وہ معانی اور حکمتیں، جو تشریع کے وقت عمومی اور خصوصی طور پر ملحوظ رہی ہیں اور جن کے اندر بندوں کے مصالح کی تکمیل کا پہلو پنہاں ہے۔
عقائد، احکام اور آداب پر مشتمل دین کا واضح راستہ۔
تیسیر کے معنی آسان کرنے اور سہل بنانے کے ہیں۔ یہ "اليُسْر" سے ماخوذ ہے۔ اس کے معنی ہیں نرمی اور اطاعت۔ اس کی ضد "العسر" یعنی مشکل ہونا اور "المشقۃ" یعنی مشقت ہے۔
اصول، اصل کی جمع ہے، جو کہ کسی شے کا نچلا حصہ ہوتا ہے۔ لفظ اصل کے حقیقی معنی ہیں : وہ بنیاد، جس پر کسی چیز کی تعمیر کھڑی ہو۔ اصل' کے کچھ دوسرے معانی اس طرح ہیں : اول، خالص، سرچشمہ۔
ثبات : سکون اور ٹھہراؤ۔ اس کے اصل معنی ہمیشہ رہنے اور ٹھہرنے کے ہیں اور اس کی ضد زوال اور انقطاع ہے۔ اس کا اطلاق استقامت اور ملازمت پر بھی ہوتا ہے۔
ثَوَابِتْ: یہ ثابت کی جمع ہے۔ اس کے معنیٰ ہیں: دائمی اور ٹھہرا ہوا۔ ’ثبُوت‘ کے اصل معنی کسی چیز کا ٹھہرنا اور قائم رہنا ہے۔ جب کہ ’ثوابِتْ‘ ہمیشہ قائم رہنے والی صحیح اشیا کو کہتے ہیں۔
سخت حاجت۔ "الاضْطِرارُ" کے معنی ہیں کسی چیز کی سخت ضرورت۔ اصل میں لفظ ضرورت "الضَّرَر" سے ماخوذ ہے، جس کے معنی تنگی اور حرج کے ہیں۔ اس کی ضد ہے نفع اور وسعت۔ لفظ ضروت کچھ دوسرے معانی کے لیے بھی آتا ہے۔ جیسے مشقت، شدت اور فاقہ۔
وہ مفادات و مصالح جو دین و دنیا کے قیام میں ضروری ہیں بایں طور کہ اگر وہ ضائع ہوجائیں یا ان میں سے کچھ ضائع ہوجائے تو زندگی خراب یا بری طرح متاثر ہو جائے۔