كسی شے کا درجۂ کمال و تمام کو پہنچنا۔
غیر الزامی طور پر کوئی شرعی حکم بتانا۔
وہ چیز جس کے ترک کرنے کا اللہ تعالی نے قطعی حکم دیا ہو۔
شارع کا کسی عمل کی بجاآوری کا حکم دینا بغیر سختی اور جزم کے۔
بچے کے اندر پیدا ہونے والی ایسی قوت و توانائی رونما، جو اسے بچپن سے نکال کر جوانی کی طرف لے جاتی ہے۔
ہر وہ چیز جس پر انسان اس قدر مضبوط ایمان رکھے کہ اسے اپنے دل میں اچھے سے بسالے اور اسے اپنا مذہب بنالے۔
شارع (اللہ تعالی) کی طرف سے الزامی طور کسی کام کے کرنے کا حکم۔
وہ معانی اور حکمتیں، جو تشریع کے وقت عمومی اور خصوصی طور پر ملحوظ رہی ہیں اور جن کے اندر بندوں کے مصالح کی تکمیل کا پہلو پنہاں ہے۔
شریعت کا کسی کام کو ترک کرنے کا الزامی حکم۔
قول، عمل اور اعتقاد سے تعلق رکھنے والا دین کا وہ طریقہ اور روشن شاہ راہ، جس پر اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم اور آپ کے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم گام زن تھے۔
ارادی یا غیر ارادی طور پر حق سے انحراف اور روگردانی کرنا۔
انسان کا اللہ کے حکم کو بجا لانے کے ارادے سے وہ کام کرنا جس کا اسے حکم دیا گیا ہے اور اس کام سے رک جانا جس سے اسے روکا گیا ہے۔ خواہ امر و نہی کا تعلق قول سے ہو یا عمل سے ہو یا پھر اعتقاد سے۔
وہ سرشت اور فطری صلاحیت جس کے ذریعے اللہ نے انسان کو تمام جان داروں کے مقابلے میں امتیازی شان عطا کی ہے اور جس سے محروم ہو جانے کے بعد انسان مکلف نہیں رہ جاتا۔
عقائد، احکام اور آداب پر مشتمل دین کا واضح راستہ۔
ہر وہ چیز، جس کے ترک کرنے کا اللہ تعالی نے قطعی مطالبہ ہو۔
کسی عالم کا، دلائل سے کوئی شرعی فرعی حکم اخذ کرنے کے لیے پوری توانائی صرف کرنا۔
ہر وہ کام، جس کے کرنے یا چھوڑنے کی شریعت نے اجازت دی ہو۔
’اجماع‘ کے معنی اتفاق کے ہیں۔ کہا جاتا ہے : "أَجْمَعَ القَوْمُ على أمْرٍ ما" یعنی سارے لوگ کسی بات پر متفق اور ہم رائے ہو گئے۔
اکراہ کے معنی ہيں کسی ایسے کام پر مجبور کرنا جو اسے پسند نہ ہو۔ کہا جاتا ہے : ”أَكْرَهْتُ فُلاناً، إِكْراهاً“ یعنی میں نے اسے ایسے کام پر مجبور کیا، جو اسے پسند نہيں تھا۔ یہ لفظ لازم قرار دینے کے لیے بھی آتا ہے۔ ویسے اصل میں یہ کلمہ ’الكُرْهِ‘ سے ماخوذ ہے، جس کے معنی بغض رکھنے کے ہیں۔ اسی طرح یہ انکار کرنے کے معنی میں بھی آتا ہے۔
ترخیص: آسان کرنا اور سہولت دینا۔ اس کے علاوہ یہ کم کرنے اور گھٹانے کے معنی میں بھی آتا ہے۔
ادب : حسن اخلاق اور اچھے کام کرنا۔ اس کے اصل معنی بلانے کے ہیں، کیوں کہ اس طرح کا انسان لوگوں کو صفات محمودہ کی جانب بلاتا اور انہیں ان پر جمع کرتا ہے۔
استنباط : یہ "أَنْبَطَ الماءَ، إنْباطاً" سے استفعال کے وزن پر ہے، جس کے معنی ہیں پانی نکالنا۔ اس کی اصل "النَّبَط" ہے۔ کنواں کھودنے پر پہلے پہل جو پانی نکلتا ہے اسے ’نبط‘ کہا جاتا ہے۔
اتفاق : دو اشیا کا باہم ملنا اور پاس ہونا۔ اس کا اطلاق باہم قریب ہونے اور متحد ہونے پر بھی ہوتا ہے۔
اثم : گناہ۔ کچھ لوگوں کے مطابق اثم اس گناہ کو کہتے ہیں جس میں ملوث ہونے والا شخص سزا کا مستحق ہے۔ کہا جاتاہے "أَثمَ فُلانٌ" یعنی فلاں نے گناہ کا ارتکاب کیا۔ یہ لفظ اصل میں دیر کرنے اور پیچھے رہنے پر دلالت کرتا ہے۔
تمییز کے معنی ہیں کسی چیز کو الگ کرنا اور چھانٹنا۔ یہ لفظ دور کرنے، جدا کرنے اور ایک جیسی دکھنے والی چیزوں کے درمیان فرق کرنے کے لیے بھی آتا ہے۔
باطل "بَطَلَ الشَّيءُ" سے اسم فاعل کا صیغہ ہے۔ یہ لفظ حق اور صحت کی ضد ہے۔ ویسے اس کے اصل معنی ہیں کیس چیز کا چلا جانا اور بہت کم ٹھہرنا۔
