یہ ایک لفظ ہے، جو سورۂ فاتحہ پڑھنے اور دعا کے بعد بولا جاتا ہے اور اس کے معنی ہیں : اے اللہ! تو قبول فرما۔
اللہ تعالی کا مقرب فرشتوں کے سامنے نبیﷺ کی تعریف کرنا۔
ہر وہ قول جو اللہ کی تعظیم اور اس کی محبت پر مشتمل ہو۔
والدین کی اطاعت کرنا، ان کی حیات نیز وفات کے بعد بھی قول و فعل کے ذریعہ ان کے ساتھ حسن سلوک کرنا۔
بندے کا اپنے رب سے گناہوں کی معافی اور ان کے اثرات سے بچاؤ طلب کرنا۔
یہ ایک کافر جن کا نام ہے، جسے آگ سے پیدا کیا گیا ہے۔
اللہ تعالیٰ کی قربت کے حصول کے ارادے سے دل کا کسی کام کے کرنے کا عزم کرنا۔
اولاد کی طرف سے والدین یا ان میں سے کسی ایک کو کوئی ایسی اذیت دیا جانا، جو عرف میں معمولی نہ سمجھی جاتی ہو۔
کسی چیز کے بارے میں خلافِ واقع بات کہنا، خواہ غلطی سے ہو یا جان بوجھ کر۔
انسان کا اپنے بھائی کی غیر موجودگی میں اس کے اندر موجود کسی عیب یا خامی کا اس انداز سے ذکر کرنا کہ اسے ناگوار گزرے۔
اللہ تعالی کے اوامر کو سرانجام دے کر اور اس کی منع کردہ اشیا سے پرہیز کرکے انسان کا اپنے اور اللہ کے عذاب اور اس کی ناراضگی کے مابین کوئی حفاظتی ڈھال اور آڑ بنا لینا۔
قرآن کریم کی سورۃ البقرہ کی 255 ویں آیت کریمہ کا نام آیۃ الکرسی ہے۔
ارادی یا غیر ارادی طور پر حق سے انحراف اور روگردانی کرنا۔
نفس کا ان چیزوں کی طرف مائل ہونا، جن سے وہ لذت محسوس کرتا ہے یا جنھیں وہ دیکھتا ہے۔
گناہ کو چھوڑ دینا، اس پر نادم ہونا، اسے دوبارہ نہ کرنے کا عزم کرنا اور جتنا ممکن ہو سکے پے درپے نیک اعمال کے ذریعہ اس کا تدارک کرنا۔
اللہ تعالیٰ کو ہر نقص سے پاک قرار دینا اور اس کے لیے ہر قسم کے کمال کو ثابت کرنا۔
کسی ناجائز مقصد کے حصول کے لیے جان بوجھ کر جھوٹی گواہی دینا۔
خلافِ حق عمل کرنا خواہ اس عمل کا تعلق قول سے ہو یا فعل سے یا پھر اعتقاد سے۔
کسی عمل کرنے والے کا اپنی عبادت سے اللہ کی رضامندی کے علاوہ کسی اور شے کا ارادہ کرنا۔ جیسے بندے کا اس مقصد سے عمل کرنا کہ لوگ اسے دیکھیں اور اس کی تعریف کریں۔
دینِ اسلام نیز اللہ اور اس کے رسولﷺ کی طرف سے آئے ہوئے احکام کو صحیح اور اصل مصادر سے جاننے کی کوشش کرنا۔
قرابت داروں کے ساتھ اچھا برتاؤ کرنا، انھیں بھلائی پہنچانا اور برائی سے بچانا۔
تجسس یعنی کسی چیز کے بارے میں تلاش و جستجو۔ اس لفظ کا زیادہ تر استعمال ایسی تلاش و جستجو کے لیے ہوتا ہے، جو بری سمجھی جاتی ہے۔ ویسے اصل میں یہ لفظ 'الجَسِّ' سے ماخوذ ہے، جس کے معنی ہیں ہلکے ہاتھوں سے چھو کر کسی چیز کی جانکاری حاصل کرنا۔
افک لفظ کے لغوی معنی جھوٹ کے ہیں۔ یہ دراصل 'الأَفْك' سے لیا گیا ہے، جو پلٹنے اور پھیرنے کے معنی میں آتا ہے۔ اس کے کچھ دیگر معانی ہیں : گناہ، دروغ، بہتان اور باطل۔
وہ مال جو تم کسی کو دیتے ہو کہ تمہیں بعد میں واپس لوٹا دیا جائے۔ قرض کے اصل لغوی معنی کاٹنے کے ہیں۔
استخارہ کے معنی مختلف چیزوں میں سے سب سے اچھی مانگنے کے ہیں۔ اس کے اصل معنی ہیں : کسی شے کی طرف مائل ہونا۔ جب کہ اختیار کے معنی ہیں منتخب کرنا اور چننا۔
وسوسہ: اس کے معنی ہیں مخفی آواز یا کلام۔ اس کے کچھ دیگر معانی ہیں : دل میں آنے والی ایسی بات جس کا کچھ فائدہ نہ ہو، برائیاں اور گھٹیا قسم کے خیالات۔
شفاعت کے معنی ہیں کسی دوسرے کے لیے کچھ مانگنا۔ یہ لفظ زیادتی، کسی سے مل جانے اور کسی کے ساتھ شریک ہونے کے معنی میں بھی آتا ہے۔
ارشاد کے اصل معنی راہ دکھانے اور راستہ بتانے کے ہیں۔
ادب : حسن اخلاق اور اچھے کام کرنا۔ اس کے اصل معنی بلانے کے ہیں، کیوں کہ اس طرح کا انسان لوگوں کو صفات محمودہ کی جانب بلاتا اور انہیں ان پر جمع کرتا ہے۔
الاسترجاع: واپس لینا‘، ’واپسی قبضہ کا دعویٰ کرنا‘اور ’کسی چیز کی واپسی کا مطالبہ کرنا‘۔ کہاجاتا ہے ’استرجع حقہ‘ کہ اس نے اس سے اپنا حق واپس لے لیا اور دوسرے نے اسے لوٹادیا۔ لفظ ’استرجاع‘، ’إنا لله وإنا إليه راجعون‘ کہنے کے معنی میں بھی استعمال ہوتا ہے۔
التشمیت : خیر و برکت کی دعا دینا۔
غضب : غصہ اور سخت ناراضگی۔ اسی سے کہا جاتا ہے: ”غَضِبَ عَلَيْهِ، يَغْضَبُ“ یعنی وہ اس پر سخت غصہ اور ناراض ہوا۔ اس کی ضد رضا ہے۔ غضب کے اصل معنی ہیں : قوت اور شدت۔ جب کسی مخلوق کے لیے یہ لفظ آئے، اس کے معنی ہوتے ہیں : وہ تبدیلی، جو دل کے خون کے جوش مارنے سے انتقام کی طلب کے وقت پیدا ہوتی ہے۔
شعائر اسلام میں سے کسی پر کھلم کھلا عمل کرنا اور اس کی طرف (لوگوں کو) بلانا جبکہ اس پر عمل ناپید ہوگیا ہو۔
اتقان : کسی چیز کو مضبوط کرنا، عمدہ بنانا، درست کرنا اور حفاظت کرنا۔
"النَّمْصُ" کے لغوی معنی بال اکھاڑنے کے ہیں۔ کچھ لوگوں کے مطابق اس کے معنی چہرے کے بال اکھاڑنے کے ہیں۔
