مخلوق کو اللہ تعالی کا ہمسر قرار دینا ان باتوں میں اللہ کی خصوصیات میں داخل ہیں۔
کسی مسلمان پر مرتد ہونے کا حکم لگانا۔
کسی آدمی کی حمایت اور اس کے بچاؤ میں قبیلہ، خاندان یا رنگ و نسل کی طرف داری کے طور پر کھڑا ہو جانا، معاملہ چاہے حق کا ہو یا باطل کا۔
کفر اسلام کی ضد ہے۔ اس سے مراد کوئی ایسی بات کہنا، ایسا کام کرنا، عقیدہ رکھنا، شک کرنا یا کسی ایسی چیز کو چھوڑنا ہے، جو آدمی کو اسلام کے دائرے سے باہر کر دے۔
مؤمن کے ایمان میں ظاہر ہونے والی وہ قوت جو اچھے اعمال اور مختلف طرح کے نیک کام کرنے کے نتیجے میں پیدا ہوتی ہے اور اس کے ایمان میں در آنے والی وہ کمزوری جو گناہ اور حرام کاموں کے ارتکاب کی وجہ سے وجود میں آتی ہے۔
پہلے چار خلفاے اسلام جو اللہ کے رسول محمد ﷺ کی وفات کے بعد یکے بعد دیگرے مسلمانوں کے امیر مقرر ہوئے۔ ان سے مراد ابو بکر صدیق، عمر بن خطاب، عثمان بن عفان اور علی بن ابو طالب رضی اللہ عنہم ہیں۔
وہ جھاڑ پھونک، گرہیں اور منتر جن کے ذریعے جادوگر شیاطین کے استعمال تک رسائی حاصل کرتا ہے، تاکہ اس کے ذریعے سحر زدہ شخص کے بدن، عقل اور اس کے ارادے وغیرہ کو ضرر پہنچا سکے۔
وہ اہلِ ایمان و تقوی، جو اپنے تمام میں اللہ کا دھیان رکھتے ہوئے اس کے عذاب اور ناراضگی کے خوف اور اس کی رضا و جنت کی چاہت میں، اس کے احکام کی پابندی کرتے ہیں اور اس کی منع کردہ اشیا سے اجتناب کرتے ہیں۔
ہر وہ کام جس سے شریعت نے منع کیا ہو، وہ شرک تک لے جانے کا ذریعہ ہو اور اسے شرعی نصوص میں شرک کا نام دیا گیا ہو، تاہم وہ شرکِ اکبر کی حد تک نہ پہنچتا ہو۔
ارادی یا غیر ارادی طور پر حق سے انحراف اور روگردانی کرنا۔
شریعت نے جس حد تک جانے کی اجازت دی ہے، اس سے آگے بڑھنا۔ چاہے اس کا تعلق مقدار سے ہو یا وصف سے، اعتقاد سے ہو یا عمل سے۔
اسلام اور توحید
دین میں کوئی نیا طریقہ ایجاد کرنا، جس پر چلنے کا مقصد اللہ تعالیٰ کی عبادت میں مبالغہ آرائی ہو۔
خلافِ حق عمل کرنا خواہ اس عمل کا تعلق قول سے ہو یا فعل سے یا پھر اعتقاد سے۔
توحيد كو اپناتے ہوئے اللہ کے حضور سرِ تسلیم خم کردینا، اس کے حکم کی بجا آوری کرتے ہوئے اس کے تابع ہو جانا اور شرک اور اہل شرک سے بے زار ہونا۔
ایسی پختہ تصدیق جو قبول کر لینے اور اطاعت کرنے کا پیش خیمہ ثابت ہو۔ ایمان نام ہے زبان سے اقرار کرنے، دل میں عقیدہ رکھنے اور اعضا و جوارح سے عمل کرنے کا۔ یہ اطاعت و فرماں برداری سے بڑھتا ہے اور نافرمانی و معصیت سے گھٹتا ہے۔
دین کے نام پر ایجاد کردہ ہر وہ نیا عقیدہ یا عبادت جس کی شریعت میں کوئی دلیل نہ ہو۔
کسی عمل کرنے والے کا اپنی عبادت سے اللہ کی رضامندی کے علاوہ کسی اور شے کا ارادہ کرنا۔ جیسے بندے کا اس مقصد سے عمل کرنا کہ لوگ اسے دیکھیں اور اس کی تعریف کریں۔
غیر اللہ سے ایسی محبت کرنا، جس سے غیر اللہ کا احترام، تعظیم، اس کے آگے جھکنا اور اس کی اطاعت کرنا لازم آتا ہو۔
بندہ کا احکامِ الہیٰ کو تبدیل کرنے، جیسے حلال کو حرام یا حرام کو حلال کرنے کے معاملے میں غیر اللہ کی اطاعت کرنا۔
