ایسا اسم جو ذاتِ الہیہ پر دلالت کرتا ہے، جو کہ جملہ صفاتِ کمال و جلال اور جمال کی مالک ہے اور اس کے سوا کوئی دوسرا عبادت کا سزاوار نہیں۔
اللہ تعالیٰ کی قربت کے حصول کے ارادے سے دل کا کسی کام کے کرنے کا عزم کرنا۔
نماز میں سر اور پیٹھ کو ایک مخصوص انداز میں جھکا کر اللہ تعالیٰ کی عبادت کرنا۔
اللہ تعالی کے اوامر کو سرانجام دے کر اور اس کی منع کردہ اشیا سے پرہیز کرکے انسان کا اپنے اور اللہ کے عذاب اور اس کی ناراضگی کے مابین کوئی حفاظتی ڈھال اور آڑ بنا لینا۔
اللہ تعالیٰ کو اس کی تمام خصوصیات جیسے ربوبیت، الوہیت، اسما و صفات میں یکتا ماننا اور شرک اور مشرکین سے بیزاری کا اظہار کرنا۔
تمام ظاہری و باطنی، قولی و عملی اور اعتقادی عبادات کا مستحق صرف اور صرف اللہ تعالیٰ کو ماننا اور اس کے سوا ہر کسی سے عبادت کی نفی کرنا۔
یہ کہنا: ”أشهد أن لا إله إلا الله، وأشهد أن محمدا عبده ورسوله“ یعنی میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں اور میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد (ﷺ) اس کے بندے اور رسول ہیں۔
وہ اہلِ ایمان و تقوی، جو اپنے تمام میں اللہ کا دھیان رکھتے ہوئے اس کے عذاب اور ناراضگی کے خوف اور اس کی رضا و جنت کی چاہت میں، اس کے احکام کی پابندی کرتے ہیں اور اس کی منع کردہ اشیا سے اجتناب کرتے ہیں۔
ہر وہ کام جس سے شریعت نے منع کیا ہو، وہ شرک تک لے جانے کا ذریعہ ہو اور اسے شرعی نصوص میں شرک کا نام دیا گیا ہو، تاہم وہ شرکِ اکبر کی حد تک نہ پہنچتا ہو۔
انسان کا اللہ کے حکم کو بجا لانے کے ارادے سے وہ کام کرنا جس کا اسے حکم دیا گیا ہے اور اس کام سے رک جانا جس سے اسے روکا گیا ہے۔ خواہ امر و نہی کا تعلق قول سے ہو یا عمل سے ہو یا پھر اعتقاد سے۔
عبادت ایک جامع لفظ ہے، جو اللہ تعالیٰ کے تمام محبوب و پسندیدہ، ظاہری و باطنی اقوال و افعال کو شامل ہے۔
اسلام اور توحید
توحيد كو اپناتے ہوئے اللہ کے حضور سرِ تسلیم خم کردینا، اس کے حکم کی بجا آوری کرتے ہوئے اس کے تابع ہو جانا اور شرک اور اہل شرک سے بے زار ہونا۔
عقائد، احکام اور آداب پر مشتمل دین کا واضح راستہ۔
شفاعت کے معنی ہیں کسی دوسرے کے لیے کچھ مانگنا۔ یہ لفظ زیادتی، کسی سے مل جانے اور کسی کے ساتھ شریک ہونے کے معنی میں بھی آتا ہے۔
التَّفاؤُلُ : کسی اچھی بات سے خوش اور مسرور ہونا۔ اس کی ضد "التَّشاؤُمُ" یعنی فال بد لینا ہے۔
رقیہ: بچاؤ اور تحفظ۔ یہ حفاظت کی دعا کرنے اور محفوظ کرنے کے معنی میں بھی آتاہے۔ یہ لفظ در اصل "التَّرَقِّي" سے بنا ہے، جس کے معنی اوپر چڑھنے اور بلند ہونے کے ہیں۔