حسد : دوسرے لوگوں کو حاصل اللہ کی نعمتوں کو ناپسند کرنا یا ان نعمت کے چھن جانے کی تمنا کرنا۔
حقد کے معنی ہیں دل میں عداوت روک کر رکھنا۔ اس کے اصل معنی ہیں روکنا اور قید کرنا۔ اس کے کچھ دیگر معانی ہیں: کراہت اور بغض۔
حوقلہ کہتے ہیں لا حول ولا قوة إلا بالله پڑھنے کو۔
رِشوَتْ : اجرت اور عطیہ۔ یہ مدارات کرنے اور سہولت برتنے کے معنی میں بھی آتا ہے۔ اس کا اطلاق ہر اس شے پر ہوتا ہے، جس کے ذریعے کسی شے تک پہنچا جا سکے ۔ لیکن بعد میں اس کا استعمال اس شے کے ساتھ خاص ہوگیا، جس کے ذریعے کسی ممنوع شے تک پہنچا جاتا ہے۔
رفق : مہربانی اور نرمی۔ یہ عنف یعنی درشتی اور سختی کی ضد ہے۔ اس کے یہ معانی بھی آتے ہیں : آسانی اور سہولت۔ اس کے حقیقی معنی نفع کے ہیں۔
تبذیر : جدا جدا کرنا، پھیلانا اور بکھیرنا۔ کہا جاتا ہے:’’بَذَرْتُ الـحَبَّ في الأَرْضِ بَذْراً۔‘‘ عربی میں تبذیر کا لفظ کسی بھی چیز کو جدا جدا کرنے اور بگاڑنے کے لیے آتا ہے۔
التَّفاؤُلُ : کسی اچھی بات سے خوش اور مسرور ہونا۔ اس کی ضد "التَّشاؤُمُ" یعنی فال بد لینا ہے۔
جحود : انکار۔ جحود اقرار کی ضد ہے۔ اس کے اصل معنی ہر چیز کی قلت کے ہیں۔
غش (دھوکہ دینا) : کچھ دکھانا اور اندر کچھ رکھنا۔ اس کی ضد "النُّصْحُ" ہے، جس کے معنی مخلص ہونے کے ہیں۔ یہ اصلا "الغَشَش" سے لیا گیا ہے، جو گدلا اور مکدر پانی کو بولتے ہيں۔
باز رکھنا اور دامن سمیٹنا۔ ورع کے کچھ اور معانی ہيں : بچانا، روکنا اور گناہ سے بچنا۔
المَحْرَمُ : حرام اور حرام کردہ چیز، جس کے معنی ممنوع کے ہیں اور اس کی ضد حلال ہے۔ تحریم کے اصل معنی روکنے کے ہیں۔
التَّحِيَّةُ: ’حَيَّاَكَ اللهُ‘ یعنی اللہ تمہیں باقی اور ہمیشہ رکھے کہنا۔ ’تحیہ‘ کے حقیقی معنی ہیں : زندگی کی دعا کرنا۔ کہا جاتا ہے: ”حَيَّاهُ، يُحَيِّيهِ، تَحِيَّةً “ یعنی اس کے لیے باحیات رہنے کی دعا کی۔ ایک قول یہ بھی ہے کہ اس کے اصل معنی ہیں چہرے کا استقبال کرنا۔ ’تحیہ‘ کا اطلاق ہر اس قول یا فعل پر ہوتا ہے، جو بوقت ملاقات عزت و تکریم کے لیے کیا جاتا ہے۔
منکر : قبیح۔ انکار کے اصل معنی ہیں : کسی شے سے ناواقف ہونا۔ کہا جاتا ہے : ’’أَنْكَرْتَ الـخَبَرَ وَنَكَرْتَهُ‘‘ یعنی آپ فلاں خبر سے ناواقف ہیں اور اسے نہیں جانتے۔ ’نکرہ‘ ’معرفہ‘ کی ضد ہے۔ منکر کا اطلاق نفی اور رد کی گئی چیز پر بھی ہوتا ہے۔ جب کہ انکار کے معنی ہیں : کسی شے کی نفی، اس کا انکار کرنا اور اسے رد کرنا۔ ہر وہ شے جس سے لوگ ناواقف ہوں اور اس کا انکار کریں، اسے منکر کہا جاتا ہے۔ انکار کے کچھ اور معانی ہیں : جھٹلانا اور تبدیلی کرنا۔
فساد اور بگاڑ پیدا کرنے کے ارادے سے اِدھر کی بات اُدھر پہنچانا اور لگائی بجھائی کرنا۔ ایک قول کے مطابق ’نمیمہ‘ جھوٹ کے ذریعے بات کو مزین کرنے کو کہتے ہیں۔ نمّام (چغل خور) کو ’قتّاتْ‘ بھی کہا جاتا ہے۔ ’نمیمہ‘ کے معنی آہستہ آہستہ بات کرنے اور حرکت کرنے کے بھی ہیں۔ ’نَمّ‘ کے اصل معنی کسی شے کو ظاہر کرنے اور ابھارنے کے ہوتے ہیں۔ ’نمّ‘ کی ضد حفاظت کرنا اور چھپانا ہے۔ نمیمہ برانگیختہ کرنے، بھڑکانے اور ضائع کرنے کے معانی میں بھی آتا ہے۔
مروت: کمالِ رجولیت اور مردانگی۔ یہ ادب اور حُسنِ اخلاق کے معنی میں بھی آتا ہے۔ ویسے اصل میں یہ "المَرِيء" سے ماخوذ ہے، جو کھانے اور پینے کی گزرگاہ (نالی) کو کہتے ہیں۔ ایک قول یہ بھی ہے کہ یہ "المَرْء" سے ماخوذ ہے، جس کے معنی آدمی یا انسان کے ہیں۔
زور : جھوٹ اور باطل۔ اس لفظ کے اصل معنی مائل اور منحرف ہونے کے ہیں، لیکن اس چیز کے لیے بھی آتا ہے، جسے خوب صورت اور مزین کیا گیا ہو۔ اس کے کچھ دیگر معانی ہیں : تہمت، قوت، شرک، گانا اور لہو۔
عفت : بری چیز سے بچنا اور رکنا۔ اس کے اصل معنی کسی چیز کی کمی کے ہیں۔ اس کا اطلاق کسی چیز سے پاک اور صاف ستھرا ہونے پر بھی ہوتا ہے۔
علم : جانکاری۔ اس کی ضد جہل ہے۔ علم کے دیگر معانی میں ادراک اور اعتقاد بھی شامل ہیں۔
غیرت : حمیت اور کسی شے پر غضب کا اظہار۔ غیرت دراصل ”تغیر“ سے ماخوذ ہے، جس کے معنی ہیں : بدل جانا۔ کیوں کہ غیرت میں آدمی کے دل کی حالت متغیر ہو جاتی ہے اور وہ برانگیختہ ہو جاتا ہے۔
الفاحِشَةُ (بدکاری) : قبیح اور بری بات اور کام۔ یہ اصل میں "الفُحْشِ" سے ہے، جو قباحت اور برائی کے معنی میں ہے۔ فاحشہ کے ایک معنی زنا کے بھی ہیں۔
غوث طلب کرنا۔ غوث کے معنی بچانے اور مدد کرنے کے ہیں۔ اس کے اصل معنی ہیں : پریشانی کے وقت مدد کرنا۔ اس کے کچھ دوسرے معانی ہیں : نصرت طلب کرنا اور مدد مانگنا۔
ابتلا : آزمائش اور امتحان۔ ابتلا اصل میں ’’بلاء‘‘ سے ماخوذ ہے، جس کے معنی ہیں مشکل اور دشوار کام کا مکلف بنانا۔ ’ابتلا‘ خیر میں بھی ہوتی ہے اور شر میں بھی، تاہم زیادہ تر اس کا استعمال ناپسندیدہ امور میں ہوتا ہے۔
