بچے کے اندر پیدا ہونے والی ایسی قوت و توانائی رونما، جو اسے بچپن سے نکال کر جوانی کی طرف لے جاتی ہے۔
الأحباس : یہ ’حِبْس‘ کی جمع ہے۔ حبس ہر اس شے کو کہا جاتا ہے جس سے پانی کے بہاؤ کو روکا جاتا ہو، جیسے پتھر وغیرہ۔ اس کے اصل معنی روکنے کے ہیں۔ جب کہ "الإِحْباسُ" کے معنی روکنے اور لٹکانے کے ہیں۔
حَجْرُ: روکنا اور پابندی لگانا۔ کہا جاتا ہے: ’’حَجَرَ عليه القاضِي حَجْراً ‘‘ یعنی قاضی نے اس پر پابندی لگادی۔ اس طرح کے شخص کو محجور علیہ کہا جاتا ہے۔ اسی سے عقل کو ’حِجر' کہتے ہیں، اس لیے کہ وہ بُری اور گندی چیزوں سے روکتی ہے۔ یہ لفظ تنگ کرنے کے معنی میں بھی آتا ہے۔
تبذیر : جدا جدا کرنا، پھیلانا اور بکھیرنا۔ کہا جاتا ہے:’’بَذَرْتُ الـحَبَّ في الأَرْضِ بَذْراً۔‘‘ عربی میں تبذیر کا لفظ کسی بھی چیز کو جدا جدا کرنے اور بگاڑنے کے لیے آتا ہے۔
قاصر : لغت میں کسی چیز سے عاجز شخص کو قاصر کہتے ہیں۔ ’قصور‘ کے اصل معنی ہیں کسی شے کی انتہا تک نہ پہنچنا۔ ’قاصر‘ لفظ کا اطلاق غیر عاقل شخص جیسے بچہ، ناسمجھ اور پاگل پر بھی ہوتا ہے۔
یتیم: وہ کم سن بچہ جس کا باپ نہ ہو۔ "اليُتْم" کے اصل معنی اکیلا ہونے کے ہیں۔ ہر وہ چیز جو یکتا ہو اور اس کی کوئی نظیر نہ ہو، یتیم کہلاتی ہے۔
ایک وصف جو انسان کو اس کی پیدائش سے لے کر بلوغت کی عمر کو پالینے تک لاحق رہتا ہے۔
ہر وہ معاملہ جو لوگوں پر ظاہر ہو اور اس میں کوئی پوشیدگی نہ ہو۔
”قیم“ وہ شخص ہے جس پر ”محجور علیہ“ کے معاملات کی ذمہ داری ہو، بایں طور کہ وہ محجور علیہ کے مال میں تصرّف کیے بغیر اس کی حفاظت کرتا ہے۔
کسی شخص کی نقل وحرکت اس طرح محدود کرنا کہ وہ ایک جگہ سے دوسری جگہ نہ جا سکے۔
سونے اور چاندی کے علاوہ دیگر معدنیات کی ہر وہ چیز جسے لوگ بطورِ ثمن استعمال کرتے ہیں۔
بچے کا بلوغت کی عمر کو پہنچ جانا جب کہ اس میں سمجھداری بھی آ چکی ہو۔