اللہ : جو حقیقی طور پر عبادت کے لائق اور پرستش کا سزاوار ہے اور اس بات کا حق دار ہے کہ اس سے محبت کی جائے، امیدیں وابستہ کی جائیں اور ڈرا جائے۔ یہ لفظ اللہ کے تمام اسمائے حسنی کا جامع اور اس کی تمام صفات کو شامل ہے۔
رب : آقا، مالک، مصلح اور اپنی حسن تدبیر اور طرح طرح کی نعمتوں کے ذریعے تمام بندوں کی تربیت کرنے والا۔
رحمان : لامحدود اور بے پناہ رحمتوں والا، جس کی رحمت کے دائرے سے کوئی چیز باہر نہیں۔
رحیم: بڑی رحمتوں والا، جس کی رحمت مخلوق سے جڑی ہوئی ہے۔
الحَيّ (زندہ) : وہ ذات جس کے اندر کامل حیات کا وصف اپنے سارے رنگ و روپ کے ساتھ موجود ہے، نہ اس نے عدم کو دیکھا ہے اور نہ اسے فنا ہونا ہے۔
القَيُّوْم (سب کو تھامنے والا) : جو بذات خود قائم ہے اور کسی کا محتاج نہیں ہے، جب کہ دیگر ساری چیزیں اسی سے وجود پذیر ہوئی ہیں اور کوئی بھی اس سے بے نیاز نہیں ہے۔
الوَاحِد (ایک) : وہ ہستی جو اپنی ذات، صفات اور افعال میں کامل و مکمل ہونے کی وجہ سے منفرد و یگانہ ہے اور مذکورہ چیزوں میں نہ تو کوئی اس کا ساجھی ہے اور نہ ہی شریک ۔
الأَحَد (یکتا) : وہ ذات، جو اپنی ربوبیت، الوہیت اور اسما و صفات کے تمام کمالات میں یکتا اور بے مثل ہو اور ان صفات میں اس کا کوئی ساجھی و شریک نہ ہو۔
اول : جس سے پہلے کچھ نہ ہو۔
آخر : جس کے بعد کچھ نہ ہو
ظاہر : وہ جس سے اوپر کچھ نہ ہو۔
باطن : جس سے کوئی چیز مخفی نہ ہو۔
وارث : جو مخلوق کے فنا ہونے کے بعد باقی رہے گا نیز زمین اور اس کے اوپر کی ساری چیزوں کا وارث ہو گا۔
القُدُّوس (ہر نقص و عیب سے پاک) : ہر طرح کی کمیوں سے پاک اور اس بات سے بالا و برتر کہ اس کی کوئی مخلوق اس کی طرح ہو۔
السُّبُّوْح (ہر عیب سے پاک) : جو ساری خامیوں اور عیبوں سے پاک ہے اور آسمانوں اور زمین کی ساری چیزیں جس کی پاکی بیان کرتی ہیں۔
نقائص و عیوب سے پاک : وہ ذات، جو ہر نقص، آفت اور عیب سے پاک ہو۔
المُؤْمِن (تصدیق کرنے والا اور امن دینے والا) : جو اپنے نبیوں کو دلیلیں اور معجزے عطا کرکے ان کی سچائی کو عالم آشکارا کرتا ہے اور اپنے مکمل وصف عدل کی بنیاد پر مخلوقات کو ظلم سے محفوظ رکھتا ہے۔
حق : وہ ذات جس کی ہستی اور وجود متحقق ہے اور جس کے اسما، صفات، افعال، احکام اور جزا سب کامل اور حق ہیں اور اس میں باطل کا کوئی گزر نہیں ہے۔
المُتَكَبِّر (بڑائی والا) : وہ ذات جو اس قدر کامل اور صاحب جلال ہے کہ ہر برائی، نقص اور عیب سے برتر و بالا ہے۔
عظیم : وہ ذات جس کے اندر کمال، بزرگی، بڑائی اور عظمت کی تمام صفتیں پائی جاتی ہیں اور جس کی محبت دلوں میں بسی ہوئی ہے اور جس کی عظمت کی خوشبو ہر روح میں سمائی ہوئی ہے۔
الكَبِيْر (بڑا) : وہ ذات جس سے بڑی کوئی چیز نہیں اور ہر چیز اس سے چھوٹی ہے۔
العَلِيّ (بہت بلند) : وہ ذات جو اپنی ہستی، مقام و مرتبہ اور غلبہ الغرض ہر اعتبار سے بلند و بالا ہے۔