تعجیل: جلدی کرنا یا کسی کام کو وقت سے پہلے یا اول وقت میں کرنا۔ یہ لفظ دراصل "العَجَلَة" سے ماخوذ ہے، جس کے معنی سستی اور دیری کے برعکس ہوا کرتے ہیں۔ لفظ تعجیل تقدیم یعنی آگے کرنے کے معنی میں آتا ہے۔
عذر: وہ دلیل جس کی بنا پر معذرت کی جاتی ہے۔ ہر وہ شے جو ملامت ختم کرے، اُسے عُذر کہتے ہیں۔ اس کے اصل معنی ہیں : کسی چیز کا اپنی جانب سے ازالہ کر دینا۔
رُکْن : بنیاد اور کنارہ۔ کسی شے کے ارکان سے مراد اس کی گوشے اور بنیادیں ہیں، جن کے سہارے وه کھڑی اور قائم ہوتی ہے۔ رکن کے معنی کسی شے کے ستون اور بنیاد کے بھی آتے ہیں۔ رکن کا لفظ دراصل "الرَّكْنِ" سے مشتق ہیں، جس کے معنی ہیں قوت اور ثبوت۔
تیسیر کے معنی آسان کرنے اور سہل بنانے کے ہیں۔ یہ "اليُسْر" سے ماخوذ ہے۔ اس کے معنی ہیں نرمی اور اطاعت۔ اس کی ضد "العسر" یعنی مشکل ہونا اور "المشقۃ" یعنی مشقت ہے۔
فرض کے لغوی معنی کاٹنے کے ہیں۔ اس کے ایک معنی لازم قرار دینے اور ایک معنی معین و مقرر کرنے کے بھی ہیں۔
زائل کرنا اور نقل کرنا۔ "التَّنَاسُخُ" کے معنی منتقل ہونے کے ہیں۔ نسخ کے اصل معنی ہیں : کسی چیز کو ہٹاکر اس کی جگہ پر دوسری چیز رکھ دینا۔ نسخ کے کچھ دوسرے معانی اس طرح ہیں : ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل کرنا، تبدیل کرنا، بدلنا، باطل کرنا اور ثابت کرنا۔
واجب : لازم اور ثابت۔ وجوب کے معنی لزوم اور ثبوت کے ہيں۔ یہ لفظ گرنے اور واقع ہونے کے معنی میں بھی آتا ہے۔
قیاس : الحاق اور اتباع۔ اس کے اصل معنی ایک شے کا اندازہ دوسری شے سے کرنے کے ہیں۔ یہ تشبیہ اور تمثیل کے معنی میں بھی آتا ہے۔ علاوہ ازیں اس کے دیگر معانی ہیں : غور کرنا، برابر کرنا اور درست کرنا۔
نہی یعنی روکنا، ڈانٹنا اور منع کرنا۔ اسی سے ’نھیة‘ بمعنی عقل ہے۔ کیوں کہ عقل ایک عقل مند انسان کو برا کام کرنے سے روکتی ہے۔ نہی کی ضد امر (حکم دینا) ہے۔ یہ دراصل ’انتہاء‘ سے ماخوذ ہے اور انتہاء معلوم حد پر رک جانے کو کہتے ہیں۔ ’نہی‘ کا اطلاق پہنچنے کے معنی پر بھی ہوتا ہے۔ ’نہایہ‘ کسی شے کی انتہا اور حد کو کہا جاتا ہے۔ اس کے دیگر معانی میں حرام قرار دینا، رد کرنا اور پھیرنا بھی آتے ہیں۔
مکروہ کہتے ہیں مبغوض اور قبیح شے کو۔ اس کی ضد محبوب ہے۔ ’کراہت‘ نفرت اور برا جاننے کو کہتے ہیں۔ ’مکروہ‘ وہ شے ہے، جسے انسان ناپسند کرے اور وہ اس پر گراں گزرے۔ مکروہ کے کچھ دیگر معانی ہیں : وہ چیز جس سے احتراز کیا جائے، وہ چیز جسے ٹھکرا دیا جائے، مشقت اور شدت۔
العَرَبِيَّةُ: وہ زبان جسے عرب کے لوگ بولتے ہیں، جو لوگوں کی ایک نسل ہے اور جس کا اطلاق عجم کے مقابلے میں باقی لوگوں پر ہوتا ہے۔ اس کلمہ کی اصل "التَّعْرِيب" ہے، جس کے معنی بیان کرنے، واضح کرنے اور ظاہر کرنے کے ہیں۔
عرف : ہر وہ بات، جسے انسان کا دل اچھا جانے اور اس سے اطمینان ظاہر کرے۔ ’عرف‘ کے حقیقی معنی ہیں : وہ احسان و بھلائی جو معروف ہو۔ ویسے یہ لفظ معلوم اور مشہور اشیا کے لیے بھی آتا ہے۔
علم : جانکاری۔ اس کی ضد جہل ہے۔ علم کے دیگر معانی میں ادراک اور اعتقاد بھی شامل ہیں۔
لغت میں فساد خرابی اور بگاڑ کو کہتے ہیں۔ اس کی ضد : صلاح (درستی) اور صحت ہے۔ فساد کے اصل معنی ہیں : اعتدال سے نکل جانا۔
فسخ : زائل کرنا، اٹھانا، توڑنا اور کھولنا۔ اس کے ایک معنی باطل کرنے کے بھی ہیں۔
ایسا حکم جو انسان پر گراں گزرے۔
سہولت اور آسانی۔ عربی میں رخصت کی جمع "رُخَصٌ" آتی ہے۔ ویسے "الرُّخْص" کے اصل معنی نرمی اور طراوت کے ہیں اور اس کی ضد "الصَّلاَبَةُ" یعنی سختی ہے۔ اس کے کچھ دیگر معانی ہيں : اجازت دینا اور درگزر کرنا۔
