مؤمن کے ایمان میں ظاہر ہونے والی وہ قوت جو اچھے اعمال اور مختلف طرح کے نیک کام کرنے کے نتیجے میں پیدا ہوتی ہے اور اس کے ایمان میں در آنے والی وہ کمزوری جو گناہ اور حرام کاموں کے ارتکاب کی وجہ سے وجود میں آتی ہے۔
پہلے چار خلفاے اسلام جو اللہ کے رسول محمد ﷺ کی وفات کے بعد یکے بعد دیگرے مسلمانوں کے امیر مقرر ہوئے۔ ان سے مراد ابو بکر صدیق، عمر بن خطاب، عثمان بن عفان اور علی بن ابو طالب رضی اللہ عنہم ہیں۔
ارادی یا غیر ارادی طور پر حق سے انحراف اور روگردانی کرنا۔
ہر وہ گناہ، جس پر دنیا میں کوئی حد متعین ہو، اس کے بارے میں آخرت میں کوئی وعید سنائی گئی ہو، اس کے نتیجے میں آدمی لعنت یا غضب کا مستحق ہوتا ہو یا پھر اس کے ایمان کے ختم ہو جانے کی بات کہی گئی ہو۔
فاسق : وہ شخص جو اطاعت و راست روی کے دائرے سے باہر نکل چکا ہو۔ کہا جاتا ہے : "فَسَقَ عَنْ أَمْرِ رَبِّهِ" یعنی وہ اپنے رب کی اطاعت کے دائرے سے باہر ہو گیا۔ ویسے 'فِسق' کے اصل معنی ہیں کسی چیز کا دوسری چیز سے اس طرح نکل جانا کہ اس میں فساد اور بگاڑ کا پہلو موجود ہو۔
عمل کا ضائع ہونا اور اس کا ثواب ختم ہوجانا۔
حتمی اور قطعی بات۔ یہ تحقق اور شک و شبہ سے پرے علم کے لیے بھی آتا ہے۔ اس کی ضد "الشك" یعنی شک اور "الريب" یعنی شبہ ہے۔ اس کے اصل معنی سکون اور ظہور یا پھر ثبوت، استقرار اور دوام کے ہیں۔
ہروہ شے جو اللہ کو پسند ہو اور جس سے وہ راضی ہوتا ہواور وہ اللہ کے قرب کا باعث ہوچاہے اس کا تعلق نیتوں سے ہو یا پھر اعمال و اقوال سے ۔
گناہوں کے ارتکاب اور حرام کام کرنے پر مومن کے ایمان میں حاصل ہونے والی کمزوری ۔
يأس : مایوسی جو کہ 'رجاء' (امید) کی ضد ہے یا پھر کسی چیز سے امید ختم کر دینا۔
"المَعْصِيَةُ"اور "العِصْيانُ" : اطاعت کے دائرے سے نکل جانا اور فرماں برداری سے کنارہ کش ہوجانا۔ اس کی ضد اطاعت ہے۔
اصلِ ایمان جس کے بغیر اسلام درست ہی نہیں ہوتا۔
صغائر، صغیرہ کی جمع ہے، جس کے معنی معمولی اور حقیر چیز کے ہیں۔ ویسے "الصِّغَر" کے اصل معنی کسی چیز کی قلت کے ہیں۔ صغائر کی ضد "الكَبائِرُ" اور "العَظَائِمُ" ہے۔ صغائر کے ایک معنی باریک چیزوں کے بھی ہیں۔
فسق اور نافرمانی، جیسے جھوٹ اور زنا۔ اس اصل معنی کسی چیز کے تیزی سے ظاہر ہونے اور ایک چیز سے دوسری چیز کی طرف کھنچنے کے ہيں۔ جب کہ کچھ لوگوں کے مطابق اس کے اصل معنی ہٹنے کے ہیں، کیوں کہ فاسق حق کی راستے سے ہٹ جاتا ہے۔
ثبات : سکون اور ٹھہراؤ۔ اس کے اصل معنی ہمیشہ رہنے اور ٹھہرنے کے ہیں اور اس کی ضد زوال اور انقطاع ہے۔ اس کا اطلاق استقامت اور ملازمت پر بھی ہوتا ہے۔
