مخلوق کو اللہ تعالی کا ہمسر قرار دینا ان باتوں میں اللہ کی خصوصیات میں داخل ہیں۔
کسی مسلمان پر مرتد ہونے کا حکم لگانا۔
کفر اسلام کی ضد ہے۔ اس سے مراد کوئی ایسی بات کہنا، ایسا کام کرنا، عقیدہ رکھنا، شک کرنا یا کسی ایسی چیز کو چھوڑنا ہے، جو آدمی کو اسلام کے دائرے سے باہر کر دے۔
وہ جھاڑ پھونک، گرہیں اور منتر جن کے ذریعے جادوگر شیاطین کے استعمال تک رسائی حاصل کرتا ہے، تاکہ اس کے ذریعے سحر زدہ شخص کے بدن، عقل اور اس کے ارادے وغیرہ کو ضرر پہنچا سکے۔
وہ اہلِ ایمان و تقوی، جو اپنے تمام میں اللہ کا دھیان رکھتے ہوئے اس کے عذاب اور ناراضگی کے خوف اور اس کی رضا و جنت کی چاہت میں، اس کے احکام کی پابندی کرتے ہیں اور اس کی منع کردہ اشیا سے اجتناب کرتے ہیں۔
اکراہ کے معنی ہيں کسی ایسے کام پر مجبور کرنا جو اسے پسند نہ ہو۔ کہا جاتا ہے : ”أَكْرَهْتُ فُلاناً، إِكْراهاً“ یعنی میں نے اسے ایسے کام پر مجبور کیا، جو اسے پسند نہيں تھا۔ یہ لفظ لازم قرار دینے کے لیے بھی آتا ہے۔ ویسے اصل میں یہ کلمہ ’الكُرْهِ‘ سے ماخوذ ہے، جس کے معنی بغض رکھنے کے ہیں۔ اسی طرح یہ انکار کرنے کے معنی میں بھی آتا ہے۔
عمل کا ضائع ہونا اور اس کا ثواب ختم ہوجانا۔
رِدَّت: لوٹنا اور پلٹ جانا۔ کہا جاتا ہے : ’’اِرْتَدَّ عَنْ سَفَرِهِ‘‘ یعنی وہ اپنے سفر سے واپس ہو گیا۔ اس کے کچھ دیگر معانی ہیں : واپس ہونا، انکار کرنا، رکنا اور منتقل ہونا۔
جحود : انکار۔ جحود اقرار کی ضد ہے۔ اس کے اصل معنی ہر چیز کی قلت کے ہیں۔
عِرافہ: عَرَّاف کا پیشہ۔ عراف سے مراد کاہن اور نجومی ہے، جو غیب اور مستقبل کا علم رکھنے کا دعویٰ کرتا ہے۔
کاہن : وہ آدمی کو جو غیب اور مخفی باتیں جاننے کا دعوی کرے۔ اصل میں "الكَهانَة"، "التَّكَهُّن" سے لیا گیا ہے، جس کے معنی ہیں : تہمت لگانا، اندازہ لگانا، گمان کرنا اور جھوٹ بولنا۔
یہ لفظ "الوَثَن" کی طرف نسبت سے وجود میں آیا ہے، جس کے معنی بت اور پوجے جانے والے پتھر کے ہیں۔ "الوَثَنِيَّةُ" کے معنی ہیں بتوں اور پتھروں کی پوجا۔ ’وَثَن‘ کے معنی مجسمہ اورصلیب کے بھی آتے ہیں۔ ’وَثَن‘ کا لفظ دراصل 'وَثْن' سے ماخوذ ہے، جس کے معنی ہیں دوام اور ثبوت۔ ’وَثْن‘ کے معنی قوت اور کثرت کے بھی آتے ہیں۔
طلسم: چھپی ہوئی چیز۔ ’طلمسہ‘ کا اطلاق کسی مبہم شے کو پڑھنے اور لکھنے پر ہوتا ہے۔ ’طلسم‘ ایک معرب یونانی لفظ ہے اور اس کا اطلاق ہر غیر واضح اور مبہم شے جیسے پہیلیوں اور معموں وغیرہ پر ہوتا ہے۔ ایک قول کی رو سے یہ ’طلسمہ‘ سے ماخوذ ہے، جس کس معنی ہیں: کسی شی میں تبدیلی کرنا اور اسے ایک حالت سے دوسری حالت میں منتقل کرنا۔
واجباتِ دین میں ظاہر و باطن کا باہم مختلف ہونا بایں طور کہ نیکی کو ظاہر کرنا اور معصیت کو چھپانا۔
ایک رقیہ جس سے مجنوں اور مریض کا علاج کیا جاتا ہے۔ یہ "النشر" سے ماخوذ ہے، جس کے معنی ہیں مریض کا صحیح ہونا۔
جہل، علم کی ضد ہے۔ اس کے کچھ دوسرے معانی ہیں : بے وقوفی اور بے حماقت کے ساتھ تصرف۔
دینِ اسلام میں عیب نکالنا اور اس کے احکام کو تنقید کا نشانہ بنانا۔
احباط: رائیگاں کرنا اور بگاڑنا۔ ’إحباط‘ کا لفظ دراصل "الحَبَط" سے ماخوذ ہے، جس کے معنی ہیں: جانور کا اس قدر چارہ کھا لینا کہ اس کے سبب اس کا پیٹ پھول جائے اور وہ مر جائے۔