ہر وہ گناہ، جس پر دنیا میں کوئی حد متعین ہو، اس کے بارے میں آخرت میں کوئی وعید سنائی گئی ہو، اس کے نتیجے میں آدمی لعنت یا غضب کا مستحق ہوتا ہو یا پھر اس کے ایمان کے ختم ہو جانے کی بات کہی گئی ہو۔
فاسق : وہ شخص جو اطاعت و راست روی کے دائرے سے باہر نکل چکا ہو۔ کہا جاتا ہے : "فَسَقَ عَنْ أَمْرِ رَبِّهِ" یعنی وہ اپنے رب کی اطاعت کے دائرے سے باہر ہو گیا۔ ویسے 'فِسق' کے اصل معنی ہیں کسی چیز کا دوسری چیز سے اس طرح نکل جانا کہ اس میں فساد اور بگاڑ کا پہلو موجود ہو۔
اکراہ کے معنی ہيں کسی ایسے کام پر مجبور کرنا جو اسے پسند نہ ہو۔ کہا جاتا ہے : ”أَكْرَهْتُ فُلاناً، إِكْراهاً“ یعنی میں نے اسے ایسے کام پر مجبور کیا، جو اسے پسند نہيں تھا۔ یہ لفظ لازم قرار دینے کے لیے بھی آتا ہے۔ ویسے اصل میں یہ کلمہ ’الكُرْهِ‘ سے ماخوذ ہے، جس کے معنی بغض رکھنے کے ہیں۔ اسی طرح یہ انکار کرنے کے معنی میں بھی آتا ہے۔
عمل کا ضائع ہونا اور اس کا ثواب ختم ہوجانا۔
شعائر اسلام میں سے کسی پر کھلم کھلا عمل کرنا اور اس کی طرف (لوگوں کو) بلانا جبکہ اس پر عمل ناپید ہوگیا ہو۔
رِدَّت: لوٹنا اور پلٹ جانا۔ کہا جاتا ہے : ’’اِرْتَدَّ عَنْ سَفَرِهِ‘‘ یعنی وہ اپنے سفر سے واپس ہو گیا۔ اس کے کچھ دیگر معانی ہیں : واپس ہونا، انکار کرنا، رکنا اور منتقل ہونا۔
جحود : انکار۔ جحود اقرار کی ضد ہے۔ اس کے اصل معنی ہر چیز کی قلت کے ہیں۔
عِرافہ: عَرَّاف کا پیشہ۔ عراف سے مراد کاہن اور نجومی ہے، جو غیب اور مستقبل کا علم رکھنے کا دعویٰ کرتا ہے۔
کاہن : وہ آدمی کو جو غیب اور مخفی باتیں جاننے کا دعوی کرے۔ اصل میں "الكَهانَة"، "التَّكَهُّن" سے لیا گیا ہے، جس کے معنی ہیں : تہمت لگانا، اندازہ لگانا، گمان کرنا اور جھوٹ بولنا۔
یہ لفظ "الوَثَن" کی طرف نسبت سے وجود میں آیا ہے، جس کے معنی بت اور پوجے جانے والے پتھر کے ہیں۔ "الوَثَنِيَّةُ" کے معنی ہیں بتوں اور پتھروں کی پوجا۔ ’وَثَن‘ کے معنی مجسمہ اورصلیب کے بھی آتے ہیں۔ ’وَثَن‘ کا لفظ دراصل 'وَثْن' سے ماخوذ ہے، جس کے معنی ہیں دوام اور ثبوت۔ ’وَثْن‘ کے معنی قوت اور کثرت کے بھی آتے ہیں۔
آخرت اور خالق کی وحدانیت پر ایمان نہ رکھنا۔ یہ کسی بھی مذہب کو نہ ماننے اور زمانہ کے ہمیشہ رہنے کے قائل ہونے کے لیے بھی آتا ہے۔ اس کے اصل معنی "الضِّيقُ" یعنی تنگی کے ہیں۔ کچھ لوگوں کی رائے ہے کہ "الزَّنْدَقَةُ" ایک فارسی اور معرب لفظ ہے۔
زندیق سے مراد وہ شخص ہے، جو آخرت اور خالق کی وحدانیت پر ایمان نہ رکھتا ہو۔ اسی طرح اس شخص کے معنی میں بھی آتا ہے جو کسی مذہب کو نہ مانتا ہو اور زمانے کے ہمیشہ رہنے کا قائل ہو۔ ساتھ ہی اس کا اطلاق منافق پر بھی ہوتا ہے۔
غوث طلب کرنا۔ غوث کے معنی بچانے اور مدد کرنے کے ہیں۔ اس کے اصل معنی ہیں : پریشانی کے وقت مدد کرنا۔ اس کے کچھ دوسرے معانی ہیں : نصرت طلب کرنا اور مدد مانگنا۔