احباط: رائیگاں کرنا اور بگاڑنا۔ ’إحباط‘ کا لفظ دراصل "الحَبَط" سے ماخوذ ہے، جس کے معنی ہیں: جانور کا اس قدر چارہ کھا لینا کہ اس کے سبب اس کا پیٹ پھول جائے اور وہ مر جائے۔
عصیان: اطاعت کے دائرے سے نکلنا۔ یہ لفظ مخالفت کے معنی میں بھی آتا ہے۔ اس ضد "الطّاعَةُ" یعنی اطاعت کرنا اور "الإِجابَةُ" قبول کرنا ہے۔ اصل میں یہ "العَصْو" سے لیا گیا ہے، جو باندھنے اور جمع کرنے کے معنی میں ہے۔
الفُحْشُ: قبیح اور برا قول یا فعل۔ اس کے اصل معنی زیادہ کرنے اور حد پار کرنے کے ہيں۔
کرامت : عزت و شرف۔ یہ "لكَرَم" سے لیا گیا ہے، جس کے معنی سخاوت اور خیر کی کثرت کے ہیں۔ اس کی ضد بخل ہے۔ یہ لفظ شرافت و نجابت اور فضل کے معنی میں بھی آتا ہے۔
جس پر کسی شے کا وجود موقوف (منحصر) ہوتا ہے، اور وہ (رکن) اس شے میں داخل ہوتا ہے، جیسے وہ امور جن پر صحتِ اعتقاد موقوف ہوتی ہے۔
مؤخر و ملتوی کرنا۔ کہا جاتا ہے: ”أَرْجَأْتُ الأَمْرَ“ یعنی میں نے کام کو مؤخر اور ملتوی کر دیا۔
تقیہ : ہوش و حواس سے کام لینا، بچنا اور برائی سے بچانا۔ 'الوِقايَةُ' کے معنی تکلیف سے محفوظ رکھنے اور بچانے کے ہیں۔
صِدِّیقیت: یہ 'صدّیق' کی طرف منسوت لفظ ہے۔ اس سے مراد وہ شخص ہے جو ہمیشہ سچ بولنے والا، حد درجہ سچائی سے کام لینے والا، اسے لازم پکڑنے والا ہو اور اپنے عمل سے اپنے قول کو سچ کر دکھاتا ہو۔ 'صدق' کا لفظ 'کَذب' کی ضد ہے۔
وہ صفات اور عوارض جن کے مکلف شخص میں پائے جانے کی صورت میں اس پر کفر کا حکم نہ لگانا لازم آتا ہے۔
انسان کا اپنی زبان سے اللہ، اس کے فرشتوں، اس کی کتابوں، اس کے رسولوں، آخرت کے دن، اور اچھی و بری تقدیر پر ایمان کا اظہار کرنا اور اپنے دل میں وہ باتیں رکھنا جو ان سب کے یا ان میں سے کچھ کے مخالف ہوں۔
ایک جامع اسم جس کے ضمن میں ہر قسم کے نیک اعمال اور اطاعت گزاری آجاتی ہے چاہے وہ عقائد کی شکل میں ہوں یا اعمال و اقوال کی۔
تفکر اور تدبّر کے ذریعہ کسی چیز کی حقیقت کا ادراک کرنا۔
گناہوں کی وہ تاریکی جو دل پر چھا جاتی ہے اور اس میں سرایت کرجاتی ہے یہاں تک کہ اسے حق کو دیکھنے اور اس کی پیروی کرنے سے روک دیتی ہے۔
مسلمان کا دین کے متفق علیہ اصول میں سے کسی چیز پر ایمان لانے میں متردد ہونا، اور دین میں بدیہی طور پر معلوم اور ثابت شدہ کسی حکم یا خبر کی بالجزم تصدیق نہ کرنا۔
وہ گناہ اور معصیت کے کام جن میں انسان واقع ہوتا ہے، چاہے وہ بڑے ہوں یا چھوٹے۔
فرائض کو ترک کرکے یا حرام کاموں کا ارتکاب کرکے اللہ کی اطاعت اور اس کے رسول کی اطاعت سے نکل جانا۔
سرکش اور بُرا جِنْ جس میں مکاری اور خباثت ہو۔