کسی مسلمان پر مرتد ہونے کا حکم لگانا۔
کفر اسلام کی ضد ہے۔ اس سے مراد کوئی ایسی بات کہنا، ایسا کام کرنا، عقیدہ رکھنا، شک کرنا یا کسی ایسی چیز کو چھوڑنا ہے، جو آدمی کو اسلام کے دائرے سے باہر کر دے۔
ارادی یا غیر ارادی طور پر حق سے انحراف اور روگردانی کرنا۔
کسی عمل کرنے والے کا اپنی عبادت سے اللہ کی رضامندی کے علاوہ کسی اور شے کا ارادہ کرنا۔ جیسے بندے کا اس مقصد سے عمل کرنا کہ لوگ اسے دیکھیں اور اس کی تعریف کریں۔
عِرافہ: عَرَّاف کا پیشہ۔ عراف سے مراد کاہن اور نجومی ہے، جو غیب اور مستقبل کا علم رکھنے کا دعویٰ کرتا ہے۔
یہ لفظ "الوَثَن" کی طرف نسبت سے وجود میں آیا ہے، جس کے معنی بت اور پوجے جانے والے پتھر کے ہیں۔ "الوَثَنِيَّةُ" کے معنی ہیں بتوں اور پتھروں کی پوجا۔ ’وَثَن‘ کے معنی مجسمہ اورصلیب کے بھی آتے ہیں۔ ’وَثَن‘ کا لفظ دراصل 'وَثْن' سے ماخوذ ہے، جس کے معنی ہیں دوام اور ثبوت۔ ’وَثْن‘ کے معنی قوت اور کثرت کے بھی آتے ہیں۔
آخرت اور خالق کی وحدانیت پر ایمان نہ رکھنا۔ یہ کسی بھی مذہب کو نہ ماننے اور زمانہ کے ہمیشہ رہنے کے قائل ہونے کے لیے بھی آتا ہے۔ اس کے اصل معنی "الضِّيقُ" یعنی تنگی کے ہیں۔ کچھ لوگوں کی رائے ہے کہ "الزَّنْدَقَةُ" ایک فارسی اور معرب لفظ ہے۔
زندیق سے مراد وہ شخص ہے، جو آخرت اور خالق کی وحدانیت پر ایمان نہ رکھتا ہو۔ اسی طرح اس شخص کے معنی میں بھی آتا ہے جو کسی مذہب کو نہ مانتا ہو اور زمانے کے ہمیشہ رہنے کا قائل ہو۔ ساتھ ہی اس کا اطلاق منافق پر بھی ہوتا ہے۔
کسی نفع کے حصول یا نقصان سے بچنے کے لیے دل کا اللہ تعالیٰ کے علاوہ کسی اور کی طرف متوجہ ہونا اوراس سے لو لگانا۔
تماثیل، تمثال کی جمع ہے۔ اس کے معنی ہیں مجسمہ۔ کہا جاتا ہے : "مَثَّلَ لَهُ الشَّيءَ" یعنی اس کی ایسی تصویر بنائی کہ جیسے وہ تصویر اسے دیکھ رہی ہو۔ کسی بھی چیز کا سایہ اس کا تمثال (عکس) ہوتا ہے۔ یہ دراصل ”مَثَّلتُ الشَّيْءَ بِالشَّيْءِ“ سے بنا ہے، جس کے معنی ہیں: میں نے فلاں چیز کا فلاں چیز سے اندازہ لگایا۔
ایک ایسا عقیدہ جو اس بات پر قائم ہے کہ اللہ تعالیٰ کا وجود ہی بعینہ مخلوقات کا وجود ہے۔
طلسم: چھپی ہوئی چیز۔ ’طلمسہ‘ کا اطلاق کسی مبہم شے کو پڑھنے اور لکھنے پر ہوتا ہے۔ ’طلسم‘ ایک معرب یونانی لفظ ہے اور اس کا اطلاق ہر غیر واضح اور مبہم شے جیسے پہیلیوں اور معموں وغیرہ پر ہوتا ہے۔ ایک قول کی رو سے یہ ’طلسمہ‘ سے ماخوذ ہے، جس کس معنی ہیں: کسی شی میں تبدیلی کرنا اور اسے ایک حالت سے دوسری حالت میں منتقل کرنا۔
واجباتِ دین میں ظاہر و باطن کا باہم مختلف ہونا بایں طور کہ نیکی کو ظاہر کرنا اور معصیت کو چھپانا۔
جحود : انکار۔ جحود اقرار کی ضد ہے۔ اس کے اصل معنی ہر چیز کی قلت کے ہیں۔
مباح سمجھنا اور کسی چیز کو حلال بنا لینا۔ یہ لفظ 'الحِلّ' سے ماخوذ ہے، جس کے معنی مباح اور جائز ہونے کے ہيں۔ اس کی ضد 'الحُرْمَة" یعنی حرمت اور اور 'المَنْع' یعنی روکنا ہے۔ استحلال کسی چیز کو حلال کرنے کی طلب کے لیے بھی آتا ہے۔