حتمی اور قطعی بات۔ یہ تحقق اور شک و شبہ سے پرے علم کے لیے بھی آتا ہے۔ اس کی ضد "الشك" یعنی شک اور "الريب" یعنی شبہ ہے۔ اس کے اصل معنی سکون اور ظہور یا پھر ثبوت، استقرار اور دوام کے ہیں۔
’تمیمہ‘ اس سے مراد وہ دھاگہ یا منکے (دانے) ہیں، جنھیں عرب کے لوگ اپنے بچوں کے جسم میں لٹکایا کرتے تھے اور یہ سمجھتے تھے کہ اس کے ذریعہ سے مصیبت کو دور کرسکتے اور نظرِ بد سے محفوظ کر سکتے ہیں۔ تمیمہ اصل میں "تمام" سے ماخوذ ہے، جس کے معنی کامل ہونے کے ہیں۔
تماثیل، تمثال کی جمع ہے۔ اس کے معنی ہیں مجسمہ۔ کہا جاتا ہے : "مَثَّلَ لَهُ الشَّيءَ" یعنی اس کی ایسی تصویر بنائی کہ جیسے وہ تصویر اسے دیکھ رہی ہو۔ کسی بھی چیز کا سایہ اس کا تمثال (عکس) ہوتا ہے۔ یہ دراصل ”مَثَّلتُ الشَّيْءَ بِالشَّيْءِ“ سے بنا ہے، جس کے معنی ہیں: میں نے فلاں چیز کا فلاں چیز سے اندازہ لگایا۔
تنجیم، "نَجَّمَ" فعل کا مصدر ہے، جس کے معنی ستاروں کے بارے میں غور و فکر کرنے کے ہیں۔ جب کہ اس کا مادہ طلوع اور ظاہر ہونے پر دلالت کرتا ہے۔
التَّنَطُّعُ (غلو اور تکلف سے کام لینا): کسی چیز کے بارے میں کھود کرید کرنا اور تکلف و بناوٹ سے کام لینا۔ کہا جاتاہے: ”تَنَطَّعَ في الكلامِ“ یعنی اس نے فصاحت ظاہر کرنے کے لیے خوب چرب زبانی سے کام لیا۔ یہ اصلا ’نِطَعَ‘ سے ماخوذ ہے، جو منہ کے اوپری غار یعنی تالو کو کہتے ہیں۔ لیکن بعد میں اس کا استعمال کہیں بھی تعمق سے کام لینے کے لیے ہونے لگا۔ بات چاہے قول کی ہو یا عمل کی۔
کسی نفع کے حصول یا نقصان سے بچنے کے لیے دل کا اللہ تعالیٰ کے علاوہ کسی اور کی طرف متوجہ ہونا اوراس سے لو لگانا۔
خاکساری و فروتنی اختیار کرنا اور اپنے آپ کو حقیر، بے وقعت اور کم زور ظاہر کرنا۔ تواضع کی ضد تکبر اور اظہارِ برتری ہے۔ دراصل ’تواضع‘ کا لفظ 'وضْع' سے ماخوذ ہے، جس کے معنی پستی اور انحطاط کے ہیں۔ اس کے دیگر معانی میں خشوع، سہولت اور نرمی وغیرہ داخل ہیں۔
خالص کرنا، میل کچیل اور گندگى سے صاف کرنا، صاف ستھرا کرنا، تراش خراش کرنا اور چن لینا۔ بعد میں اس کا اطلاق نیکی کے کاموں میں توحید پر کاربند رہنے اور ریاکارى سے پرہیز کرنے پر ہونے لگا۔
يأس : مایوسی جو کہ 'رجاء' (امید) کی ضد ہے یا پھر کسی چیز سے امید ختم کر دینا۔
’فِتَنْ‘ فتنہ کی جمع ہے۔ اس کے معنی ہیں ابتلا، آزمائش اور امتحان۔ یہ ’فَتْنْ‘ سے ماخوذ ہے، جس کے معنی جلانے کے ہوتے ہیں۔
اصنام، صنم کی جمع ہے۔ یعنی وہ چیز جسے لکڑی، چاندی یا پیتل سے تراش کر اس کی عبادت کی جائے۔ "الصَّنَمُ" اور "الصَّنَمَةُ" کا اطلاق اس مجسمہ پر بھی ہوتا ہے، جسے پوجا جاتا ہے۔ جب کہ اس کے اصل معنی خبیث چیز کے ہیں۔کہا جاتا ہے ’’صَنِمَتِ الرَّائِحَةُ تَصْنَمُ صَنَمًا‘‘ یعنی بو بگڑ گئی۔
طلسم: چھپی ہوئی چیز۔ ’طلمسہ‘ کا اطلاق کسی مبہم شے کو پڑھنے اور لکھنے پر ہوتا ہے۔ ’طلسم‘ ایک معرب یونانی لفظ ہے اور اس کا اطلاق ہر غیر واضح اور مبہم شے جیسے پہیلیوں اور معموں وغیرہ پر ہوتا ہے۔ ایک قول کی رو سے یہ ’طلسمہ‘ سے ماخوذ ہے، جس کس معنی ہیں: کسی شی میں تبدیلی کرنا اور اسے ایک حالت سے دوسری حالت میں منتقل کرنا۔