بڑا جھوٹ۔ کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ اس سے مراد ایسا جھوٹ ہے، جو عزت و آبرو سے متعلق ہو۔ افترا کا لفظ "الفَرْيُ" سے ماخوذ ہے، جس کے معنی ہیں: کاٹنا اور پھاڑنا۔ افترا کے کچھ دوسرے معانی ہیں : بہتان باندھنا، ظلم کرنا اور جھوٹ گھڑنا۔
ظلم اور سرکشی۔ "التَّعَدِّي" کے اصل معنی حد پار کرنے کے ہیں اور اس کی ضد عدل اور استقامت ہے۔ اعتدا کے کچھ دوسرے معانی ہیں : بگاڑ پیدا کرنا اور نقصان پہنچانا۔
ایسا کام کرنا جس کے نتیجے میں عفت حاصل ہو۔ عفت نام ہے بری چیز سے باز رہنے کا۔ اس کے اصل معنی طہارت اور کسی چیز سے پاک صاف ہونے کے ہیں۔ اعفاف کے کچھ دوسرے معانی ہيں : محفوظ بنانا اور کم کرنا۔
گھر اور خاندان والے اور قریب ترین نسبی اور صلبی رشتے دار۔
مصافحہ : کسی دوسرے کے ہاتھ میں ہاتھ رکھنا۔ لفظ مصافحہ دراصل عربی کے لفظ "الصُّفْح" سے ماخوذ ہے اور اس سے مراد کسی چیز کا کنارہ اور اس کا جانب ہوتا ہے۔
خاکساری و فروتنی اختیار کرنا اور اپنے آپ کو حقیر، بے وقعت اور کم زور ظاہر کرنا۔ تواضع کی ضد تکبر اور اظہارِ برتری ہے۔ دراصل ’تواضع‘ کا لفظ 'وضْع' سے ماخوذ ہے، جس کے معنی پستی اور انحطاط کے ہیں۔ اس کے دیگر معانی میں خشوع، سہولت اور نرمی وغیرہ داخل ہیں۔
بندے کو ہمہ وقت اس بات کا علم ہو کہ پروردگار اس کے تمام احوال سے باخبر اور مطلع ہے بایں طور کے وہ پروردگار کی گرفت سے خوفزدہ رہے۔
خشیت: خوف و گھبراہٹ۔ ایک قول کی رو سے خشیت دراصل وہ خوف ہے، جس میں تعظیم کی آمیزش ہو۔ خشیت لفظ کے مفہوم سے حاصل ہونے والا خوف اکثر اس چیز سے واقفیت کی بنیاد پر پیدا ہوتا ہے، جس سے خوف محسوس کیا جاتا ہے۔ یہ اصل میں ”الخَشي“ سے ماخوذ ہے، جس کے معنی سوکھے پودے کے ہیں۔
فریب اور دھوکہ۔ اس کی ضد امانت ہے۔ اس کے اصل معنی "النقص" یعنی گھٹانے اور کم کرنے کے ہیں؛ کیوں کہ خیانت کرنے والا اپنے پاس بطور امانت رکھی ہوئی چیز کو گھٹا دیتا ہے اور اسے ہوبہو ادا نہیں کرتا۔ ویسے یہ لفظ عہد توڑنے کے معنی میں بھی آتا ہے۔
خُيَلاء (خاء کے پیش نیز زیر ، دونوں کے ساتھ): تکبر، خودپسندی اور لوگوں کو حقیر جاننا۔
خالص کرنا، میل کچیل اور گندگى سے صاف کرنا، صاف ستھرا کرنا، تراش خراش کرنا اور چن لینا۔ بعد میں اس کا اطلاق نیکی کے کاموں میں توحید پر کاربند رہنے اور ریاکارى سے پرہیز کرنے پر ہونے لگا۔
اخلاق: خُلُق کی جمع۔ اس کے معنی طبعی خصلت، خو یا وہ فطری صفات ہیں، جو آدمی کے ارادے سے باہر ہوتی ہیں۔ خواہ وہ اچھے ہوں یا بُرے۔ یا پھر وہ اقدار جن سے متصف ہونے کے لیے انسان کو اپنے نفس سے جہاد کرنا پڑر۔ کہا جاتا ہے: ”أَخْلَقَ الرَّجُلُ، وتَخَلَّقَ“ یعنی آدمی اخلاق مند بن گیا۔ ’خُلُق‘ دین اور ادب کے معانی میں بھی آتا ہے۔
يأس : مایوسی جو کہ 'رجاء' (امید) کی ضد ہے یا پھر کسی چیز سے امید ختم کر دینا۔
عُجمہ: واضح اور قابل فہم انداز میں بات کرنے کی صلاحیت سے محروم ہونا۔ اپنی اصل کے اعتبار سے یہ کلمہ سکوت اور خاموشی پر دلالت کرتا ہے۔ اسی سے ’اعجمی‘ کا لفظ نکلا ہے، جس کا اطلاق اس شخص پر ہوتا ہے، جو قابل فہم اور واضح انداز میں بات نہ کر پاتا ہو، گرچہ وہ عرب ہی کیوں ہو۔
’فِتَنْ‘ فتنہ کی جمع ہے۔ اس کے معنی ہیں ابتلا، آزمائش اور امتحان۔ یہ ’فَتْنْ‘ سے ماخوذ ہے، جس کے معنی جلانے کے ہوتے ہیں۔
اسراف کے معنی ہیں کسی شے میں افراط سے کام لینا۔ اس کے اصل معنی ہیں: کسی بھی شے میں حد سے تجاوز کرنا۔ اس کی ضد میانہ روی اور اعتدال ہے۔ اسراف کے معنی فضول خرچی کرنے کے بھی آتے ہیں اور "المُسْرِفُ" فضول خرچ کرنے والے کو کہا جاتا ہے۔ لغت میں اسراف کے یہ معانی بھی آتے ہیں: نظر انداز کرنا، بے توجہی برتنا، تلف کرنا، ضائع کرنا، رائيگاں کرنا، بگاڑنا، غلو کرنا اور کاٹنا۔
حد سے تجاوز کرنا۔ 'مفرط' حد سے تجاوز کرنے والے کو کہا جاتا ہے۔ 'افراط' کے معنی آگے کرنے اور جلدی کرنے کے بھی آتے ہیں۔ اس کے اصل معنی ہیں : کسی چیز کو اس کی جگہ سے ہٹا دینا۔ تجاوز کرنے کو افراط کا نام اس لیے دیا گیا، کیوں کہ حد سے تجاوز کرنے والا کسی چیز کو اس جگہ سے ہٹا دیتا ہے، جو اس کے لیے موزوں تھی۔ 'إفراط' کا استعمال ان معانی میں بھی ہوتا ہے: غلو کرنا، زیادتی کرنا اور کسی پر اس کی طاقت سے زیادہ بوجھ ڈالنا۔
صغائر، صغیرہ کی جمع ہے، جس کے معنی معمولی اور حقیر چیز کے ہیں۔ ویسے "الصِّغَر" کے اصل معنی کسی چیز کی قلت کے ہیں۔ صغائر کی ضد "الكَبائِرُ" اور "العَظَائِمُ" ہے۔ صغائر کے ایک معنی باریک چیزوں کے بھی ہیں۔
الطمأنينة (اطمینان) : سکون۔ کہا جاتا ہے: ”اطْمَأَنَّ الرَّجُلُ، اطْمِئناناً، وطُمَأْنِينَةً“ یعنی آدمی پرسکون و مطمئن ہو گیا اور بے چین نہیں ہوا۔ "الطمأنينة" کی ضد اضطراب و قلق ہے۔ "الطمأنينة" کے حقیقی معنی ہیں : قیام کرنا اور ٹھہرنا۔