کاہن : وہ آدمی کو جو غیب اور مخفی باتیں جاننے کا دعوی کرے۔ اصل میں "الكَهانَة"، "التَّكَهُّن" سے لیا گیا ہے، جس کے معنی ہیں : تہمت لگانا، اندازہ لگانا، گمان کرنا اور جھوٹ بولنا۔
مباح سمجھنا اور کسی چیز کو حلال بنا لینا۔ یہ لفظ 'الحِلّ' سے ماخوذ ہے، جس کے معنی مباح اور جائز ہونے کے ہيں۔ اس کی ضد 'الحُرْمَة" یعنی حرمت اور اور 'المَنْع' یعنی روکنا ہے۔ استحلال کسی چیز کو حلال کرنے کی طلب کے لیے بھی آتا ہے۔
الحاد: کسی شے سے ہٹنا اور اس سے روگردانی کرنا۔ اسی سے "لَحْدُ القَبْرِ وإِلْحادُهُ" نکلا ہے، جس کے معنی ہیں: قبر کا شگاف درمیان کے بجائے ایک جانب میں کرنا۔ جب کہ "ألْحَدَ في دِينِ اللهِ" کے معنی ہیں: وہ اللہ کے دین سے ہٹ گیا اور اس سے روگردانی کی۔
عرّاف : یہ ’عارف‘ سے مبالغے کا صیغہ ہے۔ اس سے مراد کاہن، ہاتھ دیکھنے والا اور نجومی ہے، جو غیب کی باتوں اور مستقبل میں ہونے والے امور کو جاننے کا دعوی کرتا ہو۔
وہ گناہ جنھیں شریعت نےکفر کا نام دیا ہے لیکن اس کے مرتکب کو دائرۂ اسلام سے خارج نھیں کیا ہے۔
وہ صفات اور عوارض جن کے مکلف شخص میں پائے جانے کی صورت میں اس پر کفر کا حکم نہ لگانا لازم آتا ہے۔
انسان کا اپنی زبان سے اللہ، اس کے فرشتوں، اس کی کتابوں، اس کے رسولوں، آخرت کے دن، اور اچھی و بری تقدیر پر ایمان کا اظہار کرنا اور اپنے دل میں وہ باتیں رکھنا جو ان سب کے یا ان میں سے کچھ کے مخالف ہوں۔
انصاب "نَصْب" یا "نُصُب" کی جمع ہے۔ اس سے مراد بت، مورتیاں اور اللہ کے علاوہ پوجی جانے والی ساری چیزیں ہیں۔ جب کہ کچھ لوگوں کے مطابق اس سے مراد وہ پتھر ہیں جو کعبہ کے ارد گرد کھڑے کیے گئے تھے اور لوگ ان کی عبادت کرتے تھے اور ان کی قربت حاصل کرنے کے لیے جانور ذبح کرتے تھے۔ اسی طرح "النَّصبُ" اس اونچی اور سیدھی علامت کو بھی کہتے ہیں، جو کسی چیز کی حد یا آخری سرے پر رکھی جاتی ہے۔
ستاروں کے طلوع و غروب ہونے کی طرف بارش کی نسبت کرنا یا ان سے پانی طلب کرنا۔
یہ ایک قسم کا جادو ہے جو شوہر کے دل میں بیوی یا بیوی کے دل میں شوہر کی محبت ڈالنے کے لیےاستعمال کیا جاتا ہے۔
شرک اور اہل شرک سے محبت کرنا اور کفار کا مالی، جسمانی اور مشوروں کے ذریعہ تعاون کرنا اور مسلمانوں کے خلاف ان کی مدد کرنا، ان کی تعریف کرنا اور ان کا دفاع کرنا۔
آسمان میں موجود تاروں میں سے ہر تارے کا نام ۔
مخلوق میں سے وہ شخص جسے بعض لوگوں نے اللہ تعالی کا اس کی الوہیت، ربوبیت اور اسما وصفات میں مماثل اور مساوی قرار دیا ہو۔
’سحر‘ کی ایک قسم جس کے بارے میں لوگوں کا خیال ہے کہ یہ بیوی کو شوہر کا اورشوہر کو بیوی کا محبوب بنا دیتی ہے۔
انسان کا اپنے دل اور زبان سے انکار کرنا چنانچہ وہ نہ تو حق کا عقیدہ رکھے اور نہ اس کا اقرار کرے۔
جو شخص دین اسلام کو چھوڑ کر کفر کی طرف پلٹ گیا ہو اس پر توبہ پیش کرنا (یعنی اسے توبہ کرنے کو کہنا)۔
دل اور اعضاء وجوارح کا حق کو تسلیم کرنے، پسند کرنے اور مان لینے سے باز رہنا۔
زمین پر لکیریں کھینچ کر یا کنکریاں پھینک کر، یا اسی طرح کی چیزوں کے ذریعہ غیب کی خبر دینا۔
نفس کا حق کو قبول کرنے سے اعراض اور تکبر کرنا۔