خاکساری و فروتنی اختیار کرنا اور اپنے آپ کو حقیر، بے وقعت اور کم زور ظاہر کرنا۔ تواضع کی ضد تکبر اور اظہارِ برتری ہے۔ دراصل ’تواضع‘ کا لفظ 'وضْع' سے ماخوذ ہے، جس کے معنی پستی اور انحطاط کے ہیں۔ اس کے دیگر معانی میں خشوع، سہولت اور نرمی وغیرہ داخل ہیں۔
کرسی: تخت۔ اس سے مراد وہ چیز ہے، جس پر بیٹھا جاتا ہے۔ عرب کسی بھی شے کی اصل کو ’کِرس‘ کہتے ہیں۔ اس کا اطلاق ’عِلْم‘ پر بھی ہوتا ہے۔ اسی معنی کے اعتبار سے علما کو ’الکراسی‘ کہا جاتا ہے۔
لوگوں میں سنتوں سے آگاہی کو فروغ دے کر اور انہیں بدعات سے خبردار کر کے دینِ اسلام کے نقوش کے احیاء اور اسے اس حالت پر واپس لانے کی کوشش جس پر وہ اسلاف کے اولین دور میں تھا۔
حق کو تھامے رکھنا اور اس کی اتباع کرنا اور اہل حق سے جدا نہ ہونا اگرچہ وہ تعداد میں کم ہی کیوں نہ ہوں، نیز حکام سے قتال اور ان کے خلاف خروج (بغاوت) کو ترک کر دینا اگرچہ وہ ظلم کرنے والے ہوں۔
ثبات : سکون اور ٹھہراؤ۔ اس کے اصل معنی ہمیشہ رہنے اور ٹھہرنے کے ہیں اور اس کی ضد زوال اور انقطاع ہے۔ اس کا اطلاق استقامت اور ملازمت پر بھی ہوتا ہے۔
التَّنْفِيرُ: ’کسی چیز سے ہٹانا اور دور کرنا۔ اس کے اصل معنی ہیں : کسی کو دور ہونے اور بھاگنے پر اکسانا۔ یہ بغض دلانے کے معنی میں بھی آتا ہے اور اس کے ضد "التَّبْشِيرُ" یعنی خوش خبری دینا اور "التَّحْبِيبُ" اور پیارا بنانا ہے۔
الاعْتِصامُ: کسی شے کو تھام لینا۔ یہ ”العِصمَة“ سے ماخوذ اور افتعال کے وزن پر ہے۔ یہ لفظ اصلا روکنے اور ساتھ لگے رہنے کے معنی پر دلالت کرتا ہے۔ کہا جاتا ہے: "اعْتَصَمَ باللهِ" یعنی اللہ کے فضل سے وہ گناہ سے باز رہا۔ ”العِصمة“ کے معنی حفاظت کے ہیں۔
’الأُمَّة‘ جماعت۔ ایک قول کی رو سے اس سے مراد لوگوں کی ایک ایسی جماعت ہے، جس کی طرف کوئی رسول بھیجا گیا ہو، چاہے وہ ایمان لائی ہو یا کفر کی راہ اپنائی ہو۔ ’أمت‘ کے لفظ کا اطلاق اس نابغۂ روزگار عالم پر بھی ہوتا ہے، جو اپنے علم میں یکتا ہو۔ اس کے کچھ دوسرے معانی شریعت اور دین وغیرہ کے ہیں۔
ثَوَابِتْ: یہ ثابت کی جمع ہے۔ اس کے معنیٰ ہیں: دائمی اور ٹھہرا ہوا۔ ’ثبُوت‘ کے اصل معنی کسی چیز کا ٹھہرنا اور قائم رہنا ہے۔ جب کہ ’ثوابِتْ‘ ہمیشہ قائم رہنے والی صحیح اشیا کو کہتے ہیں۔
بندے کا اللہ کی اجازت کے ساتھ ان لوگوں کی شفاعت کرنا جنھوں نے اس شفاعت کی شرائط کو پورا کردیا ہو اور شفاعت کو روکنے والی اشیاء سے پرہیز کیا ہو۔ (1)
کسی کام میں میانہ روی اختیار کرنا اور اس میں نرمی کے ساتھ اس طرح داخل ہونا کہ اس پر مداومت کرنا ممکن ہو۔
مشورہ دینے کی صلاحیت رکھنے والے افراد جو حکمران وغیرہ کو مشورہ دیتے ہیں اور اسے نصیحت کرتے ہیں جیسے علماء اور بڑے لوگ وغیرہ۔
اوصاف میں سے کسی وصف کا معتدل ہونا بایں طور کہ اس کے دونوں اطراف برابر ہوں۔
روزِ قیامت موت کو ایک مینڈھے کی شکل میں لایا جائے گا اور اسے حقیقی طور پر ذبح کردیا جائے گا۔