وہ چیز جس کے ترک کرنے کا اللہ تعالی نے قطعی حکم دیا ہو۔
شارع کا کسی عمل کی بجاآوری کا حکم دینا بغیر سختی اور جزم کے۔
شارع (اللہ تعالی) کی طرف سے الزامی طور کسی کام کے کرنے کا حکم۔
شریعت کا کسی کام کو ترک کرنے کا الزامی حکم۔
ارادی یا غیر ارادی طور پر حق سے انحراف اور روگردانی کرنا۔
عقائد، احکام اور آداب پر مشتمل دین کا واضح راستہ۔
ہر وہ چیز، جس کے ترک کرنے کا اللہ تعالی نے قطعی مطالبہ ہو۔
ہر وہ کام، جس کے کرنے یا چھوڑنے کی شریعت نے اجازت دی ہو۔
اکراہ کے معنی ہيں کسی ایسے کام پر مجبور کرنا جو اسے پسند نہ ہو۔ کہا جاتا ہے : ”أَكْرَهْتُ فُلاناً، إِكْراهاً“ یعنی میں نے اسے ایسے کام پر مجبور کیا، جو اسے پسند نہيں تھا۔ یہ لفظ لازم قرار دینے کے لیے بھی آتا ہے۔ ویسے اصل میں یہ کلمہ ’الكُرْهِ‘ سے ماخوذ ہے، جس کے معنی بغض رکھنے کے ہیں۔ اسی طرح یہ انکار کرنے کے معنی میں بھی آتا ہے۔
ترخیص: آسان کرنا اور سہولت دینا۔ اس کے علاوہ یہ کم کرنے اور گھٹانے کے معنی میں بھی آتا ہے۔
ادب : حسن اخلاق اور اچھے کام کرنا۔ اس کے اصل معنی بلانے کے ہیں، کیوں کہ اس طرح کا انسان لوگوں کو صفات محمودہ کی جانب بلاتا اور انہیں ان پر جمع کرتا ہے۔
اثم : گناہ۔ کچھ لوگوں کے مطابق اثم اس گناہ کو کہتے ہیں جس میں ملوث ہونے والا شخص سزا کا مستحق ہے۔ کہا جاتاہے "أَثمَ فُلانٌ" یعنی فلاں نے گناہ کا ارتکاب کیا۔ یہ لفظ اصل میں دیر کرنے اور پیچھے رہنے پر دلالت کرتا ہے۔
باطل "بَطَلَ الشَّيءُ" سے اسم فاعل کا صیغہ ہے۔ یہ لفظ حق اور صحت کی ضد ہے۔ ویسے اس کے اصل معنی ہیں کیس چیز کا چلا جانا اور بہت کم ٹھہرنا۔
تعجیل: جلدی کرنا یا کسی کام کو وقت سے پہلے یا اول وقت میں کرنا۔ یہ لفظ دراصل "العَجَلَة" سے ماخوذ ہے، جس کے معنی سستی اور دیری کے برعکس ہوا کرتے ہیں۔ لفظ تعجیل تقدیم یعنی آگے کرنے کے معنی میں آتا ہے۔
عذر: وہ دلیل جس کی بنا پر معذرت کی جاتی ہے۔ ہر وہ شے جو ملامت ختم کرے، اُسے عُذر کہتے ہیں۔ اس کے اصل معنی ہیں : کسی چیز کا اپنی جانب سے ازالہ کر دینا۔
فرض کے لغوی معنی کاٹنے کے ہیں۔ اس کے ایک معنی لازم قرار دینے اور ایک معنی معین و مقرر کرنے کے بھی ہیں۔
زائل کرنا اور نقل کرنا۔ "التَّنَاسُخُ" کے معنی منتقل ہونے کے ہیں۔ نسخ کے اصل معنی ہیں : کسی چیز کو ہٹاکر اس کی جگہ پر دوسری چیز رکھ دینا۔ نسخ کے کچھ دوسرے معانی اس طرح ہیں : ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل کرنا، تبدیل کرنا، بدلنا، باطل کرنا اور ثابت کرنا۔
