شریعت نے جس حد تک جانے کی اجازت دی ہے، اس سے آگے بڑھنا۔ چاہے اس کا تعلق مقدار سے ہو یا وصف سے، اعتقاد سے ہو یا عمل سے۔
خلافِ حق عمل کرنا خواہ اس عمل کا تعلق قول سے ہو یا فعل سے یا پھر اعتقاد سے۔
دین میں کوئی نیا طریقہ ایجاد کرنا، جس پر چلنے کا مقصد اللہ تعالیٰ کی عبادت میں مبالغہ آرائی ہو۔
دین کے نام پر ایجاد کردہ ہر وہ نیا عقیدہ یا عبادت جس کی شریعت میں کوئی دلیل نہ ہو۔
التَّنَطُّعُ (غلو اور تکلف سے کام لینا): کسی چیز کے بارے میں کھود کرید کرنا اور تکلف و بناوٹ سے کام لینا۔ کہا جاتاہے: ”تَنَطَّعَ في الكلامِ“ یعنی اس نے فصاحت ظاہر کرنے کے لیے خوب چرب زبانی سے کام لیا۔ یہ اصلا ’نِطَعَ‘ سے ماخوذ ہے، جو منہ کے اوپری غار یعنی تالو کو کہتے ہیں۔ لیکن بعد میں اس کا استعمال کہیں بھی تعمق سے کام لینے کے لیے ہونے لگا۔ بات چاہے قول کی ہو یا عمل کی۔
’فِتَنْ‘ فتنہ کی جمع ہے۔ اس کے معنی ہیں ابتلا، آزمائش اور امتحان۔ یہ ’فَتْنْ‘ سے ماخوذ ہے، جس کے معنی جلانے کے ہوتے ہیں۔
وہ شرک جو نیت و ارادے اور دل کے اعمال میں ہوتا ہے۔ (3)
التَّنْفِيرُ: ’کسی چیز سے ہٹانا اور دور کرنا۔ اس کے اصل معنی ہیں : کسی کو دور ہونے اور بھاگنے پر اکسانا۔ یہ بغض دلانے کے معنی میں بھی آتا ہے اور اس کے ضد "التَّبْشِيرُ" یعنی خوش خبری دینا اور "التَّحْبِيبُ" اور پیارا بنانا ہے۔
توسط : استقامت اور استوا۔ ویسے اس کے اصل معنی اعتدال کے ہیں۔ یہ لفظ افضل اور احسن چیز کے استعمال کے معنی میں بھی آتا ہے۔
اتباع: کسی دوسرے کے پیچھے چلنا۔ یہ اقتدا کے معنی میں بھی آتا ہے۔ اس کے اصل معنی پیدل چلنے والے کے نشانات قدم کو دیکھتے ہوئے چلنے اور اس کے پیچھے چلنے کے ہیں۔ پھر بعد میں کسی کے کیے ہوئے کام کو کرنے کے معنی میں استعمال ہونے لگا۔
ہر وہ عقیدہ یا عبادت جو قرآن، سنت اور سلفِ صالحین کے اجماع کے خلاف ہو، جسے لوگ اپنی خواہشات اور رایوں کی بنیاد پر دین میں ایجاد کرتے ہیں۔
اللہ تعالیٰ کسی کے دل میں کوئی ایسی بات ڈالنا جو اس کے کسی کام کو کرنے یا نہ کرنے کى وجہ بنے۔
عبادت میں غلو کرنا، ترکِ دنیا کرنا اور لوگوں سے کنارہ کش ہوجانا۔
اجماعِ علماء کو توڑ کر اور حق و صواب کی مخالفت کرتے ہوئے مسلمانوں کی جماعت سے علیحدگی اختیار کرنا۔
غیرُ اللہ سے مانگنا کہ جس کے دینے پر صرف اور صرف اللہ سبحانہ و تعالیٰ ہی قدرت رکھتا ہے جیسے مصائب کا ازالہ یا فوائد کا حصول، اسے دعا میں شرک کرنا کہتے ہیں۔
شہوت آمیز حد سے زیادہ محبت۔
امام کا لوگوں سے چھپ جانا اور مستقبل میں اس کا دوبارہ ظاہر ہونا۔
نص یا اجماع کے ذریعے ثابت شدہ دین کے کسی بھی قطعی اصول میں اہلِ السنۃ والجماعۃ کے خلاف جانا خواہ یہ اصولِ عقائد سے تعلق رکھتے ہوں یا عمل یا امت کی بڑی مصلحتوں سے متعلق ہو جیسے مسلمانوں کے امیر اور اس کی کابینہ کے خلاف تلوار کے ساتھ بغاوت کرنا۔
ایسا شخص جو اپنے ارادے سے مبرا ہو، اپنے شیخ سے محبت کرتا ہو، اس کے آگے سرِ تسلیم خم کرتا ہو، اللہ تعالیٰ سے خاص لگاؤ رکھتا ہو اور پورے طور پر اس کی طرف متوجہ ہو۔
عبادت میں شدت برتنا اور اوامر و نواہی میں حد سے تجاوز کرنا ۔
وہ معانی اور معارف جو دل پر بغیر کسی ارادے اور تکلُّفْ کے وارد ہوتے ہیں تاہم برقرار نہیں رہتے۔