اباحت اور اجازت۔ اس کی ضد "المَنْعُ" یعنی ممانعت ہے۔ جواز کے اصل معنی ہیں : چلنا، کسی چیز کو پار اور عبور کرنا۔ جب کہ "المَجَازُ" گزرگاہ اور راستے کو کہتے ہیں۔ جواز کے کچھ دوسرے معانی ہیں : نافذ ہونا، صحیح ہونا، ممکن ہونا، معاف کرنا اور رخصت پر عمل کرنا۔
الحَظْرُ : منع کرنا۔ اس کی ضد "الإِباحَةِ" یعنی مباح کرنا ہے۔ اصلا یہ لفظ منع کرنے اور روکنے پر دلالت کرتا ہے۔
مجنوں : وہ آدمی جس کی عقل زائل ہو جائے اور بگڑ جائے۔ "الجُنونُ" اور "الجِنَّةُ" دونوں الفاظ کے معنی ہیں عقل زائل ہو جانا۔ اس کے اصل معنی چھپنے، مخفی ہونے اور چھپانے کے ہیں۔
مشروعیت : یہ مشروع لفظ کی طرف منسوب لفظ ہے، جس کے معنی بیان شدہ اور ظاہر کے ہیں۔ "الشَّرْع" کے اصل معنی اظہار اور بیان کے ہیں۔
مشقت: سختی، بوجھ، طاقت، جھکنا اور دشواری۔
کسی عمل کا اچھا یا برا بدلہ اور کسی اچھا کرنے والے کو اس کی اچھائی اور برا کرنے والے کو اس کی برائی کا ملنے والا صلہ۔
کسی چیز کو حاصل کرنے کے لیے پوری توانائی صرف کرنے والا۔ "الاجْتِهادُ" کے اصل معنی ہیں کسی بھی کام میں پوری توانائی اور طاقت صرف کرنا۔ یہ "الـجَهْد" سے لیا گیا ہے، جس کے معنی مشقت اور تکان کے ہیں۔ "المُجْتَهِد" کے کچھ دوسرے معانی ہیں : کسی مقصد کو سامنے رکھ کر کام کرنے والا، پوری توانائی صرف کرنے والا اور پوری سنجیدگی سے کوشش کرنے والا۔
متواتر: پے در پے ہونا۔ کہا جاتا ہے : ”تَوَاتَرَتْ الإِبِلُ تَتَوَاتَرُ فَهِيَ مُتَواتِرَةٌ“ یعنی اونٹ یکے بعد دیگرے بغیر کسی انقطاع کے آئے۔ تواتر اصل میں 'وتر' سے ماخوذ ہے، جس کے معنی ہیں فرد۔ ’تواتر‘ کی ضد ’انقطاع‘ ہے۔
اختلاف یعنی تنازع۔ کہا جاتا ہے’’اِختَلَفَ القوم‘‘ یعنی لوگ اختلاف کے شکار ہوگئے اور ہر شخص نے دوسرے سے الگ راستہ اپنا لی۔ اختلاف خلاف ہونے، ایک دوسرے کی ضد ہونے اور ایک دوسرے کے برعکس ہونے کے معنی میں آتا ہے۔ اس کی اتفاق اور برابری ہے۔ اختلاف کے کچھ دوسرے معانی ہیں: تنوع، تغیر اور تفرُّق۔
اصول، اصل کی جمع ہے، جو کہ کسی شے کا نچلا حصہ ہوتا ہے۔ لفظ اصل کے حقیقی معنی ہیں : وہ بنیاد، جس پر کسی چیز کی تعمیر کھڑی ہو۔ اصل' کے کچھ دوسرے معانی اس طرح ہیں : اول، خالص، سرچشمہ۔
شدید حاجت۔ "الضَّرورَةُ" کے معنی ہیں: شدید حاجت۔ اس کی جمع "ضَرُورَاتٌ" ہے۔ جب کہ اصلا " الاضْطِرار" کا لفظ "الضَّرَر" سے لیا گیا ہے، جو تنگی اور پریشانی کے معنی میں ہے۔ "الضَّرَر" کی ضد نفع اور وسعت ہے۔
جہل، علم کی ضد ہے۔ اس کے کچھ دوسرے معانی ہیں : بے وقوفی اور بے حماقت کے ساتھ تصرف۔
ثبات : سکون اور ٹھہراؤ۔ اس کے اصل معنی ہمیشہ رہنے اور ٹھہرنے کے ہیں اور اس کی ضد زوال اور انقطاع ہے۔ اس کا اطلاق استقامت اور ملازمت پر بھی ہوتا ہے۔
آسان بنانا۔ چاہے اپنے لیے ہو یا کسی اور کے لیے۔ یہ "اليُسْر" سے ماخوذ ہے، جس کے معنی نرمی اور اطاعت کرنے کے ہيں۔ اس کی ضد "العُسْرُ" یعنی دشواری اور مشقت ہے۔ اصل میں یہ لفظ کسی چیز کے کھلنے اور ہلکا ہونے پر دلالت کرتا ہے۔ ویسے یہ لفظ ہلکا کرنے، پھیلانے اور وسیع کرنے کے معنی میں بھی آتا ہے۔
الإِجْرامُ: جرم کا ارتکاب کرنا۔ کہا جاتا ہے : ”أَجْرَمَ الرَّجُلُ“ یعنی آدمی نے گناہ کا ارتکاب کیا یا کوئی جرم کیا۔ "الجُرْمُ" اور "الجَرِيمَةُ" کے معنی گناہ اور پاپ کے ہیں۔ ’اجرام‘ کا لفظ زیادتی اور ظلم کرنے کے لیے بھی آتا ہے۔ ویسے یہ لفظ "الجَرْم" سے ماخوذ ہے، جس کے معنی ہیں : کاٹنا۔ جب کہ ایک قول کے مطابق اس کے معنی کمانے کے ہیں۔
احباط: رائیگاں کرنا اور بگاڑنا۔ ’إحباط‘ کا لفظ دراصل "الحَبَط" سے ماخوذ ہے، جس کے معنی ہیں: جانور کا اس قدر چارہ کھا لینا کہ اس کے سبب اس کا پیٹ پھول جائے اور وہ مر جائے۔