اعلی : اللہ کا ایسا نام جو بلندی و برتری کے تمام معانی کو اللہ کے لیے ثابت کرنے پر دلالت کرتا ہے۔ ذات کے اعتبار سے بھی اور مقام و مرتبے اور طاقت و قوت کے اعتبار سے بھی۔
المُتَعال (بلند مرتبے والا) : یہ ایک ایسا اسم ہے جو اس بات پر دلالت کرتا ہے کہ اللہ اپنی ذات، مقام و مرتبہ اور طاقت و قوت، الغرض ہر اعتبار سے بلند و برتر ہے۔
اللطِيْف (باریک بیں) : جس سے کوئی چیز، خواہ کتنی چھوٹی ہو، چھپی نہیں رہتی اور جو اپنے بندوں کے ساتھ احسان و نرمی کا برتاؤ کرتا ہے اور انھیں ایسے کاموں کی توفیق دیتا ہے جو ان کے حق میں اچھے ہوں۔
الحَكِيْم (حکمت والا) : وہ ذات جو اپنے اوامر اور تشریعات میں کامل حکمت والی اور مخلوقات کے درمیان فیصلہ کرنے میں کامل و مکمل ہے۔
الوَاسِع (کشادگی والا) : وہ جس کے اندر ساری خوبیاں اور اچھائیاں بدرجۂ اتم اور کامل ترین مقدار میں پائی جاتی ہیں۔
العَلِيمُ (جاننے والا) : وہ ذات جس نے ہر چیز کو اپنے علم کے دائرے میں لے رکھا ہے۔
المَلِك (بادشاہ) : جو عظمت، غلبہ اور تدبیر کی صفات سے متصف ہے، تمام چیزوں کا مالک ہے اور ان کے بارے میں جیسے چاہتا ہے تصرف کرتا ہے۔
قابل تعریف : یہ ایسا اسم ہے جو یہ بتلاتا ہے کہ ساری تعریفیں اللہ کےلیے ہیں اور سارے کمال اسی کو حاصل ہیں۔ وہ تعریف کا مستحق اس لیے ہے کہ وہ اپنی ذات، اسما و صفات اور افعال میں کامل ہے۔
خبر رکھنے والا : جو تمام چیزوں کے ظاہر و باطن سے واقف ہو۔
المَجِيْد (بزرگی والا) : اوصاف کمال میں سے متعدد عظیم اور ہمہ گیر اوصاف سے متصف ذات۔
القَوِيّ (طاقتور) : وہ مکمل طاقت و قوت کی مالک ذات، جس پر کسی کا زور نہیں چلتا اور جس کے فیصلے کو کوئی ٹال نہیں سکتا۔
المَتِيْن (مضبوط) : انتہا درجے کی طاقت، قوت اورقدرت کا مالک، جسے نہ کمزوری کا سامنا ہو اور نہ مشقت کا۔
العزيزُ (غالب) : وہ ذات جو کامل عزت کی مالک ہو اور اپنی طاقت و قوت اور بالادستی کی بنا پر ہر چیز پر غالب ہو۔
القَاهِر (زبردست) : جس کے آگے ساری کائنات سربسجود ہو اور جس کی قدرت و ارادے کے تابع ساری مخلوقات ہوں۔
القَادِر (قدرت والا) : مکمل اور ہمہ گیر قدرت کی مالک ذات، جسے کوئی چیز بے بس نہیں کر سکتی اور جس کا کوئی مقصد فوت نہیں ہوتا۔
القَدِيْرُ (قدرت والا) : جو کامل قدرت کا مالک ہے اور اس کے اندر بے بسی و کوتاہ دستی کا شائبہ تک نہیں ہے۔
المُقْتَدِر (بڑی قدرت والا) : وہ ذات، جو کامل قدرت کی مالک ہے اور کوئی چیز اس کے بس سے باہر نہیں ہے۔
الجَبَّار (زور آور) : وہ ذات جو اپنی مخلوق سے بالا و برتر ہو، ہر چیز پر غالب ہو، ہر چیز اس کی فرماں برداری کرتی اور اس کے آگے جھکتی ہو اور جو بھی اس کی پناہ میں آئے اس کی تسلی کا سامان کرتی ہو۔
خالق : جس نے کسی نمونے کے بغیر ساری چیزوں کو وجود بخشا ہے۔
البَارِئُ (پیدا کرنے والا) : وہ ذات جس نے تمام موجود چیزوں کو پیدا کیا، صورت بخشی اور عدم سے وجود عطا کیا۔
