بندے کا اپنے رب سے گناہوں کی معافی اور ان کے اثرات سے بچاؤ طلب کرنا۔
انسان کا اپنے بھائی کی غیر موجودگی میں اس کے اندر موجود کسی عیب یا خامی کا اس انداز سے ذکر کرنا کہ اسے ناگوار گزرے۔
اللہ تعالی کے اوامر کو سرانجام دے کر اور اس کی منع کردہ اشیا سے پرہیز کرکے انسان کا اپنے اور اللہ کے عذاب اور اس کی ناراضگی کے مابین کوئی حفاظتی ڈھال اور آڑ بنا لینا۔
نفس کا ان چیزوں کی طرف مائل ہونا، جن سے وہ لذت محسوس کرتا ہے یا جنھیں وہ دیکھتا ہے۔
گناہ کو چھوڑ دینا، اس پر نادم ہونا، اسے دوبارہ نہ کرنے کا عزم کرنا اور جتنا ممکن ہو سکے پے درپے نیک اعمال کے ذریعہ اس کا تدارک کرنا۔
کسی ناجائز مقصد کے حصول کے لیے جان بوجھ کر جھوٹی گواہی دینا۔
خلافِ حق عمل کرنا خواہ اس عمل کا تعلق قول سے ہو یا فعل سے یا پھر اعتقاد سے۔
کسی عمل کرنے والے کا اپنی عبادت سے اللہ کی رضامندی کے علاوہ کسی اور شے کا ارادہ کرنا۔ جیسے بندے کا اس مقصد سے عمل کرنا کہ لوگ اسے دیکھیں اور اس کی تعریف کریں۔
وسوسہ: اس کے معنی ہیں مخفی آواز یا کلام۔ اس کے کچھ دیگر معانی ہیں : دل میں آنے والی ایسی بات جس کا کچھ فائدہ نہ ہو، برائیاں اور گھٹیا قسم کے خیالات۔
حقد کے معنی ہیں دل میں عداوت روک کر رکھنا۔ اس کے اصل معنی ہیں روکنا اور قید کرنا۔ اس کے کچھ دیگر معانی ہیں: کراہت اور بغض۔
باز رکھنا اور دامن سمیٹنا۔ ورع کے کچھ اور معانی ہيں : بچانا، روکنا اور گناہ سے بچنا۔
ابتلا : آزمائش اور امتحان۔ ابتلا اصل میں ’’بلاء‘‘ سے ماخوذ ہے، جس کے معنی ہیں مشکل اور دشوار کام کا مکلف بنانا۔ ’ابتلا‘ خیر میں بھی ہوتی ہے اور شر میں بھی، تاہم زیادہ تر اس کا استعمال ناپسندیدہ امور میں ہوتا ہے۔
ایسا کام کرنا جس کے نتیجے میں عفت حاصل ہو۔ عفت نام ہے بری چیز سے باز رہنے کا۔ اس کے اصل معنی طہارت اور کسی چیز سے پاک صاف ہونے کے ہیں۔ اعفاف کے کچھ دوسرے معانی ہيں : محفوظ بنانا اور کم کرنا۔
خشیت: خوف و گھبراہٹ۔ ایک قول کی رو سے خشیت دراصل وہ خوف ہے، جس میں تعظیم کی آمیزش ہو۔ خشیت لفظ کے مفہوم سے حاصل ہونے والا خوف اکثر اس چیز سے واقفیت کی بنیاد پر پیدا ہوتا ہے، جس سے خوف محسوس کیا جاتا ہے۔ یہ اصل میں ”الخَشي“ سے ماخوذ ہے، جس کے معنی سوکھے پودے کے ہیں۔
فریب اور دھوکہ۔ اس کی ضد امانت ہے۔ اس کے اصل معنی "النقص" یعنی گھٹانے اور کم کرنے کے ہیں؛ کیوں کہ خیانت کرنے والا اپنے پاس بطور امانت رکھی ہوئی چیز کو گھٹا دیتا ہے اور اسے ہوبہو ادا نہیں کرتا۔ ویسے یہ لفظ عہد توڑنے کے معنی میں بھی آتا ہے۔