ظلم : جور اور حد کو پار کرنا۔ اس کی ضد عدل ہے۔ اس کے اصل معنی ہیں : کسی چیز کو اس کی اصل جگہ سے ہٹاکر کہیں اور رکھ دینا۔ اس کے ایک معنی تعدی کے بھی ہیں۔
وہ ظاہری و باطنی اوصاف جن سے قرآن کریم پڑھنے والے کو متصف ہونا چاہیے۔
قران کریم میں آنے والی اللہ کی ثناء يا اس سے حصولِ خير اور دفعِ شر کا سوال۔
اللہ تعالیٰ سے اچھائی کی توقع نیز اس کی رحمت، عفو ودرگزر کی امید رکھنا۔
فسق اور نافرمانی، جیسے جھوٹ اور زنا۔ اس اصل معنی کسی چیز کے تیزی سے ظاہر ہونے اور ایک چیز سے دوسری چیز کی طرف کھنچنے کے ہيں۔ جب کہ کچھ لوگوں کے مطابق اس کے اصل معنی ہٹنے کے ہیں، کیوں کہ فاسق حق کی راستے سے ہٹ جاتا ہے۔
یمن طلب کرنا۔ یمن یعنی برکت اور خیر کی زیادتی۔ کسی کو میمون اس وقت کہا جاتا ہے، جب وہ مبارک ہو۔ تیمن کا اطلاق کسی کام کو داہنے ہاتھ سے شروع کرنے پر بھی ہوتا ہے۔ یمین بائیں کی بالمقابل جہت کو کہتے ہیں۔
رجا : امید۔ اس کی ضد مایوسی اور نا امیدی ہے۔ "الرَّجاءُ" کا لفظ کسی چیز کے لالچ کے معنی میں بھی آتا ہے۔
الإِجْرامُ: جرم کا ارتکاب کرنا۔ کہا جاتا ہے : ”أَجْرَمَ الرَّجُلُ“ یعنی آدمی نے گناہ کا ارتکاب کیا یا کوئی جرم کیا۔ "الجُرْمُ" اور "الجَرِيمَةُ" کے معنی گناہ اور پاپ کے ہیں۔ ’اجرام‘ کا لفظ زیادتی اور ظلم کرنے کے لیے بھی آتا ہے۔ ویسے یہ لفظ "الجَرْم" سے ماخوذ ہے، جس کے معنی ہیں : کاٹنا۔ جب کہ ایک قول کے مطابق اس کے معنی کمانے کے ہیں۔
احتساب : کسی چیز کو شمار کرنا۔ یہ حساب سے لیا گیا ہے، جس کے معنی گننے اور شمار کرنے کے ہیں۔ اس کے ایک معنی انکار کرنے کے بھی ہیں۔
شفقت : خوف اور گھبراہٹ۔ یہ ناپسندیدہ بات سے بچنے اور اس سے محتاط رہنے نیز اصلاح کے حریص ہونے کے معنی میں بھی آتا ہے۔ ’شفقت‘ کے حقیقی معنی ہیں: کسی شے میں نرمی۔
حلم (را کے کسرہ کے ساتھ) : اچھی طرح غور و فکر کرنا اور صبر سے کام لینا۔ یہ سکون اور ضبط نفس کے لیے بھی آتا ہے۔ اس کی ضد "العَجَلَةُ" یعنی جلد بازی، "الجَهْلُ" یعنی جہالت اور "السَّفَهُ" یعنی بے وقوفی ہے۔
خوف: ڈر اور گھبراہٹ۔ اس کی ضد امن ہے۔ اس کے اصل معنی "النَّقْصُ" کم ہونے اور گھٹنے کے ہیں۔ اس کچھ دوسرے معانی ہیں: "الجُبْنُ" یعنی بزدلی، "الوَجَلُ" یعنی گھبراہٹ، "الرَّهْبَةُ" یعنی ڈر اور "الرُّعْبُ" یعنی رعب۔
حیاء: شرم۔ ’حیاء‘ کی ضد ’الوقاحة‘ (وقاحت و بے حیائی) اور ’الجرأة‘ (ڈھٹائی) ہیں۔ ’حیاء‘ کا لفظ دراصل ’حياة‘ سے ماخوذ ہے، جو کہ ’موت‘ کی ضد ہے۔
الزُھد: کسی شے کی طرف میلان (رغبت) سے دست کش ہو جانا۔ زہد کی ضد رغبت اور حرص آتی ہے۔ یہ دراصل”الزَّهْد“ سے ماخوذ ہے، جس کے معنی ہیں: کسی شے کی تھوڑی سی مقدار۔ یہ کسی شے سے اعراض کرنے کے معنی میں بھی آتا ہے۔
السفاهة: نادانی۔ ’سفاہت‘ کی ضد "الحِلْمُ" یعنی بردباری اور "الرُشْدُ" یعنی ہوش مندی ہے۔ سفاہت کے اصل معنی ہیں: ہلکا پن، حرکت اور طیش۔ ایک قول کی رو سے اس کے معنی ہیں: میلان اور اضطراب۔ اسی سے کم عقل انسان کو ’سفیہ‘ کہا جاتا ہے، کیوں کہ وہ مضطرب و پریشان ہوتا ہے۔
اپنی ذات اور کمائی کے اعتبار سے واضح طور پر حلال کھانے کو غذا بنانا جس میں اسراف اور معصیت نہ ہو۔
دل کی یکسوئی اور اس کا اللہ تعالیٰ سے محبت و تعظیم کے ساتھ خوف کھانا، نیز اعضا و جوارح کا، ظاہری و باطنی طور پر حق کی تابع داری کے ساتھ ساتھ، پر سکون و مطمئن ہونا۔
رافت: شدید اور عظیم رحمت۔ اس کے اصل معنی رقت اور رحمت کے ہیں۔
سرور: خوشی۔ یہ " الابْتِهاج" یعنی کھل اٹھنے اور "الاسْتِبْشار" یعنی خوش ہونے کے معنی میں بھی آتا ہے۔ ’سرور‘ کا لفظ دراصل "الإِسْرارِ" سے ماخوذ ہے، جس کے معنی مخفی رکھنے اور چھپانے کے ہیں۔ ایک قول کی رو سے اس کے اصل معنی دوام اور استقرار کے ہیں۔
الشَّهامَةُ: شجاعت۔ یہ لفظ قوت و نشاط کے معنی میں بھی آتا ہے۔ اس کے اصل معنی "الذَّكاءُ" یعنی تیز دماغ ہونے اور "الحِدَّةُ" یعنی تیز دھار ہونے کے ہيں۔
السَّماحَةُ: مال خرچ کرنا اور دینا۔ اس کے اصل معنی نرمی، سہولت اور اطاعت گزاری کے ہیں۔ "المُسامَحَةُ" کے معنی ہیں: دو لوگوں کے درمیان عفو و درگزر کا معاملہ۔
العجب: انسانی کا اپنے کیے ہوئے کام سے خوش ہونا، جب اس کے ساتھ اپنی برتری کا احساس بھی ہو۔ کہا جاتا ہے: ”فُلانٌ مُعْجَبٌ بِمالِهِ“ یعنی فلاں اپنے مال پر خوش ہے۔۔ ’عجب‘ کا لفظ دراصل ’إعجاب‘ سے نکلا ہے، جس کے معنی ہیں: کسی شے کو بڑا، عظیم اور اچھا سمجھنا۔
العدوان: ظلم۔ عدوان کا لفظ ”التعدي“ سے ماخوذ ہے، جس کے معنی ہیں: حد سے تجاوز کرنا۔ عدوان کی ضد عدل اور استقامت آتی ہے۔ جب کہ’عداوت‘ کے معنی ہیں: اس شخص کے ساتھ برائی کا ارادہ کرنا، جس سے آپ بغض رکھتے ہیں اور اسے ناپسند کرتے ہیں۔ یہ جھگڑا کرنے اور نقصان پہنچانے کے معنی میں بھی آتا ہے۔