"المَعْصِيَةُ"اور "العِصْيانُ" : اطاعت کے دائرے سے نکل جانا اور فرماں برداری سے کنارہ کش ہوجانا۔ اس کی ضد اطاعت ہے۔
موبقات، موبقۃ کی جمع ہے۔ اس سے مراد ایسے گناہ ہیں، جو انسان کو ہلاکت اور خسارے میں ڈال دیں۔ موبقات یعنی ہلاک کرنے والی چیزیں۔
ہروہ شے جو اللہ کو پسند ہو اور جس سے وہ راضی ہوتا ہواور وہ اللہ کے قرب کا باعث ہوچاہے اس کا تعلق نیتوں سے ہو یا پھر اعمال و اقوال سے ۔
النِّدُّ : مثل اور نظیر۔ ’نِد‘ اس چیز کو کہتے ہیں، جو كسى چیز کے مثل ہو اور اس کے امور میں اس کى مخالفت كرتا ہو، اور ’نِد‘ ہمیشہ مخالف ہی ہوتا ہے۔ اس کے اصل معنی ایک دوسرے سے جدا ہونے اور دور ہونے کے ہیں۔ اسی سے ضد، مخالف اور مثل کو ’نِد‘ کا نام دیا گیا ہے، اس لیے کہ وہ اپنے مثیل کو دور کردیتا اور اس سے جُدا ہوجاتا ہے۔
ایک رقیہ جس سے مجنوں اور مریض کا علاج کیا جاتا ہے۔ یہ "النشر" سے ماخوذ ہے، جس کے معنی ہیں مریض کا صحیح ہونا۔
جہل، علم کی ضد ہے۔ اس کے کچھ دوسرے معانی ہیں : بے وقوفی اور بے حماقت کے ساتھ تصرف۔
صغائر، صغیرہ کی جمع ہے، جس کے معنی معمولی اور حقیر چیز کے ہیں۔ ویسے "الصِّغَر" کے اصل معنی کسی چیز کی قلت کے ہیں۔ صغائر کی ضد "الكَبائِرُ" اور "العَظَائِمُ" ہے۔ صغائر کے ایک معنی باریک چیزوں کے بھی ہیں۔
فسق اور نافرمانی، جیسے جھوٹ اور زنا۔ اس اصل معنی کسی چیز کے تیزی سے ظاہر ہونے اور ایک چیز سے دوسری چیز کی طرف کھنچنے کے ہيں۔ جب کہ کچھ لوگوں کے مطابق اس کے اصل معنی ہٹنے کے ہیں، کیوں کہ فاسق حق کی راستے سے ہٹ جاتا ہے۔
بد شگونی۔ اصل میں "الطيرة"، "الطير" سے لیا گیا ہے، جو اڑنے والے جان داروں جیسے کوا وغیرہ کو کہتے ہیں۔
جحود : انکار۔ جحود اقرار کی ضد ہے۔ اس کے اصل معنی ہر چیز کی قلت کے ہیں۔
ثبات : سکون اور ٹھہراؤ۔ اس کے اصل معنی ہمیشہ رہنے اور ٹھہرنے کے ہیں اور اس کی ضد زوال اور انقطاع ہے۔ اس کا اطلاق استقامت اور ملازمت پر بھی ہوتا ہے۔
یمن طلب کرنا۔ یمن یعنی برکت اور خیر کی زیادتی۔ کسی کو میمون اس وقت کہا جاتا ہے، جب وہ مبارک ہو۔ تیمن کا اطلاق کسی کام کو داہنے ہاتھ سے شروع کرنے پر بھی ہوتا ہے۔ یمین بائیں کی بالمقابل جہت کو کہتے ہیں۔
التَّنْفِيرُ: ’کسی چیز سے ہٹانا اور دور کرنا۔ اس کے اصل معنی ہیں : کسی کو دور ہونے اور بھاگنے پر اکسانا۔ یہ بغض دلانے کے معنی میں بھی آتا ہے اور اس کے ضد "التَّبْشِيرُ" یعنی خوش خبری دینا اور "التَّحْبِيبُ" اور پیارا بنانا ہے۔
احباط: رائیگاں کرنا اور بگاڑنا۔ ’إحباط‘ کا لفظ دراصل "الحَبَط" سے ماخوذ ہے، جس کے معنی ہیں: جانور کا اس قدر چارہ کھا لینا کہ اس کے سبب اس کا پیٹ پھول جائے اور وہ مر جائے۔
احسان: ایسا کام کرنا، جو "حَسَنٌ" یعنی عمدہ ہو۔ "حَسَنٌ" کی ضد "القَبِيحُ" اور "السَّيِّئُ" یعنی قبیح اور برا آتی ہے۔ لفظ احسان کسی کام کو مضبوط اور عمدہ طریقے سے کرنے کے معنی میں بھی آتا ہے اور اس کی ضد "الإساءَةُ" یعنی برا کرنا ہے۔