خُيَلاء (خاء کے پیش نیز زیر ، دونوں کے ساتھ): تکبر، خودپسندی اور لوگوں کو حقیر جاننا۔
يأس : مایوسی جو کہ 'رجاء' (امید) کی ضد ہے یا پھر کسی چیز سے امید ختم کر دینا۔
’فِتَنْ‘ فتنہ کی جمع ہے۔ اس کے معنی ہیں ابتلا، آزمائش اور امتحان۔ یہ ’فَتْنْ‘ سے ماخوذ ہے، جس کے معنی جلانے کے ہوتے ہیں۔
صغائر، صغیرہ کی جمع ہے، جس کے معنی معمولی اور حقیر چیز کے ہیں۔ ویسے "الصِّغَر" کے اصل معنی کسی چیز کی قلت کے ہیں۔ صغائر کی ضد "الكَبائِرُ" اور "العَظَائِمُ" ہے۔ صغائر کے ایک معنی باریک چیزوں کے بھی ہیں۔
الطمأنينة (اطمینان) : سکون۔ کہا جاتا ہے: ”اطْمَأَنَّ الرَّجُلُ، اطْمِئناناً، وطُمَأْنِينَةً“ یعنی آدمی پرسکون و مطمئن ہو گیا اور بے چین نہیں ہوا۔ "الطمأنينة" کی ضد اضطراب و قلق ہے۔ "الطمأنينة" کے حقیقی معنی ہیں : قیام کرنا اور ٹھہرنا۔
رجا : امید۔ اس کی ضد مایوسی اور نا امیدی ہے۔ "الرَّجاءُ" کا لفظ کسی چیز کے لالچ کے معنی میں بھی آتا ہے۔
الإِجْرامُ: جرم کا ارتکاب کرنا۔ کہا جاتا ہے : ”أَجْرَمَ الرَّجُلُ“ یعنی آدمی نے گناہ کا ارتکاب کیا یا کوئی جرم کیا۔ "الجُرْمُ" اور "الجَرِيمَةُ" کے معنی گناہ اور پاپ کے ہیں۔ ’اجرام‘ کا لفظ زیادتی اور ظلم کرنے کے لیے بھی آتا ہے۔ ویسے یہ لفظ "الجَرْم" سے ماخوذ ہے، جس کے معنی ہیں : کاٹنا۔ جب کہ ایک قول کے مطابق اس کے معنی کمانے کے ہیں۔
احتساب : کسی چیز کو شمار کرنا۔ یہ حساب سے لیا گیا ہے، جس کے معنی گننے اور شمار کرنے کے ہیں۔ اس کے ایک معنی انکار کرنے کے بھی ہیں۔
خوف: ڈر اور گھبراہٹ۔ اس کی ضد امن ہے۔ اس کے اصل معنی "النَّقْصُ" کم ہونے اور گھٹنے کے ہیں۔ اس کچھ دوسرے معانی ہیں: "الجُبْنُ" یعنی بزدلی، "الوَجَلُ" یعنی گھبراہٹ، "الرَّهْبَةُ" یعنی ڈر اور "الرُّعْبُ" یعنی رعب۔
حیاء: شرم۔ ’حیاء‘ کی ضد ’الوقاحة‘ (وقاحت و بے حیائی) اور ’الجرأة‘ (ڈھٹائی) ہیں۔ ’حیاء‘ کا لفظ دراصل ’حياة‘ سے ماخوذ ہے، جو کہ ’موت‘ کی ضد ہے۔
الزُھد: کسی شے کی طرف میلان (رغبت) سے دست کش ہو جانا۔ زہد کی ضد رغبت اور حرص آتی ہے۔ یہ دراصل”الزَّهْد“ سے ماخوذ ہے، جس کے معنی ہیں: کسی شے کی تھوڑی سی مقدار۔ یہ کسی شے سے اعراض کرنے کے معنی میں بھی آتا ہے۔
رافت: شدید اور عظیم رحمت۔ اس کے اصل معنی رقت اور رحمت کے ہیں۔
