ایسی پختہ تصدیق جو قبول کر لینے اور اطاعت کرنے کا پیش خیمہ ثابت ہو۔ ایمان نام ہے زبان سے اقرار کرنے، دل میں عقیدہ رکھنے اور اعضا و جوارح سے عمل کرنے کا۔ یہ اطاعت و فرماں برداری سے بڑھتا ہے اور نافرمانی و معصیت سے گھٹتا ہے۔
گناہوں کے ارتکاب اور حرام کام کرنے پر مومن کے ایمان میں حاصل ہونے والی کمزوری ۔
واجباتِ دین میں ظاہر و باطن کا باہم مختلف ہونا بایں طور کہ نیکی کو ظاہر کرنا اور معصیت کو چھپانا۔
"المَعْصِيَةُ"اور "العِصْيانُ" : اطاعت کے دائرے سے نکل جانا اور فرماں برداری سے کنارہ کش ہوجانا۔ اس کی ضد اطاعت ہے۔
اصلِ ایمان جس کے بغیر اسلام درست ہی نہیں ہوتا۔
جس پر کسی شے کا وجود موقوف (منحصر) ہوتا ہے، اور وہ (رکن) اس شے میں داخل ہوتا ہے، جیسے وہ امور جن پر صحتِ اعتقاد موقوف ہوتی ہے۔
مؤخر و ملتوی کرنا۔ کہا جاتا ہے: ”أَرْجَأْتُ الأَمْرَ“ یعنی میں نے کام کو مؤخر اور ملتوی کر دیا۔
تفکر اور تدبّر سے کسی چیز کی حقیقت کا تصوّر اور اس کا ادراک کرنا۔
تفکر اور تدبّر کے ذریعہ کسی چیز کی حقیقت کا ادراک کرنا۔
انسان کے دل کو ڈھانپ دینا یہاں تک کہ وہ اپنے فائدہ کی چیز کو کرنے اور اپنے نقصان کی چیز کو چھوڑنے سے غافل ہو جائے۔
اللہ تبارک و تعالیٰ کا وہ دین جسے اس نے اپنے بندوں کے لیے پسند فرمایا ہے اور اس کی وہ فطرت جس پر اس نے لوگوں کو پیدا کیا ہے۔
ہر وہ لفظ جو زبان سے نکلے چاہے وہ مکمل ہو یا ناقص۔