ارشاد کے اصل معنی راہ دکھانے اور راستہ بتانے کے ہیں۔
حِسبة لفظ کے معنی ہیں اجر اور کسی چیز کو شمار کرنا۔ یہ اصل میں 'الحِسابِ' سے لیا گیا ہے، جس کے معنی گننے اور شمار کرنے کے ہیں۔ اس کے کچھ دیگر معانی ہیں : انکار کرنا، کسی چیز پر اکتفا کرنا، تدبیر کرنا، اندازہ لگانا اور گمان کرنا۔
رفق : مہربانی اور نرمی۔ یہ عنف یعنی درشتی اور سختی کی ضد ہے۔ اس کے یہ معانی بھی آتے ہیں : آسانی اور سہولت۔ اس کے حقیقی معنی نفع کے ہیں۔
منکر : قبیح۔ انکار کے اصل معنی ہیں : کسی شے سے ناواقف ہونا۔ کہا جاتا ہے : ’’أَنْكَرْتَ الـخَبَرَ وَنَكَرْتَهُ‘‘ یعنی آپ فلاں خبر سے ناواقف ہیں اور اسے نہیں جانتے۔ ’نکرہ‘ ’معرفہ‘ کی ضد ہے۔ منکر کا اطلاق نفی اور رد کی گئی چیز پر بھی ہوتا ہے۔ جب کہ انکار کے معنی ہیں : کسی شے کی نفی، اس کا انکار کرنا اور اسے رد کرنا۔ ہر وہ شے جس سے لوگ ناواقف ہوں اور اس کا انکار کریں، اسے منکر کہا جاتا ہے۔ انکار کے کچھ اور معانی ہیں : جھٹلانا اور تبدیلی کرنا۔
احتساب : کسی چیز کو شمار کرنا۔ یہ حساب سے لیا گیا ہے، جس کے معنی گننے اور شمار کرنے کے ہیں۔ اس کے ایک معنی انکار کرنے کے بھی ہیں۔
شفقت : خوف اور گھبراہٹ۔ یہ ناپسندیدہ بات سے بچنے اور اس سے محتاط رہنے نیز اصلاح کے حریص ہونے کے معنی میں بھی آتا ہے۔ ’شفقت‘ کے حقیقی معنی ہیں: کسی شے میں نرمی۔
حلم (را کے کسرہ کے ساتھ) : اچھی طرح غور و فکر کرنا اور صبر سے کام لینا۔ یہ سکون اور ضبط نفس کے لیے بھی آتا ہے۔ اس کی ضد "العَجَلَةُ" یعنی جلد بازی، "الجَهْلُ" یعنی جہالت اور "السَّفَهُ" یعنی بے وقوفی ہے۔
رافت: شدید اور عظیم رحمت۔ اس کے اصل معنی رقت اور رحمت کے ہیں۔
العَجَلَةُ: سرعت۔ اس کی ضد "التَّأَخُّرُ" یعنی پیچھے رہنا، "التَّأْجِيلُ" یعنی مدت مقرر کرنا اور "الإمْهالُ" یعنی مہلب دینا ہے۔ یہ اصل میں "الإعْجال" سے لیا گیا ہے، جس کے معنی جلدی کرنے کے ہیں۔
العُنْفُ: شدت اور قوت۔ "العَنِيفُ" اس شخص کو کہتے ہیں، جس کے اندر نرمی نہ ہو۔ "العُنْفُ" کی ضد "الرِّفْقُ " یعنی نرمی اور "اليُسْرُ" یعنی آسانی ہے۔ یہ اصلا "الاعْتِناف" سے ماخوذ ہے، جس کے معنی ناپسندیدگی اور مشقت کے ہیں۔
خیر کی طرف رہ نمائی کرنا اور بھلائی کے کاموں کی طرف بلانا۔ اس کا اطلاق سچی بات کہنے پر بھی ہوتا ہے۔ یہ لفظ "النُّصْح" سے لیا گیا ہے، جس کے معنی خالص ہونے اور صاف کرنے کے ہیں۔ اس کی ضد حسد اور "الغِشُّ" یعنی دھوکہ ہے۔
وعظ: خیر کی یاد دہانی۔ اس کے اصل معنی خوف دلانے اور ڈرانے کے ہیں۔ اس کچھ دوسرے معانی ہیں: خیرخواہی کرنا، رہ نمائی کرنا اور آگاہ کرنا۔
التَّبْيِينُ: کھول کر بیان کرنا اور واضح کرنا۔ اس کی ضد "الكِتْمانُ" یعنی چھپانے اور "الإِخْفاءُ" اور مخفی رکھنے کے ہیں۔ یہ اصلا "البَيْن" سے لیا گیا ہے، جس کے معنی دور ہونے اور جدا ہونے کے ہیں۔
رفق اور نرمی۔ ویسے "مداراة" کے اصل معنی "المدافعة" یعنی بچاؤ کرنے کے ہیں اور اسی سے ایک دوسرے کے ساتھ لطف و کرم، نرمی اور اچھا معاملہ کرنے کو "مداراة" کہا جاتا ہے، کیوں کہ انسان اس کے ذریعے اپنے نفس کو شر سے بچاتا ہے۔
اس کے لغوی معنی ہیں لوگوں کا ایک دوسرے کو وصیت کرنا۔ وصیت پختہ اور مضبوط بات کو کہتے ہیں۔ جب کہ اس کے اصل معنی کسی چیز کو کسی چیز سے ملانے کے ہیں۔ تواصی کے کچھ اور معانی ہیں : ایک دوسرے کو حکم دینا، ایک دوسرے کو منع کرنا، ایک دوسرے کی خیرخواہی کرنا اور ایک دوسرے کا خیال رکھنا۔
ہر وہ قول یا فعل جس کے ذریعہ خالق کی اطاعت اور مخلوق کے ساتھ حسنِ سلوک مقصود ہو۔
کسی شخص کا دوسرے پر جو حق ہے اس کے بارے میں علم اور یقین کی بنیاد پر، اللہ تعالیٰ کے ثواب کو چاہتے ہوئے بغیر طرفداری یا کمی یا زیادتی کے خبر دینا۔
اپنے ساتھ یا دوسروں کے ساتھ تعامل میں ضرورت سے زیادہ سختی کا استعمال کرنا۔
کسی دوسرے شخص کی طرف سے لاحق ہونے والی کسی برائی کے سبب جس کو دفع کرنے میں وہ عاجز ہو، دل میں پیدا ہونے والا پوشیدہ غصہ۔
کسی شے کو کرنے میں نرمی اور آہستگی برتنا اور اس میں عجلت نہ کرنا۔
دل کى سختی، معاملات میں بدخلقی اور دوسروں سے دورى کو جفا کہتے ہیں ۔
دل کى ایسی سختى ہے جو انسان کو بدخلقی اور بدسلوکى کى طرف لے جائے۔