واجب : لازم اور ثابت۔ وجوب کے معنی لزوم اور ثبوت کے ہيں۔ یہ لفظ گرنے اور واقع ہونے کے معنی میں بھی آتا ہے۔
نہی یعنی روکنا، ڈانٹنا اور منع کرنا۔ اسی سے ’نھیة‘ بمعنی عقل ہے۔ کیوں کہ عقل ایک عقل مند انسان کو برا کام کرنے سے روکتی ہے۔ نہی کی ضد امر (حکم دینا) ہے۔ یہ دراصل ’انتہاء‘ سے ماخوذ ہے اور انتہاء معلوم حد پر رک جانے کو کہتے ہیں۔ ’نہی‘ کا اطلاق پہنچنے کے معنی پر بھی ہوتا ہے۔ ’نہایہ‘ کسی شے کی انتہا اور حد کو کہا جاتا ہے۔ اس کے دیگر معانی میں حرام قرار دینا، رد کرنا اور پھیرنا بھی آتے ہیں۔
مکروہ کہتے ہیں مبغوض اور قبیح شے کو۔ اس کی ضد محبوب ہے۔ ’کراہت‘ نفرت اور برا جاننے کو کہتے ہیں۔ ’مکروہ‘ وہ شے ہے، جسے انسان ناپسند کرے اور وہ اس پر گراں گزرے۔ مکروہ کے کچھ دیگر معانی ہیں : وہ چیز جس سے احتراز کیا جائے، وہ چیز جسے ٹھکرا دیا جائے، مشقت اور شدت۔
لغت میں فساد خرابی اور بگاڑ کو کہتے ہیں۔ اس کی ضد : صلاح (درستی) اور صحت ہے۔ فساد کے اصل معنی ہیں : اعتدال سے نکل جانا۔
سہولت اور آسانی۔ عربی میں رخصت کی جمع "رُخَصٌ" آتی ہے۔ ویسے "الرُّخْص" کے اصل معنی نرمی اور طراوت کے ہیں اور اس کی ضد "الصَّلاَبَةُ" یعنی سختی ہے۔ اس کے کچھ دیگر معانی ہيں : اجازت دینا اور درگزر کرنا۔
اباحت اور اجازت۔ اس کی ضد "المَنْعُ" یعنی ممانعت ہے۔ جواز کے اصل معنی ہیں : چلنا، کسی چیز کو پار اور عبور کرنا۔ جب کہ "المَجَازُ" گزرگاہ اور راستے کو کہتے ہیں۔ جواز کے کچھ دوسرے معانی ہیں : نافذ ہونا، صحیح ہونا، ممکن ہونا، معاف کرنا اور رخصت پر عمل کرنا۔
الحَظْرُ : منع کرنا۔ اس کی ضد "الإِباحَةِ" یعنی مباح کرنا ہے۔ اصلا یہ لفظ منع کرنے اور روکنے پر دلالت کرتا ہے۔
مشروعیت : یہ مشروع لفظ کی طرف منسوب لفظ ہے، جس کے معنی بیان شدہ اور ظاہر کے ہیں۔ "الشَّرْع" کے اصل معنی اظہار اور بیان کے ہیں۔
کسی عمل کا اچھا یا برا بدلہ اور کسی اچھا کرنے والے کو اس کی اچھائی اور برا کرنے والے کو اس کی برائی کا ملنے والا صلہ۔
شدید حاجت۔ "الضَّرورَةُ" کے معنی ہیں: شدید حاجت۔ اس کی جمع "ضَرُورَاتٌ" ہے۔ جب کہ اصلا " الاضْطِرار" کا لفظ "الضَّرَر" سے لیا گیا ہے، جو تنگی اور پریشانی کے معنی میں ہے۔ "الضَّرَر" کی ضد نفع اور وسعت ہے۔
