اللہ پر ایمان، رسولوں کی تعلیمات، ان کی بتائی ہوئی باتوں کی تصدیق اور ان کے حکم کی تعمیل کی طرف لوگوں کو بلانا۔
وہ شخص جو نمازیوں کے آگے رہے تاکہ مقتدی اپنی نماز میں اس کی اقتداء اور متابعت کرسکیں۔
ملک کے ایسے اُمرا، سلاطین اور ان کے نائبین جن کی اطاعت ضروری ہوتی ہے۔
ارشاد کے اصل معنی راہ دکھانے اور راستہ بتانے کے ہیں۔
حِسبة لفظ کے معنی ہیں اجر اور کسی چیز کو شمار کرنا۔ یہ اصل میں 'الحِسابِ' سے لیا گیا ہے، جس کے معنی گننے اور شمار کرنے کے ہیں۔ اس کے کچھ دیگر معانی ہیں : انکار کرنا، کسی چیز پر اکتفا کرنا، تدبیر کرنا، اندازہ لگانا اور گمان کرنا۔
علم اور رائے رکھنے والے وہ لوگ جن کے سامنے مختلف امور ومسائل پیش کیے جاتے ہیں تاکہ ان میں وہ غور وفکر کریں اور ایک نتیجہ پر پہنچیں اور ان پر عمل درآمد ہوسکے۔
استخلاف : کسی کو اپنا نائب بنانا۔ کہاجا تا ہے ’’اسْتَخْلَفَ فُلانٌ فُلاناً في مالِهِ" یعنی فلاں نے فلاں شخص کو اپنے مال کا نائب، اپنا قائم مقام اور جانشین بنایا۔ اس کے اصل معنی ہیں : کسی چیز کا عوض اور بدل بنانا۔
شعائر اسلام میں سے کسی پر کھلم کھلا عمل کرنا اور اس کی طرف (لوگوں کو) بلانا جبکہ اس پر عمل ناپید ہوگیا ہو۔
شوری : رائے لینا۔ اس کا استعمال مشورہ طلب معاملے کے لیے بھی ہوتا ہے۔ اصل میں یہ لفظ "الشَوْر" سے ہے، جس کے معنی ہیں کسی چیز کو نکالنا اور اس کا اظہار کرنا۔
رفق : مہربانی اور نرمی۔ یہ عنف یعنی درشتی اور سختی کی ضد ہے۔ اس کے یہ معانی بھی آتے ہیں : آسانی اور سہولت۔ اس کے حقیقی معنی نفع کے ہیں۔
کسی فرد یا گروہ کا اسلحہ کے زور پر لوگوں کو خوف زدہ کرنے، یا انھیں قتل کرنے یا ان کو لوٹنے کے لیے ان کے راستے میں آنا۔
بیعت : باہمی عہد و پیمان۔ اس کے معنی حکمران کی موافقت کرنے اور اس کی بات ماننے کے بھی آتے ہیں۔ اس کے حقیقی معنی ہیں: ایک چیز کو دوسری چیز کے سامنے رکھنا۔
احتساب : کسی چیز کو شمار کرنا۔ یہ حساب سے لیا گیا ہے، جس کے معنی گننے اور شمار کرنے کے ہیں۔ اس کے ایک معنی انکار کرنے کے بھی ہیں۔
منکر : قبیح۔ انکار کے اصل معنی ہیں : کسی شے سے ناواقف ہونا۔ کہا جاتا ہے : ’’أَنْكَرْتَ الـخَبَرَ وَنَكَرْتَهُ‘‘ یعنی آپ فلاں خبر سے ناواقف ہیں اور اسے نہیں جانتے۔ ’نکرہ‘ ’معرفہ‘ کی ضد ہے۔ منکر کا اطلاق نفی اور رد کی گئی چیز پر بھی ہوتا ہے۔ جب کہ انکار کے معنی ہیں : کسی شے کی نفی، اس کا انکار کرنا اور اسے رد کرنا۔ ہر وہ شے جس سے لوگ ناواقف ہوں اور اس کا انکار کریں، اسے منکر کہا جاتا ہے۔ انکار کے کچھ اور معانی ہیں : جھٹلانا اور تبدیلی کرنا۔
شفقت : خوف اور گھبراہٹ۔ یہ ناپسندیدہ بات سے بچنے اور اس سے محتاط رہنے نیز اصلاح کے حریص ہونے کے معنی میں بھی آتا ہے۔ ’شفقت‘ کے حقیقی معنی ہیں: کسی شے میں نرمی۔
حلم (را کے کسرہ کے ساتھ) : اچھی طرح غور و فکر کرنا اور صبر سے کام لینا۔ یہ سکون اور ضبط نفس کے لیے بھی آتا ہے۔ اس کی ضد "العَجَلَةُ" یعنی جلد بازی، "الجَهْلُ" یعنی جہالت اور "السَّفَهُ" یعنی بے وقوفی ہے۔
