غیر الزامی طور پر کوئی شرعی حکم بتانا۔
کسی عالم کا، دلائل سے کوئی شرعی فرعی حکم اخذ کرنے کے لیے پوری توانائی صرف کرنا۔
استنباط : یہ "أَنْبَطَ الماءَ، إنْباطاً" سے استفعال کے وزن پر ہے، جس کے معنی ہیں پانی نکالنا۔ اس کی اصل "النَّبَط" ہے۔ کنواں کھودنے پر پہلے پہل جو پانی نکلتا ہے اسے ’نبط‘ کہا جاتا ہے۔
کسی چیز کو حاصل کرنے کے لیے پوری توانائی صرف کرنے والا۔ "الاجْتِهادُ" کے اصل معنی ہیں کسی بھی کام میں پوری توانائی اور طاقت صرف کرنا۔ یہ "الـجَهْد" سے لیا گیا ہے، جس کے معنی مشقت اور تکان کے ہیں۔ "المُجْتَهِد" کے کچھ دوسرے معانی ہیں : کسی مقصد کو سامنے رکھ کر کام کرنے والا، پوری توانائی صرف کرنے والا اور پوری سنجیدگی سے کوشش کرنے والا۔
الفِقْهُ: کسی شے کا ادراک کرنا اور اسے جان لینا۔ فقیہ عالم شخص کو کہا جاتا ہے۔ فقہ کے اصل معنی ہیں: کھولنا اور شق کرنا۔ اسی معنی کے اعتبار سے علم کو فقہ کا نام اس لیے دیا گیا، کیوں کہ عالم شخص معانی کو شق کرتا (نکالتا) ہے اور مغلق (بند و پیچیدہ) معانی کو سامنے لاتا ہے۔ یہ سمجھ بوجھ کے معنیٰ میں بھی استعمال ہوتا ہے۔
افتاء : سوال کا جواب دینا۔ کہا جاتا ہے : ’’أفتيته، فتوى، وفتيا‘‘ یعنی میں نے اسے اس کے سوال کا جواب دیا۔ اس کے معنی مشکل بات کی وضاحت کرنے کے ہیں۔ کہا جاتا ہے : ’’أفتاه في الأمر‘‘ یعنی اس نے اس معاملے کو اس کے لیے واضح کیا۔
استفتا کے لغوی معنی ہیں فتوی طلب کرنا۔ جب کہ فتوی کے معنی ہیں کسی چیز کی وضاحت اور تفسیر کرنا۔ دراصل فتوی کا لفظ "الفُتُوَّة" سے نکلا ہے، جو قوت کے معنی میں ہے۔ "الفَتَى" اس لڑے کو کہتے ہیں جو جوان اور طاقت ور ہو جائے۔ استفتا کے کچھ دوسرے معانی ہیں : استفسار کرنا، پوچھنا، مشورہ لینا اور جانکاری طلب کرنا۔
عَامِّيٌّ، العَامَّة کی جانب منسوب اسم ہے۔ اس کی جمع عَوامٌّ ہے، جو اکثر لوگوں کے معنی میں مستعمل ہے۔ اصل میں "العَامِّي" لفظ "العُمُوم" سے لیا گیا ہے، جو شامل ہونے اور احاطہ کرنے کے معنی میں ہے۔ جب کہ کچھ لوگوں کے مطابق یہ " العَمَى" سے ماخوذ ہے، جو "البَصَر" یعنی بینا ہونے کی ضد ہے اور اس طرح "العَامِّي" لفظ کے معنی ہوں گے وہ آدمی جسے اپنا راستہ دکھائی نہ دے۔
شرعی طور پر مقبول اجتہاد جس میں اجتہاد کی عمومی اور خصوصی شرائط موجود ہوں ۔
ایسے علماء جن میں وہ تمام شرطیں پائی جائیں جو شرعی احکام کو ان کے دلائل سے اخذ کرنے کے لیے ضروری ہیں۔
نص یا اجماع یا استنباط کے ذریعہ ثابت شدہ متفق علیہ علت ک واقعہ میں پائے جانے کو ثابت کرنا، جس سے اس پر اس حکم کو چسپہ کرنا مراد ہے۔
اجماعِ علماء کو توڑ کر اور حق و صواب کی مخالفت کرتے ہوئے مسلمانوں کی جماعت سے علیحدگی اختیار کرنا۔
تمام اقوال واعمال اور مقاصد میں درستی و راستی کو پالینا۔
گمانِ غالب کی بنیاد پر کسی معاملے میں درست نتیجہ نکالنے اور راجح کی معرفت کے لیے غور وخوض اور تأمُّل کرنا۔
پابند کئے بغیر کسی کو شرعی حکم بتانا۔
احناف کی ایک اصطلاح جو امام ابو یوسف اور امام محمد بن الحسن رحمھما اللہ کی طرف اشارہ کرتی ہے۔
دلیل قائم کرنے سے قاصر شخص کا اعتقادی مسائل میں بلا دلیل کسی ایسے شخص کی بات کو قبول کرنا جس کا قول حجت نھیں ہے۔
وہ علم جو غور و فکر اور استدلال سے حاصل ہوتا ہے۔
وہ ادراک جس کے حصول کے لیے عقل کو فکر و تامل اور استدلال کی ضرورت ہوتی ہے۔