اللہ کا کلام جو اس کے رسول محمد ﷺ پرنازل ہوا، جس کی تلاوت عبادت ہے، جو صحیفوں میں لکھا ہوا ہے اور جو ہم تک تواتر کے ساتھ نقل ہوا ہے۔
آیت : علامت ونشانی۔ اسی سے قرآن کی آیت کو آیت کہا گیا، اس لیے کہ یہ پہلے والے کلام کے بعد آنے والے کلام سے الگ ہونے کی علامت ہے۔ اس کا اطلاق حروف کے مجموعے پر بھی ہوتا ہے۔ اس کے یہ معانی بھی آتے ہیں : معجزہ، دلیل، برہان، عجیب معاملہ اور عبرت۔
اہلِ عرب اور دیگر لوگوں کی قرآنِ کریم کا مقابلہ کرنے سے بے بسی ظاہر کرکے دعوائے رسالت میں نبی ﷺ کی سچائی کو ظاہر کرنا۔
وہ صحابہ جنہیں رسول اللہ ﷺ نے اپنے اوپر نازل ہونے والے قرآن کی کتابت اور تدوین کے لئے مخصوص کر رکھا تھا ۔
کسی شے کو مضبوط کرنا اور اس میں فساد اور خلل واقع ہونے کو روکنا۔
بولنے والے کی اجازت کے بغیر اس کی گفتگو کو چوری چھپے سننا۔
اللہ تعالی کا نبی ﷺ کی طرف جبرائیل علیہ الصلاۃ والسلام کے واسطے سے وحی کردہ کلام۔
لفظ کو کسی تعلق کی بنا پر اس کے معنی موضوع لہ کے علاوہ کسی اور معنی میں استعمال کرنا بشرطیکہ اس کے ساتھ قرینہ بھی ہو۔