اللہ تعالی کا مقرب فرشتوں کے سامنے نبیﷺ کی تعریف کرنا۔
کسی انسان کی جان، مال اور عزت و آبرو کی حفاظت۔
اس بات کی پختہ تصدیق کرنا کہ اللہ عز و جل نے ہر امت کے اندر ایک ایک رسول بھیجا ہے، جو اسے صرف ایک اللہ کی عبادت کی طرف بلاتا، اس کے علاوہ جتنے بھی معبودان باطلہ کی پرستش اس میں ہوا کرتی تھی، ان کا انکار کرنے کی دعوت دیتا، اللہ کی طرف سے ملنے والی جزا و صلہ کی خوش خبری سناتا اور اس کے عقاب و سزا سے ڈراتا تھا۔ علاوہ ازیں اس بات کی تصدیق بھی اس میں شامل ہے کہ دنیا میں جتنے بھی نبی و رسول آئے، وہ سب کے سب اللہ کے بھیجے ہوئے سچے رسول تھے۔
ایسے باحوصلہ، صبر و شکیب کے حامل، فضل والے، پختہ فہم و فراست کے مالک، ثابت قدم اور راہ استقاقت سے نہ ڈگنے والے پیغبران، جن کی طرف اللہ نے وحی فرمائی اور جنھیں اپنے دین کی تبلیغ کا حکم دیا۔ یہ قابل قدر ہستیاں ہیں: نوح، ابراہیم، موسیٰ، عیسیٰ اور محمد علیہم الصلاۃ والسلام۔
اللہ تعالی کی وہ کتاب ہے، جسے اس نے سیدنا عیسی علیہ السلام پر نازل کیا، جس میں ہدایت، نور، نصیحت و موعظت ہے اور جو تورات میں مذکور صداقتوں کی تصدیق کرتی ہے۔ اس میں نصرانیوں نے سیدنا عیسی علیہ السلام کے آسمان پر اٹھا لیے جانے کے بعد تحریف و تبدیلی کر دی ہے اور اس کے احکام قرآن کریم کے ذریعے منسوخ کر دیے گئے ہیں۔
یہ ایک اسم ہے، جو یا تو "النَّبَأ" سے ماخوذ ہے، جو خبر کے معنی میں ہے یا "النَّبْوَة" اور "النُّبُوءِ" سے ماخود ہے، جو اونچا اور بلند ہونے کے معنی میں ہے۔
عُروجْ: چڑھنا اوربلند ہونا۔ ’معراج‘ چڑھنے کا آلہ جیسے سیڑھی وغیرہ جس کے ذریعے انسان نیچے سے اوپر چڑھتا ہے۔
اوپر چڑھنے کا آلہ۔ جیسے سیڑھی، جس سے نیچے سے اوپر چڑھنے کا کام لیا جاتا ہے۔ اصلا یہ کلمہ اونچا ہونے اور چڑھنے کے معنی پر دلالت کرتا ہے۔ کہا جاتا ہے : "عرج إلى السطح وإلى السماء، يعرج، عروجا ومعرجا" یعنی وہ چھت پر چڑھا۔
معجزہ : خلافِ عادت بات۔ یہ ’عَجْز‘ سے مشتق ہے، جس كے معنى کمزوری کے ہیں۔ معجزہ اس چیز کو کہتے ہیں جس کا سامنا کرنے سے مخالف بے بس رہے، جب اسے چیلنج کیا جائے۔ اس میں ’ھاء‘ مبالغہ کے لیے ہے۔
رسول یعنی بھیجا گیا شخص۔ وہ شخص جو کوئی پیغام لے کر اسے پہنچانے کے ارادے سے آئے۔ کہا جاتا ہے : "أرسلت رسولا" یعنی میں نے ایک شخص کو ایک پیغام کے ساتھ بھیجا، تاکہ اسے پہنچا دے۔ یہ موافقت کرنے والے اور کسی کی طرف بھیجے گئے شخص کے معنی میں بھی آتے ہیں۔
راہ راست پر چلنا، واضح ہونا اور نرمی کے ساتھ ایسی چیز کی جانب رہ نمائی کرنا جو مطلوب تک پہنچا دے۔ اس کی ضد "الضَّلالُ" یعنی گم راہی ہے۔
اتباع: کسی دوسرے کے پیچھے چلنا۔ یہ اقتدا کے معنی میں بھی آتا ہے۔ اس کے اصل معنی پیدل چلنے والے کے نشانات قدم کو دیکھتے ہوئے چلنے اور اس کے پیچھے چلنے کے ہیں۔ پھر بعد میں کسی کے کیے ہوئے کام کو کرنے کے معنی میں استعمال ہونے لگا۔
