والدین کی اطاعت کرنا، ان کی حیات نیز وفات کے بعد بھی قول و فعل کے ذریعہ ان کے ساتھ حسن سلوک کرنا۔
اولاد کی طرف سے والدین یا ان میں سے کسی ایک کو کوئی ایسی اذیت دیا جانا، جو عرف میں معمولی نہ سمجھی جاتی ہو۔
کسی چیز کے بارے میں خلافِ واقع بات کہنا، خواہ غلطی سے ہو یا جان بوجھ کر۔
انسان کا اپنے بھائی کی غیر موجودگی میں اس کے اندر موجود کسی عیب یا خامی کا اس انداز سے ذکر کرنا کہ اسے ناگوار گزرے۔
ارادی یا غیر ارادی طور پر حق سے انحراف اور روگردانی کرنا۔
نفس کا ان چیزوں کی طرف مائل ہونا، جن سے وہ لذت محسوس کرتا ہے یا جنھیں وہ دیکھتا ہے۔
قرابت داروں کے ساتھ اچھا برتاؤ کرنا، انھیں بھلائی پہنچانا اور برائی سے بچانا۔
تجسس یعنی کسی چیز کے بارے میں تلاش و جستجو۔ اس لفظ کا زیادہ تر استعمال ایسی تلاش و جستجو کے لیے ہوتا ہے، جو بری سمجھی جاتی ہے۔ ویسے اصل میں یہ لفظ 'الجَسِّ' سے ماخوذ ہے، جس کے معنی ہیں ہلکے ہاتھوں سے چھو کر کسی چیز کی جانکاری حاصل کرنا۔
افک لفظ کے لغوی معنی جھوٹ کے ہیں۔ یہ دراصل 'الأَفْك' سے لیا گیا ہے، جو پلٹنے اور پھیرنے کے معنی میں آتا ہے۔ اس کے کچھ دیگر معانی ہیں : گناہ، دروغ، بہتان اور باطل۔
وہ مال جو تم کسی کو دیتے ہو کہ تمہیں بعد میں واپس لوٹا دیا جائے۔ قرض کے اصل لغوی معنی کاٹنے کے ہیں۔
شفاعت کے معنی ہیں کسی دوسرے کے لیے کچھ مانگنا۔ یہ لفظ زیادتی، کسی سے مل جانے اور کسی کے ساتھ شریک ہونے کے معنی میں بھی آتا ہے۔
ادب : حسن اخلاق اور اچھے کام کرنا۔ اس کے اصل معنی بلانے کے ہیں، کیوں کہ اس طرح کا انسان لوگوں کو صفات محمودہ کی جانب بلاتا اور انہیں ان پر جمع کرتا ہے۔
غضب : غصہ اور سخت ناراضگی۔ اسی سے کہا جاتا ہے: ”غَضِبَ عَلَيْهِ، يَغْضَبُ“ یعنی وہ اس پر سخت غصہ اور ناراض ہوا۔ اس کی ضد رضا ہے۔ غضب کے اصل معنی ہیں : قوت اور شدت۔ جب کسی مخلوق کے لیے یہ لفظ آئے، اس کے معنی ہوتے ہیں : وہ تبدیلی، جو دل کے خون کے جوش مارنے سے انتقام کی طلب کے وقت پیدا ہوتی ہے۔
اتقان : کسی چیز کو مضبوط کرنا، عمدہ بنانا، درست کرنا اور حفاظت کرنا۔
حسد : دوسرے لوگوں کو حاصل اللہ کی نعمتوں کو ناپسند کرنا یا ان نعمت کے چھن جانے کی تمنا کرنا۔
حقد کے معنی ہیں دل میں عداوت روک کر رکھنا۔ اس کے اصل معنی ہیں روکنا اور قید کرنا۔ اس کے کچھ دیگر معانی ہیں: کراہت اور بغض۔