قَسَم : قسم۔ ایک قول کی رو سے یہ دراصل ”القَسَامَةُ“ سے ماخوذ ہے، جس سے مراد وہ قسمیں ہیں، جو مقتول کے اولیا پر تقسیم کی جاتی ہیں۔
غوث طلب کرنا۔ غوث کے معنی بچانے اور مدد کرنے کے ہیں۔ اس کے اصل معنی ہیں : پریشانی کے وقت مدد کرنا۔ اس کے کچھ دوسرے معانی ہیں : نصرت طلب کرنا اور مدد مانگنا۔
حتمی اور قطعی بات۔ یہ تحقق اور شک و شبہ سے پرے علم کے لیے بھی آتا ہے۔ اس کی ضد "الشك" یعنی شک اور "الريب" یعنی شبہ ہے۔ اس کے اصل معنی سکون اور ظہور یا پھر ثبوت، استقرار اور دوام کے ہیں۔
کسی نفع کے حصول یا نقصان سے بچنے کے لیے دل کا اللہ تعالیٰ کے علاوہ کسی اور کی طرف متوجہ ہونا اوراس سے لو لگانا۔
تَکْیِیْفْ: یہ ’کَیْف‘ سے مشتق ہے، جس کے معنی ہیں : ہیئت، ماہیت اور شکل۔ تکییف کے معنی ہیں : صفات کی کیفیت، ان کی شکل یا ہیئت، جیسے ان کی لمبائی، چوڑائی اور حجم وغیرہ بیان کرنا۔
تماثیل، تمثال کی جمع ہے۔ اس کے معنی ہیں مجسمہ۔ کہا جاتا ہے : "مَثَّلَ لَهُ الشَّيءَ" یعنی اس کی ایسی تصویر بنائی کہ جیسے وہ تصویر اسے دیکھ رہی ہو۔ کسی بھی چیز کا سایہ اس کا تمثال (عکس) ہوتا ہے۔ یہ دراصل ”مَثَّلتُ الشَّيْءَ بِالشَّيْءِ“ سے بنا ہے، جس کے معنی ہیں: میں نے فلاں چیز کا فلاں چیز سے اندازہ لگایا۔
خاکساری و فروتنی اختیار کرنا اور اپنے آپ کو حقیر، بے وقعت اور کم زور ظاہر کرنا۔ تواضع کی ضد تکبر اور اظہارِ برتری ہے۔ دراصل ’تواضع‘ کا لفظ 'وضْع' سے ماخوذ ہے، جس کے معنی پستی اور انحطاط کے ہیں۔ اس کے دیگر معانی میں خشوع، سہولت اور نرمی وغیرہ داخل ہیں۔
الحِنْثُ : بہت بڑا گناہ۔ اس کے معنی قسم کے برخلاف کرنے اور قسم توڑنے کے بھی آتے ہيں۔ کہا جاتا ہے: ”حَنِثَ في يَمِينِهِ“ یعنی اس نے اپنی قسم توڑ دی، اس معاملے میں گناہ کا ارتکاب کیا اور اُسے پورا نہیں کیا۔ اس کی ضد ”البرّ“ یعنی قسم پوری کرنا ہے۔
خشیت: خوف و گھبراہٹ۔ ایک قول کی رو سے خشیت دراصل وہ خوف ہے، جس میں تعظیم کی آمیزش ہو۔ خشیت لفظ کے مفہوم سے حاصل ہونے والا خوف اکثر اس چیز سے واقفیت کی بنیاد پر پیدا ہوتا ہے، جس سے خوف محسوس کیا جاتا ہے۔ یہ اصل میں ”الخَشي“ سے ماخوذ ہے، جس کے معنی سوکھے پودے کے ہیں۔
مداہنت: جو بات دل میں ہو انسان کا اس کے برخلاف ظاہر کرنا۔ اس کا معنی ’کسی سے بنا کر رکھنا‘یعنی مصنوعی طور طریقہ بھی آتا ہے۔
"المَعْصِيَةُ"اور "العِصْيانُ" : اطاعت کے دائرے سے نکل جانا اور فرماں برداری سے کنارہ کش ہوجانا۔ اس کی ضد اطاعت ہے۔
النِّدُّ : مثل اور نظیر۔ ’نِد‘ اس چیز کو کہتے ہیں، جو كسى چیز کے مثل ہو اور اس کے امور میں اس کى مخالفت كرتا ہو، اور ’نِد‘ ہمیشہ مخالف ہی ہوتا ہے۔ اس کے اصل معنی ایک دوسرے سے جدا ہونے اور دور ہونے کے ہیں۔ اسی سے ضد، مخالف اور مثل کو ’نِد‘ کا نام دیا گیا ہے، اس لیے کہ وہ اپنے مثیل کو دور کردیتا اور اس سے جُدا ہوجاتا ہے۔
