اللہ تعالی کا مقرب فرشتوں کے سامنے نبیﷺ کی تعریف کرنا۔
نماز میں سر اور پیٹھ کو ایک مخصوص انداز میں جھکا کر اللہ تعالیٰ کی عبادت کرنا۔
نماز کے تمام فعلی ارکان میں تھوڑی دیر کے لیے اعضا و جوارح کا پرسکون و مستقر ہو جانا کہ ہر عضو اپنی اپنی جگہ پر برابر ہو جائے۔
جسم کا ہر وہ حصہ جسے چھپانا ضروری ہوتا ہے اور اس کے ظاہر ہو جانے سے حیا آتی ہے۔ جیسے اگلی اور پچھلی شرم گاہیں وغیرہ۔
رُکْن : بنیاد اور کنارہ۔ کسی شے کے ارکان سے مراد اس کی گوشے اور بنیادیں ہیں، جن کے سہارے وه کھڑی اور قائم ہوتی ہے۔ رکن کے معنی کسی شے کے ستون اور بنیاد کے بھی آتے ہیں۔ رکن کا لفظ دراصل "الرَّكْنِ" سے مشتق ہیں، جس کے معنی ہیں قوت اور ثبوت۔
الطمأنينة (اطمینان) : سکون۔ کہا جاتا ہے: ”اطْمَأَنَّ الرَّجُلُ، اطْمِئناناً، وطُمَأْنِينَةً“ یعنی آدمی پرسکون و مطمئن ہو گیا اور بے چین نہیں ہوا۔ "الطمأنينة" کی ضد اضطراب و قلق ہے۔ "الطمأنينة" کے حقیقی معنی ہیں : قیام کرنا اور ٹھہرنا۔
دل کی یکسوئی اور اس کا اللہ تعالیٰ سے محبت و تعظیم کے ساتھ خوف کھانا، نیز اعضا و جوارح کا، ظاہری و باطنی طور پر حق کی تابع داری کے ساتھ ساتھ، پر سکون و مطمئن ہونا۔
اس وقف شدہ شے کو بیچنا جس کی آمدنی اور پیداوار کم یا ختم ہوگئی ہو اور اس کے بجائے کسی ایسی شے کو خرید کر وقف کرنا جس کی آمدنی اس سے بہتر ہو۔
لغت ان متعارف الفاظ اور آوازوں کو کہتے ہیں جن کے ذریعہ ہر قوم اپنے اغراض ومقاصد کو بیان کرتی ہے اوریہ ماحول کے اختلاف کے اعتبار سے مختلف ہوتی ہے۔