المُصَوِّر (صورت گری کرنے والا) : جس نے مخلوقات کو الگ الگ شکل و صورت دے کر پیدا کیا، جو اس کے علم و حکمت کی دلیل ہے۔
المُهَيْمِن (نگہبان) : وہ ذات جو مخلوق کی نگہبان، حاکم، انھیں اپنے حساب سے چلانے والی اور ان کی پوری خبر رکھنے والی ہے۔
الحَفِيْظُ (حفاظت کرنے والا) : جو اپنی پیدا کردہ تمام چیزوں کی حفاظت کرتا ہے، ساری مخلوقات کا علم رکھتا ہے، اپنے اولیا کو گناہوں سے بچاتا ہے اور بندوں کے اعمال کا حساب رکھتے ہوئے انھیں ان کے مطابق بدلہ دیتا ہے۔
الوَلِيُّ (مددگار) : جو اپنے مؤمن بندوں کی مدد کرتا ہے اور ساری مخلوقات کے مسائل حل کرتا ہے۔
مولی : اللہ تمام مخلوقات کا مولی ہے، اس معنی میں کہ وہ ان کا آقا، مالک، خالق اور برحق معبود ہے۔ مؤمن بندوں کا مولی اس معنی میں ہے کہ وہ ان سے محبت کرتا ہے، انھیں اچھے کاموں کی توفیق دیتا ہے، ان کے مدد کرتا ہے، ان کے مصالح کا خیال رکھتا ہے اور ان کے حق میں دینی اور دنیوی منافع کا حصول آسان کرتا ہے۔
النَّصِيْر (مددگار) : جو اپنے مومن بندوں کی نصرت اور مدد کرتا ہے۔
ناصر : وہ جو اپنے جس بندے کو چاہتا ہے، نصرت اور غلبہ عطا کرتا ہے۔
الوَكِيْل (کام بنانے والا) : مخلوقات کی روزی کا کفیل، ان کے مصالح کو دیکھنے والا، ساتھ ہی اپنے اولیا کا حامی و ناصر بن کر ان کے لیے آسانیوں کی راہ ہموار کرنے والا، انھیں مشکلات سے بچانے والا اور سارے معاملوں میں ان کی طرف سے کافی ہونے والا۔
الكَفِيْل ضامن : وہ جو مخلوق کے متعلق سارے امور کو سر انجام دیتا ہے اور ان کو روزی دینے کا ضامن ہے۔
کافی : جو بندوں کی تمام ضرورتوں کو پورا کرنے کے لیے کافی ہے اور جس کی مدد کے بعد کسی اور کے سہارے کی ضرورت نہیں رہتی۔
الصَّمَد (بے نیاز) : کامل رب اور عظیم سرپرست، جس کے در کو ہر ضرورت کے وقت چاہت اور ڈر کے ساتھ کھٹکھٹایا جاتا ہے۔
الرَّزَّاق (بہت زیادہ روزی دینے والا) : وہ جس نے بندوں کو روزی دینے کا ذمہ لے رکھا ہے، جو ان کے جسمانی اور روحانی نشو و نما کے لیے بے حد ضروری ہے۔
الفَتَّاح (فیصلہ کرنے والا) :جو اپنے بندوں کے بیچ اپنے شرعی احکام کے ذریعے حکم صادر کرتا ہے، ان کے درمیان اپنے قدری احکام کے ذریعے فیصلہ کرتا ہے اور ان کا اپنے جزا و سزا پر مبنی احکام کے ذریعے محاسبہ کرتا ہے۔
المُبِيْن (واضح کرنے والا) : وہ ذات جس کی وحدانیت واضح اور روشن ہے، جس کا کوئی ساجھی نہیں ہے اور جو اپنے مؤمن بندوں کے لیے حق کو روشن کر دیتا ہے۔
الهَادِي (ہدایت دینے والا) : جو اپنے بندوں کو تمام منافع کی راہ دکھاتا اور نقصانات سے بچنے کے طریقے بتاتا ہے اوران میں سے جسے چاہتا ہے سیدھے راستے پر چلنے کی توفیق دیتا ہے۔
الحَكَم (فیصلہ کرنے والا) : جو ہر چیز کا فیصلہ کرتا ہے، اور وہ جیساچاہتا ہے کرتا ہے اور اپنے بندوں کے بیچ حق اور انصاف کی بنیاد پر فیصلہ کرتا ہے۔
الرَّؤُوْف (شفیق) : وہ ذات، جو اپنے بندوں پر بے انتہا شفقت و رحمت کرنے والی ہے۔