الإِجْرامُ: جرم کا ارتکاب کرنا۔ کہا جاتا ہے : ”أَجْرَمَ الرَّجُلُ“ یعنی آدمی نے گناہ کا ارتکاب کیا یا کوئی جرم کیا۔ "الجُرْمُ" اور "الجَرِيمَةُ" کے معنی گناہ اور پاپ کے ہیں۔ ’اجرام‘ کا لفظ زیادتی اور ظلم کرنے کے لیے بھی آتا ہے۔ ویسے یہ لفظ "الجَرْم" سے ماخوذ ہے، جس کے معنی ہیں : کاٹنا۔ جب کہ ایک قول کے مطابق اس کے معنی کمانے کے ہیں۔
احباط: رائیگاں کرنا اور بگاڑنا۔ ’إحباط‘ کا لفظ دراصل "الحَبَط" سے ماخوذ ہے، جس کے معنی ہیں: جانور کا اس قدر چارہ کھا لینا کہ اس کے سبب اس کا پیٹ پھول جائے اور وہ مر جائے۔
دل کا کسی کام کر پکا ارادہ کر لینا۔ "العَزْم" کے اصل معنی کاٹنے کے ہیں۔ "العَزْم" اور "العَزِيمَة" کے کچھ دوسرے معانی ہیں: صبر، شدت، قطعی فیصلہ، سنجیدگی اور واجب۔
حق: ثابت۔ اس کی ضد باطل ہے۔ اس کا اطلاق واجب اور لازم پر بھی ہوتا ہے اور اس کا استعمال تاکیدی اور متیقن چیز کے لیے بھی کیا جاتا ہے۔
عفو کے معنی ہیں بخش دینا، در گزر کرنا اور سزا نہ دینا۔ اس کے حقیقی معنی چھوڑنے اور ساقط کرنے کے ہیں۔ عفو کے دیگر معانی ہیں : مٹانا، زائل کرنا اور زیادہ ہونا۔ بخش دینے اور درگزر کرنے کو عفو اس لیے کہا جاتا ہے، کیوں کہ درگزر میں سزا کے مستحق انسان کی سزا ساقط کر دی جاتی ہے اور اسے مٹا دیا جاتا ہے۔
بندوں کے افعال سے متعلق اللہ تعالی کے فرامین پر مشتمل کلام جس میں یا تو (کسی کام کے کرنے کا یا نہ کرنے کا) مطالبہ ہو یا پھر (اس کے کرنے یا نہ کرنے کے بارے میں) اختیار دیا گیا ہو ۔
اللہ تعالی کا بندوں کے افعال سے متعلق کلام خواہ وہ کسی کام کے طلب کرنے یا اختیار دینے یا وضعی احکام (حکمِ وضعی جیسے سبب، شرط و مانع) بیان کرنے سے ہو ۔
استطاعت کے معنی ہیں کسی چیز کی قدرت۔ اس کی ضد عاجزی اور بے بسی ہے۔ کلمۂ استطاعت اصل میں "الطَّوْع" سے ہے، جو بات ماننے اور دعوت قبول کرنے کے معنی میں ہے۔ استطاعت کے کچھ اور معانی ہیں : طاقت رکھنا، ممکن ہونا، وسعت رکھنا اور قوت رکھنا۔
غلط، لغزش اور ہر وہ کام جو انسان جان بوجھ کر نہ کرے۔ "الخطا" کے اصل معنی اصل مقصد سے بھٹک جانے کے ہیں اور اس کی ضد "الصَّوابُ" اور "العَمْدُ" ہے۔ "الخَطَأ" کے کچھ دوسرے معانی ہیں : گناہ، پاپ اور واضح غلطی۔
لازمی چیز۔ "الاشْتِراطُ" کے معنی ہیں شرط لگانا۔ "الشَّرَطُ" یعنی علامت۔
