکعتیں چھوٹ گئی ہوں۔