الوَدُوْد (بہت زیادہ محبت کرنے والا) : یعنی جو محبت کرتا ہے اور اس سے محبت کی جاتی ہے۔ وہ اپنے نبیوں، رسولوں اور انھیں ماننے والوں سے محبت کرتا ہے اور یہ سب لوگ اس سے محبت کرتے ہیں۔
البَرُّ (محسن) : جس نے بندوں کو طرح طرح کی نعمتوں سے نوازا ہے۔
الحَلِيْم (بُردبار) : وہ بُردبار ہستی، جو اپنے بندوں کے گناہوں کی سزا دینے میں جلدی نہیں کرتی۔
الغَفُوْر (بخشنے والا) : وہ ذات، جو اپنے بندوں کو ان کے گناہوں کے شر سے بچاتی ہے اور انھیں اس پر سزا نہیں دیتی۔
بہت زیادہ معاف کرنے والا : جو برائيوں کو مٹاتا ہے اور گناہوں سے درگزر کرتا ہے۔
توبہ قبول کرنے والا : جو بندوں کو توبہ کی توفیق دیتا ہے اور ان کی توبہ قبول کرتا ہے۔
کریم : بڑی بھلائی اور عظیم نفع والا۔
الأَكْرَم (بڑا کریم) : بڑی بھلائی اور نوازش کا مالک، جس کے ہاتھ میں ساری بھلائیاں ہیں اور اسی کی جانب سے ہر خیر ملتی ہے۔
الشَّاكِر (قدردان) : جو اپنے اطاعت گزاروں کی تعریف کرتا ہے اور انھیں ان کی اطاعت کا بدلہ ان کے استحقاق سے زیادہ دیتا ہے۔
الشَّكُوْر (نہایت قدردان) : جو چھوٹے چھوٹے کاموں کی قدردانی کرتے ہوئے بڑے بڑے ثواب عطا کرتا ہے اور بہت سی لغزشوں سے درگزر کرتا ہے۔
السَّمِيْع (سننے والا) : وہ جو تمام سنی جانے والی چیزوں کو سنتا ہے۔ چپکے سے کہی جانے والی بات اور سرگوشی بھی اس کے دست رس کے اندر ہے اور زور سے بولنا اور آہستہ بولنا نیز بولنا اور خاموش رہنا سب اس کے حق میں برابر ہے۔
البَصِيرُ (دیکھنے والا) : وہ ذات جس کے دیکھنے کے دائرے سے کوئی چیز باہر نہ ہو، جو ہر چھوٹی بڑی چیز کو دیکھ رہی ہو، اس کی خبر رکھتی ہو اور اس کی اندرونی باتوں سے واقف ہو۔
الشَّهِيْد (باخبر) : جس سے کوئی چیز اوجھل نہیں ہوتی، بلکہ وہ ہر چیز سے باخبرہے، ہر شے کو دیکھتا ہے اور اس کی تفصیلات سے واقف رہتا ہے۔
الرَّقِيْب (نگہبان) : وہ جو ہر چیز کی خبر رکھتا ہے، چھپی ہوئی باتوں اور رازہائے سربستہ سے واقف ہے، جو ہر شے کو جانتا اور دیکھتا ہے اور کوئی مخفی سے مخفی بات اور سرگوشی اس سے چھپی نہیں رہتی۔
قریب : جو اپنے فرماں بردار بندے کو ثواب دینے، پکارنے والے کی پکار سننے اور تمام بندوں سے اس اعتبار سے قریب ہے کہ وہ ان کی پوری خبر رکھتا ہے۔ واضح رہے کہ یہ اللہ کے بلندی (عرش) پر ہونے کے منافی نہیں ہے۔
المُجِيْب (دعا قبول کرنے والا) : جو مانگنے والے کا دامن بھر دیتا ہے اور پکارنے والے کی مراد پوری کرتا ہے۔
احاطہ کرنے والا : اللہ کا یہ نام یہ بتلاتا ہے کہ وہ اپنی مخلوق سے بلند و بالا ہے اور کائنات کی ساری چیزیں اس کے علم، قدرت اور غلبہ کے دائرے میں ہیں۔
الحَسِيْب (کافی) : وہ جو اپنے اوپر بھروسہ رکھنے والے مؤمن بندوں کے لیے کافی ہے، ان کے اعمال کی خبر رکھتا ہے اور ان اعمال کی بنیاد پر ان کا محاسبہ بھی کرے گا۔
الغَنِيُّ (بے نیاز) : جس کے سب محتاج ہوں، لیکن وہ کسی کامحتاج نہ ہو۔