رافت: شدید اور عظیم رحمت۔ اس کے اصل معنی رقت اور رحمت کے ہیں۔
العَجَلَةُ: سرعت۔ اس کی ضد "التَّأَخُّرُ" یعنی پیچھے رہنا، "التَّأْجِيلُ" یعنی مدت مقرر کرنا اور "الإمْهالُ" یعنی مہلب دینا ہے۔ یہ اصل میں "الإعْجال" سے لیا گیا ہے، جس کے معنی جلدی کرنے کے ہیں۔
الغَدْرُ: عہد توڑنا اور اسے پورا نہ کرنا۔ کہا جاتا ہے : ”غَدَرَ الرَّجُلُ، غَدْراً وغُدْراناً“ یعنی اس نے عہد توڑ دیا اور اسے پورا نہیں دیا۔۔ اس کی ضد وفاداری اور امانت داری ہے ۔ ’غَدر‘ کے اصل معنی ہيں: چھوڑدینا اور باقی نہ رہنا۔
العُنْفُ: شدت اور قوت۔ "العَنِيفُ" اس شخص کو کہتے ہیں، جس کے اندر نرمی نہ ہو۔ "العُنْفُ" کی ضد "الرِّفْقُ " یعنی نرمی اور "اليُسْرُ" یعنی آسانی ہے۔ یہ اصلا "الاعْتِناف" سے ماخوذ ہے، جس کے معنی ناپسندیدگی اور مشقت کے ہیں۔
خیر کی طرف رہ نمائی کرنا اور بھلائی کے کاموں کی طرف بلانا۔ اس کا اطلاق سچی بات کہنے پر بھی ہوتا ہے۔ یہ لفظ "النُّصْح" سے لیا گیا ہے، جس کے معنی خالص ہونے اور صاف کرنے کے ہیں۔ اس کی ضد حسد اور "الغِشُّ" یعنی دھوکہ ہے۔
راہ راست پر چلنا، واضح ہونا اور نرمی کے ساتھ ایسی چیز کی جانب رہ نمائی کرنا جو مطلوب تک پہنچا دے۔ اس کی ضد "الضَّلالُ" یعنی گم راہی ہے۔
وعظ: خیر کی یاد دہانی۔ اس کے اصل معنی خوف دلانے اور ڈرانے کے ہیں۔ اس کچھ دوسرے معانی ہیں: خیرخواہی کرنا، رہ نمائی کرنا اور آگاہ کرنا۔
الوَفاءُ: عہد پورا کرنا۔ اس کی ضد "الغَدْرُ" یعنی عہد توڑنا ہے۔ اس کے اصل معنی پورا اور مکمل ہونے کے ہیں۔
التَّبْيِينُ: کھول کر بیان کرنا اور واضح کرنا۔ اس کی ضد "الكِتْمانُ" یعنی چھپانے اور "الإِخْفاءُ" اور مخفی رکھنے کے ہیں۔ یہ اصلا "البَيْن" سے لیا گیا ہے، جس کے معنی دور ہونے اور جدا ہونے کے ہیں۔
تبلیغ: خبر دینا اور بتانا۔ اس کی ضد "الكِتْمانُ" یعنی چھپانا اور "الإِخْفاءُ" یعنی مخفی رکھنا ہے۔ اصلا یہ کلمہ "البُلوغ" سے لیا گیا ہے، جس کے معنی کسی چیز تک پہنچنے کے ہیں۔
’الأُمَّة‘ جماعت۔ ایک قول کی رو سے اس سے مراد لوگوں کی ایک ایسی جماعت ہے، جس کی طرف کوئی رسول بھیجا گیا ہو، چاہے وہ ایمان لائی ہو یا کفر کی راہ اپنائی ہو۔ ’أمت‘ کے لفظ کا اطلاق اس نابغۂ روزگار عالم پر بھی ہوتا ہے، جو اپنے علم میں یکتا ہو۔ اس کے کچھ دوسرے معانی شریعت اور دین وغیرہ کے ہیں۔
حق کو تھامے رکھنا اور اس کی اتباع کرنا اور اہل حق سے جدا نہ ہونا اگرچہ وہ تعداد میں کم ہی کیوں نہ ہوں، نیز حکام سے قتال اور ان کے خلاف خروج (بغاوت) کو ترک کر دینا اگرچہ وہ ظلم کرنے والے ہوں۔
رفق اور نرمی۔ ویسے "مداراة" کے اصل معنی "المدافعة" یعنی بچاؤ کرنے کے ہیں اور اسی سے ایک دوسرے کے ساتھ لطف و کرم، نرمی اور اچھا معاملہ کرنے کو "مداراة" کہا جاتا ہے، کیوں کہ انسان اس کے ذریعے اپنے نفس کو شر سے بچاتا ہے۔