حیاء: شرم۔ ’حیاء‘ کی ضد ’الوقاحة‘ (وقاحت و بے حیائی) اور ’الجرأة‘ (ڈھٹائی) ہیں۔ ’حیاء‘ کا لفظ دراصل ’حياة‘ سے ماخوذ ہے، جو کہ ’موت‘ کی ضد ہے۔
عصیان: اطاعت کے دائرے سے نکلنا۔ یہ لفظ مخالفت کے معنی میں بھی آتا ہے۔ اس ضد "الطّاعَةُ" یعنی اطاعت کرنا اور "الإِجابَةُ" قبول کرنا ہے۔ اصل میں یہ "العَصْو" سے لیا گیا ہے، جو باندھنے اور جمع کرنے کے معنی میں ہے۔
گناہوں کے ارتکاب اور حرام کام کرنے پر مومن کے ایمان میں حاصل ہونے والی کمزوری ۔
ایک ایسا عقیدہ جو اس بات پر قائم ہے کہ اللہ تعالیٰ کا وجود ہی بعینہ مخلوقات کا وجود ہے۔
الفُحْشُ: قبیح اور برا قول یا فعل۔ اس کے اصل معنی زیادہ کرنے اور حد پار کرنے کے ہيں۔
توسط : استقامت اور استوا۔ ویسے اس کے اصل معنی اعتدال کے ہیں۔ یہ لفظ افضل اور احسن چیز کے استعمال کے معنی میں بھی آتا ہے۔
کرامت : عزت و شرف۔ یہ "لكَرَم" سے لیا گیا ہے، جس کے معنی سخاوت اور خیر کی کثرت کے ہیں۔ اس کی ضد بخل ہے۔ یہ لفظ شرافت و نجابت اور فضل کے معنی میں بھی آتا ہے۔
کاہن : وہ آدمی کو جو غیب اور مخفی باتیں جاننے کا دعوی کرے۔ اصل میں "الكَهانَة"، "التَّكَهُّن" سے لیا گیا ہے، جس کے معنی ہیں : تہمت لگانا، اندازہ لگانا، گمان کرنا اور جھوٹ بولنا۔
اتباع: کسی دوسرے کے پیچھے چلنا۔ یہ اقتدا کے معنی میں بھی آتا ہے۔ اس کے اصل معنی پیدل چلنے والے کے نشانات قدم کو دیکھتے ہوئے چلنے اور اس کے پیچھے چلنے کے ہیں۔ پھر بعد میں کسی کے کیے ہوئے کام کو کرنے کے معنی میں استعمال ہونے لگا۔
مؤخر و ملتوی کرنا۔ کہا جاتا ہے: ”أَرْجَأْتُ الأَمْرَ“ یعنی میں نے کام کو مؤخر اور ملتوی کر دیا۔
مباح سمجھنا اور کسی چیز کو حلال بنا لینا۔ یہ لفظ 'الحِلّ' سے ماخوذ ہے، جس کے معنی مباح اور جائز ہونے کے ہيں۔ اس کی ضد 'الحُرْمَة" یعنی حرمت اور اور 'المَنْع' یعنی روکنا ہے۔ استحلال کسی چیز کو حلال کرنے کی طلب کے لیے بھی آتا ہے۔
کسی کی تعریف میں مبالغے سے کام لینا اور حد سے تجاوز کرنا۔ یہ اصلا 'الطراوة' سے لیا گیا ہے، جو نرمی اور جدت کے معنی میں ہے۔ اسی سے مدح میں غلو کو 'إطراء' کہا جاتا ہے، کیوں کہ تعریف کرنے والا ممدوح کے نئے نئے اوصاف سامنے لاتا ہے۔
الحاد: کسی شے سے ہٹنا اور اس سے روگردانی کرنا۔ اسی سے "لَحْدُ القَبْرِ وإِلْحادُهُ" نکلا ہے، جس کے معنی ہیں: قبر کا شگاف درمیان کے بجائے ایک جانب میں کرنا۔ جب کہ "ألْحَدَ في دِينِ اللهِ" کے معنی ہیں: وہ اللہ کے دین سے ہٹ گیا اور اس سے روگردانی کی۔
کسی چیز کا تین کی تعداد میں ہونا۔
تقیہ : ہوش و حواس سے کام لینا، بچنا اور برائی سے بچانا۔ 'الوِقايَةُ' کے معنی تکلیف سے محفوظ رکھنے اور بچانے کے ہیں۔
صِدِّیقیت: یہ 'صدّیق' کی طرف منسوت لفظ ہے۔ اس سے مراد وہ شخص ہے جو ہمیشہ سچ بولنے والا، حد درجہ سچائی سے کام لینے والا، اسے لازم پکڑنے والا ہو اور اپنے عمل سے اپنے قول کو سچ کر دکھاتا ہو۔ 'صدق' کا لفظ 'کَذب' کی ضد ہے۔