الوَهَّاب (بہت زیادہ دینے والا) : جو بڑے پیمانے پر نوازنے والا اور عطا کرنے والا ہے اور جس کی نوازش اور سخاوت سے ساری کائنات مستفید ہو رہی ہے۔
المُقِيْت (روزی اتارنے والا) : جواپنے علم کے مطابق مخلوق کی روزی متعین کرتا ہے، پھر اپنی قدرت سے انھیں روزی فراہم کرتا ہے اور ان کے درمیان تقسیم کرتا ہے۔
المُقَدِّم (آگے کرنے والا) : ہر چیز کو اس کی صحیح جگہ میں رکھنے والا۔ وہ جس چیز کو چاہے آگے کرتا ہے اور جس چیز کو چاہے پیچھے کرتا ہے۔
المُؤَخِّر (پیچھے کرنے والا) : جو ان چیزوں کو مؤخر کر کےانہیں ان کے صحیح مقام میں رکھتا ہے، جو پیچھے کیے جانے کی حق دار ہیں۔
الرَّفِيْق (نرمی سے کام لینے والا) : تمام معاملوں میں نرمی سے کام لینے اور ڈھیل دینے والا، جو نافرمانوں کو سزا دینے میں جلدی نہیں کرتا۔
المَنَّان (بن مانگے دینے والا) : جو بڑا نوازنے والا اور بن مانگے ہی نعمتیں عطا کرنے والا ہے۔
الجَوَاد (سخی) : جو بڑی داد و دہش کرنے والا ہے اور اس کی دادو دہش کے دائرے سے کائنات کی کوئی چیز باہر نہیں ہے۔
احسان کرنے والا : وہ ذات، جس نے اپنے بندوں کو طرح طرح کی ظاہری اور باطنی نعمتیں دے رکھی ہیں۔
الدَّيَّان (بدلہ دینے والا) : جو بندوں کو ان کے اعمال کے مطابق بدلہ دے گا اور ان کا حساب و کتاب بھی لے گا۔
شفا دینے والا : وہ جو بندوں کو جسمانی امراض، دل کے شبہات اور نفس کی شہوتوں سے عافیت دیتا ہے ۔
السَّيِّد (سردار) : رب، مالک اور حقیقی سردار، جس کی جانب ساری مخلوقات دنیا اور آخرت کے تمام معاملوں میں رجوع کرتی ہیں۔
الوِتْر (يگانہ) : وہ ذات، جو اکیلی ہے اور اس کا کوئی ساجھی و نظیر نہیں ہے۔
نہایت با حیا : وہ ذات، جو بہت زیادہ حیا والی ہے۔ واضح ہو کہ یہاں حیا سے مراد مخلوقات جیسی حیا نہیں ہے، بلکہ اس سے مراد اس کا ان چیزوں کو ترک کرنا ہےجو اس کی بے پایاں رحمت ،کمال سخاوت اور عظیم عفو و درگزر کے مطابق نہ ہوں۔
طیب : یعنی اللہ تمام کمیوں، خامیوں اور عیبوں سے پاک ہے۔
عطا کرنے والا : وہ جو درحقیت سب کچھ دینے والا ہے۔ وہ دینا چاہے تو کوئی روک نہیں سکتا اور روک لے تو کوئی دے نہیں سکتا۔
الجَمِيْل (خوب صورت) : جو اپنی ذات، ناموں، صفات اور اپنے افعال میں جمال مطلق کا حامل ہے۔
الإِلَه (معبود) : یہ ایک ایسا کلمہ ہے، جو کمال و جلال کے تمام اوصاف کا جامع ہے اور ایسے معبود کی نشان دہی کرتا ہے، جس کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں ہے۔
الرَّافِع (بلند کرنے والا) : وہ جسے چاہتا ہے، جیسا چاہتا ہے، بلندی عطا کرتا ہے۔ جیسے اپنے اولیا کو دنیا اور آخرت کی سربلندی عطا کرتا ہے۔
ذُو الجَلالِ والإِكْرام (عزت و جلال والا) : عظمت، بڑائی، رحمت، سخاوت کا مالک اور تعظیم و تعریف کا مستحق ہے ۔
سب سے اچھا اندازہ کرنے والا، سب سے بہترین بنانے والا اور صورت گری کرنے والا کہ کوئی بھی اس کی تخلیق کی طرح تخلیق نہیں کرسکتا ۔