السفاهة: نادانی۔ ’سفاہت‘ کی ضد "الحِلْمُ" یعنی بردباری اور "الرُشْدُ" یعنی ہوش مندی ہے۔ سفاہت کے اصل معنی ہیں: ہلکا پن، حرکت اور طیش۔ ایک قول کی رو سے اس کے معنی ہیں: میلان اور اضطراب۔ اسی سے کم عقل انسان کو ’سفیہ‘ کہا جاتا ہے، کیوں کہ وہ مضطرب و پریشان ہوتا ہے۔
دل کا کسی کام کر پکا ارادہ کر لینا۔ "العَزْم" کے اصل معنی کاٹنے کے ہیں۔ "العَزْم" اور "العَزِيمَة" کے کچھ دوسرے معانی ہیں: صبر، شدت، قطعی فیصلہ، سنجیدگی اور واجب۔
الفِقْهُ: کسی شے کا ادراک کرنا اور اسے جان لینا۔ فقیہ عالم شخص کو کہا جاتا ہے۔ فقہ کے اصل معنی ہیں: کھولنا اور شق کرنا۔ اسی معنی کے اعتبار سے علم کو فقہ کا نام اس لیے دیا گیا، کیوں کہ عالم شخص معانی کو شق کرتا (نکالتا) ہے اور مغلق (بند و پیچیدہ) معانی کو سامنے لاتا ہے۔ یہ سمجھ بوجھ کے معنیٰ میں بھی استعمال ہوتا ہے۔
اتباع: کسی دوسرے کے پیچھے چلنا۔ یہ اقتدا کے معنی میں بھی آتا ہے۔ اس کے اصل معنی پیدل چلنے والے کے نشانات قدم کو دیکھتے ہوئے چلنے اور اس کے پیچھے چلنے کے ہیں۔ پھر بعد میں کسی کے کیے ہوئے کام کو کرنے کے معنی میں استعمال ہونے لگا۔
ثَوَابِتْ: یہ ثابت کی جمع ہے۔ اس کے معنیٰ ہیں: دائمی اور ٹھہرا ہوا۔ ’ثبُوت‘ کے اصل معنی کسی چیز کا ٹھہرنا اور قائم رہنا ہے۔ جب کہ ’ثوابِتْ‘ ہمیشہ قائم رہنے والی صحیح اشیا کو کہتے ہیں۔
الجَدَل: سخت جھگڑا۔ ”المُجَادَلة“ اور ”الجِدَال“ کے معنی ہیں: باہم مناظرہ کرنا اور جھگڑنا۔ کہا جاتا ہے: "جادَلَهُ" یعنی اس نے اس کے ساتھ مناظرہ اور بحث کیا۔ اس کے معنی غالب ہونے بھی آتے ہیں۔ یہ دراصل ”الجَدْل“ سے ماخوذ ہے، جس کے معنی ہیں: قوت اور سختی۔ اسی معنی کے اعتبار سے مناظرہ کو جَدَل کا نام اس لیے دیا گیا، کیوں کہ اس میں قوت و شدت کا اظہار ہوتا ہے۔
حق: ثابت۔ اس کی ضد باطل ہے۔ اس کا اطلاق واجب اور لازم پر بھی ہوتا ہے اور اس کا استعمال تاکیدی اور متیقن چیز کے لیے بھی کیا جاتا ہے۔
عجز: کمزوری۔ ’عجز‘ کے اصل معنی ہیں : کسی شے میں پیچھے رہ جانا۔ دراصل عجز قدرت کی ضد ہے۔
دلیل : کسی چیز کا نشان۔ دلیل اسے کہتے ہیں جس سے استدلال کیا جائے۔ یہ لفظ دلالت کرنے والے کے معنی میں بھی آتا ہے۔ جب کہ کچھ لوگوں کے مطابق دلیل کسی چیز کی طرف رہنمائی کرنے والے اور راستہ بتانے والے کے ہیں۔
ہر بولی جانے والی بات کو حدیث کہتے ہیں۔ اصلا لفظ حدیث 'الحَدَاثَة' سے لیا گیا ہے، جس کے معنی جدت کے ہیں۔ کہا جاتا ہے : "حَدَثَ الشَّيْءُ" یعنی فلاں چیز عدم سے وجود میں آئی۔ حدیث کے معنی نئی چیز کے ہیں، جس کی ضد قدیم ہے۔
سنت کے معنی ہیں طریقہ اور سیرت، چاہے اچھی ہو یا بری۔ اسی طرح طبیعت، جہت اور قصد و ارادہ۔
پیروی کرنا، نقش قدم پر چلنا، کسی کا اسوہ اپنانا اور اتباع کرنا
افتاء : سوال کا جواب دینا۔ کہا جاتا ہے : ’’أفتيته، فتوى، وفتيا‘‘ یعنی میں نے اسے اس کے سوال کا جواب دیا۔ اس کے معنی مشکل بات کی وضاحت کرنے کے ہیں۔ کہا جاتا ہے : ’’أفتاه في الأمر‘‘ یعنی اس نے اس معاملے کو اس کے لیے واضح کیا۔
عفو کے معنی ہیں بخش دینا، در گزر کرنا اور سزا نہ دینا۔ اس کے حقیقی معنی چھوڑنے اور ساقط کرنے کے ہیں۔ عفو کے دیگر معانی ہیں : مٹانا، زائل کرنا اور زیادہ ہونا۔ بخش دینے اور درگزر کرنے کو عفو اس لیے کہا جاتا ہے، کیوں کہ درگزر میں سزا کے مستحق انسان کی سزا ساقط کر دی جاتی ہے اور اسے مٹا دیا جاتا ہے۔
"تعدی" کے لغوی معنی ہیں ظلم و سرکشی اور "العَادِي" کے معنی ہیں ظالم۔ ویسے "التَّعَدِّي" کے اصل معنی ہیں حد پار کرنا اور اس کی ضد عدل ہے۔ اس کے کچھ دیگر معانی ہیں : دراز ہونا، بگاڑ پیدا کرنا اور نقصان پہنچانا۔