العَجَلَةُ: سرعت۔ اس کی ضد "التَّأَخُّرُ" یعنی پیچھے رہنا، "التَّأْجِيلُ" یعنی مدت مقرر کرنا اور "الإمْهالُ" یعنی مہلب دینا ہے۔ یہ اصل میں "الإعْجال" سے لیا گیا ہے، جس کے معنی جلدی کرنے کے ہیں۔
الغَدْرُ: عہد توڑنا اور اسے پورا نہ کرنا۔ کہا جاتا ہے : ”غَدَرَ الرَّجُلُ، غَدْراً وغُدْراناً“ یعنی اس نے عہد توڑ دیا اور اسے پورا نہیں دیا۔۔ اس کی ضد وفاداری اور امانت داری ہے ۔ ’غَدر‘ کے اصل معنی ہيں: چھوڑدینا اور باقی نہ رہنا۔
الغفران: درگزر کرنا اور معاف کرنا۔ ’غُفران‘ کے معنی گناہ سے چشم پوشی کرنے اور اس پر مواخذہ نہ کرنے کے بھی آتے ہیں۔ ’غُفران‘ کا لفظ دراصل ’غَفر‘ سے ماخوذ ہے، جس کے معنی ہیں: ڈھانکنا، چھپانا اور داخل کرنا۔
الغُرورُ: دھوکہ اور باطل۔ اس کے اصل معنی "النُّقْصانُ" یعنی کمی کے ہیں۔ ویسے یہ "الغِشّ" یعنی فریب کرنے اور "التَّلْبِيس" یعنی عیب چھپانے کے معنی میں بھی آتا ہے۔
العُنْفُ: شدت اور قوت۔ "العَنِيفُ" اس شخص کو کہتے ہیں، جس کے اندر نرمی نہ ہو۔ "العُنْفُ" کی ضد "الرِّفْقُ " یعنی نرمی اور "اليُسْرُ" یعنی آسانی ہے۔ یہ اصلا "الاعْتِناف" سے ماخوذ ہے، جس کے معنی ناپسندیدگی اور مشقت کے ہیں۔
عناد: ٹکرانا اور قبول نہ کرنا۔ اس کے اصل معنی ٹیڑھے ہونے، ہٹنے اور منحرف ہونے کے ہیں۔ عناد کے اصل معنی حق سے ہٹنے کے ہیں۔
العَطْفُ: شفقت و رحمت۔ اس کے ایک معنی "الحَنانُ" یعنی مہربانی کے ہیں۔ جب کہ اس کے اصل معنی ہیں: مائل ہونا اور مڑنا۔
عصیان: اطاعت کے دائرے سے نکلنا۔ یہ لفظ مخالفت کے معنی میں بھی آتا ہے۔ اس ضد "الطّاعَةُ" یعنی اطاعت کرنا اور "الإِجابَةُ" قبول کرنا ہے۔ اصل میں یہ "العَصْو" سے لیا گیا ہے، جو باندھنے اور جمع کرنے کے معنی میں ہے۔
دل کا کسی کام کر پکا ارادہ کر لینا۔ "العَزْم" کے اصل معنی کاٹنے کے ہیں۔ "العَزْم" اور "العَزِيمَة" کے کچھ دوسرے معانی ہیں: صبر، شدت، قطعی فیصلہ، سنجیدگی اور واجب۔
الفُحْشُ: قبیح اور برا قول یا فعل۔ اس کے اصل معنی زیادہ کرنے اور حد پار کرنے کے ہيں۔
شدت اور سختی۔ اس کی ضد اخلاق، طبیعت، فعل، بات چیت اور طرز زندگی میں رقت ہے۔
الكَرَمُ: عزت و بزرگی۔ اس سے مراد سخاوت اور بڑی بھلائیوں والا ہونا ہے۔ اس کی ضد بخل اور ملامت ہے۔
کسی چیز سے راضی ہونا۔ "القَانِعُ" کے معنی رضامند کے ہیں۔ قناعت کے کچھ دوسرے معانی ہیں: چھپانا، قبول کرنا اور ماننا۔
مریض: بیمار۔ اس کی ضد صحیح ہے۔ یہ نقصان اور ضعف کے معنی میں بھی آتا ہے۔ اس کے اصل معنی ہيں: بگڑ جانا اور اعتدال کی حد سے باہر چلے جانا۔
الوَفاءُ: عہد پورا کرنا۔ اس کی ضد "الغَدْرُ" یعنی عہد توڑنا ہے۔ اس کے اصل معنی پورا اور مکمل ہونے کے ہیں۔
لفظ ’بر‘ سے مراد اطاعت وفرماں برداری ہے۔ یہ احسان اور خیر کے معنی میں بھی آتا ہے۔ اس کی ضد نافرمانی اور برا سلوک کرنا ہے۔ اس کے اصل معنی ’سچائی‘ کے ہیں۔
البغض: کراہت اور ناپسندیدگی۔ ’بغض‘ کی ضد محبت آتی ہے۔ ’بغض‘ کے حقیقی معنی ہیں: نفس کا کسی چیز سے دور ہٹنا اور اس سے بھاگنا۔
ایثار: اپنے اوپر کسی کو ترجیح دینا۔ اس کی ضد "الاسْتِئْثارُ" یعنی دوسروں پر خود کو ترجیج دینا ہے۔ اس کے اصل معںی کسی چیز کو مقدم رکھنا اور مخصوص کرنا ہے۔
تعارف کے معنی ہیں لوگوں کی آپسی جان پہچان۔ اس کے معنی معرفت طلب کرنے کے بھی ہیں۔
تعاون : کسی کام پر ایک دوسرے کی مدد کرنا۔ اس کے اصل معنی : "المُساعَدَةُ" یعنی ایک دوسرے کے دست و بازو بننے اور "المُآزَرَةُ" یعنی ایک دوسرے کو طاقت پہنچانے کے ہيں۔ کہا جاتا ہے: ”أَعانَهُ على عَمَلِهِ، عَوْناً، ومَعُونَةً وإِعانَةً“ یعنی اس نے فلاں کی اس کے کام میں مدد کی۔ یہ ایک دوسرے کی پشت پناہی کرنے اور ایک دوسرے کی نصرت کرنے کے معنی میں بھی آتا ہے۔
تفکر
توسط : استقامت اور استوا۔ ویسے اس کے اصل معنی اعتدال کے ہیں۔ یہ لفظ افضل اور احسن چیز کے استعمال کے معنی میں بھی آتا ہے۔
سوء : برائی اور فساد۔ سوء حزن وغم کو بھی کہتے ہیں۔ یہ نقصان اور تکلیف کے معنی میں بھی آتا ہے۔ ہر وہ چیز جو ناپسند کی جائے، وہ سوء (برائی) ہے۔ سوء کے اصل معنی قباحت کے ہیں اور اس کی ضد حسن (خوب صورتی) ہے۔
لعنت کرنا : دھتکارنا اور دور کرنا۔ لیکن جب اس کا استعمال بندوں کی جانب سے ہو، تو اس کے معنی گالی گلوج کرنے کے ہیں۔
انابت: توبہ کرتے ہوئے اللہ کی طرف رجوع کرنا۔ کہا جاتاہے: "أنابَ" یعنی وہ اطاعت کی طرف لوٹ آیا۔ جب کہ "نابَ إلى الله" کے معنی ہيں: اس نے توبہ کی۔