رِشوَتْ : اجرت اور عطیہ۔ یہ مدارات کرنے اور سہولت برتنے کے معنی میں بھی آتا ہے۔ اس کا اطلاق ہر اس شے پر ہوتا ہے، جس کے ذریعے کسی شے تک پہنچا جا سکے ۔ لیکن بعد میں اس کا استعمال اس شے کے ساتھ خاص ہوگیا، جس کے ذریعے کسی ممنوع شے تک پہنچا جاتا ہے۔
رفق : مہربانی اور نرمی۔ یہ عنف یعنی درشتی اور سختی کی ضد ہے۔ اس کے یہ معانی بھی آتے ہیں : آسانی اور سہولت۔ اس کے حقیقی معنی نفع کے ہیں۔
تبذیر : جدا جدا کرنا، پھیلانا اور بکھیرنا۔ کہا جاتا ہے:’’بَذَرْتُ الـحَبَّ في الأَرْضِ بَذْراً۔‘‘ عربی میں تبذیر کا لفظ کسی بھی چیز کو جدا جدا کرنے اور بگاڑنے کے لیے آتا ہے۔
التَّفاؤُلُ : کسی اچھی بات سے خوش اور مسرور ہونا۔ اس کی ضد "التَّشاؤُمُ" یعنی فال بد لینا ہے۔
جحود : انکار۔ جحود اقرار کی ضد ہے۔ اس کے اصل معنی ہر چیز کی قلت کے ہیں۔
غش (دھوکہ دینا) : کچھ دکھانا اور اندر کچھ رکھنا۔ اس کی ضد "النُّصْحُ" ہے، جس کے معنی مخلص ہونے کے ہیں۔ یہ اصلا "الغَشَش" سے لیا گیا ہے، جو گدلا اور مکدر پانی کو بولتے ہيں۔
باز رکھنا اور دامن سمیٹنا۔ ورع کے کچھ اور معانی ہيں : بچانا، روکنا اور گناہ سے بچنا۔
مروت: کمالِ رجولیت اور مردانگی۔ یہ ادب اور حُسنِ اخلاق کے معنی میں بھی آتا ہے۔ ویسے اصل میں یہ "المَرِيء" سے ماخوذ ہے، جو کھانے اور پینے کی گزرگاہ (نالی) کو کہتے ہیں۔ ایک قول یہ بھی ہے کہ یہ "المَرْء" سے ماخوذ ہے، جس کے معنی آدمی یا انسان کے ہیں۔
زور : جھوٹ اور باطل۔ اس لفظ کے اصل معنی مائل اور منحرف ہونے کے ہیں، لیکن اس چیز کے لیے بھی آتا ہے، جسے خوب صورت اور مزین کیا گیا ہو۔ اس کے کچھ دیگر معانی ہیں : تہمت، قوت، شرک، گانا اور لہو۔
عفت : بری چیز سے بچنا اور رکنا۔ اس کے اصل معنی کسی چیز کی کمی کے ہیں۔ اس کا اطلاق کسی چیز سے پاک اور صاف ستھرا ہونے پر بھی ہوتا ہے۔
غیرت : حمیت اور کسی شے پر غضب کا اظہار۔ غیرت دراصل ”تغیر“ سے ماخوذ ہے، جس کے معنی ہیں : بدل جانا۔ کیوں کہ غیرت میں آدمی کے دل کی حالت متغیر ہو جاتی ہے اور وہ برانگیختہ ہو جاتا ہے۔
الفاحِشَةُ (بدکاری) : قبیح اور بری بات اور کام۔ یہ اصل میں "الفُحْشِ" سے ہے، جو قباحت اور برائی کے معنی میں ہے۔ فاحشہ کے ایک معنی زنا کے بھی ہیں۔
منکر : قبیح۔ انکار کے اصل معنی ہیں : کسی شے سے ناواقف ہونا۔ کہا جاتا ہے : ’’أَنْكَرْتَ الـخَبَرَ وَنَكَرْتَهُ‘‘ یعنی آپ فلاں خبر سے ناواقف ہیں اور اسے نہیں جانتے۔ ’نکرہ‘ ’معرفہ‘ کی ضد ہے۔ منکر کا اطلاق نفی اور رد کی گئی چیز پر بھی ہوتا ہے۔ جب کہ انکار کے معنی ہیں : کسی شے کی نفی، اس کا انکار کرنا اور اسے رد کرنا۔ ہر وہ شے جس سے لوگ ناواقف ہوں اور اس کا انکار کریں، اسے منکر کہا جاتا ہے۔ انکار کے کچھ اور معانی ہیں : جھٹلانا اور تبدیلی کرنا۔
