مخلوق کو اللہ تعالی کا ہمسر قرار دینا ان باتوں میں اللہ کی خصوصیات میں داخل ہیں۔
وہ جھاڑ پھونک، گرہیں اور منتر جن کے ذریعے جادوگر شیاطین کے استعمال تک رسائی حاصل کرتا ہے، تاکہ اس کے ذریعے سحر زدہ شخص کے بدن، عقل اور اس کے ارادے وغیرہ کو ضرر پہنچا سکے۔
ہر وہ کام جس سے شریعت نے منع کیا ہو، وہ شرک تک لے جانے کا ذریعہ ہو اور اسے شرعی نصوص میں شرک کا نام دیا گیا ہو، تاہم وہ شرکِ اکبر کی حد تک نہ پہنچتا ہو۔
کسی عمل کرنے والے کا اپنی عبادت سے اللہ کی رضامندی کے علاوہ کسی اور شے کا ارادہ کرنا۔ جیسے بندے کا اس مقصد سے عمل کرنا کہ لوگ اسے دیکھیں اور اس کی تعریف کریں۔
غیر اللہ سے ایسی محبت کرنا، جس سے غیر اللہ کا احترام، تعظیم، اس کے آگے جھکنا اور اس کی اطاعت کرنا لازم آتا ہو۔
بندہ کا احکامِ الہیٰ کو تبدیل کرنے، جیسے حلال کو حرام یا حرام کو حلال کرنے کے معاملے میں غیر اللہ کی اطاعت کرنا۔
یہ لفظ "الوَثَن" کی طرف نسبت سے وجود میں آیا ہے، جس کے معنی بت اور پوجے جانے والے پتھر کے ہیں۔ "الوَثَنِيَّةُ" کے معنی ہیں بتوں اور پتھروں کی پوجا۔ ’وَثَن‘ کے معنی مجسمہ اورصلیب کے بھی آتے ہیں۔ ’وَثَن‘ کا لفظ دراصل 'وَثْن' سے ماخوذ ہے، جس کے معنی ہیں دوام اور ثبوت۔ ’وَثْن‘ کے معنی قوت اور کثرت کے بھی آتے ہیں۔
غوث طلب کرنا۔ غوث کے معنی بچانے اور مدد کرنے کے ہیں۔ اس کے اصل معنی ہیں : پریشانی کے وقت مدد کرنا۔ اس کے کچھ دوسرے معانی ہیں : نصرت طلب کرنا اور مدد مانگنا۔
کسی نفع کے حصول یا نقصان سے بچنے کے لیے دل کا اللہ تعالیٰ کے علاوہ کسی اور کی طرف متوجہ ہونا اوراس سے لو لگانا۔
’تمیمہ‘ اس سے مراد وہ دھاگہ یا منکے (دانے) ہیں، جنھیں عرب کے لوگ اپنے بچوں کے جسم میں لٹکایا کرتے تھے اور یہ سمجھتے تھے کہ اس کے ذریعہ سے مصیبت کو دور کرسکتے اور نظرِ بد سے محفوظ کر سکتے ہیں۔ تمیمہ اصل میں "تمام" سے ماخوذ ہے، جس کے معنی کامل ہونے کے ہیں۔
تماثیل، تمثال کی جمع ہے۔ اس کے معنی ہیں مجسمہ۔ کہا جاتا ہے : "مَثَّلَ لَهُ الشَّيءَ" یعنی اس کی ایسی تصویر بنائی کہ جیسے وہ تصویر اسے دیکھ رہی ہو۔ کسی بھی چیز کا سایہ اس کا تمثال (عکس) ہوتا ہے۔ یہ دراصل ”مَثَّلتُ الشَّيْءَ بِالشَّيْءِ“ سے بنا ہے، جس کے معنی ہیں: میں نے فلاں چیز کا فلاں چیز سے اندازہ لگایا۔
تنجیم، "نَجَّمَ" فعل کا مصدر ہے، جس کے معنی ستاروں کے بارے میں غور و فکر کرنے کے ہیں۔ جب کہ اس کا مادہ طلوع اور ظاہر ہونے پر دلالت کرتا ہے۔
اصنام، صنم کی جمع ہے۔ یعنی وہ چیز جسے لکڑی، چاندی یا پیتل سے تراش کر اس کی عبادت کی جائے۔ "الصَّنَمُ" اور "الصَّنَمَةُ" کا اطلاق اس مجسمہ پر بھی ہوتا ہے، جسے پوجا جاتا ہے۔ جب کہ اس کے اصل معنی خبیث چیز کے ہیں۔کہا جاتا ہے ’’صَنِمَتِ الرَّائِحَةُ تَصْنَمُ صَنَمًا‘‘ یعنی بو بگڑ گئی۔
واجباتِ دین میں ظاہر و باطن کا باہم مختلف ہونا بایں طور کہ نیکی کو ظاہر کرنا اور معصیت کو چھپانا۔
النِّدُّ : مثل اور نظیر۔ ’نِد‘ اس چیز کو کہتے ہیں، جو كسى چیز کے مثل ہو اور اس کے امور میں اس کى مخالفت كرتا ہو، اور ’نِد‘ ہمیشہ مخالف ہی ہوتا ہے۔ اس کے اصل معنی ایک دوسرے سے جدا ہونے اور دور ہونے کے ہیں۔ اسی سے ضد، مخالف اور مثل کو ’نِد‘ کا نام دیا گیا ہے، اس لیے کہ وہ اپنے مثیل کو دور کردیتا اور اس سے جُدا ہوجاتا ہے۔