وہ شرک جو نیت و ارادے اور دل کے اعمال میں ہوتا ہے۔ (3)
وہ صفات جو اللہ تعالیٰ کی مشیت اور ارادہ سے متعلق ہیں اور مشیت کے مطابق متجدد ہوتی رہتی ہیں۔
اطاعت اور تقرب۔ ’عبودیت‘ کے حقیقی معنی ہیں : انکساری اور نرم خوئی۔ اس کے کچھ اور معانی ہیں : خضوع اور تابع دار ہونا۔
جحود : انکار۔ جحود اقرار کی ضد ہے۔ اس کے اصل معنی ہر چیز کی قلت کے ہیں۔
رجا : امید۔ اس کی ضد مایوسی اور نا امیدی ہے۔ "الرَّجاءُ" کا لفظ کسی چیز کے لالچ کے معنی میں بھی آتا ہے۔
خوف: ڈر اور گھبراہٹ۔ اس کی ضد امن ہے۔ اس کے اصل معنی "النَّقْصُ" کم ہونے اور گھٹنے کے ہیں۔ اس کچھ دوسرے معانی ہیں: "الجُبْنُ" یعنی بزدلی، "الوَجَلُ" یعنی گھبراہٹ، "الرَّهْبَةُ" یعنی ڈر اور "الرُّعْبُ" یعنی رعب۔
کرامت : عزت و شرف۔ یہ "لكَرَم" سے لیا گیا ہے، جس کے معنی سخاوت اور خیر کی کثرت کے ہیں۔ اس کی ضد بخل ہے۔ یہ لفظ شرافت و نجابت اور فضل کے معنی میں بھی آتا ہے۔
کسی کی تعریف میں مبالغے سے کام لینا اور حد سے تجاوز کرنا۔ یہ اصلا 'الطراوة' سے لیا گیا ہے، جو نرمی اور جدت کے معنی میں ہے۔ اسی سے مدح میں غلو کو 'إطراء' کہا جاتا ہے، کیوں کہ تعریف کرنے والا ممدوح کے نئے نئے اوصاف سامنے لاتا ہے۔
انابت: توبہ کرتے ہوئے اللہ کی طرف رجوع کرنا۔ کہا جاتاہے: "أنابَ" یعنی وہ اطاعت کی طرف لوٹ آیا۔ جب کہ "نابَ إلى الله" کے معنی ہيں: اس نے توبہ کی۔
کسی چیز کا تین کی تعداد میں ہونا۔
تضرع: تذلل اور خضوع۔ یہ 'الضَّرَع' سے ماخوذ ہے، جس کے معنی نرمی اور کم زوری کے ہیں۔
حق: ثابت۔ اس کی ضد باطل ہے۔ اس کا اطلاق واجب اور لازم پر بھی ہوتا ہے اور اس کا استعمال تاکیدی اور متیقن چیز کے لیے بھی کیا جاتا ہے۔
الرَّهْبَةُ: خوف اور گھبراہٹ۔ "تَرَهَّبَ غيرَهُ" کے معنی ہيں : اس نے دوسرے کو دھمکی دی۔
صِدِّیقیت: یہ 'صدّیق' کی طرف منسوت لفظ ہے۔ اس سے مراد وہ شخص ہے جو ہمیشہ سچ بولنے والا، حد درجہ سچائی سے کام لینے والا، اسے لازم پکڑنے والا ہو اور اپنے عمل سے اپنے قول کو سچ کر دکھاتا ہو۔ 'صدق' کا لفظ 'کَذب' کی ضد ہے۔
مخالفت و ہٹ دھرمی کے طور پر حق کو ٹھکرا دینا بایں طور کہ وہ نہ تو اسے جاننے کی کوشش کرے اور نہ ہی اس پر عمل کرے، چاہے وہ قول ہو یا عمل یا اعتقاد ہو۔
وسیلہ وہ چیز ہے، جس کے ذریعے کسی دوسرے تک پہنچا جائے۔ لفظ وسیلہ کسی چیز تک پہنچنے کے سبب اور راستے کے معنی میں بھی آتا ہے۔ یہ دراصل "التوصل" سے لیا گیا ہے، جس کے معنی رغبت اور طلب کے ہیں۔