فساد اور بگاڑ پیدا کرنے کے ارادے سے اِدھر کی بات اُدھر پہنچانا اور لگائی بجھائی کرنا۔ ایک قول کے مطابق ’نمیمہ‘ جھوٹ کے ذریعے بات کو مزین کرنے کو کہتے ہیں۔ نمّام (چغل خور) کو ’قتّاتْ‘ بھی کہا جاتا ہے۔ ’نمیمہ‘ کے معنی آہستہ آہستہ بات کرنے اور حرکت کرنے کے بھی ہیں۔ ’نَمّ‘ کے اصل معنی کسی شے کو ظاہر کرنے اور ابھارنے کے ہوتے ہیں۔ ’نمّ‘ کی ضد حفاظت کرنا اور چھپانا ہے۔ نمیمہ برانگیختہ کرنے، بھڑکانے اور ضائع کرنے کے معانی میں بھی آتا ہے۔
بڑا جھوٹ۔ کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ اس سے مراد ایسا جھوٹ ہے، جو عزت و آبرو سے متعلق ہو۔ افترا کا لفظ "الفَرْيُ" سے ماخوذ ہے، جس کے معنی ہیں: کاٹنا اور پھاڑنا۔ افترا کے کچھ دوسرے معانی ہیں : بہتان باندھنا، ظلم کرنا اور جھوٹ گھڑنا۔
ظلم اور سرکشی۔ "التَّعَدِّي" کے اصل معنی حد پار کرنے کے ہیں اور اس کی ضد عدل اور استقامت ہے۔ اعتدا کے کچھ دوسرے معانی ہیں : بگاڑ پیدا کرنا اور نقصان پہنچانا۔
گھر اور خاندان والے اور قریب ترین نسبی اور صلبی رشتے دار۔
مصافحہ : کسی دوسرے کے ہاتھ میں ہاتھ رکھنا۔ لفظ مصافحہ دراصل عربی کے لفظ "الصُّفْح" سے ماخوذ ہے اور اس سے مراد کسی چیز کا کنارہ اور اس کا جانب ہوتا ہے۔
فریب اور دھوکہ۔ اس کی ضد امانت ہے۔ اس کے اصل معنی "النقص" یعنی گھٹانے اور کم کرنے کے ہیں؛ کیوں کہ خیانت کرنے والا اپنے پاس بطور امانت رکھی ہوئی چیز کو گھٹا دیتا ہے اور اسے ہوبہو ادا نہیں کرتا۔ ویسے یہ لفظ عہد توڑنے کے معنی میں بھی آتا ہے۔
خُيَلاء (خاء کے پیش نیز زیر ، دونوں کے ساتھ): تکبر، خودپسندی اور لوگوں کو حقیر جاننا۔
اخلاق: خُلُق کی جمع۔ اس کے معنی طبعی خصلت، خو یا وہ فطری صفات ہیں، جو آدمی کے ارادے سے باہر ہوتی ہیں۔ خواہ وہ اچھے ہوں یا بُرے۔ یا پھر وہ اقدار جن سے متصف ہونے کے لیے انسان کو اپنے نفس سے جہاد کرنا پڑر۔ کہا جاتا ہے: ”أَخْلَقَ الرَّجُلُ، وتَخَلَّقَ“ یعنی آدمی اخلاق مند بن گیا۔ ’خُلُق‘ دین اور ادب کے معانی میں بھی آتا ہے۔