ادلہ دلیل کی جمع ہے۔ دلیل کے معنی مطلوب تک لے جانے والے کے ہیں۔ جب کہ تدلیل کے اصل معنی ہیں کسی چیز کو علامت کے ذریعے بیان کرنا۔ دلیل کے کچھ دیگر معانی ہیں : علامت، قرینہ، راستہ بتانے والا اور اصل۔
استفتا کے لغوی معنی ہیں فتوی طلب کرنا۔ جب کہ فتوی کے معنی ہیں کسی چیز کی وضاحت اور تفسیر کرنا۔ دراصل فتوی کا لفظ "الفُتُوَّة" سے نکلا ہے، جو قوت کے معنی میں ہے۔ "الفَتَى" اس لڑے کو کہتے ہیں جو جوان اور طاقت ور ہو جائے۔ استفتا کے کچھ دوسرے معانی ہیں : استفسار کرنا، پوچھنا، مشورہ لینا اور جانکاری طلب کرنا۔
استطاعت کے معنی ہیں کسی چیز کی قدرت۔ اس کی ضد عاجزی اور بے بسی ہے۔ کلمۂ استطاعت اصل میں "الطَّوْع" سے ہے، جو بات ماننے اور دعوت قبول کرنے کے معنی میں ہے۔ استطاعت کے کچھ اور معانی ہیں : طاقت رکھنا، ممکن ہونا، وسعت رکھنا اور قوت رکھنا۔
ترجیح: غلبہ اور فضیلت دینا۔ اصل میں یہ لفظ ”رجحان“ سے لیا گیا ہے، جس کے معنی ہیں : بھاری ہونا اور زیادہ ہونا۔ "ترجیح" کے معنی ہیں کسی شے کو برتر اور غالب قرار دینا۔ "ترجیح" کے کچھ دیگر معانی ہیں: جھکانا، قوت بہم پہنچانا، مقدم کرنا۔
غلط، لغزش اور ہر وہ کام جو انسان جان بوجھ کر نہ کرے۔ "الخطا" کے اصل معنی اصل مقصد سے بھٹک جانے کے ہیں اور اس کی ضد "الصَّوابُ" اور "العَمْدُ" ہے۔ "الخَطَأ" کے کچھ دوسرے معانی ہیں : گناہ، پاپ اور واضح غلطی۔
لازمی چیز۔ "الاشْتِراطُ" کے معنی ہیں شرط لگانا۔ "الشَّرَطُ" یعنی علامت۔
سخت حاجت۔ "الاضْطِرارُ" کے معنی ہیں کسی چیز کی سخت ضرورت۔ اصل میں لفظ ضرورت "الضَّرَر" سے ماخوذ ہے، جس کے معنی تنگی اور حرج کے ہیں۔ اس کی ضد ہے نفع اور وسعت۔ لفظ ضروت کچھ دوسرے معانی کے لیے بھی آتا ہے۔ جیسے مشقت، شدت اور فاقہ۔
عَامِّيٌّ، العَامَّة کی جانب منسوب اسم ہے۔ اس کی جمع عَوامٌّ ہے، جو اکثر لوگوں کے معنی میں مستعمل ہے۔ اصل میں "العَامِّي" لفظ "العُمُوم" سے لیا گیا ہے، جو شامل ہونے اور احاطہ کرنے کے معنی میں ہے۔ جب کہ کچھ لوگوں کے مطابق یہ " العَمَى" سے ماخوذ ہے، جو "البَصَر" یعنی بینا ہونے کی ضد ہے اور اس طرح "العَامِّي" لفظ کے معنی ہوں گے وہ آدمی جسے اپنا راستہ دکھائی نہ دے۔
عزیمت کے معنی ہیں ارادہ اور پختہ قصد۔ عزیمت کا لفظ فریضہ، لازم اور واجب کے معنی میں بھی آتا ہے۔ لفظ "العَزْمُ" واجب کرنے، لازم قرار دینے اور تاکید کرنے کے معنی میں ہے۔ جب کہ اس کے اصل معنی ہیں کاٹنا۔ عزیمت کے کچھ دیگر معانی ہیں: اجتہاد، صبر، قوت اود شدت۔
فاسد صالح کی ضد ہے اور اس کے معنی ہيں باطل، ہلاک ہونے والا، کمزور اور رو بہ خستگی۔
روشن اور کھلى ہوئی آیتیں جن کا مطلب کسی سے مخفی نہیں ہوتا ۔
دو یا اس سے زائد صحیح و غیر متعارض اقوال کا اختلاف جن کے مابین جمع و توفیق کا امکان ہو۔
مباح یعنی وہ کام جس کی اجازت ہو اور جو جائز ہو۔ اس کی ضد ممنوع ہے۔ اباحت کے اصل معنی ہیں کسی چیز کی گنجائش۔ لغوی اعتبار سے مباح کے کچھ دیگر معانی ہیں : ظاہر، وہ کام جس کی رخصت دی گئی ہو، حلال اور مطلق۔
ایسا شخص جسے ایسے کام کا حکم دیا گیا ہو، جو اس پر بھاری ہو۔
جس پر کسی شے کا وجود موقوف (منحصر) ہوتا ہے، اور وہ (رکن) اس شے میں داخل ہوتا ہے، جیسے وہ امور جن پر صحتِ اعتقاد موقوف ہوتی ہے۔
وہ عمل جس پر صحابہ یا تابعین یا تبع تابعین کے زمانہ میں مدینہ کے تمام یا اکثر علماء کا اتفاق رہا ہو، خواہ اس اتفاق کا دارومدار کوئی نقلی دلیل ہو یا پھر ان کا اجتہاد۔
کسی امر کا پھیل جانا اور منتشر ہوجانا جس کے سلسلے میں مجبوری بھی ہو بایں طور کہ مکَلّف شخص کا اس سے بچنا اور اس سے احتراز کرنا مشکل ہو.
