کلام کی تفسیر کرنا اور اس کو ایک زبان سے دوسری زبان میں منتقل کرنا۔
وہ دعائیہ کلمات جو ایک مسلمان اپنے مسلمان بھائی سے ملاقات اور الگ ہوتے وقت کہتا ہے۔
کچھ ایسے اقوال و افعال جن کی ابتدا تکبیر سے اور انتہا سلام سے ہوتی ہے۔
نمازی کا رکوع سے اٹھنے کے بعد سیدھا کھڑے ہونے پر ’’ربَّنا ولَكَ الحَمْدُ‘‘ کہنا۔
نماز کے تمام فعلی ارکان میں تھوڑی دیر کے لیے اعضا و جوارح کا پرسکون و مستقر ہو جانا کہ ہر عضو اپنی اپنی جگہ پر برابر ہو جائے۔
صف : ہر چیز کی سیدھی لائن۔ جب کہ صف اور تصفیف کے اصل معنی ہیں : کسی چیز کو سیدھی لائن پر برابر کرنا۔
تغییر : تحویل اور ازالہ۔ تغییر تبدیلی کے معنی میں بھی آتا ہے۔ اس کے اصل معنی ہیں کسی چیز کو معرض وجود میں لانا جس کا اس سے پہلے وجود نہ رہا ہو۔ اس کے دیگر معانی میں ایک حالت سے دوسری حالت میں منتقل ہونا بھی شامل ہے۔
تورک : سرین پر ٹیک لگاکر بیٹھنا۔ سرین ران کے اوپری حصے کو کہتے ہيں۔ اس کا اطلاق پہلو کے بل لیٹنے پر بھی ہوتا ہے۔
آیت : علامت ونشانی۔ اسی سے قرآن کی آیت کو آیت کہا گیا، اس لیے کہ یہ پہلے والے کلام کے بعد آنے والے کلام سے الگ ہونے کی علامت ہے۔ اس کا اطلاق حروف کے مجموعے پر بھی ہوتا ہے۔ اس کے یہ معانی بھی آتے ہیں : معجزہ، دلیل، برہان، عجیب معاملہ اور عبرت۔
العَرَبِيَّةُ: وہ زبان جسے عرب کے لوگ بولتے ہیں، جو لوگوں کی ایک نسل ہے اور جس کا اطلاق عجم کے مقابلے میں باقی لوگوں پر ہوتا ہے۔ اس کلمہ کی اصل "التَّعْرِيب" ہے، جس کے معنی بیان کرنے، واضح کرنے اور ظاہر کرنے کے ہیں۔
حمد : مدح اور ثنا۔ آپ کہتے ہیں: ”حَمِدْتُ الرَّجُلَ على شَجاعَتِهِ، أَحْمَدُهُ، حَمْداً“ یعنی میں نے اس شخص کی بہادری پر اس کی تعریف کی۔ اس کی ضد "الذَّمُّ" یعنی مذمت کرنا ہے۔ حمد کا لفظ شکر کے معنی میں بھی آتا ہے۔
وہ شے، جو بہت سے ایسے اجزا پر مشتمل ہو، جو واضح حدود کے ساتھ ایک دوسرے سے بالکل الگ الگ ہوں۔ "فصل" کے اصل معنی ہیں : ایک شے کو دوسری شے سےالگ کرنا۔ "المفصل" کے یہ معانی بھی آتے ہیں : واضح طور پر بیان شدہ، ٹکڑے ٹکڑے کیا ہوا، حصوں میں تقسیم کیا ہوا اور حد بندی شدہ۔
تکبیر : تعظیم۔ "الكِبَر" کے اصل معنی عظمت کے ہیں۔ یہ لفظ کسی چیز کے بارے میں یہ بتانے کے لیے بھی آتا ہے کہ وہ بڑا ہے۔ مثلا تم کہو : "اللهُ أَكْبَرُ" یعنی اللہ بہت بڑا ہے۔
الاستعاذۃ (پناہ لینا) : برائیوں سے پناہ لینا اور بچاؤ حاصل کرنا۔ ’استعاذہ‘ اصل میں "العَوْذ" یعنی بچاؤ، حفاظت اور حمایت طلب کرنے کو کہتے ہیں۔ "الـمَعَاذُ" پناہ گاہ اور قلعہ کو کہتے ہیں۔
جو فصیح عربی میں بات نہ کرسکتا ہو اگرچہ وہ عرب ہی کیوں نہ ہو۔
نمازی کا بایاں پاؤں دوہرا کرکے اس طرح بچھا کر اس پر بیٹھنا کہ دایاں پاؤں کھڑا رہے، ٹخنے اٹھے ہوئے ہوں اورانگلیوں کے باطن کو زمین پر اس طرح رکھنا کہ انگلیوں کے پوروں کا رُخ قبلہ کی جانب ہو۔
شرعاً مقرر کردہ محل سے نماز یا اس کے کسی جزء کے رہ جانے پر اسے دوبارہ ادا کرنا جب تک فوت نہ ہو جائے، تدارک کہلاتا ہے۔
نمازی آدمی کا اپنی سرین پر دائیں گھٹنے کو دائیں طرف، اور دائیں پیر کو بائیں اور بائیں کو دائیں طرف پھیلا کر بیٹھنا۔
دورانِ نماز، حالت قیام میں دونوں ہاتھوں کو باندھنے کے بجائے کھلا چھوڑ دینا۔
کسی دوسرے کے دعا کرنے پر آدمی کا 'آمین' کہنا۔
دوران نماز تشہد کی حالت میں انگوٹھے اور درمیانی انگلی کے سِروں کو حلقے کی شکل میں ملانا۔
نماز کے دوران سر کو جھکانا اور اسے زمین کی طرف مائل کرنا۔
انسان کے چوتڑ کی ہڈیوں کے مجموعے کا نام ہے، جو ران کی ہڈیوں کے کنارے ہوتی ہیں۔
نمازی کا غالب گمان کی بنیاد پر رکعتوں کی صحیح تعداد جاننے کے لیے بھر پور کوشش کرنا۔
کسی شخص کو تلکیف دینے اور الم پہنچانے کے مقصد سے سبق سکھانے والے آلہ (یعنی چھڑی یا کوڑا) کو اس پر برسانا۔
جہری نمازوں میں مقتدی کا امام کے پیچھے قراءت کا ترک کرنا۔
کسی چیز پر ٹیک لگانا، اس کا سہارا لینا۔
دورانِ نماز قرآن کریم کی تلاوت میں ایک حرف کی جگہ دوسرا حرف یا ایک حرکت کی جگہ دوسری حرکت بدل دینا۔
نماز میں ایک رکن سے دوسرے رکن میں جانا، یا پھر ایک نیت سے دوسری نیت کی طرف منتقل ہونا۔
کسی چیز کی ظاہری حالت۔
خوف یا غم یا اس طرح کے کسی دیگر سبب کی وجہ سے آنسوؤں کا بہنا۔
چادر کو پلٹا دینا بایں طور کہ اس کی دائیں طرف کو بائیں طرف اور بائیں طرف کو دائیں طرف کرنا۔
قرآت وغیرہ میں آواز کو پست رکھنا اور اس میں جہر نہ کرنا۔
کسی شے کو قریب ترین وقت میں پیش کرنا۔