اسراف کے معنی ہیں کسی شے میں افراط سے کام لینا۔ اس کے اصل معنی ہیں: کسی بھی شے میں حد سے تجاوز کرنا۔ اس کی ضد میانہ روی اور اعتدال ہے۔ اسراف کے معنی فضول خرچی کرنے کے بھی آتے ہیں اور "المُسْرِفُ" فضول خرچ کرنے والے کو کہا جاتا ہے۔ لغت میں اسراف کے یہ معانی بھی آتے ہیں: نظر انداز کرنا، بے توجہی برتنا، تلف کرنا، ضائع کرنا، رائيگاں کرنا، بگاڑنا، غلو کرنا اور کاٹنا۔
حد سے تجاوز کرنا۔ 'مفرط' حد سے تجاوز کرنے والے کو کہا جاتا ہے۔ 'افراط' کے معنی آگے کرنے اور جلدی کرنے کے بھی آتے ہیں۔ اس کے اصل معنی ہیں : کسی چیز کو اس کی جگہ سے ہٹا دینا۔ تجاوز کرنے کو افراط کا نام اس لیے دیا گیا، کیوں کہ حد سے تجاوز کرنے والا کسی چیز کو اس جگہ سے ہٹا دیتا ہے، جو اس کے لیے موزوں تھی۔ 'إفراط' کا استعمال ان معانی میں بھی ہوتا ہے: غلو کرنا، زیادتی کرنا اور کسی پر اس کی طاقت سے زیادہ بوجھ ڈالنا۔
ظلم : جور اور حد کو پار کرنا۔ اس کی ضد عدل ہے۔ اس کے اصل معنی ہیں : کسی چیز کو اس کی اصل جگہ سے ہٹاکر کہیں اور رکھ دینا۔ اس کے ایک معنی تعدی کے بھی ہیں۔
الإِجْرامُ: جرم کا ارتکاب کرنا۔ کہا جاتا ہے : ”أَجْرَمَ الرَّجُلُ“ یعنی آدمی نے گناہ کا ارتکاب کیا یا کوئی جرم کیا۔ "الجُرْمُ" اور "الجَرِيمَةُ" کے معنی گناہ اور پاپ کے ہیں۔ ’اجرام‘ کا لفظ زیادتی اور ظلم کرنے کے لیے بھی آتا ہے۔ ویسے یہ لفظ "الجَرْم" سے ماخوذ ہے، جس کے معنی ہیں : کاٹنا۔ جب کہ ایک قول کے مطابق اس کے معنی کمانے کے ہیں۔
شفقت : خوف اور گھبراہٹ۔ یہ ناپسندیدہ بات سے بچنے اور اس سے محتاط رہنے نیز اصلاح کے حریص ہونے کے معنی میں بھی آتا ہے۔ ’شفقت‘ کے حقیقی معنی ہیں: کسی شے میں نرمی۔
حلم (را کے کسرہ کے ساتھ) : اچھی طرح غور و فکر کرنا اور صبر سے کام لینا۔ یہ سکون اور ضبط نفس کے لیے بھی آتا ہے۔ اس کی ضد "العَجَلَةُ" یعنی جلد بازی، "الجَهْلُ" یعنی جہالت اور "السَّفَهُ" یعنی بے وقوفی ہے۔
السفاهة: نادانی۔ ’سفاہت‘ کی ضد "الحِلْمُ" یعنی بردباری اور "الرُشْدُ" یعنی ہوش مندی ہے۔ سفاہت کے اصل معنی ہیں: ہلکا پن، حرکت اور طیش۔ ایک قول کی رو سے اس کے معنی ہیں: میلان اور اضطراب۔ اسی سے کم عقل انسان کو ’سفیہ‘ کہا جاتا ہے، کیوں کہ وہ مضطرب و پریشان ہوتا ہے۔
الشَّهامَةُ: شجاعت۔ یہ لفظ قوت و نشاط کے معنی میں بھی آتا ہے۔ اس کے اصل معنی "الذَّكاءُ" یعنی تیز دماغ ہونے اور "الحِدَّةُ" یعنی تیز دھار ہونے کے ہيں۔
السَّماحَةُ: مال خرچ کرنا اور دینا۔ اس کے اصل معنی نرمی، سہولت اور اطاعت گزاری کے ہیں۔ "المُسامَحَةُ" کے معنی ہیں: دو لوگوں کے درمیان عفو و درگزر کا معاملہ۔
