بچے کے اندر پیدا ہونے والی ایسی قوت و توانائی رونما، جو اسے بچپن سے نکال کر جوانی کی طرف لے جاتی ہے۔
وہ سرشت اور فطری صلاحیت جس کے ذریعے اللہ نے انسان کو تمام جان داروں کے مقابلے میں امتیازی شان عطا کی ہے اور جس سے محروم ہو جانے کے بعد انسان مکلف نہیں رہ جاتا۔
اثم : گناہ۔ کچھ لوگوں کے مطابق اثم اس گناہ کو کہتے ہیں جس میں ملوث ہونے والا شخص سزا کا مستحق ہے۔ کہا جاتاہے "أَثمَ فُلانٌ" یعنی فلاں نے گناہ کا ارتکاب کیا۔ یہ لفظ اصل میں دیر کرنے اور پیچھے رہنے پر دلالت کرتا ہے۔
تمییز کے معنی ہیں کسی چیز کو الگ کرنا اور چھانٹنا۔ یہ لفظ دور کرنے، جدا کرنے اور ایک جیسی دکھنے والی چیزوں کے درمیان فرق کرنے کے لیے بھی آتا ہے۔
ایسا حکم جو انسان پر گراں گزرے۔
مجنوں : وہ آدمی جس کی عقل زائل ہو جائے اور بگڑ جائے۔ "الجُنونُ" اور "الجِنَّةُ" دونوں الفاظ کے معنی ہیں عقل زائل ہو جانا۔ اس کے اصل معنی چھپنے، مخفی ہونے اور چھپانے کے ہیں۔
مشقت: سختی، بوجھ، طاقت، جھکنا اور دشواری۔
السفاهة: نادانی۔ ’سفاہت‘ کی ضد "الحِلْمُ" یعنی بردباری اور "الرُشْدُ" یعنی ہوش مندی ہے۔ سفاہت کے اصل معنی ہیں: ہلکا پن، حرکت اور طیش۔ ایک قول کی رو سے اس کے معنی ہیں: میلان اور اضطراب۔ اسی سے کم عقل انسان کو ’سفیہ‘ کہا جاتا ہے، کیوں کہ وہ مضطرب و پریشان ہوتا ہے۔
عجز: کمزوری۔ ’عجز‘ کے اصل معنی ہیں : کسی شے میں پیچھے رہ جانا۔ دراصل عجز قدرت کی ضد ہے۔
بندوں کے افعال سے متعلق اللہ تعالی کے فرامین پر مشتمل کلام جس میں یا تو (کسی کام کے کرنے کا یا نہ کرنے کا) مطالبہ ہو یا پھر (اس کے کرنے یا نہ کرنے کے بارے میں) اختیار دیا گیا ہو ۔
استطاعت کے معنی ہیں کسی چیز کی قدرت۔ اس کی ضد عاجزی اور بے بسی ہے۔ کلمۂ استطاعت اصل میں "الطَّوْع" سے ہے، جو بات ماننے اور دعوت قبول کرنے کے معنی میں ہے۔ استطاعت کے کچھ اور معانی ہیں : طاقت رکھنا، ممکن ہونا، وسعت رکھنا اور قوت رکھنا۔
غلط، لغزش اور ہر وہ کام جو انسان جان بوجھ کر نہ کرے۔ "الخطا" کے اصل معنی اصل مقصد سے بھٹک جانے کے ہیں اور اس کی ضد "الصَّوابُ" اور "العَمْدُ" ہے۔ "الخَطَأ" کے کچھ دوسرے معانی ہیں : گناہ، پاپ اور واضح غلطی۔
اہلیت، انسان کی وہ صلاحیت جس سے وہ حقوق حاصل کرتا ہے، واجبات کی ادائیگی اور ان میں تصرفات کرتا ہے۔
عقد کا ثابت ونافذ ہونا اور کسی شرعی وجہِ جواز کے بغیر اس کے فسخ کا امکان نہ ہونا۔
مکلف کو مختلف (شرعی) امور میں انتخاب کی آزادی دینا۔
انسان کو ان مشقت بھرے کاموں کا مکلف بنانا جو اس کے بس میں نہ ہو۔
انسان کا وہ کام اپنے ذمہ لینا جو نفس پر مشقت کا باعث ہو۔
مکَلَّفْ انسان سے فعل کا بایں طور واقع ہونا کہ اس کی بنا پر اس سے دوبارہ اسے بجالانے کا مطالبہ ساقط ہو جائے۔
بندوں سے صادر ہونے والا ہر قول، عمل اور عقیدہ۔
انسان میں عقل کی کمی جو اسے اپنے لیے نقصان دہ کام کے کرنے پر آمادہ کرتی ہے جبکہ اسے اس کی قباحت کا علم ہوتا ہے۔
ہر وہ لفظ جو زبان سے نکلے چاہے وہ مکمل ہو یا ناقص۔