عرّاف : یہ ’عارف‘ سے مبالغے کا صیغہ ہے۔ اس سے مراد کاہن، ہاتھ دیکھنے والا اور نجومی ہے، جو غیب کی باتوں اور مستقبل میں ہونے والے امور کو جاننے کا دعوی کرتا ہو۔
القنوط: کسی شے سے مایوس ہونا۔ ’قُنُوط‘ کی ضد ’رجاء‘ اور ’طمع‘ ہیں۔ قنوط کے اصل معنی روکنے کے ہیں اور اسی سے مایوسی کو قنوط کہا جاتا ہے؛ اس لیے کہ مایوس شخص نے اپنے آپ کو اللہ تعالی کی رحمت سے روک لیتا ہے۔
اللہ تعالیٰ کی کتاب اور نبیﷺ کی سنت پر اعتراض کرنا اور ان کی مخالفت کرنا اور یہ دعویٰ کرنا کہ ان میں تناقض اور اختلاف پایا جاتا ہے۔
واجباتِ دین میں ظاہر و باطن کا باہم مختلف ہونا بایں طور کہ نیکی کو ظاہر کرنا اور معصیت کو چھپانا۔
اصلِ ایمان جس کے بغیر اسلام درست ہی نہیں ہوتا۔
صنم اور پوجا جانے والا پتھر۔ اصل میں یہ لفظ "الوثن" سے لیا گیا ہے، جو دوام اور ثبوت کے معنی میں ہیں۔ یہ لفظ مجسمہ اور صلیب کے معنی میں بھی آتا ہے۔
وسیلہ وہ چیز ہے، جس کے ذریعے کسی دوسرے تک پہنچا جائے۔ لفظ وسیلہ کسی چیز تک پہنچنے کے سبب اور راستے کے معنی میں بھی آتا ہے۔ یہ دراصل "التوصل" سے لیا گیا ہے، جس کے معنی رغبت اور طلب کے ہیں۔
انصاب "نَصْب" یا "نُصُب" کی جمع ہے۔ اس سے مراد بت، مورتیاں اور اللہ کے علاوہ پوجی جانے والی ساری چیزیں ہیں۔ جب کہ کچھ لوگوں کے مطابق اس سے مراد وہ پتھر ہیں جو کعبہ کے ارد گرد کھڑے کیے گئے تھے اور لوگ ان کی عبادت کرتے تھے اور ان کی قربت حاصل کرنے کے لیے جانور ذبح کرتے تھے۔ اسی طرح "النَّصبُ" اس اونچی اور سیدھی علامت کو بھی کہتے ہیں، جو کسی چیز کی حد یا آخری سرے پر رکھی جاتی ہے۔
وہ شرک جو نیت و ارادے اور دل کے اعمال میں ہوتا ہے۔ (3)
دینِ اسلام میں عیب نکالنا اور اس کے احکام کو تنقید کا نشانہ بنانا۔
دوسروں کے ساتھ نیکی کرکے، خندہ روئی کے ساتھ پیش آنا اور تکلیف پہنچانے سے باز رہ کر اچھا برتاؤ کرنا۔
غصے کی شدت میں نفس کو قابو میں رکھنا اور اسے انتقام لینے سے باز رکھنا۔
اللہ سے حصولِ ثواب کی غرض سے اس بچے کے امور کی دیکھ بھال کرنا جس کا باپ مرگیا ہو، اور اس کے دینی و دنیوی مصالح کے سلسلہ میں تگ ودو کرنا۔
جس پر کسی شے کا وجود موقوف (منحصر) ہوتا ہے، اور وہ (رکن) اس شے میں داخل ہوتا ہے، جیسے وہ امور جن پر صحتِ اعتقاد موقوف ہوتی ہے۔
شرعی نصوص کو ان کی اصل سے ہٹانا اور ان کے حقیقی ثابت شدہ معانی اور حقائق سے پھیر دینا یا پھر کائناتی دلائل کی اللہ کے علاوہ کسی اور کی طرف نسبت کرنا بایں طور کہ یہ کہا جائے کہ یہ اشیاء اللہ کے علاوہ کسی اور کی تخلیق ہیں یا پھر اللہ کے ساتھ ساتھ کوئی اور بھی ان کی تخلیق میں شریک ہے یا پھر وہ ان اشیاء کی تخلیق میں اللہ کا معاون ہے۔
وہ وسائل جو اللہ کے ساتھ شرک میں مبتلا ہونے کا سبب بنتے ہیں۔
ربوبیت کی خصوصیات جیسے تخلیق، رزق رسانی اور کارسازی وغیرہ میں غیر اللہ کو اللہ تعالی کا ہم سر بنانا یا اِن میں سے کسی شے کی غیر اللہ کی طرف نسبت کرنا۔
