کلام کی تفسیر کرنا اور اس کو ایک زبان سے دوسری زبان میں منتقل کرنا۔
کسی شے کو نکالنا۔ "استنباط" کا لفظ دراصل "النَبط" سے ماخوذ ہے، جس کے معنی ہیں: کسی شے کا مخفی ہونے کے بعد ظاہر ہو جانا۔ کہا جاتا ہے ’’نَبَطَ المَاءُ يَنْبُطُ نَبْطًا‘‘ یعنی پانی پھوٹ کر سطح زمین پر ظاہر ہو گیا۔ "استنباط" کے معنی نتیجہ نکالنے اور دریافت کرنے کے بھی آتے ہیں۔
’اسرائیلیات‘ اسرائیلیة کی جمع ہے اور یہ بنی اسرائیل کی طرف منسوب ہے۔ اسرائیل سے مراد یعقوب بن اسحاق بن ابراہیم علیہم السلام ہیں۔ یہ ایک عجمی یعنی غیر عربی کلمہ ہے، جس کے معنی اللہ کے بندے کے ہیں۔ انہی یعقوب کی اولاد کو بنی اسرائیل کہا جاتا ہے۔
ایسے قواعد اور صحیح طریقوں کا مجموعہ جن کی قرآن کریم کے معانی تک پہنچنے کے لیے ضرورت پڑتی ہے۔
روشن اور کھلى ہوئی آیتیں جن کا مطلب کسی سے مخفی نہیں ہوتا ۔
دو یا اس سے زائد صحیح و غیر متعارض اقوال کا اختلاف جن کے مابین جمع و توفیق کا امکان ہو۔
لفظ کو اس کے ظاہری معنی سے ہٹا کر کسی دوسرے ایسے معنی کی طرف پھیر دینا جو اس سے مختلف ہو۔
مفسرین کا کسی آیت یا لفظ کے مفہوم یا حکم یا اس طرح کی کسی اور شے میں اختلاف۔
قرآن کے وہ الفاظ جن کے معانی محتاجِ بیان ہوتے ہیں ۔
قرآن پاک کی تفاسیر میں منقول ہر قسم کی باطل باتیں اور فاسد آراء ۔