توریہ کے معنی ہیں کسی چیز کو اشارے کنایے میں ظاہر کرنا اور اس کی ضد صراحت کرنا ہے۔ توریہ کے اصل معنی چھپانے اور مخفی رکھنے کے ہیں اور اس کی ضد اظہار ہے۔ "التَّوَارِي" کے معنی چھپنے کے ہیں۔ توریہ کے ایک معنی تاخیر کے بھی ہيں۔ جب کہ "الوَرَاءُ" کے معنی ہیں پیچھے۔ توریہ کا اطلاق نکلوانے کے معنی پر بھی ہوتا ہے۔
یمین : قسم۔ قسم کو یمین کا نام اس لیے دیا گیا، کیوں کہ عرب کے لوگ جب باہم معاہدہ کیا کرتے، تو ان میں سے ہر ایک اپنے ساتھی کے ’’یمین‘‘ (دائیں ہاتھ) پر اپنا ’’یمین‘‘ (دایاں ہاتھ) مارا کرتا تھا۔ نیز اس لیے بھی کہ دائیں ہاتھ کا کام اشیا کی حفاظت کرنا ہے۔ یمین کا لفظ دائیں ہاتھ کے معنی میں بھی آتا ہے، جو بائیں ہاتھ کے مقابلے میں ہوتا ہے۔
قَسَم : قسم۔ ایک قول کی رو سے یہ دراصل ”القَسَامَةُ“ سے ماخوذ ہے، جس سے مراد وہ قسمیں ہیں، جو مقتول کے اولیا پر تقسیم کی جاتی ہیں۔
الحَلِفُ : اسے ”الحَلْفُ“ اور ”الحِلْفُ“ بھی پڑھا جاتا ہے۔ اس کے معنی ہیں : قسم۔ جب کہ اس کے اصل معنی "المُلازَمَةُ" یعنی چمٹے رہنے اور جدا نہ ہونے کے ہیں۔ قسم کو حلف اس لیے کہا جاتا ہے، کیوں کہ انسان پر لازم ہے کہ وہ اپنی قسم پر قائم رہے۔
الحِنْثُ : بہت بڑا گناہ۔ اس کے معنی قسم کے برخلاف کرنے اور قسم توڑنے کے بھی آتے ہيں۔ کہا جاتا ہے: ”حَنِثَ في يَمِينِهِ“ یعنی اس نے اپنی قسم توڑ دی، اس معاملے میں گناہ کا ارتکاب کیا اور اُسے پورا نہیں کیا۔ اس کی ضد ”البرّ“ یعنی قسم پوری کرنا ہے۔
حیلہ : جس کے ذریعہ خفیہ انداز میں کسی حالت تک رسائی حاصل کی جائے۔ اصل میں یہ ’حَوْل‘ سے ماخوذ ہے، جس کے معنی ہیں ایک قسم کی حکمت عملی اور باریک بینی سے، جو شے کو اس کے ظاہر سے ہٹا دے، ایک حال سے دوسرے حال کی طرف منتقل ہونا۔ یا یہ حَول بمعنی قوت سے ماخوذ ہے۔ اس کا زیادہ تر استعمال ان چیزوں میں ہوتا ہے، جنھیں انجام دینے میں بُرائی ہوتی ہے۔
ایمان ’یمین‘ کی جمع ہے، جس کے معنی قسم کے ہيں۔ ’یمین‘ کے اصل معنی قوت اور قدرت کے ہیں۔ ’حلف‘ کو یہ نام اس لیے دیا گیا، کیوں کہ حلف اٹھانے والا جس شے پر قسم اٹھا رہا ہوتا ہے، اسے اپنے حلف کے ذریعے تقویت بخشتا ہے اور اس کی تاکید کرتا ہے۔ ’یمین‘ کے کچھ دوسرے معانی ہیں: عہد، میثاق اور وہ سمت جو بائیں سمت کے مقابلے میں ہوتی ہے۔
زبان کو بہت زیادہ قسمیں اٹھانے سے قابو میں رکھنا، قسم اٹھانے پر اسے نہ توڑنا اور قسم توڑ نے پر کفارہ ادا کرنا۔
إلّا اور اس کے اخوات کے ذریعے لفظ عام کے حکم سے اس کے کسی مدلول کو خارج کرنا۔
اَب، موجودہ وقت جس میں آپ اس وقت ہیں اور جو ماضی ومستقبل کو ایک دوسرے سے الگ الگ کرتا ہے۔
’تاکید‘سے مرادہے کلام میں ذکر کردہ دوسرے لفظ کے ذریعے سے پہلے ذکر کردہ لفظ کے مدلول کو تقویت دینا۔
تحالُف: قاضی کی عدالت میں عقد کے فریقین میں سے ہر ایک کا دوسرے کے قول کی نفی اور اپنے قول کے اثبات کے لئے قسم اٹھانا۔(2)
کلام کو اس کے وضع کردہ اصلی معنی میں استعمال کرنا۔