قرض کی ادائیگی کا وقت آجانے کے بعد قرض کی مدت کے مقابلے میں بلا کسی عوض کے مشروط اضافہ۔ اسی طرح مخصوص چیزوں کو ان کی ہم جنس چیزوں کے بدلے فوری طور پر فروخت کرنے کی صورت میں حوالگی میں تاخیر یا کسی ایک جانب اضافہ۔
تراضی کے معنی ہیں طرفین کی جانب سے باہمی رضامندی کا اظہار۔ جب کہ رضا کے معنی ہیں کسی کام یا بات کی رغبت اور اس سے دلی مسرت۔
لفظ اموال ’مال‘ کی جمع ہے، اور ’مال‘ سے مراد ہر وہ چیز ہے جس کا انسان مالک ہو۔
اذن : یہ ’أذن‘ کا مصدر ہے۔ اس کے اصل معنی روک ہٹانے اور مباح کرنے کے ہیں۔ اذن کا اطلاق اعلان پر بھی ہوتا ہے اور اسی سے اذان ہے۔
حَجْرُ: روکنا اور پابندی لگانا۔ کہا جاتا ہے: ’’حَجَرَ عليه القاضِي حَجْراً ‘‘ یعنی قاضی نے اس پر پابندی لگادی۔ اس طرح کے شخص کو محجور علیہ کہا جاتا ہے۔ اسی سے عقل کو ’حِجر' کہتے ہیں، اس لیے کہ وہ بُری اور گندی چیزوں سے روکتی ہے۔ یہ لفظ تنگ کرنے کے معنی میں بھی آتا ہے۔
عربون: اس کے معنی یہ ہے کہ آدمی کوئی شے خریدے اور اس کی کچھ قیمت پیشگی دے دے۔ یہ دراصل’إعراب‘ سے ماخوذ ہے، جس کے معنی ہیں واضح اور ظاہر کرنا۔
منفعت فائدے کو کہتے ہیں۔ ہر وہ چیز جو کسی شے سے مستفاد ہو، منفعت کہلاتی ہے۔ منفعت کی ضد مضرت ہے۔ لغت میں ’نفع‘ کے اصل معنی خیر اور ہر اس شے کے ہیں، جس سے مطلوب تک پہنچنے میں مدد ملے۔ منفعت کے معانی میں مصلحت اور ثمرہ بھی آتے ہیں۔
کسی شے کو کسی دوسرے شخص کی ملکیت میں دینا۔ 'تملیک' کے معانی میں سے ایک معنی شادی کرانا بھی آتا ہے۔
ورق طلب کرنا۔ تجارت کو "مُورِقَةٌ لِلْمَالِ" کہا جاتا ہے، جس کے معنی ہوتے ہيں مال کھینچ کر لانے والا اور اس بہت زیادہ کرنے والا کہا جاتا ہے۔ "الْوَرِقُ " چاندی سے ڈھلے ہوئے دراہم کو کہا جاتا ہے۔ ویسے "التَّوَرُّقُ" کا اطلاق ورق یعنی پتہ کھانے پر بھی ہوتا ہے۔
عقد: جوڑنا اور باندھنا۔ کہا جاتا ہے: ’’عَقَدَ الحَبْلَ، يَعْقِدُهُ، عَقْداً ‘‘ یعنی اس نے رسی کو باندھ دیا۔ اس کی ضد ’حَلّ‘ (کھولنا) ہے۔ اس کے اصل معنی ہیں : دو سِروں کو ایک دوسرے سے جوڑنا۔ اس کے دیگر معانی معانی لزوم، توثیق، عہد اور تاکید وغیرہ بھی ہیں۔
قبض : کسی چیز کو لینا اور روکنا۔ اس کے اصل معنی ہیں : کسی شے کو جمع اور اکٹھا کرنا۔ اس کے کچھ اور معانی ہیں : لینا اور کسی شے پر دسترس حاصل کرنا۔
قبول کرنا : کسی چیز کو رضامندی کے ساتھ لے لینا۔ یہ لفظ موافقت کے معنی میں بھی آتا ہے۔
یتیم: وہ کم سن بچہ جس کا باپ نہ ہو۔ "اليُتْم" کے اصل معنی اکیلا ہونے کے ہیں۔ ہر وہ چیز جو یکتا ہو اور اس کی کوئی نظیر نہ ہو، یتیم کہلاتی ہے۔
فضولی : وہ شخص جو لایعنی چیزوں میں مشغول رہے۔ یہ لفظ ’فضول‘ کی طرف نسبت کے بعد بنا ہے، جو کہ ’فَضل‘ کی جمع ہے اور اس کے معنی زیادتی کے ہیں۔ اسی سے لایعنی چیزوں میں مشغول رہنے والے شخص کو فضولی کہا جاتا ہے، کیوں کہ وہ زیادتی کرتا ہے اور حد سے تجاوز کر جاتا ہے۔