الإسْراءُ: در اصل ”السرى“ سے ماخوذ ہے، جس کے معنی ہیں: رات میں چلنا یا پھر رات کے عمومی حصے میں چلنا، بعض حصے میں نہیں۔ کہا جاتا ہے: "أَسرَى وسَرَى" یعنی وہ رات میں چلا۔
کسی کی تعریف میں مبالغے سے کام لینا اور حد سے تجاوز کرنا۔ یہ اصلا 'الطراوة' سے لیا گیا ہے، جو نرمی اور جدت کے معنی میں ہے۔ اسی سے مدح میں غلو کو 'إطراء' کہا جاتا ہے، کیوں کہ تعریف کرنے والا ممدوح کے نئے نئے اوصاف سامنے لاتا ہے۔
اہلِ عرب اور دیگر لوگوں کی قرآنِ کریم کا مقابلہ کرنے سے بے بسی ظاہر کرکے دعوائے رسالت میں نبی ﷺ کی سچائی کو ظاہر کرنا۔
الحَوارِيُّونَ: یہ 'حواری' کی جمع ہے، جس سے مراد کسی کا خاص اور چیدہ آدمی ہے۔ 'حواری' کا لفظ دراصل 'حَوَر' سے ماخوذ ہے، جس کے معنی ہے: شدید سفیدی۔ ’حواریون‘ کے لفظ کا اطلاق عیسی علیہ السلام کے انصار کے ساتھ ساتھ ہر اس شخص پر ہوتا ہے، جو کسی نبی کی بڑھ چڑھ کر نصرت کرتا ہے۔
الولاية : قربت اور محبت۔ ولی قریب اور محب۔ اس ضد "البغض" یعنی نفرت اور "البعد" یعنی دوری ہے۔
عیسیٰ کا اپنی روح و بدن کے ساتھ اللہ کے حکم سے دوسرے آسمان پر چڑھ جانا۔ یہ اللہ کی طرف سے عیسیٰ پر رحمت اور ان کی عزت افزائی تھی ۔
وہ لوگ جو دو رسولوں کے درمیان کے وقفے کے ہوں، بایں طور کہ پہلے رسول کو ان کی طرف نہ بھیجا گیا ہو اور دوسرے رسول کا انھوں نے زمانہ ہی نہ پایا ہو۔
ہر وہ شے جو امورِ عادیہ میں سے نہ ہو بایں طور کہ بشری طاقت سے بالاتر ہو اور انسانوں کے دائرہ قدرت میں نہ آتی ہو۔
روزِ قیامت ہمارے نبی محمدﷺ کے ساتھ مخصوص تمام قسم کی شفاعتیں
بندے کا اللہ کی اجازت کے ساتھ ان لوگوں کی شفاعت کرنا جنھوں نے اس شفاعت کی شرائط کو پورا کردیا ہو اور شفاعت کو روکنے والی اشیاء سے پرہیز کیا ہو۔ (1)
اللہ تعالیٰ کسی کے دل میں کوئی ایسی بات ڈالنا جو اس کے کسی کام کو کرنے یا نہ کرنے کى وجہ بنے۔
قطعی حجت جو علم کا فائدہ دے اور وہ دلیل جس سے حق واضح ہوجائے۔
وہ نیک بندہ جس کا قصہ اللہ تعالیٰ نے سورۂ کہف میں موسیٰ علیہ السلام کے ساتھ بیان کیا ہے۔
کسی دوسرے کی اقتداء اور اتباع کرنا بایں طور کہ اسی کی طرح کا عمل کرے اور جیسے اور جس انداز میں وہ کسی کام کو چھوڑے ویسے ہی یہ بھی چھوڑ دے۔
وہ خلافِ عادت امر ہے جسے اللہ تعالیٰ کسی نبی کے ہاتھ پر اس کی بعثت سے پہلے ظاہر کرتا ہے۔
اللہ تعالیٰ کی اپنے بندوں کے لیے نازل کردہ شریعت جو اس کی اطاعت اور خوشنودی کے حصول کا ذریعہ ہے۔
حجاب کے ما وراء غیبی معانی اور حقیقی امور پر وجودی یا شھودی طور پر مطلع ہونا۔
وہ دلائل اور براہین جن کے ذریعہ اللہ اپنے رسولوں کی مدد و تائید فرماتا ہے جو اُن کی صداقت کی نشانی ہوتے ہیں۔
ہر وہ شے جو از راہِ شریعت ثابت ہے جیسے جنت و جہنم اور روزِ قیامت کے احوال۔
ہر وہ رائے یا معنیٰ جو دل میں آئے۔
منہ میں گوشت کا سُرخ رنگ کا عضو جو بولنے، چکھنے اور نگلنے کا آلہ ہے۔
وہ لوگ جنہیں علم وعمل میں انبیاء کی نیابت کا شرف حاصل ہوتا ہے ۔
عادت اور زیادہ تر لوگوں کے ہاں مانوس طریقے سے نکلنا۔