العدوان: ظلم۔ عدوان کا لفظ ”التعدي“ سے ماخوذ ہے، جس کے معنی ہیں: حد سے تجاوز کرنا۔ عدوان کی ضد عدل اور استقامت آتی ہے۔ جب کہ’عداوت‘ کے معنی ہیں: اس شخص کے ساتھ برائی کا ارادہ کرنا، جس سے آپ بغض رکھتے ہیں اور اسے ناپسند کرتے ہیں۔ یہ جھگڑا کرنے اور نقصان پہنچانے کے معنی میں بھی آتا ہے۔
العَجَلَةُ: سرعت۔ اس کی ضد "التَّأَخُّرُ" یعنی پیچھے رہنا، "التَّأْجِيلُ" یعنی مدت مقرر کرنا اور "الإمْهالُ" یعنی مہلب دینا ہے۔ یہ اصل میں "الإعْجال" سے لیا گیا ہے، جس کے معنی جلدی کرنے کے ہیں۔
الغَدْرُ: عہد توڑنا اور اسے پورا نہ کرنا۔ کہا جاتا ہے : ”غَدَرَ الرَّجُلُ، غَدْراً وغُدْراناً“ یعنی اس نے عہد توڑ دیا اور اسے پورا نہیں دیا۔۔ اس کی ضد وفاداری اور امانت داری ہے ۔ ’غَدر‘ کے اصل معنی ہيں: چھوڑدینا اور باقی نہ رہنا۔
الغفران: درگزر کرنا اور معاف کرنا۔ ’غُفران‘ کے معنی گناہ سے چشم پوشی کرنے اور اس پر مواخذہ نہ کرنے کے بھی آتے ہیں۔ ’غُفران‘ کا لفظ دراصل ’غَفر‘ سے ماخوذ ہے، جس کے معنی ہیں: ڈھانکنا، چھپانا اور داخل کرنا۔
الغُرورُ: دھوکہ اور باطل۔ اس کے اصل معنی "النُّقْصانُ" یعنی کمی کے ہیں۔ ویسے یہ "الغِشّ" یعنی فریب کرنے اور "التَّلْبِيس" یعنی عیب چھپانے کے معنی میں بھی آتا ہے۔
العُنْفُ: شدت اور قوت۔ "العَنِيفُ" اس شخص کو کہتے ہیں، جس کے اندر نرمی نہ ہو۔ "العُنْفُ" کی ضد "الرِّفْقُ " یعنی نرمی اور "اليُسْرُ" یعنی آسانی ہے۔ یہ اصلا "الاعْتِناف" سے ماخوذ ہے، جس کے معنی ناپسندیدگی اور مشقت کے ہیں۔
عناد: ٹکرانا اور قبول نہ کرنا۔ اس کے اصل معنی ٹیڑھے ہونے، ہٹنے اور منحرف ہونے کے ہیں۔ عناد کے اصل معنی حق سے ہٹنے کے ہیں۔
العَطْفُ: شفقت و رحمت۔ اس کے ایک معنی "الحَنانُ" یعنی مہربانی کے ہیں۔ جب کہ اس کے اصل معنی ہیں: مائل ہونا اور مڑنا۔
الفُحْشُ: قبیح اور برا قول یا فعل۔ اس کے اصل معنی زیادہ کرنے اور حد پار کرنے کے ہيں۔
شدت اور سختی۔ اس کی ضد اخلاق، طبیعت، فعل، بات چیت اور طرز زندگی میں رقت ہے۔
الكَرَمُ: عزت و بزرگی۔ اس سے مراد سخاوت اور بڑی بھلائیوں والا ہونا ہے۔ اس کی ضد بخل اور ملامت ہے۔
کسی چیز سے راضی ہونا۔ "القَانِعُ" کے معنی رضامند کے ہیں۔ قناعت کے کچھ دوسرے معانی ہیں: چھپانا، قبول کرنا اور ماننا۔
الوَفاءُ: عہد پورا کرنا۔ اس کی ضد "الغَدْرُ" یعنی عہد توڑنا ہے۔ اس کے اصل معنی پورا اور مکمل ہونے کے ہیں۔