وہ شرک جو نیت و ارادے اور دل کے اعمال میں ہوتا ہے۔ (3)
بد شگونی۔ اصل میں "الطيرة"، "الطير" سے لیا گیا ہے، جو اڑنے والے جان داروں جیسے کوا وغیرہ کو کہتے ہیں۔
جحود : انکار۔ جحود اقرار کی ضد ہے۔ اس کے اصل معنی ہر چیز کی قلت کے ہیں۔
کاہن : وہ آدمی کو جو غیب اور مخفی باتیں جاننے کا دعوی کرے۔ اصل میں "الكَهانَة"، "التَّكَهُّن" سے لیا گیا ہے، جس کے معنی ہیں : تہمت لگانا، اندازہ لگانا، گمان کرنا اور جھوٹ بولنا۔
شرعی نصوص کو ان کی اصل سے ہٹانا اور ان کے حقیقی ثابت شدہ معانی اور حقائق سے پھیر دینا یا پھر کائناتی دلائل کی اللہ کے علاوہ کسی اور کی طرف نسبت کرنا بایں طور کہ یہ کہا جائے کہ یہ اشیاء اللہ کے علاوہ کسی اور کی تخلیق ہیں یا پھر اللہ کے ساتھ ساتھ کوئی اور بھی ان کی تخلیق میں شریک ہے یا پھر وہ ان اشیاء کی تخلیق میں اللہ کا معاون ہے۔
کسی چیز کا تین کی تعداد میں ہونا۔
وہ وسائل جو اللہ کے ساتھ شرک میں مبتلا ہونے کا سبب بنتے ہیں۔
ربوبیت کی خصوصیات جیسے تخلیق، رزق رسانی اور کارسازی وغیرہ میں غیر اللہ کو اللہ تعالی کا ہم سر بنانا یا اِن میں سے کسی شے کی غیر اللہ کی طرف نسبت کرنا۔
صنم اور پوجا جانے والا پتھر۔ اصل میں یہ لفظ "الوثن" سے لیا گیا ہے، جو دوام اور ثبوت کے معنی میں ہیں۔ یہ لفظ مجسمہ اور صلیب کے معنی میں بھی آتا ہے۔
انصاب "نَصْب" یا "نُصُب" کی جمع ہے۔ اس سے مراد بت، مورتیاں اور اللہ کے علاوہ پوجی جانے والی ساری چیزیں ہیں۔ جب کہ کچھ لوگوں کے مطابق اس سے مراد وہ پتھر ہیں جو کعبہ کے ارد گرد کھڑے کیے گئے تھے اور لوگ ان کی عبادت کرتے تھے اور ان کی قربت حاصل کرنے کے لیے جانور ذبح کرتے تھے۔ اسی طرح "النَّصبُ" اس اونچی اور سیدھی علامت کو بھی کہتے ہیں، جو کسی چیز کی حد یا آخری سرے پر رکھی جاتی ہے۔
یہ ایک قسم کا جادو ہے جو شوہر کے دل میں بیوی یا بیوی کے دل میں شوہر کی محبت ڈالنے کے لیےاستعمال کیا جاتا ہے۔
آسمان میں موجود تاروں میں سے ہر تارے کا نام ۔
اللہ تعالی کے احکام کی بجاآوری کرکے اور اس کے منع کردہ امور سے اجتناب کرکے اس کی رضا مندی کے حصول اور اس سے ضروریات کی تکمیل کے لیے اس سے قریب ہونا۔
مخلوق میں سے وہ شخص جسے بعض لوگوں نے اللہ تعالی کا اس کی الوہیت، ربوبیت اور اسما وصفات میں مماثل اور مساوی قرار دیا ہو۔
’سحر‘ کی ایک قسم جس کے بارے میں لوگوں کا خیال ہے کہ یہ بیوی کو شوہر کا اورشوہر کو بیوی کا محبوب بنا دیتی ہے۔
انسان کا اپنے دل اور زبان سے انکار کرنا چنانچہ وہ نہ تو حق کا عقیدہ رکھے اور نہ اس کا اقرار کرے۔
غیرُ اللہ سے مانگنا کہ جس کے دینے پر صرف اور صرف اللہ سبحانہ و تعالیٰ ہی قدرت رکھتا ہے جیسے مصائب کا ازالہ یا فوائد کا حصول، اسے دعا میں شرک کرنا کہتے ہیں۔
انسان کا اپنے عمل سے اللہ کی رضا جوئی کے بجائے کوئی اور ارادہ رکھنا بایں طور کہ اپنے اعمال سے اس کی نیت دنیا کا حصول، ریاکاری یا اس طرح کی کوئی اور شے ہو چاہے یہ ارادہ کلی ہو یا جزوی۔(1)
زمین پر لکیریں کھینچ کر یا کنکریاں پھینک کر، یا اسی طرح کی چیزوں کے ذریعہ غیب کی خبر دینا۔