قرآنی آیات کا وہ مخصوص مجموعہ جس کا آغاز و اختتام ہو، جو کسی مخصوص نام سے موسوم ہو اور جس میں کم از کم تین آیتیں ہوں۔
آیت : علامت ونشانی۔ اسی سے قرآن کی آیت کو آیت کہا گیا، اس لیے کہ یہ پہلے والے کلام کے بعد آنے والے کلام سے الگ ہونے کی علامت ہے۔ اس کا اطلاق حروف کے مجموعے پر بھی ہوتا ہے۔ اس کے یہ معانی بھی آتے ہیں : معجزہ، دلیل، برہان، عجیب معاملہ اور عبرت۔
اہلِ عرب اور دیگر لوگوں کی قرآنِ کریم کا مقابلہ کرنے سے بے بسی ظاہر کرکے دعوائے رسالت میں نبی ﷺ کی سچائی کو ظاہر کرنا۔
کسی شے کو نکالنا۔ "استنباط" کا لفظ دراصل "النَبط" سے ماخوذ ہے، جس کے معنی ہیں: کسی شے کا مخفی ہونے کے بعد ظاہر ہو جانا۔ کہا جاتا ہے ’’نَبَطَ المَاءُ يَنْبُطُ نَبْطًا‘‘ یعنی پانی پھوٹ کر سطح زمین پر ظاہر ہو گیا۔ "استنباط" کے معنی نتیجہ نکالنے اور دریافت کرنے کے بھی آتے ہیں۔
قرآن و سنت کا دور حاضر کی تجرباتی سائنس کی رسائی سے پہلے ہی ایسے زمانے میں کسی سائنسی حقیقت یا کائناتی مظہر کی خبر دینا جس زمانے میں قرآن کے علاوہ کسی اور ذریعے سے کسی بھی انسان کے لیے اس حقیقت تک پہنچنے کا کوئی امکان نہ رہا ہو۔
قرآنِ مجید کا یہ اعلان کرنا کہ پوری انسانیت فقط ایک ایسی سورت بھی لانے سے قاصر ہے جو قرآن کے الفاظ و معانی اور اس کے اسلوب وغیرہ کا مقابلہ کر سکے۔
اس کا اطلاق سورہ فاتحہ پر ہوتا ہے جو کہ سات آیتوں پر مشتمل ہے ۔
قرآنِ مجید کے الفاظ کو اس کے نزول کے مطابق پڑھنا اور اس کے معانی و مفاہیم کی اللہ اور اس کے رسولﷺ کی مراد کے مطابق اتباع کرنا۔
کسی شخص کو قرآنِ کریم یا اس کے علاوہ کسی چیز کے پڑھنے پر آمادہ کرنا۔ خواہ ایسا سننے، مذاکرہ کرنے یا پھر تعلیم اور حفظ کی خاطر ہو۔
قرآن کریم سے ماخوذ فروعی عملی مسائل۔
وہ آیات جن میں مفاہیم کو ذہن کے قریب تر بنانے یا پھر حقائق کی وضاحت وغیرہ کی غرض سے کسی شے کی کسی اور شے یا مختصر انداز میں کسی عمدہ معنی سے تشبیہ پائی جاتی ہے ۔
قرآن کے وہ الفاظ جن کے معانی محتاجِ بیان ہوتے ہیں ۔
یہ قرآنِ کریم کى چند مخصوص سورتوں کے مجموعہ کا نام ہے، جن کى شروعات سورۂ بقرہ سے اور انتہا سورۂ توبہ یا سورۃ یونس پر ہوتى ہے۔
یہ ایک ایسا علم ہے جس میں پورے قرآنِ کریم کى یا کسی ایک سورت کى آیتوں کى تعداد کے تعلق سے بحث کى جاتی ہی، ساتھ ہى آیت کى ابتدا اور انتہا کی نشاندہی بھی کى جاتی ہے۔
جس سال نبی ﷺ کی وفات ہوئی اس سال آپ ﷺ نے جبریل علیہ السلام کو دو مرتبہ پورا قرآن سنایا۔
وہ مصاحف جنہیں بعض صحابہ رضی اللہ عنہم نے اپنے لیے جمع کیا اور یہ انہیں سے موسوم ہیں۔