العِرْضُ (عزت و آبرو) : شرافت اور حسب۔ ایک قول کے مطابق اس سے مراد ہر وہ چیز ہے، جس کی بنا پر انسان کی تعریف یا برائی کی جائے۔
الفاحِشَةُ (بدکاری) : قبیح اور بری بات اور کام۔ یہ اصل میں "الفُحْشِ" سے ہے، جو قباحت اور برائی کے معنی میں ہے۔ فاحشہ کے ایک معنی زنا کے بھی ہیں۔
فرقت : افتراق یعنی جدا ہونا اور دور ہونا۔ اس کی ضد "الاتِّصالُ" ہے، جس کے معنی ملنے کے ہیں۔
لعنت کرنا : دھتکارنا اور دور کرنا۔ لیکن جب اس کا استعمال بندوں کی جانب سے ہو، تو اس کے معنی گالی گلوج کرنے کے ہیں۔
معین شروط کے ساتھ مجہول النسب انسان کو اس شخص سے ملحق ومنسوب کردینا جو اس کے نسب کا دعوی کرے۔
انسان کا اپنے پدری رشتہ کى طرف منسوب ہونا۔
کسی شبہ اور مانع کے پائے جانے کے سبب کسی شے کو ہٹانا اور اسے واقع ہونے سے روکنا۔
کسی شرعی سبب کی وجہ سے شرعی طور پر مقرر کردہ سزا کی تنفیذ کو روکنا اور اسے مجرم سے ساقط کردینا۔
وہ بات جس کے ذریعہ انسان دوسرے پر کوئی حق ثابت کرنا چاہتا ہے۔
شرعی طور پر مطلوب قسم کھانے اور حلف اٹھانے سے باز رہنا۔
میاں بیوی کا اپنے آپ پر ایسی گواہیاں دینا جن میں قسم کے ساتھ تاکید پیدا کی گئی ہو، اور جن میں شوہر کی طرف سے لعنت اور بیوی کی طرف سے غضب (کی بددعا) ہو۔
پاکدامن پر بغیر دلیل کے زنا کی تہمت لگانا۔
وہ جنین (بچہ) جو شکم مادر میں ہوتا ہے۔
سورہ نور کی چار آیات جو میاں بیوی کے مابین لعان کے احکام پر مشتمل ہیں۔
کسی آدمی کا کسی ایسے شخص کے باپ ہونے کا دعویٰ کرنا جس کا نسب معلوم نہ ہو۔
فروع کا ثابت شدہ اصول کے ساتھ نسبی تعلق جیسے بچوں کا باپ دادا سے تعلق اور اس طرح کے دوسرے رشتے۔
بچہ کے نسب کو ثابت کرنا، اور اسے اس شخص کے ساتھ ملا دینا جس کے متعلق یہ امکان ہو کہ وہ اسی کا ہے اور ایسا ان اسباب کے پیش نظر ہو جو کہ نسب کے ثبوت کا سبب ہیں جیسے صحیح نکاح وغیرہ۔
فراست نیز اعضا کو دیکھ کر نسب پہچاننا۔