شرعی طور پر مقبول اجتہاد جس میں اجتہاد کی عمومی اور خصوصی شرائط موجود ہوں ۔
بندوں کے افعال سے متعلق اللہ تعالی کے فرامین پر مشتمل کلام جس میں یا تو (کسی کام کے کرنے کا یا نہ کرنے کا) مطالبہ ہو یا پھر (اس کے کرنے یا نہ کرنے کے بارے میں) اختیار دیا گیا ہو ۔
اللہ تعالی کا بندوں کے افعال سے متعلق کلام خواہ وہ کسی کام کے طلب کرنے یا اختیار دینے یا وضعی احکام (حکمِ وضعی جیسے سبب، شرط و مانع) بیان کرنے سے ہو ۔
وہ دلائل جو غور و فکر، رائے اور اجتہاد سے ثابت ہوتے ہیں ۔
اسلامی شریعت کے مصادر جن کے قابلِ قبول ہونے میں علمائے امت کے مابین کوئی اختلاف نہیں اور وہ یہ ہیں: قرآن، سنت، اجماع اور قیاس۔
وہ علم جس کے ذریعے فقہ کے عمومی دلائل، اُن سے استفادے کی کیفیت اور مستفید کے حالات و صفات کو جانا جاتا ہے۔
ایسے علماء جن میں وہ تمام شرطیں پائی جائیں جو شرعی احکام کو ان کے دلائل سے اخذ کرنے کے لیے ضروری ہیں۔
بغیر کسی شرعی سبب کے کسی کو ارادتاً تکلیف دینا۔
اس بات میں تردد ہونا کہ انسان طہارت سے ہے یا نہیں؟ چاہے پاکی اور ناپاکی کے دونوں احتمالات برابر ہوں یا ایک دوسرے پر راجح ہو۔
غسل کرتے وقت آدمی کا اپنے پورے جسم پر پانی ڈالنا۔
کسی شخص کو کوئی کام کرنے یا نہ کرنے پر مجبور کرنا۔
مطلقہ کى عدت کا شرعی طور پر مقرر کردہ وقت ختم ہو جانا۔
استطاعت کے باوجود کسی کام کا نہ کرنا خواہ ایسا ارادتاً کیا جائے یا بلا ارادہ۔
اہلیت، انسان کی وہ صلاحیت جس سے وہ حقوق حاصل کرتا ہے، واجبات کی ادائیگی اور ان میں تصرفات کرتا ہے۔
وہ مفادات و مصالح جو دین و دنیا کے قیام میں ضروری ہیں بایں طور کہ اگر وہ ضائع ہوجائیں یا ان میں سے کچھ ضائع ہوجائے تو زندگی خراب یا بری طرح متاثر ہو جائے۔
کسی شبہ اور مانع کے پائے جانے کے سبب کسی شے کو ہٹانا اور اسے واقع ہونے سے روکنا۔
شریعت کے منع کردہ امور کا مرتکب ہونے سے خود کوبچانا، یا اشتباہ کی صورت میں مامور کی بجاآوری سے رُک جانا ۔
ایسا قول جس کا معتبر ہونا دو متعارض دلیلوں یا دو متعارض اقوال کے سبب ضعیف ہو گیا ہو، اور اس کے علاوہ یعنی اس کے مقابل قول پر عمل کرنا زیادہ بہتر اور اولیٰ ہو۔
عقد کا ثابت ونافذ ہونا اور کسی شرعی وجہِ جواز کے بغیر اس کے فسخ کا امکان نہ ہونا۔
ایسی جگہ جہاں شے کے موجود ہونے کا غالب امکان ہو۔
دو پہلوؤں میں سے ایک کی جانب ایسا رجحان کہ دوسرا پہلو متروک بن جائے۔
مکلف کو مختلف (شرعی) امور میں انتخاب کی آزادی دینا۔
کسی چیز کے کرنے یا نہ کرنے کا پکاّ ارادہ۔
جس کا لفظ ایک اور معنی متعدد ہو اسے مشترک کہا جاتا ہے۔
لفظ کو اس کے ظاہری معنی سے ہٹا کر کسی دوسرے ایسے معنی کی طرف پھیر دینا جو اس سے مختلف ہو۔
اچھی عادتوں کا اختیار کرنا اور ان عیوب سے بچنا جنہیں عقلِ سلیم ناپسند کرتی ہے۔
نص یا اجماع یا استنباط کے ذریعہ ثابت شدہ متفق علیہ علت ک واقعہ میں پائے جانے کو ثابت کرنا، جس سے اس پر اس حکم کو چسپہ کرنا مراد ہے۔
اجماعِ علماء کو توڑ کر اور حق و صواب کی مخالفت کرتے ہوئے مسلمانوں کی جماعت سے علیحدگی اختیار کرنا۔
ایسا لفظ جس کے معنی میں شبہ ہو جائے اور کسی معنی کی تعیین نہ ہو بلکہ اسے دوسرے الفاظ واضح اور بیان کریں۔
قطعی حجت جو علم کا فائدہ دے اور وہ دلیل جس سے حق واضح ہوجائے۔