شرعی نصوص کو ان کی اصل سے ہٹانا اور ان کے حقیقی ثابت شدہ معانی اور حقائق سے پھیر دینا یا پھر کائناتی دلائل کی اللہ کے علاوہ کسی اور کی طرف نسبت کرنا بایں طور کہ یہ کہا جائے کہ یہ اشیاء اللہ کے علاوہ کسی اور کی تخلیق ہیں یا پھر اللہ کے ساتھ ساتھ کوئی اور بھی ان کی تخلیق میں شریک ہے یا پھر وہ ان اشیاء کی تخلیق میں اللہ کا معاون ہے۔
کسی کی تعریف میں مبالغے سے کام لینا اور حد سے تجاوز کرنا۔ یہ اصلا 'الطراوة' سے لیا گیا ہے، جو نرمی اور جدت کے معنی میں ہے۔ اسی سے مدح میں غلو کو 'إطراء' کہا جاتا ہے، کیوں کہ تعریف کرنے والا ممدوح کے نئے نئے اوصاف سامنے لاتا ہے۔
الحاد: کسی شے سے ہٹنا اور اس سے روگردانی کرنا۔ اسی سے "لَحْدُ القَبْرِ وإِلْحادُهُ" نکلا ہے، جس کے معنی ہیں: قبر کا شگاف درمیان کے بجائے ایک جانب میں کرنا۔ جب کہ "ألْحَدَ في دِينِ اللهِ" کے معنی ہیں: وہ اللہ کے دین سے ہٹ گیا اور اس سے روگردانی کی۔
عرّاف : یہ ’عارف‘ سے مبالغے کا صیغہ ہے۔ اس سے مراد کاہن، ہاتھ دیکھنے والا اور نجومی ہے، جو غیب کی باتوں اور مستقبل میں ہونے والے امور کو جاننے کا دعوی کرتا ہو۔
مخالفت و ہٹ دھرمی کے طور پر حق کو ٹھکرا دینا بایں طور کہ وہ نہ تو اسے جاننے کی کوشش کرے اور نہ ہی اس پر عمل کرے، چاہے وہ قول ہو یا عمل یا اعتقاد ہو۔
ہر وہ قول یا فعل یا عقیدہ جو (اس کے حامل) شخص کو دائرۂ اسلام سے خارج کر دیتا ہے۔
وہ گناہ جنھیں شریعت نےکفر کا نام دیا ہے لیکن اس کے مرتکب کو دائرۂ اسلام سے خارج نھیں کیا ہے۔
اللہ تعالیٰ کی کتاب اور نبیﷺ کی سنت پر اعتراض کرنا اور ان کی مخالفت کرنا اور یہ دعویٰ کرنا کہ ان میں تناقض اور اختلاف پایا جاتا ہے۔
ستاروں کے طلوع و غروب ہونے کی طرف بارش کی نسبت کرنا یا ان سے پانی طلب کرنا۔
شرک اور اہل شرک سے محبت کرنا اور کفار کا مالی، جسمانی اور مشوروں کے ذریعہ تعاون کرنا اور مسلمانوں کے خلاف ان کی مدد کرنا، ان کی تعریف کرنا اور ان کا دفاع کرنا۔
انسان کے دل کو ڈھانپ دینا یہاں تک کہ وہ اپنے فائدہ کی چیز کو کرنے اور اپنے نقصان کی چیز کو چھوڑنے سے غافل ہو جائے۔
انسان کا اپنے دل اور زبان سے انکار کرنا چنانچہ وہ نہ تو حق کا عقیدہ رکھے اور نہ اس کا اقرار کرے۔
مسلمان کا دین کے متفق علیہ اصول میں سے کسی چیز پر ایمان لانے میں متردد ہونا، اور دین میں بدیہی طور پر معلوم اور ثابت شدہ کسی حکم یا خبر کی بالجزم تصدیق نہ کرنا۔
جان بوجھ کر اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول ﷺ کی مخالفت کرنا اور ان سے عداوت رکھنا اور اسلام اور مسلمانوں سے دشمنی کرنا۔
جو شخص دین اسلام کو چھوڑ کر کفر کی طرف پلٹ گیا ہو اس پر توبہ پیش کرنا (یعنی اسے توبہ کرنے کو کہنا)۔
پہلی میت کے ترکہ کی تقسیم سے پہلے کسی وارث کی وفات واقع ہو جانے کے سبب اس کے حصے کا اس کے وارثین کی طرف منتقل ہوجانا۔
دل اور اعضاء وجوارح کا حق کو تسلیم کرنے، پسند کرنے اور مان لینے سے باز رہنا۔