التَّقاطُعُ: الگ ہو جانا۔ کہا جاتا ہے: "تَقاطَعَ النَّاسُ، تَقاطُعاً" یعنی لوگ الگ الگ ہو گئے اور ہر ایک نے اپنی الگ راہ لے لی۔ یہ دراصل ”القَطع“ سے ماخوذ ہے۔ اس کے معنی ایک دوسرے کو چھوڑ دینے کے بھی آتے ہیں۔ اس کی ضد ”التواصل“ (باہم ملنا) اور ”الترابط“ (ایک دوسرے سے جڑنا) ہیں۔
قرآنِ مجید کے الفاظ کو اس کے نزول کے مطابق پڑھنا اور اس کے معانی و مفاہیم کی اللہ اور اس کے رسولﷺ کی مراد کے مطابق اتباع کرنا۔
تضرع: تذلل اور خضوع۔ یہ 'الضَّرَع' سے ماخوذ ہے، جس کے معنی نرمی اور کم زوری کے ہیں۔
الخِذلان: مدد اور اعانت چھوڑ دینا۔ کہا جاتا ہے: ”خَذَلَهُ صَدِيقُهُ“ یعنی اس کے دوست نے اس کی نصرت و اعانب چھوڑ دی اور اس کی مدد نہيں کی۔ "خِذْلاَن" کے اصل معنی ہیں: کسی شے کو چھوڑ دینا۔ یہ حوصلہ پست کرنے اور کم زور کرنے کے معنی میں بھی آتا ہے۔
الرَّهْبَةُ: خوف اور گھبراہٹ۔ "تَرَهَّبَ غيرَهُ" کے معنی ہيں : اس نے دوسرے کو دھمکی دی۔
اچھے پہلو کا عقیدہ رکھنا اور اسے بُرے پہلو پر ترجیح دینا۔
دوسروں کے ساتھ نیکی کرکے، خندہ روئی کے ساتھ پیش آنا اور تکلیف پہنچانے سے باز رہ کر اچھا برتاؤ کرنا۔
الغواية (گمراہی) : ضلالت، خواہشات کی پیروی اور باطل میں انہماک۔اس کی ضد "الرشد" یعنی ہدایت ہے۔
الاستعاذۃ (پناہ لینا) : برائیوں سے پناہ لینا اور بچاؤ حاصل کرنا۔ ’استعاذہ‘ اصل میں "العَوْذ" یعنی بچاؤ، حفاظت اور حمایت طلب کرنے کو کہتے ہیں۔ "الـمَعَاذُ" پناہ گاہ اور قلعہ کو کہتے ہیں۔
عیادت: زیارت۔ اصلا یہ لفظ "العَوْد" پر دلالت کرتا ہے، جس کے معنی ہیں: کسی کام کو شروع کرنے کے بعد دوبارہ کرنا۔
وسیلہ وہ چیز ہے، جس کے ذریعے کسی دوسرے تک پہنچا جائے۔ لفظ وسیلہ کسی چیز تک پہنچنے کے سبب اور راستے کے معنی میں بھی آتا ہے۔ یہ دراصل "التوصل" سے لیا گیا ہے، جس کے معنی رغبت اور طلب کے ہیں۔
لوگوں سے خندہ پیشانی، خوشی خوشی، خوش کلامی اور اظہارِ مسرت کے ساتھ ملنا ۔
غصے کی شدت میں نفس کو قابو میں رکھنا اور اسے انتقام لینے سے باز رکھنا۔
اللہ سے حصولِ ثواب کی خاطر نفس کو نیکی کرنے اور گناہ چھوڑنے پرآمادہ کرنا۔
اللہ تعالی نے جس کی طرف دیکھنے سے منع فرمایا ہے اس کو جان بوجھ کر دیکھنا۔
طیب کے لغوی معنى لذیذ، حلال اور جائز کے ہیں۔ لفظ "الطَيِّب" "الطِّيبَةِ" سے مشتق ہے، جس کے معنى ہیں خباثت سے سالم اور محفوظ ہونا۔ "الطَّيِّب" کى ضد "الخَبِيثُ" آتی ہے۔ لفظ طیب کا اطلاق نیک، اچھے، آسان، پاکیزہ اور صاف ستھرے وغیرہ پر بھى ہوتا ہے۔
قسط -قاف کے کسرہ کے ساتھ- انصاف کے معنی میں ہے، جب کہ قَسْط -قاف کے فتحہ کے ساتھ- ظلم و زیادتی کے معنی میں ہے۔ لفظ قِسْط حصہ کے معنی میں بھی آتا ہے اور اس کی جمع أَقْساط ہے۔
اس کے لغوی معنی ہیں لوگوں کا ایک دوسرے کو وصیت کرنا۔ وصیت پختہ اور مضبوط بات کو کہتے ہیں۔ جب کہ اس کے اصل معنی کسی چیز کو کسی چیز سے ملانے کے ہیں۔ تواصی کے کچھ اور معانی ہیں : ایک دوسرے کو حکم دینا، ایک دوسرے کو منع کرنا، ایک دوسرے کی خیرخواہی کرنا اور ایک دوسرے کا خیال رکھنا۔
اللہ سے حصولِ ثواب کی غرض سے اس بچے کے امور کی دیکھ بھال کرنا جس کا باپ مرگیا ہو، اور اس کے دینی و دنیوی مصالح کے سلسلہ میں تگ ودو کرنا۔
انسان کا راز کی حفاظت کرنا، چاہے وہ خود سے متعلق ہو، یا پھر اس کا تعلق کسی اور سے ہو جب کہ اس نے اُسے اس پر امین بنایا ہو۔
تکریم کے لغوی معنی ہیں تعظیم کرنا اور عزت دینا۔ "الكَرَم" کے اصل معنی کسی چیز کی عزت و بزرگی کے ہیں۔ تکریم کی ضد اہانت ہے۔ اس کے کچھ اور معانی ہیں : فضیلت دینا، توقیر کرنا، پاک صاف کرنا، مقدس بنانا، زیادہ کرنا اور معزز بنانا۔
وہ امور جن کے ذریعے سے انسان کا امتحان ہوتا ہے تاکہ اس کے اچھے یا برے ہونے کا علم ہوسکے۔
ہر وہ بات جو اپنی حدود سے نکل جائے اور یوں بُری اور قابلِ مذمت ہوجائے۔
ہر وہ بری بات جس سے تنقیص اور اہانت مقصود ہو۔
وہ زبان جس میں ملک فارس والے بات کرتے ہیں۔
بیوی کو دلی طور پر شوہر سے متنفر کرنا۔
نمازی آدمی کا اپنی سرین پر دائیں گھٹنے کو دائیں طرف، اور دائیں پیر کو بائیں اور بائیں کو دائیں طرف پھیلا کر بیٹھنا۔
دوسروں کے لیے رحمت کی دعا کرنا۔
ہر وہ قول یا فعل جس کے ذریعہ خالق کی اطاعت اور مخلوق کے ساتھ حسنِ سلوک مقصود ہو۔
دوسروں کے مطالبہ کے بغیر ان کے لیے اللہ تعالیٰ کی رضا کا خواست گار ہونا۔
اس بات کا بیان کہ آدمی میں کسی دوسرے کے متعلق گواہی دینے کی صلاحیت موجود ہے (یعنی اس کی گواہی قابل قبول ہے)۔
کسی ایسے قول و فعل کا مرتکب ہونا جسے معیوب ومذموم سمجھا جاتاہے۔
کسی کے گھر میں نرم خوئی کے ساتھ اس طرح داخل ہونا کہ اہلِ خانہ کو اطمینان، سلامتی اور خوشی کا احساس ہو۔
حکم دینے والا جو بھی اپنے قول یا فعل یا اشارے وغیرہ سے حکم دے اس کی تعمیل کرنا۔
دوسرے کے عیب کو چھپانا اور اسے لوگوں سے ظاہر نہ کرنا۔