السَّماحَةُ: مال خرچ کرنا اور دینا۔ اس کے اصل معنی نرمی، سہولت اور اطاعت گزاری کے ہیں۔ "المُسامَحَةُ" کے معنی ہیں: دو لوگوں کے درمیان عفو و درگزر کا معاملہ۔
العجب: انسانی کا اپنے کیے ہوئے کام سے خوش ہونا، جب اس کے ساتھ اپنی برتری کا احساس بھی ہو۔ کہا جاتا ہے: ”فُلانٌ مُعْجَبٌ بِمالِهِ“ یعنی فلاں اپنے مال پر خوش ہے۔۔ ’عجب‘ کا لفظ دراصل ’إعجاب‘ سے نکلا ہے، جس کے معنی ہیں: کسی شے کو بڑا، عظیم اور اچھا سمجھنا۔
العدوان: ظلم۔ عدوان کا لفظ ”التعدي“ سے ماخوذ ہے، جس کے معنی ہیں: حد سے تجاوز کرنا۔ عدوان کی ضد عدل اور استقامت آتی ہے۔ جب کہ’عداوت‘ کے معنی ہیں: اس شخص کے ساتھ برائی کا ارادہ کرنا، جس سے آپ بغض رکھتے ہیں اور اسے ناپسند کرتے ہیں۔ یہ جھگڑا کرنے اور نقصان پہنچانے کے معنی میں بھی آتا ہے۔
الغُرورُ: دھوکہ اور باطل۔ اس کے اصل معنی "النُّقْصانُ" یعنی کمی کے ہیں۔ ویسے یہ "الغِشّ" یعنی فریب کرنے اور "التَّلْبِيس" یعنی عیب چھپانے کے معنی میں بھی آتا ہے۔
عناد: ٹکرانا اور قبول نہ کرنا۔ اس کے اصل معنی ٹیڑھے ہونے، ہٹنے اور منحرف ہونے کے ہیں۔ عناد کے اصل معنی حق سے ہٹنے کے ہیں۔
العَطْفُ: شفقت و رحمت۔ اس کے ایک معنی "الحَنانُ" یعنی مہربانی کے ہیں۔ جب کہ اس کے اصل معنی ہیں: مائل ہونا اور مڑنا۔
اپنی ذات اور کمائی کے اعتبار سے واضح طور پر حلال کھانے کو غذا بنانا جس میں اسراف اور معصیت نہ ہو۔
دل کی یکسوئی اور اس کا اللہ تعالیٰ سے محبت و تعظیم کے ساتھ خوف کھانا، نیز اعضا و جوارح کا، ظاہری و باطنی طور پر حق کی تابع داری کے ساتھ ساتھ، پر سکون و مطمئن ہونا۔
عصیان: اطاعت کے دائرے سے نکلنا۔ یہ لفظ مخالفت کے معنی میں بھی آتا ہے۔ اس ضد "الطّاعَةُ" یعنی اطاعت کرنا اور "الإِجابَةُ" قبول کرنا ہے۔ اصل میں یہ "العَصْو" سے لیا گیا ہے، جو باندھنے اور جمع کرنے کے معنی میں ہے۔
دل کا کسی کام کر پکا ارادہ کر لینا۔ "العَزْم" کے اصل معنی کاٹنے کے ہیں۔ "العَزْم" اور "العَزِيمَة" کے کچھ دوسرے معانی ہیں: صبر، شدت، قطعی فیصلہ، سنجیدگی اور واجب۔
الفُحْشُ: قبیح اور برا قول یا فعل۔ اس کے اصل معنی زیادہ کرنے اور حد پار کرنے کے ہيں۔
الكَرَمُ: عزت و بزرگی۔ اس سے مراد سخاوت اور بڑی بھلائیوں والا ہونا ہے۔ اس کی ضد بخل اور ملامت ہے۔
کسی چیز سے راضی ہونا۔ "القَانِعُ" کے معنی رضامند کے ہیں۔ قناعت کے کچھ دوسرے معانی ہیں: چھپانا، قبول کرنا اور ماننا۔
