ایسے باحوصلہ، صبر و شکیب کے حامل، فضل والے، پختہ فہم و فراست کے مالک، ثابت قدم اور راہ استقاقت سے نہ ڈگنے والے پیغبران، جن کی طرف اللہ نے وحی فرمائی اور جنھیں اپنے دین کی تبلیغ کا حکم دیا۔ یہ قابل قدر ہستیاں ہیں: نوح، ابراہیم، موسیٰ، عیسیٰ اور محمد علیہم الصلاۃ والسلام۔
اللہ تعالی کی وہ کتاب ہے، جسے اس نے سیدنا عیسی علیہ السلام پر نازل کیا، جس میں ہدایت، نور، نصیحت و موعظت ہے اور جو تورات میں مذکور صداقتوں کی تصدیق کرتی ہے۔ اس میں نصرانیوں نے سیدنا عیسی علیہ السلام کے آسمان پر اٹھا لیے جانے کے بعد تحریف و تبدیلی کر دی ہے اور اس کے احکام قرآن کریم کے ذریعے منسوخ کر دیے گئے ہیں۔
عیسیٰ کا اپنی روح و بدن کے ساتھ اللہ کے حکم سے دوسرے آسمان پر چڑھ جانا۔ یہ اللہ کی طرف سے عیسیٰ پر رحمت اور ان کی عزت افزائی تھی ۔
وہ لوگ جو دو رسولوں کے درمیان کے وقفے کے ہوں، بایں طور کہ پہلے رسول کو ان کی طرف نہ بھیجا گیا ہو اور دوسرے رسول کا انھوں نے زمانہ ہی نہ پایا ہو۔
رسول یعنی بھیجا گیا شخص۔ وہ شخص جو کوئی پیغام لے کر اسے پہنچانے کے ارادے سے آئے۔ کہا جاتا ہے : "أرسلت رسولا" یعنی میں نے ایک شخص کو ایک پیغام کے ساتھ بھیجا، تاکہ اسے پہنچا دے۔ یہ موافقت کرنے والے اور کسی کی طرف بھیجے گئے شخص کے معنی میں بھی آتے ہیں۔
کسی کی تعریف میں مبالغے سے کام لینا اور حد سے تجاوز کرنا۔ یہ اصلا 'الطراوة' سے لیا گیا ہے، جو نرمی اور جدت کے معنی میں ہے۔ اسی سے مدح میں غلو کو 'إطراء' کہا جاتا ہے، کیوں کہ تعریف کرنے والا ممدوح کے نئے نئے اوصاف سامنے لاتا ہے۔
الحَوارِيُّونَ: یہ 'حواری' کی جمع ہے، جس سے مراد کسی کا خاص اور چیدہ آدمی ہے۔ 'حواری' کا لفظ دراصل 'حَوَر' سے ماخوذ ہے، جس کے معنی ہے: شدید سفیدی۔ ’حواریون‘ کے لفظ کا اطلاق عیسی علیہ السلام کے انصار کے ساتھ ساتھ ہر اس شخص پر ہوتا ہے، جو کسی نبی کی بڑھ چڑھ کر نصرت کرتا ہے۔
ہر وہ شے جو امورِ عادیہ میں سے نہ ہو بایں طور کہ بشری طاقت سے بالاتر ہو اور انسانوں کے دائرہ قدرت میں نہ آتی ہو۔
وہ نیک بندہ جس کا قصہ اللہ تعالیٰ نے سورۂ کہف میں موسیٰ علیہ السلام کے ساتھ بیان کیا ہے۔
وہ خلافِ عادت امر ہے جسے اللہ تعالیٰ کسی نبی کے ہاتھ پر اس کی بعثت سے پہلے ظاہر کرتا ہے۔
اللہ تعالیٰ کی اپنے بندوں کے لیے نازل کردہ شریعت جو اس کی اطاعت اور خوشنودی کے حصول کا ذریعہ ہے۔
وہ دلائل اور براہین جن کے ذریعہ اللہ اپنے رسولوں کی مدد و تائید فرماتا ہے جو اُن کی صداقت کی نشانی ہوتے ہیں۔
ہر وہ شے جو از راہِ شریعت ثابت ہے جیسے جنت و جہنم اور روزِ قیامت کے احوال۔
کسی دوسرے کی اقتداء اور اتباع کرنا بایں طور کہ اسی کی طرح کا عمل کرے اور جیسے اور جس انداز میں وہ کسی کام کو چھوڑے ویسے ہی یہ بھی چھوڑ دے۔
عادت اور زیادہ تر لوگوں کے ہاں مانوس طریقے سے نکلنا۔