شہروں یا قصبوں میں مقیم شخص کا اس شخص کے سامان تجارت کو بیچنے کی ذمہ داری اٹھانا جو دیہات کا باشندہ ہے یا پھر وہ دیہاتی کے بجائے اس علاقے کا نہ ہو۔
کسی شخص کےکمالات اور خوبیوں کو بیان کرتے ہوئے تعریف کرنا چاہے وہ کمالات اور خوبیاں پیدائشی ہوں یا اختیاری۔ (2)
اپنے محرم رشتوں اور اہل و عیال کے حوالے سے بے حمیّت و بے غیرت ہونا۔
عبادت میں غلو کرنا، ترکِ دنیا کرنا اور لوگوں سے کنارہ کش ہوجانا۔
عہد توڑ دینا اور اُسے پورا نہ کرنا۔
مال کو اس کے مالک کی موجودگی میں بغیر کسی عوض کے زبردستی کھلم کھلا چھین لینا ۔
جدا ہوتے وقت کسی شخص کا اپنے قول یا فعل سے الوداع کہنا ۔
کسی دوسرے کے دعا کرنے پر آدمی کا 'آمین' کہنا۔
انسان کے عیبوں کو ظاہر کرنا اور حکم وقت کے حکم پر لوگوں کے سامنے ان عیبوں کو بیان کرنا، اس انسان نیز اس جیسے لوگوں کی زجر وتوبیخ کی خاطر۔
اپنے آپ کو برتری اور فوقیت دیتے ہوئے حق کو قبول نہ کرنا، لوگوں کو حقیر سمجھنا اور بڑا بننے کی کوشش کرنا۔
دوسروں کو ان کے علم اور رضامندی کے بغیر چوری چھپے دیکھنا یا سننا۔
لوگوں سے میل جول ترک کردینا اور علیحدگی اختیار کر لینا۔
قاضی کے علاوہ کسی سر پرست کا اصلاح کی خاطر کسی ایسے شخص کو تعلیم اور ہلکی پھلکی سزا دینا جس پر اسے سرپرستی حاصل ہے۔
متکبر اور خودپسند شخص کی چال۔
کسی کام کو پوری تندہی سے انجام دینا اور احتیاط کرنا کہ کہیں وہ چھوٹ نہ جائے اور پوری توجہ کے ساتھ اسے کرنے کی کوشش کرنا۔
اطمینانِ قلب کے ساتھ اللہ کے سامنے اس کے شرعی اور تکوینی امر میں سرِتسلیم خم کردینا اور عاجزی و فروتنی کا اظہار کرنا۔
ایک جامع اسم جس کے ضمن میں ہر قسم کے نیک اعمال اور اطاعت گزاری آجاتی ہے چاہے وہ عقائد کی شکل میں ہوں یا اعمال و اقوال کی۔
جہنم کی آگ میں عذاب کے طبقات میں سے ایک طبقہ۔
اللہ تعالی کے احکام کی بجاآوری کرکے اور اس کے منع کردہ امور سے اجتناب کرکے اس کی رضا مندی کے حصول اور اس سے ضروریات کی تکمیل کے لیے اس سے قریب ہونا۔
انسان کو اس کی جان یا جسم یا مال میں لاحق ہونے والا معمولی نقصان ۔
بطورِ امانت سونپی گئی شے میں خیانت کرنا۔
نفس کی کمزوری اور دل کا خوف جو انسان کو بوقتِ ابتلا و آزمائش غم میں ڈال دے۔
انسان کو جس اذیت کا خوف ہو، اس سے بچنے کی تدبیر اختیار کرنا۔ چاہے خوف شک کے دائرے میں ہو یا یقین کے۔
بات کرنے والے یا کاتب کا اپنی رائے کو بغیر کسی اشتباہ یا غموض کے بالکل واضح اور کھلے انداز میں ظاہر کرنا۔
انسان کا اپنے آپ کو یا اپنے کسی قریبی شخص کو کسی دنیوی منفعت میں کسی اور شخص پر، جس کا اس میں کوئی حق یا ضرورت ہو، ترجیح دینا۔
دوسرے کے لیے برائی کو چھپانا اور خیر کو ظاہر کرنا، نیز دوسروں سے معاملہ کرنے میں مکر وفریب سے کام لینا۔
مرد کا نسوانیت کے اوصاف کے ساتھ مشابہت کرنا۔
دل کی ایک صفت جو آسانی اور نرمی کے ساتھ خیر کے کام کرنے پر ابھارتی ہے۔
شدید غصہ جس کے ساتھ اس شے کی ناپسندیدگی اور اس پر عدمِ رضا بھی ہو۔
کسی عیب کی وجہ سے دوسروں کا کسی قول یا فعل کے ذریعے مذاق اڑانا۔
کسی دوسرے کو لاحق ہونے والے ضرر یا اذیت پر نفس کا خوش ہونا۔
اپنے پاس موجود مال یا دوسروں کے مال کے حصول سے پہلے کی شدید حرص اور اس کے حاصل ہو جانے کے بعد اسے دوسروں سے روکنا۔
ہر وہ اچھی آواز جس سے انسان لطف اندوز ہوتا ہے۔
دوسروں کے لیے حصولِ منفعت یا دفعِ ضرر کی خاطر واسطہ بننا۔
تکبر و سرکشی میں حد سے آگے بڑھنا اور فساد انگیزی و نافرمانی میں مبالغہ کرنا۔
ملاقات کے وقت مسکراہٹ کی کمی اور ناپسندیدگی کے اظہار کی وجہ سے چہرے کا منقبض (افسردہ) ہونا۔
نفس کا کسی چیز کی خواہش کرنا اور اس کے حصول کے لیے حریص ہونا۔
دل سے گناہ کے اثر کو زائل کرنے اور گناہ گار سے ملامت اور مذمت کو دور کرنے کے ساتھ گناہ کی معافی۔
بلا مقابل دوسروں کے ساتھ اچھا سلوک کرنے میں پہل کرنا۔
کسی دوسرے شخص کی طرف سے لاحق ہونے والی کسی برائی کے سبب جس کو دفع کرنے میں وہ عاجز ہو، دل میں پیدا ہونے والا پوشیدہ غصہ۔
دل کا غفلت سے بیدار ہونا اور اللہ کے احکام کی بجاآوری اور ہر مانع اور رکاوٹ سے علیحدگی کے عزم کے ساتھ اپنے رب سے ملاقات کے لیے تیار رہنا۔
دنیا کے سامان کو بڑھانے کا خواہش مند ہونا اور اس میں دوسروں سے مقابلہ کرنا۔
دل کی کمزوری اور اس کا بلند مراتب پانے کی خواہش سے تہی دامن ہونا۔
”لَا إِلَه إِلَّا اللهُ“ کہہ کر اللہ کا ذکر کرنا۔
انسان کا وہ کام اپنے ذمہ لینا جو نفس پر مشقت کا باعث ہو۔
کسی شخص کا دوسرے سے، اس کی محبت حاصل کرنے کے لیے، اس کی پسندیدہ چیز کے ذریعہ قربت حاصل کرنا۔
زنا اور اس کے متعلقات کو ترک کر دینا اور اس کی طرف لے جانے والے تمام ذرائع سے اجتناب کرنا۔