اس کے لغوی معنی ہیں لوگوں کا ایک دوسرے کو وصیت کرنا۔ وصیت پختہ اور مضبوط بات کو کہتے ہیں۔ جب کہ اس کے اصل معنی کسی چیز کو کسی چیز سے ملانے کے ہیں۔ تواصی کے کچھ اور معانی ہیں : ایک دوسرے کو حکم دینا، ایک دوسرے کو منع کرنا، ایک دوسرے کی خیرخواہی کرنا اور ایک دوسرے کا خیال رکھنا۔
جو فصیح عربی میں بات نہ کرسکتا ہو اگرچہ وہ عرب ہی کیوں نہ ہو۔
ہر وہ قول یا فعل جس کے ذریعہ خالق کی اطاعت اور مخلوق کے ساتھ حسنِ سلوک مقصود ہو۔
کسی ملک کا سب سے بڑا حکومتی منصب۔
کسی شخص کے وہ راز دار ساتھی جن سے وہ ہر خاص وعام معاملے میں مشاورت کرتا ہو، اور ان کی وفاداری پر اسے پورا بھروسہ ہو۔
حاکم کا ایک مخصوص مال کی ملکیت کو اس کے مالک سے جبراً چھین لینا اور اسے معاوضہ کے بغیر ریاست کی ملکیت میں شامل کر لینا۔
ہر وہ زمین جس میں کفر کے احکام (قوانین) کا غلبہ ہو، اور اس میں مسلمانوں کی حکمرانی اور ان کا زور نہ چلتا ہو۔
وہ دارالکفر جہاں کے باشندوں اور مسلمانوں کے مابین کسی عوض یا بلا عوض مسلمانوں کی کسی مصلحت کے پیشِ نظر معاہدۂ صلح طے پاگیا ہو۔
کسی شخص کا دوسرے پر جو حق ہے اس کے بارے میں علم اور یقین کی بنیاد پر، اللہ تعالیٰ کے ثواب کو چاہتے ہوئے بغیر طرفداری یا کمی یا زیادتی کے خبر دینا۔
اپنے ساتھ یا دوسروں کے ساتھ تعامل میں ضرورت سے زیادہ سختی کا استعمال کرنا۔
مشورہ دینے کی صلاحیت رکھنے والے افراد جو حکمران وغیرہ کو مشورہ دیتے ہیں اور اسے نصیحت کرتے ہیں جیسے علماء اور بڑے لوگ وغیرہ۔
دل کى سختی، معاملات میں بدخلقی اور دوسروں سے دورى کو جفا کہتے ہیں ۔
کسی دوسرے شخص کی طرف سے لاحق ہونے والی کسی برائی کے سبب جس کو دفع کرنے میں وہ عاجز ہو، دل میں پیدا ہونے والا پوشیدہ غصہ۔
کسی شے کو کرنے میں نرمی اور آہستگی برتنا اور اس میں عجلت نہ کرنا۔
ہر خاص و عام سے متعلق مکمل سربراہی تاکہ لوگوں کے دینی و دنیوی معاملات میں ان کے مفادات کو حاصل کیا جائے۔
کسی دوسرے کے خاص معاملہ میں اس کی اجازت کے بغیر آگے بڑھنا یا کوئی فیصلہ کرنا ۔
دل کى ایسی سختى ہے جو انسان کو بدخلقی اور بدسلوکى کى طرف لے جائے۔
ہر وہ شخص جو برائی اور بگاڑ میں دوسروں کے لیے نمونہ اور آئیڈیل بنے۔
کمال اور بلندى کى جستجو کرنا خود کے لیے بھی اور دوسروں کے لیے بھی اور نقص و پستی پر قناعت نہ کرنا۔
اس بات کو پہنچانا جس میں وضاحت اور افہام وتفہیم ہو۔
حاکم وقت کا بیت المال میں سے کسی شے کو بعض مستحقین کے لئے معین کردینا۔
ذِمّی لوگ جب بغرض تجارت تیار شدہ مال کو لے کر اسلامی شہروں میں ایک علاقے سے دوسرے علاقے میں جائیں تو ان کے اس مال پر عُشر لاگو کرنا۔ (2)
مجاہد کو مال اور اسلحہ وغیرہ دے کر تیار کرنا اور اسے دشمن سے لڑنے کے لئے بھیجنا۔
وہ کارکن جسے حاکم یا اس کا نائب ان لوگوں سے ظاہری اموال وصول کرنے کے لیے بھیجتا ہے جن پر ان کا دینا واجب ہو گیا ہے۔
حاکم سے عطیہ طلب کرنا اور اسے مانگنا چاہے وہ مال ہو یا کوئی اور شے ۔ (2)