ایثار: اپنے اوپر کسی کو ترجیح دینا۔ اس کی ضد "الاسْتِئْثارُ" یعنی دوسروں پر خود کو ترجیج دینا ہے۔ اس کے اصل معںی کسی چیز کو مقدم رکھنا اور مخصوص کرنا ہے۔
تعاون : کسی کام پر ایک دوسرے کی مدد کرنا۔ اس کے اصل معنی : "المُساعَدَةُ" یعنی ایک دوسرے کے دست و بازو بننے اور "المُآزَرَةُ" یعنی ایک دوسرے کو طاقت پہنچانے کے ہيں۔ کہا جاتا ہے: ”أَعانَهُ على عَمَلِهِ، عَوْناً، ومَعُونَةً وإِعانَةً“ یعنی اس نے فلاں کی اس کے کام میں مدد کی۔ یہ ایک دوسرے کی پشت پناہی کرنے اور ایک دوسرے کی نصرت کرنے کے معنی میں بھی آتا ہے۔
سوء : برائی اور فساد۔ سوء حزن وغم کو بھی کہتے ہیں۔ یہ نقصان اور تکلیف کے معنی میں بھی آتا ہے۔ ہر وہ چیز جو ناپسند کی جائے، وہ سوء (برائی) ہے۔ سوء کے اصل معنی قباحت کے ہیں اور اس کی ضد حسن (خوب صورتی) ہے۔
لعنت کرنا : دھتکارنا اور دور کرنا۔ لیکن جب اس کا استعمال بندوں کی جانب سے ہو، تو اس کے معنی گالی گلوج کرنے کے ہیں۔
التَّقاطُعُ: الگ ہو جانا۔ کہا جاتا ہے: "تَقاطَعَ النَّاسُ، تَقاطُعاً" یعنی لوگ الگ الگ ہو گئے اور ہر ایک نے اپنی الگ راہ لے لی۔ یہ دراصل ”القَطع“ سے ماخوذ ہے۔ اس کے معنی ایک دوسرے کو چھوڑ دینے کے بھی آتے ہیں۔ اس کی ضد ”التواصل“ (باہم ملنا) اور ”الترابط“ (ایک دوسرے سے جڑنا) ہیں۔
دوسروں کے ساتھ نیکی کرکے، خندہ روئی کے ساتھ پیش آنا اور تکلیف پہنچانے سے باز رہ کر اچھا برتاؤ کرنا۔
لوگوں سے خندہ پیشانی، خوشی خوشی، خوش کلامی اور اظہارِ مسرت کے ساتھ ملنا ۔
غصے کی شدت میں نفس کو قابو میں رکھنا اور اسے انتقام لینے سے باز رکھنا۔
انسان کا راز کی حفاظت کرنا، چاہے وہ خود سے متعلق ہو، یا پھر اس کا تعلق کسی اور سے ہو جب کہ اس نے اُسے اس پر امین بنایا ہو۔
طیب کے لغوی معنى لذیذ، حلال اور جائز کے ہیں۔ لفظ "الطَيِّب" "الطِّيبَةِ" سے مشتق ہے، جس کے معنى ہیں خباثت سے سالم اور محفوظ ہونا۔ "الطَّيِّب" کى ضد "الخَبِيثُ" آتی ہے۔ لفظ طیب کا اطلاق نیک، اچھے، آسان، پاکیزہ اور صاف ستھرے وغیرہ پر بھى ہوتا ہے۔
قسط -قاف کے کسرہ کے ساتھ- انصاف کے معنی میں ہے، جب کہ قَسْط -قاف کے فتحہ کے ساتھ- ظلم و زیادتی کے معنی میں ہے۔ لفظ قِسْط حصہ کے معنی میں بھی آتا ہے اور اس کی جمع أَقْساط ہے۔
اس کے لغوی معنی ہیں لوگوں کا ایک دوسرے کو وصیت کرنا۔ وصیت پختہ اور مضبوط بات کو کہتے ہیں۔ جب کہ اس کے اصل معنی کسی چیز کو کسی چیز سے ملانے کے ہیں۔ تواصی کے کچھ اور معانی ہیں : ایک دوسرے کو حکم دینا، ایک دوسرے کو منع کرنا، ایک دوسرے کی خیرخواہی کرنا اور ایک دوسرے کا خیال رکھنا۔