انسان کا اپنے عمل سے اللہ کی رضا جوئی کے بجائے کوئی اور ارادہ رکھنا بایں طور کہ اپنے اعمال سے اس کی نیت دنیا کا حصول، ریاکاری یا اس طرح کی کوئی اور شے ہو چاہے یہ ارادہ کلی ہو یا جزوی۔(1)
مسلمانوں کی جماعت سے الگ ہو جانا اور حق کی مخالفت کرنا۔
دوسروں سے تعامل میں ان کے حقوق و آداب کی ادائیگی کرنا اور انہیں تکلیف دینے سے باز رہنا۔
اچھی صفات اور خیر و بھلائی کے بلند درجات۔
دل کى سختی، معاملات میں بدخلقی اور دوسروں سے دورى کو جفا کہتے ہیں ۔
انسان کو غیرمتوقع ہلاکت میں ڈالنے کے لیے اس کی خواہش کی چیز کے ذریعہ کھینچنا۔
کسی کام میں میانہ روی اختیار کرنا اور اس میں نرمی کے ساتھ اس طرح داخل ہونا کہ اس پر مداومت کرنا ممکن ہو۔
اللہ کی صفاتِ جمال اور اچھے افعال کا ذکر کرکے اس کی قابل تعریف خوبیوں کو بار بار بیان کرنا اور انہیں شمار کرنا۔
ہر وہ رائے یا معنیٰ جو دل میں آئے۔
گناہوں کی وہ تاریکی جو دل پر چھا جاتی ہے اور اس میں سرایت کرجاتی ہے یہاں تک کہ اسے حق کو دیکھنے اور اس کی پیروی کرنے سے روک دیتی ہے۔
دل کى ایسی سختى ہے جو انسان کو بدخلقی اور بدسلوکى کى طرف لے جائے۔
ہر وہ شخص جو برائی اور بگاڑ میں دوسروں کے لیے نمونہ اور آئیڈیل بنے۔
کمال اور بلندى کى جستجو کرنا خود کے لیے بھی اور دوسروں کے لیے بھی اور نقص و پستی پر قناعت نہ کرنا۔
مخلوق کے ساتھ اچھے اخلاق کا برتاؤ کرنا۔
انسان کا اپنے پہلو کو زمین پر رکھنا( پہلو کے بل لیٹنا)۔
آواز کے بغیر تھوڑی سی ہنسی (مسکراہٹ)۔
بغیر کسی ارادے کے انسان کا اونگھ یا سستی وغیرہ کی وجہ سے اپنا منہ کھولنا۔
چوپائے پر سوار شخص کا کسی دوسرے کو اپنے پیچھے بٹھانا۔
بولنے والے کی اجازت کے بغیر اس کی گفتگو کو چوری چھپے سننا۔
کسی شے کو چننے یا پسند کرنے کے ارادے سے اس کی طرف بنظر غائر دیکھنا۔
کسی شخص کا گھر میں داخل ہونے کے لئے اہلِ خانہ سے اجازت لینا۔
کسی شخص کا اپنے آپ کو بطورِ قیدی دشمن کے حوالے کردینا۔
کسی شے کو آراستہ کرنا اور لیپا پوتی کرکے اس کو خلافِ حقیقت پیش کرنا۔ (2)
کسی کو خادم (کی منفعت) دینا جو اس کی ضروریات کو پوری کرے اوراس کے کاموں کا خیال رکھے۔
کسی چیز تک پہنچنے کے لیے جدوجہد کرنا۔
ایسا برتن جس کا ایک دستہ ہوتا ہے جس سے پکڑتے ہیں اور ایک ٹونٹی ہوتی ہے جس سے بہنے والی چیز ڈالی جاتی ہے۔
عالی قدر دوسرے پر قابلِ ترجیح شخص۔
غلام کا اپنے آقا سے دانستہ طور پر سرکشی کرتے ہوئے بھاگ کر شہر سے نکل جانا۔
کام چھوڑ دینا اور بیکار بیٹھنا۔
کھانے پینی کی اشیاء سے فائدہ اٹھانے میں کشادگی اور کثرت سے کام لینا۔
دوپہر کی نیند یا اس میں آرام کرنے کو کہتے ہیں اگرچہ اس میں نیند نہ ہو۔
منہ میں گوشت کا سُرخ رنگ کا عضو جو بولنے، چکھنے اور نگلنے کا آلہ ہے۔
وہ کھاناجو غیر موجود شخص کے لئے تیار کیا جاتا ہے جب وہ سفر وغیرہ سے واپس آ رہا ہو۔
وہ گناہ اور معصیت کے کام جن میں انسان واقع ہوتا ہے، چاہے وہ بڑے ہوں یا چھوٹے۔
پاؤں پر ایک جگہ سے دوسری جگہ تیزی سے جانا۔
طویل زمانہ، جس کی مدت اسِّی سال یا اس سے زیادہ مقرر کی گئی ہے۔
قرآت وغیرہ میں آواز کو پست رکھنا اور اس میں جہر نہ کرنا۔
حج کے دوران آدھی رات کے بعد مزدلفہ سے منی کی طرف جانا۔
حرفِ تمنا جو پہلے فعل کے امتناع کی وجہ سے دوسرے فعل کے امتناع پر دلالت کرتا ہے۔
کسى دوسرے کى بات کو دل لگا کے اچھے سے سننا۔
کسی کى غلطی کو نظر انداز کرتے ہوئے اس سے چشم پوشی کرنا اور اسے درگزر کر دینا ۔
سایے سے فائدہ اٹھانے کاقصد کرنا۔
حق سے اعراض کی پاداش میں بندے کو دنیا یا آخرت میں لاحق ہونے والی تنگی اور تکلیف۔
ہر وہ چیز جو انسان کو اپنی لپیٹ میں لے لے۔ ایسی شے عموماً بہت زیادہ اور مسلسل آنے والی ہوتی ہے بایں طور کہ ہر شے کو اپنی لپیٹ میں لے لیتی ہے جیسے غرق کر دینے والا سیلاب اور بڑے پیمانے پر واقع ہونے والی اموات۔
ایک بہترین قسم کا فرش جو حسن و جمال اور مضبوطی میں اپنی مثال آپ ہو۔
انسان میں عقل کی کمی جو اسے اپنے لیے نقصان دہ کام کے کرنے پر آمادہ کرتی ہے جبکہ اسے اس کی قباحت کا علم ہوتا ہے۔
بری گفتگو اگرچہ وہ سچ ہی ہو۔
اوامر کی بجاآوری اور نواہی سے اجتناب کے ذریعہ نفس کو ان چیزوں سے بچانا جو اسے نقصان پہنچاتی ہیں۔
کسی شے کو یاد رکھنے اور سمجھنے کے لیے اس کی اچھی طرح چھان بین کرنا اور دیر تک غور وخوض کرنا۔
ایسے شخص کی ملاقات کے لیے جانا جسے کوئی ایسی بیماری یا کمزوری لاحق ہوگئی ہو جس کی وجہ سے وہ صحت مندی اور اعتدال کی حالت سے نکل گیا ہو۔
نفس کا حق کو قبول کرنے سے اعراض اور تکبر کرنا۔
وہ معانی اور معارف جو دل پر بغیر کسی ارادے اور تکلُّفْ کے وارد ہوتے ہیں تاہم برقرار نہیں رہتے۔
وہ حالت جس پر انسان اپنے اقوال و اعمال اور اعتقادات میں (قائم) ہوتا ہے۔