قرآن کریم کی سورۃ البقرہ کی 255 ویں آیت کریمہ کا نام آیۃ الکرسی ہے۔
یہ سورۂ فاتحہ کا ایک نام ہے جو مصحف میں سب سے پہلے لکھا جاتا ہے اور نماز میں سب سے پہلے پڑھا جاتا ہے۔
قران کریم میں آنے والی اللہ کی ثناء يا اس سے حصولِ خير اور دفعِ شر کا سوال۔
الـمُعَوِّذَتَانِ، مُعَوِّذَةٌ کا تثنیہ ہے۔ یعنی حفاظت کرنے والی اور برائی سے بچانے والی دو سورتیں۔ "التَّعْوِيذُ" کے معنی حفاظت کرنے اور بچانے کے ہیں۔ جب کہ "العَوْذُ" کے اصل معنی ہیں : پرہیز کرنا، ناپسندیدہ چیز سے بچنا اور اللہ کی پناہ لینا۔
اس کا اطلاق سورہ فاتحہ پر ہوتا ہے جو کہ سات آیتوں پر مشتمل ہے ۔
دماغ ميں معلومات ذخيره كرنے اور کسی بھی وقت انہیں ادا کرنے کی صلاحیت۔
وہ تین آیتیں جو سورۂ انعام کے آخری ربع (چوتھائی) کى شروعات میں ہیں اور ان کے اندر دس وصیتوں کا تذکرہ ہوا ہے۔
سورہ بقرہ کی ایک سو ستہترویں (177) آیت ہے جس میں اللہ تعالی نےخیر و بھلائی کے طریقوں کی وضاحت فرمائی ہے۔
سورہَ نساء کی چھتیسویں (36) آیت جس میں دس حقوق کا ذکر ہے۔
یہ قرآنِ کریم کى چند مخصوص سورتوں کے مجموعہ کا نام ہے، جن کى شروعات سورۂ بقرہ سے اور انتہا سورۂ توبہ یا سورۃ یونس پر ہوتى ہے۔