تکریم کے لغوی معنی ہیں تعظیم کرنا اور عزت دینا۔ "الكَرَم" کے اصل معنی کسی چیز کی عزت و بزرگی کے ہیں۔ تکریم کی ضد اہانت ہے۔ اس کے کچھ اور معانی ہیں : فضیلت دینا، توقیر کرنا، پاک صاف کرنا، مقدس بنانا، زیادہ کرنا اور معزز بنانا۔
ہر وہ بات جو اپنی حدود سے نکل جائے اور یوں بُری اور قابلِ مذمت ہوجائے۔
ہر وہ بری بات جس سے تنقیص اور اہانت مقصود ہو۔
بیوی کو دلی طور پر شوہر سے متنفر کرنا۔
ہر وہ قول یا فعل جس کے ذریعہ خالق کی اطاعت اور مخلوق کے ساتھ حسنِ سلوک مقصود ہو۔
اس بات کا بیان کہ آدمی میں کسی دوسرے کے متعلق گواہی دینے کی صلاحیت موجود ہے (یعنی اس کی گواہی قابل قبول ہے)۔
کسی ایسے قول و فعل کا مرتکب ہونا جسے معیوب ومذموم سمجھا جاتاہے۔
دوسرے کے عیب کو چھپانا اور اسے لوگوں سے ظاہر نہ کرنا۔
شہروں یا قصبوں میں مقیم شخص کا اس شخص کے سامان تجارت کو بیچنے کی ذمہ داری اٹھانا جو دیہات کا باشندہ ہے یا پھر وہ دیہاتی کے بجائے اس علاقے کا نہ ہو۔
اپنے محرم رشتوں اور اہل و عیال کے حوالے سے بے حمیّت و بے غیرت ہونا۔
عبادت میں غلو کرنا، ترکِ دنیا کرنا اور لوگوں سے کنارہ کش ہوجانا۔
کسی شخص کےکمالات اور خوبیوں کو بیان کرتے ہوئے تعریف کرنا چاہے وہ کمالات اور خوبیاں پیدائشی ہوں یا اختیاری۔ (2)
عہد توڑ دینا اور اُسے پورا نہ کرنا۔
مال کو اس کے مالک کی موجودگی میں بغیر کسی عوض کے زبردستی کھلم کھلا چھین لینا ۔
اپنے آپ کو برتری اور فوقیت دیتے ہوئے حق کو قبول نہ کرنا، لوگوں کو حقیر سمجھنا اور بڑا بننے کی کوشش کرنا۔
انسان کے عیبوں کو ظاہر کرنا اور حکم وقت کے حکم پر لوگوں کے سامنے ان عیبوں کو بیان کرنا، اس انسان نیز اس جیسے لوگوں کی زجر وتوبیخ کی خاطر۔
دوسروں کو ان کے علم اور رضامندی کے بغیر چوری چھپے دیکھنا یا سننا۔
قاضی کے علاوہ کسی سر پرست کا اصلاح کی خاطر کسی ایسے شخص کو تعلیم اور ہلکی پھلکی سزا دینا جس پر اسے سرپرستی حاصل ہے۔
متکبر اور خودپسند شخص کی چال۔
کسی کام کو پوری تندہی سے انجام دینا اور احتیاط کرنا کہ کہیں وہ چھوٹ نہ جائے اور پوری توجہ کے ساتھ اسے کرنے کی کوشش کرنا۔
بطورِ امانت سونپی گئی شے میں خیانت کرنا۔
انسان کا اپنے آپ کو یا اپنے کسی قریبی شخص کو کسی دنیوی منفعت میں کسی اور شخص پر، جس کا اس میں کوئی حق یا ضرورت ہو، ترجیح دینا۔
دوسرے کے لیے برائی کو چھپانا اور خیر کو ظاہر کرنا، نیز دوسروں سے معاملہ کرنے میں مکر وفریب سے کام لینا۔