لفظ ’بر‘ سے مراد اطاعت وفرماں برداری ہے۔ یہ احسان اور خیر کے معنی میں بھی آتا ہے۔ اس کی ضد نافرمانی اور برا سلوک کرنا ہے۔ اس کے اصل معنی ’سچائی‘ کے ہیں۔
البغض: کراہت اور ناپسندیدگی۔ ’بغض‘ کی ضد محبت آتی ہے۔ ’بغض‘ کے حقیقی معنی ہیں: نفس کا کسی چیز سے دور ہٹنا اور اس سے بھاگنا۔
تعاون : کسی کام پر ایک دوسرے کی مدد کرنا۔ اس کے اصل معنی : "المُساعَدَةُ" یعنی ایک دوسرے کے دست و بازو بننے اور "المُآزَرَةُ" یعنی ایک دوسرے کو طاقت پہنچانے کے ہيں۔ کہا جاتا ہے: ”أَعانَهُ على عَمَلِهِ، عَوْناً، ومَعُونَةً وإِعانَةً“ یعنی اس نے فلاں کی اس کے کام میں مدد کی۔ یہ ایک دوسرے کی پشت پناہی کرنے اور ایک دوسرے کی نصرت کرنے کے معنی میں بھی آتا ہے۔
تفکر
توسط : استقامت اور استوا۔ ویسے اس کے اصل معنی اعتدال کے ہیں۔ یہ لفظ افضل اور احسن چیز کے استعمال کے معنی میں بھی آتا ہے۔
سوء : برائی اور فساد۔ سوء حزن وغم کو بھی کہتے ہیں۔ یہ نقصان اور تکلیف کے معنی میں بھی آتا ہے۔ ہر وہ چیز جو ناپسند کی جائے، وہ سوء (برائی) ہے۔ سوء کے اصل معنی قباحت کے ہیں اور اس کی ضد حسن (خوب صورتی) ہے۔
انابت: توبہ کرتے ہوئے اللہ کی طرف رجوع کرنا۔ کہا جاتاہے: "أنابَ" یعنی وہ اطاعت کی طرف لوٹ آیا۔ جب کہ "نابَ إلى الله" کے معنی ہيں: اس نے توبہ کی۔
تضرع: تذلل اور خضوع۔ یہ 'الضَّرَع' سے ماخوذ ہے، جس کے معنی نرمی اور کم زوری کے ہیں۔
الخِذلان: مدد اور اعانت چھوڑ دینا۔ کہا جاتا ہے: ”خَذَلَهُ صَدِيقُهُ“ یعنی اس کے دوست نے اس کی نصرت و اعانب چھوڑ دی اور اس کی مدد نہيں کی۔ "خِذْلاَن" کے اصل معنی ہیں: کسی شے کو چھوڑ دینا۔ یہ حوصلہ پست کرنے اور کم زور کرنے کے معنی میں بھی آتا ہے۔
الرَّهْبَةُ: خوف اور گھبراہٹ۔ "تَرَهَّبَ غيرَهُ" کے معنی ہيں : اس نے دوسرے کو دھمکی دی۔
الغواية (گمراہی) : ضلالت، خواہشات کی پیروی اور باطل میں انہماک۔اس کی ضد "الرشد" یعنی ہدایت ہے۔
وسیلہ وہ چیز ہے، جس کے ذریعے کسی دوسرے تک پہنچا جائے۔ لفظ وسیلہ کسی چیز تک پہنچنے کے سبب اور راستے کے معنی میں بھی آتا ہے۔ یہ دراصل "التوصل" سے لیا گیا ہے، جس کے معنی رغبت اور طلب کے ہیں۔
اللہ تعالی نے جس کی طرف دیکھنے سے منع فرمایا ہے اس کو جان بوجھ کر دیکھنا۔
اللہ سے حصولِ ثواب کی خاطر نفس کو نیکی کرنے اور گناہ چھوڑنے پرآمادہ کرنا۔
وہ امور جن کے ذریعے سے انسان کا امتحان ہوتا ہے تاکہ اس کے اچھے یا برے ہونے کا علم ہوسکے۔