جب خبر آحاد میں صحیح کے سارے شروط پائے جائیں تو اسے قبول کرنا، جس بات پر وہ خبر دلالت کر رہی ہے اس کا اعتقاد رکھنا اور اس پر عمل کرنا۔
تفکر اور تدبّر سے کسی چیز کی حقیقت کا تصوّر اور اس کا ادراک کرنا۔
کسی کام کو ویسے نہ کرنا جیسا کہ شریعت کو مطلوب ہے۔
انسان کو ان مشقت بھرے کاموں کا مکلف بنانا جو اس کے بس میں نہ ہو۔
تمام اقوال واعمال اور مقاصد میں درستی و راستی کو پالینا۔
گمانِ غالب کی بنیاد پر کسی معاملے میں درست نتیجہ نکالنے اور راجح کی معرفت کے لیے غور وخوض اور تأمُّل کرنا۔
انسان کا وہ کام اپنے ذمہ لینا جو نفس پر مشقت کا باعث ہو۔
کسی شے کو مضبوط کرنا اور اس میں فساد اور خلل واقع ہونے کو روکنا۔
کسی شے کے اثبات یا نفی کے لیے دلیل قائم کرنا۔
لفظ کا ایک وضع کے اعتبار سے ان تمام اشیا کا احاطہ کرنا جن کے لیے اس کا استعمال درست ہو۔
مکَلَّفْ انسان سے فعل کا بایں طور واقع ہونا کہ اس کی بنا پر اس سے دوبارہ اسے بجالانے کا مطالبہ ساقط ہو جائے۔
بندوں سے صادر ہونے والا ہر قول، عمل اور عقیدہ۔
کوئی عمومی قضیہ کلیہ جس کے ذریعے تفصیلی دلائل سے شرعی احکام کے استنباط کی کیفیت کا علم ہوتا ہے۔
پابند کئے بغیر کسی کو شرعی حکم بتانا۔
بغیر کسی توقف اور انقطاع کے چیزوں کا یکے بعد دیگرے آنا۔
خیر وبھلائی سے ناامیدی۔
حرمِ مکی کے حدود سے باہر کی ہر جگہ حِلّ کہلاتی ہے۔
کسی چیز کی تمام یا اکثر جزئیات کی تلاش اور تحقیق کرنا، تاکہ ان جزئیات کا حکم اس کلی پر لگایا جائے جو ان جزئیات کو شامل ہو۔
کسی چیز کو رکھ لینا یا استعمال کرنا جیسے سونے یا چاندی کے برتن زینت وغیرہ کی خاطر رکھ لینا۔
دلائل میں تعارض کے سبب کسی مجتھد کا اجتہادی امور میں ترجیح سے رک جانا۔
إلّا اور اس کے اخوات کے ذریعے لفظ عام کے حکم سے اس کے کسی مدلول کو خارج کرنا۔
احناف کی ایک اصطلاح جو امام ابو یوسف اور امام محمد بن الحسن رحمھما اللہ کی طرف اشارہ کرتی ہے۔
غامض اور غیر واضح ہونا۔
وہ لفظ جو کسی محدود شے پر دلالت کرنے کے لیے وضع کیا گیا ہو۔
دو یا دو سے زائد چیزیں کسی ایک صفت، جگہ، نوعیت یا ان جیسے دیگر امور میں متفق ہو جائیں۔
کلام کو اس طرح پیش کرنا کہ اس میں کئی معانی کا احتمال پایا جائے۔
مدعی یا گواہ کی طرف سے ایسی بات کا صادر ہونا جو اس کے دعویٰ یا گواہی کے بطلان کو مستلزم ہو، خواہ اس کا تعلق حقوق اللہ سے ہو یا حقوق العباد سے۔
کسی سبب کی وجہ سے قاضی کا کسی قضیہ میں حکم صادر کرنے کو موخر کرنا۔ جیسے دلیلوں کے متعارض رہنے یا کسی مَفسدہ اور خرابی کو دور کرنے کی خاطر۔
شے کا اس کے حقیقی یا معمول کے وقت یا جگہ کے بعد آنا۔
ہر وہ شے جو اپنی اصل سے الگ نہ ہو۔
حکم کی علت اخذ کرنے کے لئے ہر غیر مؤثر وصف کو دور کرنا اور ہر مؤثر وصف کو باقی رکھنا۔
کسی نص یا اجماع سے ثابت شدہ حکم کی علت کا استنباط کرنا۔
شے کو اس کے شرعی طور پر مقررہ وقت یا متعینہ جگہ کے بعد کرنا۔
وہ معنی جس پر لفظ دلالت کرے، بولنے والے شخص کی صراحت کے بغیر ۔
کسی ایسی شے کا ضروت مند ہونا جس کے نہ ملنے سے تکلیف اور نقصان کا سامنا کرنا پڑے۔
ایک ہی جنس کے دو یا اس سے زائد عمل کا یکجا ہوجانا، جیسے جنابت اور حیض سے غسل۔
جو کسی شے کو وجود دیتی ہے یا جو کسی دوسری شے کے حصول کا سبب بنتی ہے۔