مرد کا نسوانیت کے اوصاف کے ساتھ مشابہت کرنا۔
دل کی ایک صفت جو آسانی اور نرمی کے ساتھ خیر کے کام کرنے پر ابھارتی ہے۔
شدید غصہ جس کے ساتھ اس شے کی ناپسندیدگی اور اس پر عدمِ رضا بھی ہو۔
کسی عیب کی وجہ سے دوسروں کا کسی قول یا فعل کے ذریعے مذاق اڑانا۔
کسی دوسرے کو لاحق ہونے والے ضرر یا اذیت پر نفس کا خوش ہونا۔
دوسروں کے لیے حصولِ منفعت یا دفعِ ضرر کی خاطر واسطہ بننا۔
اپنے پاس موجود مال یا دوسروں کے مال کے حصول سے پہلے کی شدید حرص اور اس کے حاصل ہو جانے کے بعد اسے دوسروں سے روکنا۔
تکبر و سرکشی میں حد سے آگے بڑھنا اور فساد انگیزی و نافرمانی میں مبالغہ کرنا۔
ملاقات کے وقت مسکراہٹ کی کمی اور ناپسندیدگی کے اظہار کی وجہ سے چہرے کا منقبض (افسردہ) ہونا۔
نفس کا کسی چیز کی خواہش کرنا اور اس کے حصول کے لیے حریص ہونا۔
دل سے گناہ کے اثر کو زائل کرنے اور گناہ گار سے ملامت اور مذمت کو دور کرنے کے ساتھ گناہ کی معافی۔
کسی دوسرے شخص کی طرف سے لاحق ہونے والی کسی برائی کے سبب جس کو دفع کرنے میں وہ عاجز ہو، دل میں پیدا ہونے والا پوشیدہ غصہ۔
کسی شخص کا دوسرے سے، اس کی محبت حاصل کرنے کے لیے، اس کی پسندیدہ چیز کے ذریعہ قربت حاصل کرنا۔
مسلمانوں کی جماعت سے الگ ہو جانا اور حق کی مخالفت کرنا۔
دوسروں سے تعامل میں ان کے حقوق و آداب کی ادائیگی کرنا اور انہیں تکلیف دینے سے باز رہنا۔
دل کى سختی، معاملات میں بدخلقی اور دوسروں سے دورى کو جفا کہتے ہیں ۔
دل کى ایسی سختى ہے جو انسان کو بدخلقی اور بدسلوکى کى طرف لے جائے۔
کمال اور بلندى کى جستجو کرنا خود کے لیے بھی اور دوسروں کے لیے بھی اور نقص و پستی پر قناعت نہ کرنا۔
مخلوق کے ساتھ اچھے اخلاق کا برتاؤ کرنا۔
آواز کے بغیر تھوڑی سی ہنسی (مسکراہٹ)۔
کسی شخص کا اپنے آپ کو بطورِ قیدی دشمن کے حوالے کردینا۔
کسی شے کو آراستہ کرنا اور لیپا پوتی کرکے اس کو خلافِ حقیقت پیش کرنا۔ (2)
کسی کو خادم (کی منفعت) دینا جو اس کی ضروریات کو پوری کرے اوراس کے کاموں کا خیال رکھے۔
عالی قدر دوسرے پر قابلِ ترجیح شخص۔
غلام کا اپنے آقا سے دانستہ طور پر سرکشی کرتے ہوئے بھاگ کر شہر سے نکل جانا۔
کام چھوڑ دینا اور بیکار بیٹھنا۔
کھانے پینی کی اشیاء سے فائدہ اٹھانے میں کشادگی اور کثرت سے کام لینا۔
کسی کى غلطی کو نظر انداز کرتے ہوئے اس سے چشم پوشی کرنا اور اسے درگزر کر دینا ۔
بری گفتگو اگرچہ وہ سچ ہی ہو۔