اس بات کا بیان کہ آدمی میں کسی دوسرے کے متعلق گواہی دینے کی صلاحیت موجود ہے (یعنی اس کی گواہی قابل قبول ہے)۔
کسی ایسے قول و فعل کا مرتکب ہونا جسے معیوب ومذموم سمجھا جاتاہے۔
عبادت میں غلو کرنا، ترکِ دنیا کرنا اور لوگوں سے کنارہ کش ہوجانا۔
کسی کام کو پوری تندہی سے انجام دینا اور احتیاط کرنا کہ کہیں وہ چھوٹ نہ جائے اور پوری توجہ کے ساتھ اسے کرنے کی کوشش کرنا۔
اطمینانِ قلب کے ساتھ اللہ کے سامنے اس کے شرعی اور تکوینی امر میں سرِتسلیم خم کردینا اور عاجزی و فروتنی کا اظہار کرنا۔
ایک جامع اسم جس کے ضمن میں ہر قسم کے نیک اعمال اور اطاعت گزاری آجاتی ہے چاہے وہ عقائد کی شکل میں ہوں یا اعمال و اقوال کی۔
جہنم کی آگ میں عذاب کے طبقات میں سے ایک طبقہ۔
اللہ تعالی کے احکام کی بجاآوری کرکے اور اس کے منع کردہ امور سے اجتناب کرکے اس کی رضا مندی کے حصول اور اس سے ضروریات کی تکمیل کے لیے اس سے قریب ہونا۔
نفس کی کمزوری اور دل کا خوف جو انسان کو بوقتِ ابتلا و آزمائش غم میں ڈال دے۔
انسان کو جس اذیت کا خوف ہو، اس سے بچنے کی تدبیر اختیار کرنا۔ چاہے خوف شک کے دائرے میں ہو یا یقین کے۔
انسان کا اپنے آپ کو یا اپنے کسی قریبی شخص کو کسی دنیوی منفعت میں کسی اور شخص پر، جس کا اس میں کوئی حق یا ضرورت ہو، ترجیح دینا۔
دوسرے کے لیے برائی کو چھپانا اور خیر کو ظاہر کرنا، نیز دوسروں سے معاملہ کرنے میں مکر وفریب سے کام لینا۔
دل کی ایک صفت جو آسانی اور نرمی کے ساتھ خیر کے کام کرنے پر ابھارتی ہے۔
شدید غصہ جس کے ساتھ اس شے کی ناپسندیدگی اور اس پر عدمِ رضا بھی ہو۔
کسی دوسرے کو لاحق ہونے والے ضرر یا اذیت پر نفس کا خوش ہونا۔
اپنے پاس موجود مال یا دوسروں کے مال کے حصول سے پہلے کی شدید حرص اور اس کے حاصل ہو جانے کے بعد اسے دوسروں سے روکنا۔
تکبر و سرکشی میں حد سے آگے بڑھنا اور فساد انگیزی و نافرمانی میں مبالغہ کرنا۔
نفس کا کسی چیز کی خواہش کرنا اور اس کے حصول کے لیے حریص ہونا۔
دل سے گناہ کے اثر کو زائل کرنے اور گناہ گار سے ملامت اور مذمت کو دور کرنے کے ساتھ گناہ کی معافی۔
دل کی کمزوری اور اس کا بلند مراتب پانے کی خواہش سے تہی دامن ہونا۔
انسان کا اپنے عمل سے اللہ کی رضا جوئی کے بجائے کوئی اور ارادہ رکھنا بایں طور کہ اپنے اعمال سے اس کی نیت دنیا کا حصول، ریاکاری یا اس طرح کی کوئی اور شے ہو چاہے یہ ارادہ کلی ہو یا جزوی۔(1)