اطمینانِ قلب کے ساتھ اللہ کے سامنے اس کے شرعی اور تکوینی امر میں سرِتسلیم خم کردینا اور عاجزی و فروتنی کا اظہار کرنا۔
اللہ تعالی کے احکام کی بجاآوری کرکے اور اس کے منع کردہ امور سے اجتناب کرکے اس کی رضا مندی کے حصول اور اس سے ضروریات کی تکمیل کے لیے اس سے قریب ہونا۔
کسی دوسرے سے شدید ضرورت کے وقت میں مدد طلب کرنا۔
تفکر اور تدبّر کے ذریعہ کسی چیز کی حقیقت کا ادراک کرنا۔
ہر وہ شے جو از راہِ شریعت ثابت ہے جیسے جنت و جہنم اور روزِ قیامت کے احوال۔
غیرُ اللہ سے مانگنا کہ جس کے دینے پر صرف اور صرف اللہ سبحانہ و تعالیٰ ہی قدرت رکھتا ہے جیسے مصائب کا ازالہ یا فوائد کا حصول، اسے دعا میں شرک کرنا کہتے ہیں۔
انسان کا اپنے عمل سے اللہ کی رضا جوئی کے بجائے کوئی اور ارادہ رکھنا بایں طور کہ اپنے اعمال سے اس کی نیت دنیا کا حصول، ریاکاری یا اس طرح کی کوئی اور شے ہو چاہے یہ ارادہ کلی ہو یا جزوی۔(1)
اللہ تعالی کی وہ صفات جن کے اثبات میں دلیلِ عقلی کے ساتھ دلیل شرعی بھی شریک ہوتی ہے۔
شہوت آمیز حد سے زیادہ محبت۔
اچھا گمان کرنا اور اچھی امید رکھنا۔
دشمن سے لڑنے کے لئے کسی اور سے اعانت اور مدد مانگنا ۔ (2)
بلا پر و پیکان کے تیر۔
ایسے الفاظ جن میں صحیح اور غلط دونوں معانی کا احتمال ہو؛ بایں طور کہ تفصیل اور توضیح طلب کرنے کے بعد ہی ان کے معانی کا ادراک ہوسکے۔
اللہ تبارک و تعالیٰ کا وہ دین جسے اس نے اپنے بندوں کے لیے پسند فرمایا ہے اور اس کی وہ فطرت جس پر اس نے لوگوں کو پیدا کیا ہے۔
زمین پر لکیریں کھینچ کر یا کنکریاں پھینک کر، یا اسی طرح کی چیزوں کے ذریعہ غیب کی خبر دینا۔
اللہ کے دشمنوں سے قول اور فعل کے ذریعہ دشمنی کا اظہار کرنا، اور ان سے براءت ظاہر کرنا نیز ظاہری اور باطنی طور پر ان سے دوری اختیار کرنا۔
ایسی دو چیزیں جو ایک ہی وقت میں ایک ساتھ جمع نہ ہوسکیں، تاہم ممکن ہے کہ وہ دونوں ہی نہ پائی جائیں، جیسے سیاہی اور سفیدی۔
ما ھو (وہ کیا ہے)؟ كے جواب ميں کہی جانے والی بات جو نفس میں اس شے کا تصور پیدا کردے۔
یہ عقیدہ رکھنا کہ اللہ تعالیٰ بعض مخلوقات کے ساتھ مل کر ایک ہو گیا ہے، لیکن بعض کے ساتھ نہیں.
مخصوص ادات جیسے مَن (کون)، ھَل (کیا)، کَيفَ (کیسے) وغیرہ کے ذریعے کسی ایسی شے کے متعلق معلومات دریافت کرنا جو پہلے سے معلوم نہ تھی۔
ایہ اعتقاد رکھنا کہ خالق کی صفات مخلوق کی صفات کی طرح ہے، یا یہ اعتقاد رکھنا کہ مخلوق خالق کی مانند ہے۔
کسی شے کا نہ ہونے کے بعد وجود میں آنا۔
چوپائے جن سے کام لیا جاتا ہے جیسے کھیتی باڑی کے لئے مخصوص گائیں وغیرہ۔
رات کو نکلنے والے پرندوں میں سے ایک چھوٹا سا پرندہ.