زمین کی وہ جگہ جس میں میت کو دفن کیا جاتا ہے۔
موت کے بعد پیش آنے والی ہر اس چیز کی پختہ تصدیق کرنا، جس کے بارے میں اللہ تعالی نے اپنی کتاب میں اور نبی کریم ﷺ نے اپنی حدیث میں بتایا ہے۔
موت اور قیامت کے دن دوبارہ اٹھائے جانے کے درمیان لوگوں کے رکنے کی جگہ اور مدت۔
بروزِ قیامت، اللہ تعالیٰ کا مُردوں کو زندہ کرنا اور انھیں ان کی قبروں سے اٹھا کرحساب و جزا کے لیے میدانِ حشر کی طرف لے جانا۔
بہت بڑے بدلے اور وافر ثواب کا گھر، جسے اللہ تعالیٰ نے قیامت کے دن اپنے اولیا اور طاعت گزاروں کے لیے تیار کر رکھا ہے۔
جہنم کی پشت پر نصب کیا گیا ایک پل، تاکہ لوگ اپنے اعمال کے لحاظ سے اسے عبور کر کے جنت کی طرف چلے جائیں۔ نیک لوگ تو اس سے گزر جائیں گے، جب کہ فاجر لوگ اس پر سے لڑھک جائیں گے۔
نہر کوثر سے نیچے اترنے والے پانی کا وہ ذخیرہ، جو قیامت کے دن محشر کی سرزمین میں اللہ کے رسول صلی ﷺ کے لیے تیار رہے گا، تاکہ آپ اپنی امت کو سیراب کر سکیں۔
شفاعت کے معنی ہیں کسی دوسرے کے لیے کچھ مانگنا۔ یہ لفظ زیادتی، کسی سے مل جانے اور کسی کے ساتھ شریک ہونے کے معنی میں بھی آتا ہے۔
میزان : وہ آلہ جس سے اشیا کا وزن کیا جاتا ہے۔ کہا جاتا ہے: ”وَزَنْتُ الشّيءَ، أَزِنُهُ، وَزْناً“ یعنی میں نے ترازو کے ذریعہ سے اس شے کا اندازہ لگایا۔ ’وزن‘ کے معنی ہیں : کسی شے کا اُسی کی مثل دوسری شے کے ذریعہ بھار معلوم کرنا۔ مثلا دراہم کا بھار۔
جہنّم: یہ اس آگ کا نام ہے، جس کے ذریعے اللہ تعالیٰ آخرت میں عذاب دے گا۔ یہ عجمی لفظ ہے، جو عجمہ اور تعریف کی وجہ سے غیر منصرف ہے۔ بعض اہلِ لغت کا خیال ہے کہ یہ عربی لفظ ہے اور آخرت کی آگ کو ’جہنم‘ اس لیے کہتے ہیں کہ اس کی گہرائی بہت زیادہ ہے۔
چیخ و پکار اور اونچی آواز سے آواز دینا۔ کبھی کبھی اس سے مراد "الصياح" سے ہوا کرتی ہے، جو کسی چیز کی اس آواز کو کہتے ہیں، جو پوری قوت کے ساتھ نکلے۔ "الصيحة" کا اطلاق آواز پر بھی ہوتا ہے۔
نہر کوثر سے آنے والے پانی کے اس ذخیرے کی پختہ تصدیق کرناجسے میدانِ حشر میں نبی ﷺ کے لیے بنایا گیا ہے تا کہ روزِ قیامت آپ ﷺ کی امت اس پر پانی پینے کے لیے آئے۔
قرآن اور حدیث میں مذکور بروزِ قیامت حقیقی میزان کے وجود کی پختہ تصدیق کرنا جس کے اعمال، دفترِ اعمال اور اشخاص کو وزن کرنے کے لیے دو پلڑے ہیں۔
قَنْطرَہ: پل اور بلند عمارت یا وہ گزرگاہ جو پانی پر سے گزرنے کے لیے بنائی جاتی ہے۔
گننا اور شمار کرنا
’فِتَنْ‘ فتنہ کی جمع ہے۔ اس کے معنی ہیں ابتلا، آزمائش اور امتحان۔ یہ ’فَتْنْ‘ سے ماخوذ ہے، جس کے معنی جلانے کے ہوتے ہیں۔
حساب : گننا اور شمار کرنا۔ مناقشہ کے معنی میں بھی آتا ہے۔
الحشر: جمع کرنا۔ اسی سے ’محشر‘ ہے، جس سے مراد وہ جگہ ہے، جہاں اکھٹا ہوا جاتا ہے۔ حشر ہانکنے کے معنی میں بھی آتا ہے۔
وہ فرشتے جو اللہ کی مشیّت اور قدرت سے دنیا و آخرت میں عرش کو تھامنے پر مامور ہیں۔
آخری زمانے میں اولادِ آدم ہی میں سے لوگوں کی ابتلا و آزمائش کے لیے ایک کانے اور جھوٹے آدمی کا ظاہر ہونا جس کے ہاتھوں اللہ تعالیٰ عجائبات اور غیر معمولی عادات ظاہر فرمائے گا۔
قبر کے دونوں جانبوں کا میت کے جسم پر مِل جانا۔