بلا استدلال اور غور و فکر کے نفس میں ابتدائی طور پر حاصل ہونے والی معرفت۔
دلیل قائم کرنے سے قاصر شخص کا اعتقادی مسائل میں بلا دلیل کسی ایسے شخص کی بات کو قبول کرنا جس کا قول حجت نھیں ہے۔
کسی شے کا وجود خود اپنے وجود پر موقوف ہونا خواہ کسی واسطہ سے ہو یا بغیر واسطہ کے ہو۔
جس میں اپنی ذات کے اعتبار سے صدق و کذب کا احتمال پایا جاتا ہو۔
ایسے الفاظ جن میں صحیح اور غلط دونوں معانی کا احتمال ہو؛ بایں طور کہ تفصیل اور توضیح طلب کرنے کے بعد ہی ان کے معانی کا ادراک ہوسکے۔
کسی شے میں ایک سے زائد معانی پائے جانے کا امکان۔
جس کا خارج میں وجود ممکن نہ ہو، مگر دماغ اس کا اندازہ کر سکتا ہے۔
حواسِ خمسہ میں سے کسی حاسہ کے ذریعے کسی شے کا ادراک کرنا، جیسے سونگھنے یا چھونے وغیرہ کے ذریعے طہارت کو ختم کرنے والے نواقض میں سے کسی ناقض کے حصول کو محسوس کرنا۔
ایسا قاعدہ کلیہ جس کے تحت ایک باب کی ملتی جلتی تمام فروعات آتی ہوں۔
ہر وہ قضیہ، جس سے قیاس کی صورت تشکیل پاتی ہے خواہ وہ چھوٹا ہو یا بڑا۔
لفظ کا کسی ایسے معنی پر دلالت کرنا جو اس کے مسمى سے خارج ہو اور اس کا لازم ہو۔ (1)
لفظ کی تفسیر اس کے بعض مفہوم یا اس کے معنی کے ایک جز کے ساتھ کرنا۔
لفظ کی تفسیر اس کے پورے معنیٰ کے ساتھ کرنا۔
وہ علم جو غور و فکر اور استدلال سے حاصل ہوتا ہے۔
انسان میں عقل کی کمی جو اسے اپنے لیے نقصان دہ کام کے کرنے پر آمادہ کرتی ہے جبکہ اسے اس کی قباحت کا علم ہوتا ہے۔
لفظ کو کسی تعلق کی بنا پر اس کے معنی موضوع لہ کے علاوہ کسی اور معنی میں استعمال کرنا بشرطیکہ اس کے ساتھ قرینہ بھی ہو۔
جس کا معنی ایک اور لفظ مختلف ہو۔
ہر وہ لفظ جو زبان سے نکلے چاہے وہ مکمل ہو یا ناقص۔
دو چیزوں کا کسی معنی میں یکجا ہونا۔
وہ قضایا اور مقدمات جو انسان کو اس کی عقلی قوت کی وجہ سے حاصل ہوتے ہیں اور اس میں کسی ایسے سبب کا دخل نہیں ہوتا جس سے تصدیق لازم آئے۔
اسماء اور مدلولات کا ایک دوسرے سے مختلف اور متغایر ہونا۔
ایک ہی مسمیٰ (وجود) کے کئی نام ہونا۔
ذہن میں کسی شے کی شکل کا آنا اور اس پر نفی یا اثبات کا حکم لگائے بغیر اس کی ماہیت کے مفہوم کا ادراک ہونا۔
کلام کو اس کے وضع کردہ اصلی معنی میں استعمال کرنا۔
’ظاهِر‘: وہ لفظ جو دو یا دو سے زیادہ معانی کا احتمال رکھتا ہو تاہم ان میں سے کسی ایک معنی کے لیے اس کا استعمال زیادہ راجح ہو۔
فساد وضع یہ ہے کہ قیاس اس ہیئت میں نہ ہو کہ اس سے حکم اخذ کیا جائے۔
قیاس کا نصِّ شرعی (کتاب وسنت) یا اجماع کے خلاف ہونا۔
وہ الفاظ اور عبارات جو متکلم کی مراد اور اس کے تصرّف کی نوع جیسے بیع وغیرہ پر دلالت کرتی ہیں۔(2)
اللہ تعالی کا وہ کلام جو کسی شے کو کسی دوسری شے کا سبب یا شرط یا مانع قرار دینے سے متعلق ہو یا اس میں کسی فعل کے صحیح و فاسد ہونے یا اس میں رخصت (چھوٹ)، ادائیگی اور قضاء وغیرہ کا بیان ہو۔
اسلامی قانون سازی کے وہ مصادر جن کے قابلِ قبول ہونے میں علماء کے مابین اختلاف پایا جاتا ہے جیسے قولِ صحابی وغیرہ۔
وہ ادراک جس کے حصول کے لیے عقل کو فکر و تامل اور استدلال کی ضرورت ہوتی ہے۔
ہر وہ لفظ جو دوسرے لفظ سے اسم اور معنی کے لحاظ سے مختلف ہو جیسے انسان کا لفظ گھوڑے کے لیے متباین ہے۔