مخالفت و ہٹ دھرمی کے طور پر حق کو ٹھکرا دینا بایں طور کہ وہ نہ تو اسے جاننے کی کوشش کرے اور نہ ہی اس پر عمل کرے، چاہے وہ قول ہو یا عمل یا اعتقاد ہو۔
ہر وہ قول یا فعل یا عقیدہ جو (اس کے حامل) شخص کو دائرۂ اسلام سے خارج کر دیتا ہے۔
وہ گناہ جنھیں شریعت نےکفر کا نام دیا ہے لیکن اس کے مرتکب کو دائرۂ اسلام سے خارج نھیں کیا ہے۔
وہ صفات اور عوارض جن کے مکلف شخص میں پائے جانے کی صورت میں اس پر کفر کا حکم نہ لگانا لازم آتا ہے۔
انسان کا اپنی زبان سے اللہ، اس کے فرشتوں، اس کی کتابوں، اس کے رسولوں، آخرت کے دن، اور اچھی و بری تقدیر پر ایمان کا اظہار کرنا اور اپنے دل میں وہ باتیں رکھنا جو ان سب کے یا ان میں سے کچھ کے مخالف ہوں۔
ہر وہ عقیدہ یا عبادت جو قرآن، سنت اور سلفِ صالحین کے اجماع کے خلاف ہو، جسے لوگ اپنی خواہشات اور رایوں کی بنیاد پر دین میں ایجاد کرتے ہیں۔
اللہ تعالیٰ کسی کے دل میں کوئی ایسی بات ڈالنا جو اس کے کسی کام کو کرنے یا نہ کرنے کى وجہ بنے۔
پانسے كے تيروں اور اس طرح کی دوسری اشياء کے ذریعہ نصیب اور قسمت کا حال معلوم کرنا۔
عبادت میں غلو کرنا، ترکِ دنیا کرنا اور لوگوں سے کنارہ کش ہوجانا۔
ستاروں کے طلوع و غروب ہونے کی طرف بارش کی نسبت کرنا یا ان سے پانی طلب کرنا۔
یہ ایک قسم کا جادو ہے جو شوہر کے دل میں بیوی یا بیوی کے دل میں شوہر کی محبت ڈالنے کے لیےاستعمال کیا جاتا ہے۔
شرک اور اہل شرک سے محبت کرنا اور کفار کا مالی، جسمانی اور مشوروں کے ذریعہ تعاون کرنا اور مسلمانوں کے خلاف ان کی مدد کرنا، ان کی تعریف کرنا اور ان کا دفاع کرنا۔
ایک جامع اسم جس کے ضمن میں ہر قسم کے نیک اعمال اور اطاعت گزاری آجاتی ہے چاہے وہ عقائد کی شکل میں ہوں یا اعمال و اقوال کی۔
اجماعِ علماء کو توڑ کر اور حق و صواب کی مخالفت کرتے ہوئے مسلمانوں کی جماعت سے علیحدگی اختیار کرنا۔
تفکر اور تدبّر سے کسی چیز کی حقیقت کا تصوّر اور اس کا ادراک کرنا۔
آسمان میں موجود تاروں میں سے ہر تارے کا نام ۔
اللہ تعالی کے احکام کی بجاآوری کرکے اور اس کے منع کردہ امور سے اجتناب کرکے اس کی رضا مندی کے حصول اور اس سے ضروریات کی تکمیل کے لیے اس سے قریب ہونا۔
انسان کا اپنے عمل سے اللہ کی رضا جوئی کے بجائے کوئی اور ارادہ رکھنا بایں طور کہ اپنے اعمال سے اس کی نیت دنیا کا حصول، ریاکاری یا اس طرح کی کوئی اور شے ہو چاہے یہ ارادہ کلی ہو یا جزوی۔(1)
مخلوق میں سے وہ شخص جسے بعض لوگوں نے اللہ تعالی کا اس کی الوہیت، ربوبیت اور اسما وصفات میں مماثل اور مساوی قرار دیا ہو۔
تفکر اور تدبّر کے ذریعہ کسی چیز کی حقیقت کا ادراک کرنا۔
انسان کے دل کو ڈھانپ دینا یہاں تک کہ وہ اپنے فائدہ کی چیز کو کرنے اور اپنے نقصان کی چیز کو چھوڑنے سے غافل ہو جائے۔
’سحر‘ کی ایک قسم جس کے بارے میں لوگوں کا خیال ہے کہ یہ بیوی کو شوہر کا اورشوہر کو بیوی کا محبوب بنا دیتی ہے۔
خوف اور کمزوری جس کی وجہ سے انسان ڈرنے لگتا ہے اور اقدام کرنے سے پیچھے ہٹ جاتا ہے۔