سخت حاجت۔ "الاضْطِرارُ" کے معنی ہیں کسی چیز کی سخت ضرورت۔ اصل میں لفظ ضرورت "الضَّرَر" سے ماخوذ ہے، جس کے معنی تنگی اور حرج کے ہیں۔ اس کی ضد ہے نفع اور وسعت۔ لفظ ضروت کچھ دوسرے معانی کے لیے بھی آتا ہے۔ جیسے مشقت، شدت اور فاقہ۔
عزیمت کے معنی ہیں ارادہ اور پختہ قصد۔ عزیمت کا لفظ فریضہ، لازم اور واجب کے معنی میں بھی آتا ہے۔ لفظ "العَزْمُ" واجب کرنے، لازم قرار دینے اور تاکید کرنے کے معنی میں ہے۔ جب کہ اس کے اصل معنی ہیں کاٹنا۔ عزیمت کے کچھ دیگر معانی ہیں: اجتہاد، صبر، قوت اود شدت۔
فاسد صالح کی ضد ہے اور اس کے معنی ہيں باطل، ہلاک ہونے والا، کمزور اور رو بہ خستگی۔
مباح یعنی وہ کام جس کی اجازت ہو اور جو جائز ہو۔ اس کی ضد ممنوع ہے۔ اباحت کے اصل معنی ہیں کسی چیز کی گنجائش۔ لغوی اعتبار سے مباح کے کچھ دیگر معانی ہیں : ظاہر، وہ کام جس کی رخصت دی گئی ہو، حلال اور مطلق۔
کسی شخص کو کوئی کام کرنے یا نہ کرنے پر مجبور کرنا۔
مطلقہ کى عدت کا شرعی طور پر مقرر کردہ وقت ختم ہو جانا۔
استطاعت کے باوجود کسی کام کا نہ کرنا خواہ ایسا ارادتاً کیا جائے یا بلا ارادہ۔
ایسی جگہ جہاں شے کے موجود ہونے کا غالب امکان ہو۔
کسی چیز کے کرنے یا نہ کرنے کا پکاّ ارادہ۔
شریعت کے منع کردہ امور کا مرتکب ہونے سے خود کوبچانا، یا اشتباہ کی صورت میں مامور کی بجاآوری سے رُک جانا ۔
کسی کام کو ویسے نہ کرنا جیسا کہ شریعت کو مطلوب ہے۔
کسی شے کو مضبوط کرنا اور اس میں فساد اور خلل واقع ہونے کو روکنا۔
کسی شے کے اثبات یا نفی کے لیے دلیل قائم کرنا۔
لفظ کا ایک وضع کے اعتبار سے ان تمام اشیا کا احاطہ کرنا جن کے لیے اس کا استعمال درست ہو۔
مکَلَّفْ انسان سے فعل کا بایں طور واقع ہونا کہ اس کی بنا پر اس سے دوبارہ اسے بجالانے کا مطالبہ ساقط ہو جائے۔
پابند کئے بغیر کسی کو شرعی حکم بتانا۔
حرمِ مکی کے حدود سے باہر کی ہر جگہ حِلّ کہلاتی ہے۔
دلائل میں تعارض کے سبب کسی مجتھد کا اجتہادی امور میں ترجیح سے رک جانا۔
دو یا دو سے زائد چیزیں کسی ایک صفت، جگہ، نوعیت یا ان جیسے دیگر امور میں متفق ہو جائیں۔
کسی چیز کو رکھ لینا یا استعمال کرنا جیسے سونے یا چاندی کے برتن زینت وغیرہ کی خاطر رکھ لینا۔
شے کو اس کے شرعی طور پر مقررہ وقت یا متعینہ جگہ کے بعد کرنا۔
اللہ تعالی کا وہ کلام جو کسی شے کو کسی دوسری شے کا سبب یا شرط یا مانع قرار دینے سے متعلق ہو یا اس میں کسی فعل کے صحیح و فاسد ہونے یا اس میں رخصت (چھوٹ)، ادائیگی اور قضاء وغیرہ کا بیان ہو۔