بروزِ قیامت، اللہ تعالیٰ کا مُردوں کو زندہ کرنا اور انھیں ان کی قبروں سے اٹھا کرحساب و جزا کے لیے میدانِ حشر کی طرف لے جانا۔
آخری زمانے میں اولادِ آدم ہی میں سے لوگوں کی ابتلا و آزمائش کے لیے ایک کانے اور جھوٹے آدمی کا ظاہر ہونا جس کے ہاتھوں اللہ تعالیٰ عجائبات اور غیر معمولی عادات ظاہر فرمائے گا۔
’فِتَنْ‘ فتنہ کی جمع ہے۔ اس کے معنی ہیں ابتلا، آزمائش اور امتحان۔ یہ ’فَتْنْ‘ سے ماخوذ ہے، جس کے معنی جلانے کے ہوتے ہیں۔
الحشر: جمع کرنا۔ اسی سے ’محشر‘ ہے، جس سے مراد وہ جگہ ہے، جہاں اکھٹا ہوا جاتا ہے۔ حشر ہانکنے کے معنی میں بھی آتا ہے۔
یہ یافث بن نوح علیہ الصلاۃ والسلام کی اولاد میں سے دو بڑے قبیلے ہیں، جو قیامت کے قریب عیسی علیہ الصلاۃ والسلام کے زمانے میں نکلیں گے اور زمین میں فساد پھیلائیں گے یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ انہیں ہلاک کر دے گا۔
کسی شے کو چننے یا پسند کرنے کے ارادے سے اس کی طرف بنظر غائر دیکھنا۔
زور دار چیخ جو اپنی شدت اور قوت کی وجہ سے گویا کانوں کو بہرا ہی کردے گی ۔
ہر وہ چیز جو انسان کو اپنی لپیٹ میں لے لے۔ ایسی شے عموماً بہت زیادہ اور مسلسل آنے والی ہوتی ہے بایں طور کہ ہر شے کو اپنی لپیٹ میں لے لیتی ہے جیسے غرق کر دینے والا سیلاب اور بڑے پیمانے پر واقع ہونے والی اموات۔
دنیا کا زوال پذیر ہونا، اس کی بقاء کی مدت کا ختم ہونا اور اس کا بالکل ہلاک ہو جانا۔