انسان کا اپنے دل اور زبان سے انکار کرنا چنانچہ وہ نہ تو حق کا عقیدہ رکھے اور نہ اس کا اقرار کرے۔
گناہوں کی وہ تاریکی جو دل پر چھا جاتی ہے اور اس میں سرایت کرجاتی ہے یہاں تک کہ اسے حق کو دیکھنے اور اس کی پیروی کرنے سے روک دیتی ہے۔
مسلمان کا دین کے متفق علیہ اصول میں سے کسی چیز پر ایمان لانے میں متردد ہونا، اور دین میں بدیہی طور پر معلوم اور ثابت شدہ کسی حکم یا خبر کی بالجزم تصدیق نہ کرنا۔
غیرُ اللہ سے مانگنا کہ جس کے دینے پر صرف اور صرف اللہ سبحانہ و تعالیٰ ہی قدرت رکھتا ہے جیسے مصائب کا ازالہ یا فوائد کا حصول، اسے دعا میں شرک کرنا کہتے ہیں۔
شہوت آمیز حد سے زیادہ محبت۔
امام کا لوگوں سے چھپ جانا اور مستقبل میں اس کا دوبارہ ظاہر ہونا۔
بطورِ علاج جلد کو ایک گرم آلے سے جلانا۔
جان بوجھ کر اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول ﷺ کی مخالفت کرنا اور ان سے عداوت رکھنا اور اسلام اور مسلمانوں سے دشمنی کرنا۔
نص یا اجماع کے ذریعے ثابت شدہ دین کے کسی بھی قطعی اصول میں اہلِ السنۃ والجماعۃ کے خلاف جانا خواہ یہ اصولِ عقائد سے تعلق رکھتے ہوں یا عمل یا امت کی بڑی مصلحتوں سے متعلق ہو جیسے مسلمانوں کے امیر اور اس کی کابینہ کے خلاف تلوار کے ساتھ بغاوت کرنا۔
ایسا شخص جو اپنے ارادے سے مبرا ہو، اپنے شیخ سے محبت کرتا ہو، اس کے آگے سرِ تسلیم خم کرتا ہو، اللہ تعالیٰ سے خاص لگاؤ رکھتا ہو اور پورے طور پر اس کی طرف متوجہ ہو۔
جو شخص دین اسلام کو چھوڑ کر کفر کی طرف پلٹ گیا ہو اس پر توبہ پیش کرنا (یعنی اسے توبہ کرنے کو کہنا)۔
ایسے تیر جن کے ذریعے زمانۂ جاہلیت میں عرب قسمت کا حال معلوم كيا كرتے تھے تاكہ بھلا بُرا جان سکیں۔
إلّا اور اس کے اخوات کے ذریعے لفظ عام کے حکم سے اس کے کسی مدلول کو خارج کرنا۔
پہلی میت کے ترکہ کی تقسیم سے پہلے کسی وارث کی وفات واقع ہو جانے کے سبب اس کے حصے کا اس کے وارثین کی طرف منتقل ہوجانا۔
وہ گناہ اور معصیت کے کام جن میں انسان واقع ہوتا ہے، چاہے وہ بڑے ہوں یا چھوٹے۔
سرکش اور بُرا جِنْ جس میں مکاری اور خباثت ہو۔
حرفِ تمنا جو پہلے فعل کے امتناع کی وجہ سے دوسرے فعل کے امتناع پر دلالت کرتا ہے۔
فرائض کو ترک کرکے یا حرام کاموں کا ارتکاب کرکے اللہ کی اطاعت اور اس کے رسول کی اطاعت سے نکل جانا۔
اللہ تبارک و تعالیٰ کا وہ دین جسے اس نے اپنے بندوں کے لیے پسند فرمایا ہے اور اس کی وہ فطرت جس پر اس نے لوگوں کو پیدا کیا ہے۔
دل اور اعضاء وجوارح کا حق کو تسلیم کرنے، پسند کرنے اور مان لینے سے باز رہنا۔
زمین پر لکیریں کھینچ کر یا کنکریاں پھینک کر، یا اسی طرح کی چیزوں کے ذریعہ غیب کی خبر دینا۔
عبادت میں شدت برتنا اور اوامر و نواہی میں حد سے تجاوز کرنا ۔
ہر وہ لفظ جو زبان سے نکلے چاہے وہ مکمل ہو یا ناقص۔
نفس کا حق کو قبول کرنے سے اعراض اور تکبر کرنا۔
وہ معانی اور معارف جو دل پر بغیر کسی ارادے اور تکلُّفْ کے وارد ہوتے ہیں تاہم برقرار نہیں رہتے۔
رات کو نکلنے والے پرندوں میں سے ایک چھوٹا سا پرندہ.