آیت : علامت ونشانی۔ اسی سے قرآن کی آیت کو آیت کہا گیا، اس لیے کہ یہ پہلے والے کلام کے بعد آنے والے کلام سے الگ ہونے کی علامت ہے۔ اس کا اطلاق حروف کے مجموعے پر بھی ہوتا ہے۔ اس کے یہ معانی بھی آتے ہیں : معجزہ، دلیل، برہان، عجیب معاملہ اور عبرت۔
قرآن کریم سے ماخوذ فروعی عملی مسائل۔
یہ ایک ایسا علم ہے جس میں پورے قرآنِ کریم کى یا کسی ایک سورت کى آیتوں کى تعداد کے تعلق سے بحث کى جاتی ہی، ساتھ ہى آیت کى ابتدا اور انتہا کی نشاندہی بھی کى جاتی ہے۔
جس سال نبی ﷺ کی وفات ہوئی اس سال آپ ﷺ نے جبریل علیہ السلام کو دو مرتبہ پورا قرآن سنایا۔
وہ مصاحف جنہیں بعض صحابہ رضی اللہ عنہم نے اپنے لیے جمع کیا اور یہ انہیں سے موسوم ہیں۔