اللہ تعالی کے اوامر کو سرانجام دے کر اور اس کی منع کردہ اشیا سے پرہیز کرکے انسان کا اپنے اور اللہ کے عذاب اور اس کی ناراضگی کے مابین کوئی حفاظتی ڈھال اور آڑ بنا لینا۔
باز رکھنا اور دامن سمیٹنا۔ ورع کے کچھ اور معانی ہيں : بچانا، روکنا اور گناہ سے بچنا۔
خشیت: خوف و گھبراہٹ۔ ایک قول کی رو سے خشیت دراصل وہ خوف ہے، جس میں تعظیم کی آمیزش ہو۔ خشیت لفظ کے مفہوم سے حاصل ہونے والا خوف اکثر اس چیز سے واقفیت کی بنیاد پر پیدا ہوتا ہے، جس سے خوف محسوس کیا جاتا ہے۔ یہ اصل میں ”الخَشي“ سے ماخوذ ہے، جس کے معنی سوکھے پودے کے ہیں۔
’فِتَنْ‘ فتنہ کی جمع ہے۔ اس کے معنی ہیں ابتلا، آزمائش اور امتحان۔ یہ ’فَتْنْ‘ سے ماخوذ ہے، جس کے معنی جلانے کے ہوتے ہیں۔
الطمأنينة (اطمینان) : سکون۔ کہا جاتا ہے: ”اطْمَأَنَّ الرَّجُلُ، اطْمِئناناً، وطُمَأْنِينَةً“ یعنی آدمی پرسکون و مطمئن ہو گیا اور بے چین نہیں ہوا۔ "الطمأنينة" کی ضد اضطراب و قلق ہے۔ "الطمأنينة" کے حقیقی معنی ہیں : قیام کرنا اور ٹھہرنا۔
رجا : امید۔ اس کی ضد مایوسی اور نا امیدی ہے۔ "الرَّجاءُ" کا لفظ کسی چیز کے لالچ کے معنی میں بھی آتا ہے۔
احتساب : کسی چیز کو شمار کرنا۔ یہ حساب سے لیا گیا ہے، جس کے معنی گننے اور شمار کرنے کے ہیں۔ اس کے ایک معنی انکار کرنے کے بھی ہیں۔
خوف: ڈر اور گھبراہٹ۔ اس کی ضد امن ہے۔ اس کے اصل معنی "النَّقْصُ" کم ہونے اور گھٹنے کے ہیں۔ اس کچھ دوسرے معانی ہیں: "الجُبْنُ" یعنی بزدلی، "الوَجَلُ" یعنی گھبراہٹ، "الرَّهْبَةُ" یعنی ڈر اور "الرُّعْبُ" یعنی رعب۔
دل کی یکسوئی اور اس کا اللہ تعالیٰ سے محبت و تعظیم کے ساتھ خوف کھانا، نیز اعضا و جوارح کا، ظاہری و باطنی طور پر حق کی تابع داری کے ساتھ ساتھ، پر سکون و مطمئن ہونا۔
حیاء: شرم۔ ’حیاء‘ کی ضد ’الوقاحة‘ (وقاحت و بے حیائی) اور ’الجرأة‘ (ڈھٹائی) ہیں۔ ’حیاء‘ کا لفظ دراصل ’حياة‘ سے ماخوذ ہے، جو کہ ’موت‘ کی ضد ہے۔
الزُھد: کسی شے کی طرف میلان (رغبت) سے دست کش ہو جانا۔ زہد کی ضد رغبت اور حرص آتی ہے۔ یہ دراصل”الزَّهْد“ سے ماخوذ ہے، جس کے معنی ہیں: کسی شے کی تھوڑی سی مقدار۔ یہ کسی شے سے اعراض کرنے کے معنی میں بھی آتا ہے۔
رافت: شدید اور عظیم رحمت۔ اس کے اصل معنی رقت اور رحمت کے ہیں۔
کسی چیز سے راضی ہونا۔ "القَانِعُ" کے معنی رضامند کے ہیں۔ قناعت کے کچھ دوسرے معانی ہیں: چھپانا، قبول کرنا اور ماننا۔
لفظ ’بر‘ سے مراد اطاعت وفرماں برداری ہے۔ یہ احسان اور خیر کے معنی میں بھی آتا ہے۔ اس کی ضد نافرمانی اور برا سلوک کرنا ہے۔ اس کے اصل معنی ’سچائی‘ کے ہیں۔
البغض: کراہت اور ناپسندیدگی۔ ’بغض‘ کی ضد محبت آتی ہے۔ ’بغض‘ کے حقیقی معنی ہیں: نفس کا کسی چیز سے دور ہٹنا اور اس سے بھاگنا۔
تفکر
انابت: توبہ کرتے ہوئے اللہ کی طرف رجوع کرنا۔ کہا جاتاہے: "أنابَ" یعنی وہ اطاعت کی طرف لوٹ آیا۔ جب کہ "نابَ إلى الله" کے معنی ہيں: اس نے توبہ کی۔
تضرع: تذلل اور خضوع۔ یہ 'الضَّرَع' سے ماخوذ ہے، جس کے معنی نرمی اور کم زوری کے ہیں۔
الرَّهْبَةُ: خوف اور گھبراہٹ۔ "تَرَهَّبَ غيرَهُ" کے معنی ہيں : اس نے دوسرے کو دھمکی دی۔
اطمینانِ قلب کے ساتھ اللہ کے سامنے اس کے شرعی اور تکوینی امر میں سرِتسلیم خم کردینا اور عاجزی و فروتنی کا اظہار کرنا۔
اللہ تعالی کے احکام کی بجاآوری کرکے اور اس کے منع کردہ امور سے اجتناب کرکے اس کی رضا مندی کے حصول اور اس سے ضروریات کی تکمیل کے لیے اس سے قریب ہونا۔
ہر وہ رائے یا معنیٰ جو دل میں آئے۔
ہر وہ چیز جو انسان کو اپنی لپیٹ میں لے لے۔ ایسی شے عموماً بہت زیادہ اور مسلسل آنے والی ہوتی ہے بایں طور کہ ہر شے کو اپنی لپیٹ میں لے لیتی ہے جیسے غرق کر دینے والا سیلاب اور بڑے پیمانے پر واقع ہونے والی اموات۔
وہ معانی اور معارف جو دل پر بغیر کسی ارادے اور تکلُّفْ کے وارد ہوتے ہیں تاہم برقرار نہیں رہتے۔