دل کا غفلت سے بیدار ہونا اور اللہ کے احکام کی بجاآوری اور ہر مانع اور رکاوٹ سے علیحدگی کے عزم کے ساتھ اپنے رب سے ملاقات کے لیے تیار رہنا۔
دنیا کے سامان کو بڑھانے کا خواہش مند ہونا اور اس میں دوسروں سے مقابلہ کرنا۔
انسان کا وہ کام اپنے ذمہ لینا جو نفس پر مشقت کا باعث ہو۔
زنا اور اس کے متعلقات کو ترک کر دینا اور اس کی طرف لے جانے والے تمام ذرائع سے اجتناب کرنا۔
انسان کو غیرمتوقع ہلاکت میں ڈالنے کے لیے اس کی خواہش کی چیز کے ذریعہ کھینچنا۔
کسی کام میں میانہ روی اختیار کرنا اور اس میں نرمی کے ساتھ اس طرح داخل ہونا کہ اس پر مداومت کرنا ممکن ہو۔
ہر وہ رائے یا معنیٰ جو دل میں آئے۔
گناہوں کی وہ تاریکی جو دل پر چھا جاتی ہے اور اس میں سرایت کرجاتی ہے یہاں تک کہ اسے حق کو دیکھنے اور اس کی پیروی کرنے سے روک دیتی ہے۔
دل کى ایسی سختى ہے جو انسان کو بدخلقی اور بدسلوکى کى طرف لے جائے۔
کمال اور بلندى کى جستجو کرنا خود کے لیے بھی اور دوسروں کے لیے بھی اور نقص و پستی پر قناعت نہ کرنا۔
کسی شے کو چننے یا پسند کرنے کے ارادے سے اس کی طرف بنظر غائر دیکھنا۔
کسی چیز تک پہنچنے کے لیے جدوجہد کرنا۔
وہ گناہ اور معصیت کے کام جن میں انسان واقع ہوتا ہے، چاہے وہ بڑے ہوں یا چھوٹے۔
طویل زمانہ، جس کی مدت اسِّی سال یا اس سے زیادہ مقرر کی گئی ہے۔
حج کے دوران آدھی رات کے بعد مزدلفہ سے منی کی طرف جانا۔
ایک بہترین قسم کا فرش جو حسن و جمال اور مضبوطی میں اپنی مثال آپ ہو۔
حق سے اعراض کی پاداش میں بندے کو دنیا یا آخرت میں لاحق ہونے والی تنگی اور تکلیف۔
ہر وہ چیز جو انسان کو اپنی لپیٹ میں لے لے۔ ایسی شے عموماً بہت زیادہ اور مسلسل آنے والی ہوتی ہے بایں طور کہ ہر شے کو اپنی لپیٹ میں لے لیتی ہے جیسے غرق کر دینے والا سیلاب اور بڑے پیمانے پر واقع ہونے والی اموات۔
انسان میں عقل کی کمی جو اسے اپنے لیے نقصان دہ کام کے کرنے پر آمادہ کرتی ہے جبکہ اسے اس کی قباحت کا علم ہوتا ہے۔
اوامر کی بجاآوری اور نواہی سے اجتناب کے ذریعہ نفس کو ان چیزوں سے بچانا جو اسے نقصان پہنچاتی ہیں۔
کسی شے کو یاد رکھنے اور سمجھنے کے لیے اس کی اچھی طرح چھان بین کرنا اور دیر تک غور وخوض کرنا۔
نفس کا حق کو قبول کرنے سے اعراض اور تکبر کرنا۔
وہ معانی اور معارف جو دل پر بغیر کسی ارادے اور تکلُّفْ کے وارد ہوتے ہیں تاہم برقرار نہیں رہتے۔
وہ حالت جس پر انسان اپنے اقوال و اعمال اور اعتقادات میں (قائم) ہوتا ہے۔