عوض: بدل، بدلہ یا کسی شے کا دوسری شے کے مقام پر ہونا۔
بیچی ہوئی چیز سے دستبردار ہوکر خریدار کو قبضہ کرنے پر قدرت دینا۔
اہلیت، انسان کی وہ صلاحیت جس سے وہ حقوق حاصل کرتا ہے، واجبات کی ادائیگی اور ان میں تصرفات کرتا ہے۔
دورانِ نماز، حالت قیام میں دونوں ہاتھوں کو باندھنے کے بجائے کھلا چھوڑ دینا۔
فروخت کنندہ اپنے سامان تجارت کے عوض جو کچھ مانگتا ہے۔ (2)
خرید وفروخت کے معاہدے میں سامان لینے کے بدلے میں قیمت ادا کرنا۔
کسی چیز کا ڈھیر جس کی مقدار کا اندازہ ناپ تول وغیرہ سے نہ لگایا گیا ہو۔
کسی شے کو اس طرح سے قبضے اور تحویل میں لینا کہ اس میں تصرف کرنا ممکن ہوجائے۔
کسی شے کو قابو میں لینے اور اس میں تصرف کا اختیار حاصل ہونے سے پہلے ہی اسے بیچنا۔
خریدار کو دھوکہ و فریب دینے کے لئے ناقص شے کو اس کی حقیقی صفت کے برخلاف ظاہر کرنا۔
حفاظت کی غرض سے کسی کے پاس بلا معاوضہ اپنا مال رکھنا۔
گائے کا بچہ جو ایک سال کا ہو کر دوسرے میں داخل ہوچکا ہو۔
عقد کا ثابت ونافذ ہونا اور کسی شرعی وجہِ جواز کے بغیر اس کے فسخ کا امکان نہ ہونا۔
وہ مشروع تصرف جس کے نفاذ کو اس کے ساتھ دوسرے کا حق متعلق ہونے کی وجہ سے روک دیا گیا ہو۔
کسی شے کو بغیر کسی کمی بیشی کے اس کی پہلی قیمت پر فروخت کرنا۔
اس شرط کے ساتھ خرید و فروخت کا معاملہ کرنا کہ جب بیچنے والا قیمت لوٹادے، تو خریدار سامان لوٹادے گا۔
سامان کی قیمت سے ناواقف شخص کی بیع جو خرید و فروخت کے معاملات کو اچھی طرح نہ سمجھتا ہو۔
مبیع، یا اس کی قیمت یا اس طرح کی کسی اور شے کا علم نہ ہونا۔
انسان کو ان مشقت بھرے کاموں کا مکلف بنانا جو اس کے بس میں نہ ہو۔
کسی شخص کا دوسرے سے اپنا حق لینا۔
کسی چیز کی تعیین اس کی حدود اور اس کے آخری حصے کے ساتھ اس طرح کرنا کہ وہ دوسرے سے علیٰحدہ ہو جائے۔
انسان کے پیٹ سےنکلنے والا پاخانہ۔
ہر وہ چیز جو کسی شے کی صفت اور اس کی حقیقت کو بیان کرے۔
کسی چیز کا قبضہ کسی دوسرے کے پاس جا نے کے بعد اسے لوٹانا۔
وہ ریشم جو کیڑے کے جھلی سے نکلنے سے قبل اس کے گرد لپٹی ہوتی ہے۔
کسی شے کا ایسا مال ہونا جس سے نفع اٹھانا شرعاً جائز ہو۔
جس کے مثل بازار میں کوئی سامان موجود نہ ہو، یا اگر موجود بھی ہو تو اس کی قیمت میں، اس کے افراد میں فرق ہونے کی وجہ سے، تفاوت ہو، جیسے جانور اور جائداد (پراپرٹی) وغیرہ۔
کسی شے کو اس طرح سے قبضے اور تحویل میں لینا کہ اس میں تصرف کرنا ممکن ہوجائے ۔
کسی چیز کی کوئی قیمت ہونا اور اس سے جائز استعمال میں فائدہ اٹھانا۔
کسی چیز کو قبضے میں لینا اور اسے حاصل کرنا۔
ہر وہ چیز جو عام طور پر روٹی کے ساتھ کھائی جاتی ہے، خواہ وہ سیال ہو یا جامد۔
کسی مشترکہ شے میں حصہ چاہے وہ شے تھوڑی ہو یا زیادہ ۔
وہ الفاظ اور عبارات جو متکلم کی مراد اور اس کے تصرّف کی نوع جیسے بیع وغیرہ پر دلالت کرتی ہیں۔(2)