قبر میں میت کے ساتھ جو کچھ پیش آتا ہے جیسے قبر کا بھینچنا اور دو فرشتوں کا میت سے اس کے رب، اس کے دین اور اس کے نبی کے بارے میں سوال کرنا۔
وہ دردناک عذاب جسے اللہ تعالی نافرمانوں کی روحوں اور جسموں پر ان کی وفات کے بعد مسلط کرتا ہے؛ یہ عذاب یا تو وقتی ہوتا ہے یا قیامت تک کے لیے دائمی۔
قیامت کا دن جس دن اللہ تعالی لوگوں کو حساب وکتاب اور جزاء وسزا کے لیے اٹھائے گا۔
روزِ قیامت ہمارے نبی محمدﷺ کے ساتھ مخصوص تمام قسم کی شفاعتیں
بندے کا اللہ کی اجازت کے ساتھ ان لوگوں کی شفاعت کرنا جنھوں نے اس شفاعت کی شرائط کو پورا کردیا ہو اور شفاعت کو روکنے والی اشیاء سے پرہیز کیا ہو۔ (1)
وہ امور جن کے ذریعے سے انسان کا امتحان ہوتا ہے تاکہ اس کے اچھے یا برے ہونے کا علم ہوسکے۔
اہلِ جنت کا جنت کی نعمتوں میں اور جہنمیوں میں سے کفار و منافقین کا دوزخ کے عذاب میں ہمیشہ رہنا۔
اللہ تعالیٰ کا لوگوں کو ان کے مرنے کے بعد ان کی قبروں میں سوال وجواب کے لیے زندہ کرنا اور قیامت کے دن انھیں حساب اور بدلہ کے لیے اٹھانا۔
مسلسل تباہی وبربادی جو لاحق ہونے والے کو رنج والم میں مبتلا کردیتی ہے۔
جنت میں مومنوں کی بیویاں جو حسن و جمال سے متصف ہوں گی اور ان کی آنکھوں کی شدید سفیدی میں گہری سیاہی ہوگی۔
جنت اور جہنم پر متعین فرشتے۔
جنتیوں کا جنت کی نعمتوں میں اور جہنمیوں کا جہنم کے دائمی عذاب میں رہنا جو کبھی منقطع نہ ہوگا ۔
جہنم کی آگ میں عذاب کے طبقات میں سے ایک طبقہ۔
روزِ قیامت کے اسماء میں سے ایک اسم جو اسی طرح آئے گی اور اسی طرح ہوگی جیسے اللہ تعالی نے خبر دی ہے ۔
وہ جھنڈا جسے روزِ قیامت خاص طور پر صرف نبیﷺ اٹھائے ہوئے ہوں گے، تاکہ یہ آپ کی نشانی ہو اور اس سے آپ کا پتہ چل سکے۔ تمام لوگ یعنی آدم علیہ السلام اور ان کے علاوہ دیگر لوگ آپ کے تابع اور آپ کے جھنڈے تلے ہوں گے۔
یہ یافث بن نوح علیہ الصلاۃ والسلام کی اولاد میں سے دو بڑے قبیلے ہیں، جو قیامت کے قریب عیسی علیہ الصلاۃ والسلام کے زمانے میں نکلیں گے اور زمین میں فساد پھیلائیں گے یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ انہیں ہلاک کر دے گا۔
دوسروں کے لیے حصولِ منفعت یا دفعِ ضرر کی خاطر واسطہ بننا۔
کسی شے کو چننے یا پسند کرنے کے ارادے سے اس کی طرف بنظر غائر دیکھنا۔
مستقبل میں ایسی ہمیشگی جس کی کوئی انتہا نہ ہو۔
روزِ قیامت موت کو ایک مینڈھے کی شکل میں لایا جائے گا اور اسے حقیقی طور پر ذبح کردیا جائے گا۔
وہ بیڑیاں جن سے ہاتھ اور پاؤں کو مضبوطی کے ساتھ باندھا جاتا ہے ۔
جو کچھ بھی نھیں ہے اور خارج میں اس کی کوئی حقیقت اور وجود نھیں ہے۔
طویل زمانہ، جس کی مدت اسِّی سال یا اس سے زیادہ مقرر کی گئی ہے۔
زور دار چیخ جو اپنی شدت اور قوت کی وجہ سے گویا کانوں کو بہرا ہی کردے گی ۔
ہر وہ چیز جو انسان کو اپنی لپیٹ میں لے لے۔ ایسی شے عموماً بہت زیادہ اور مسلسل آنے والی ہوتی ہے بایں طور کہ ہر شے کو اپنی لپیٹ میں لے لیتی ہے جیسے غرق کر دینے والا سیلاب اور بڑے پیمانے پر واقع ہونے والی اموات۔
دنیا کا زوال پذیر ہونا، اس کی بقاء کی مدت کا ختم ہونا اور اس کا بالکل ہلاک ہو جانا۔
جہنم کے عذاب کا ختم ہونا، اس کے وجود اور عذاب کی مدت کا پورا ہونا ۔